عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, April 19,2024 | 1445, شَوّال 9
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
یہ نظام پہلے بھی شرک تھا، آج بھی شرک ہے
:عنوان

:کیٹیگری
ادارہ :مصنف

Download in PDF Format

 
بہ سلسلہ تعارف: ہماری نئی تالیف:
”یہ وہی انگریزی نظام ہے مگر اب یہ ’اسلامی‘ بھی ہے!“
یہ نظام 
پہلے بھی شرک تھا، آج بھی شرک ہے
ادارہ

   
 
اس نظامِ شرک کو مسترد کرنا ہمارے پیش نظر صرف اس لئے ہے کہ یہ ہمارے دین کے اصل الاصول سے متصادم ہے۔۔۔۔
حکم دینا اور قانون صادر کرنا ہمارے دین کی رو سے صرف اور صرف اللہ احکم الحاکمین کا حق ہے:
وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا  (الکہف:26 )
”اور وہ اپنے فیصلہ میں کسی کو شریک نہیں کرتا“
انسانوں کو اس کے احکامات ’پاس‘ نہیں کرنے بلکہ نہایت عاجزی سے اس کی اطاعت اور اس کے احکامات کی فرمانبرداری کرنی ہے۔ وہ جو حرام ٹھہرا دے وہ حرام ہے۔ شرعاً بھی حرام ہے اور قانوناً بھی۔ کیونکہ اسلام میں شریعت ہی قانون ہے۔۔ اور کسی بھی اضافی شرط کے بغیر قانون ہے۔ شریعت انسانوں کے ہاتھوں پاس ہو کر قانون کا درجہ نہیں پاتی بلکہ جب یہ خدا کے ہاں سے نازل ہوتی ہے تو اس کو یہ سب درجات اور مراتب خدا کی طرف سے حاصل ہوتے ہیں۔ رسول پر اگرکچھ اترتا ہے تو وہ اسی لیے اترتا ہے کہ غیر مشروط طور پر اس کی اطاعت ہو:
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلاَّ لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّهِِ (النساء: 64)
اور نہیں بھیجتے ہم کوئی بھی رسول مگر اس لئے کہ اطاعت ہو اس کی، اللہ کے حکم سے“
نہایت واضح ہو، رسول پر جو اترتا ہے وہ محض ’مذہبی جائز و ناجائز‘ نہیں ہوتا۔ اسلام میں ’مذہبی جائز وناجائز‘ اور ’قانونی جائز وناجائز‘ الگ الگ ہوتے ہی نہیں۔ اسلام میں ’مذہبی جائز و ناجائز‘ اور ’قانونی جائز و ناجائز‘ کو الگ الگ کرنا دو خدؤں کو ماننا ہے ایک وہ خدا جس سے ’مذہبی جائز و ناجائز‘ لئے جائیں اور ایک وہ خدا جس سے ’قانونی جائز و ناجائز‘ لئے جائیں۔
یہ ’مذہب‘ اور ’قانون‘ کی تقسیم واضح طور پر شرک ہے۔ یہ کلیسا کا دین ہو تو ہو ”اسلام“ نہیں۔ ’مذہب‘ خدا کے ہاں سے آئے گا اور ’قانون‘ اسمبلیاں پاس کریں گی، یہی تو شرک ہے۔ وہ ذات جس نے محمد ﷺ کو ھدیٰ اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے صرف اس لئے بھیجا ہے کہ محمد ﷺ جو کچھ لے کر مبعوث ہوئے ہیں وہ دین (مذہب +قانون+تہذیب) کی سب صورتوں پر غالب و برتر مانا جائے اور دین اپنے اس کلی معنیٰ میں سارے کا سارا ایک خدائے وحدہ لاشریک کیلئے ہو جائے۔ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّه  !!!
البتہ اس نظام کی رو سے اللہ احکم الحاکمین جس چیز کو حرام ٹھہرا دے وہ شرعاً تو حرام ہو گی مگر قانوناً حرام نہیں۔ قانوناً حرام وہ اس وقت ہو گی جب عوامی نمائندے اکثریت رائے سے اسے حرام ٹھہرا دیں اور اگر عوامی نمائندوں کی اکثریت اسے حرام نہ ٹھہرائے تو وہ شرعاً ناجائز ہو گا اور قانوناً جائز۔ دوسرے لفظوں میں ۔۔۔۔ خدا کا فرمایا ہوا کچھ بھی ہو قانون نہیں۔ اس نظام کی رو سے دین کی کوئی بات خواہ کتنی بھی قطعی الثبوت اور قطعی الدلالت کیوں نہ ہو اس کا خدا کے ہاں سے نازل ہواہونا اس کے ’قانون‘ ہونے کیلئے کافی نہیں۔٭ کوئی چیز خالق کے اپنے کلام یا اس کے رسول کی سنت متواترہ تک میں، خواہ کتنی ہی صراحت سے حرام کیوں نہ کر دی گئی ہو، وہ قانوناً جائز ہے جب تک کہ نمائندگانِ خلق کی اکثریت اسے ناجائز نہ ٹھہرا دے۔ خدا کے ٹھہرائے ہوئے کسی واضح اور قطعی حرام کوحرام ٹھہرانے میں اب عوامی نمائندے پچاس سال لگائیں یا سو سال یا کبھی بھی اس کو حرام نہ ٹھہرائیں یہ عوامی نمائندوں پر ہے البتہ خدا کی اتاری ہوئی ایک بات قانون نہ مانی جائے گی جب تک اسمبلیاں خداکی اتاری ہوئی اس بات کو ’پاس‘ نہ کر دیں!
یہ بہت ہی بڑی جرأت ہے جو احکم الحاکمین رب العالمین کے سامنے یہ مشرکانہ نظام انسانوں سے کرواتا ہے۔ اس نظام کا یہ شرک ہی ہمیں اس بات سے مانع ہے کہ ہم اسکو اپنی اجتماعی زندگی میں قبول کریں اور کبھی ایک لمحے کیلئے بھی اسکو درست مان لیں۔ جو شخص بھی اپنے رب کے مقام سے واقف ہے اور اس نظام کی حقیقت جانتا ہے وہ اس نظام کے درست ہونے کی شہادت دینا اپنے لئے کفر جانے گا چاہے یہ نظام دنیا میں اس کیلئے یا اسکی قوم کیلئے دودھ اور شہد کی نہریں بہا لانے کا شرطیہ سبب کیوں نہ ہو۔ کجا معاملہ یہ ہو کہ یہ ہماری دنیا اورآخرت دونوں کو بیک وقت اجاڑنے کا سبب ہو اور استعماری قوتوں کے ہاتھوں ہمارے دینی اور دنیاوی استحصال کا ایک مؤکد ذریعہ!
یہ حقیقت ہے کہ: غیر اللہ کا اختیار اس نظام کے اندر ختم نہیں ہو گیا ہے، ہمارے اس کتابچہ کا اصل مرکزی مضمون ہے۔۔۔۔
رہ گیا وہ فلسفہ کہ ’جمہوریت‘ کو اگر محض ایک انتظامی طریق کار کے طور پر لیا جائے نہ کہ ’حاکمیتِ جمہور‘ کی بنیاد پر، یعنی حکم اور قانون کے باب میں اول و آخر خدائے رب العالمین کی شریعت ہی ملک کا دستور ہو اور اللہ اور اس کے رسول کا فرمایا ہوا ہی حرفِ آخر، البتہ اس شریعت کو لاگو کرنے والے ’اولی الامر‘ کے چناؤ کی حد تک عوامی نمائندگی کا کوئی طریق کار اپنا لیا جائے۔۔۔۔ تو اس سے قطع نظر کہ اہل کفر کے ہاں مستعمل الفاظ اور اصطلاحات پھر بھی قابل اعتراض ہی رہیں گے، اور اس مجوزہ فلسفہ کی تفصیلات کو بھی فی الحال ایک طرف رکھتے ہوئے، اِس کے مضمون پر یقینا بات ہو سکتی ہے۔ اس فلسفہ سے کسی مسلمان کو اختلاف ہو گا تو بھی وہ ’کفر و اسلام‘ کا اختلاف نہیں ہوگا، جبکہ نظامِ موجودہ کے ساتھ ہمارا اختلاف بہر حال ’کفر و اسلام‘ والا اختلاف ہی ہے۔ اس معاملہ میں تنگ نظری کے ہم بہرحال مؤید نہیں۔ رب العالمین کی شریعت، کسی بھی اضافی شرط (Additional Qualification)کی پابند ہوئے بغیر، اگر ہر آئین سے بالاتر آئین اور ہر قانون سے بالاتر قانون مان لی جاتی ہے تو اس نظام کو کفر کہنے کی ہمارے پاس کوئی وجہ نہ رہے گی۔
البتہ اس رائے کے حاملین کیلئے ضروری ہوگا کہ وہ اپنے اِس مجوزہ فلسفہ میں اپنا سنجیدہ اور سچا ہونا پہلے اس طرح ثابت کریں کہ وہ اِس حالیہ نظام کو تو پورے زور کے ساتھ مسترد کر دیں جوکہ خدائے رب العالمین کی شریعت کو ہر دستور سے بالاتر دستور بہرحال نہیں ٹھہراتا اور جوکہ رب العالمین کی شریعت کو ’قانون‘ کا رتبہ پانے کیلئے ”اکثریتِ نمائندگانِ جمہور کی منظوری“ ہی کا حاجتمند ٹھہراتا ہے اور جوکہ جمہوریت میں پائے جانے والے کفر کا اصل لب لباب ہے۔
(اشاعت اول: جون 2009)
 
٭ یہاں تک کہ __ بسا اوقات __ دین کا ایک بنیادی مسلّمہ آئین کے باب ’بنیادی حقوق‘ کے ساتھ ہی متصادم قرار دیا جائے گا اور اس پر عمل پیرا ہونا، از روئے آئین، جرم۔ اسکی کچھ تفصیل کیلئے دیکھئے کتاب کا صفحہ 33، 32۔
 
 
Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز