عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, April 26,2024 | 1445, شَوّال 16
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
Fehame_Deen1 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
یح ’بعد والوں‘ کے مناہج کی نہ کہ ”دورِ اول“ کے مسلمات کی!
:عنوان

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

تنقیح ’بعد والوں‘ کے مناہج کی

نہ کہ ”دورِ اول“ کے مسلمات کی!

   

 

جس ”تنقیح“ یا ”تحقیق“ کی ضرورت کا پچھلی فصل میں ذکر ہوا ہے ور جس کی کہ، پچھلی بارہ صدیوں سے، ہر دور میں ہی ضرورت رہی ہے، خصوصا برصغیر کی فکری اور عقائدی صورتحال تو شدت سے اس کی ضرورت مند ہے ۔۔۔۔ اس سے بھی ہماری مراد واضح ہو جانی چاہیے۔

بصورت دیگر ’تحقیق‘ اور ’تنقیح‘ کے اس نعرے کا سارا فائدہ یہاں کے وہ طبقے اٹھا لے جائیں گے، بلکہ اٹھا لے گئے ہیں، جو کہ ویسے ہی اس باب میں اپنی ایک مار پر ہیں اور جوکہ اس امت کے فکر وفہم کو اس پٹڑی سے ہی اتار دینے کے درپے ہیں جس پر یہ قرون ثلاثہ میں کامیابی کے ساتھ چلتی رہی ہے، اور اس کی بجائے یہ آج اس امت کو اپنی پیچیدہ راہوں پر چلا دینے کے خواہشمند ہیں۔

اس ’تحقیق‘ سے مراد ’پہیے کی ازسرنو ایجاد‘ نہیں جیسا کہ اسلام کی ’ازسرنو تعبیر‘ کرنے کے خواہاں بہت سے حضرات آج سمجھ رہے ہیں اور جس کے باعث ’تنقیح‘، ’تحقیق‘، اور ’چھان پھٹک‘ ایسے الفاظ سن کر یہ باغ باغ ہونے لگتے ہیں!

قرآن حدیث کو خود اپنی محنت اور ذہانت سے، یا زیادہ سے زیادہ عربی سے مدد لے کر، سمجھ لینے کی کوشش وہ ’تحقیق‘ نہیں جس کی آج یہاں بالفعل ضرورت ہے اور جو کہ ہر دو رمیں رہی ہے۔ کتاب وسنت کو سمجھنے کے معاملہ میں محض اپنے زور بازو پر انحصار کرنا یا زیادہ سے زیادہ پچھلے کسی سو پچاس سالہ ’مکتبِ فکر‘ کا التزام کرنا اور اسی کا تسلسل بن کر رہنا بدعت اور انحراف کی جانب انسان کا پہلا قدم ہو سکتا ہے۔ سلف کے راستے کی پابندی کئے بغیر کتاب وسنت کے فہم کا کوئی طریقہ نہیں۔

وہ ’تنقیح‘ یا ’تحقیق‘ جس کی ضرورت خاص خیر القرون کے گزر جانے کے بعد پڑی اور اب تک باقی ہے اور ہمیشہ رہے گی وہ یہ کہ دین یا کتاب وسنت کے فہم کے حوالہ سے بعد والوں کے ہاں جو کچھ پایا گیا اس کو سلف کے منہج پر پیش کیا جائے اور انہی کے اصول اور انہی کے فہم کی بنیاد پر اس کا محاکمہ کیاجائے۔ اس تنقیح کامطلب ہے کہ زمانۂ سلف کے بعد اہلسنت راستے میں یہاں جو ناروا اضافے ہوئے اور کچھ سنی طبقوں کے ہاں غلطی سے رواج پا گئے ان اضافوں کو اصول اہلسنت سے بے دخل کیاجائے۔ منہج سلف کے جن پہلوؤں کا دامن کچھ سنی طبقوں کے ہاتھ سے چھوٹ جاتا رہا ان کا ازسرنو احیاءکیاجائے۔ ایک ’نسلی تسلسل‘ بن جانے کے زیراثر منہجِ اہلسنت میں یہاں اگر کہیں کوئی تبدیلیاں یا افراط وتفریط یا غیر مطلوبہ رحجانات آئیں تو ان کا خاتمہ کیا جائے۔

اس ’تنقیح‘ کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ خود اس ”منہجِ سلف“ ہی کا محاکمہ شروع کر دیا جائے! جیسا کہ بعض لوگ یہ خیال کر بیٹھے ہیں کہ قدیم سے چلی آنے والی ہر بات کی ہی آج چھان بین ہونی چاہیے! جس کے نتیجے میں ظاہر ہے کہ شرعی مصادر سے استنباط واستدلال کرنے کے مناہج ہزاروں کے حساب سے خودبخود میسر ہوں گے، جو کہ ان کے خیال میں زمانے کی مشکلات آسان کردے گا! جب سلف کو محاکمہ سے معاف نہ رکھا جانے کے منہج پر اتفاق ہو جائے گا تو پھر ہر شخص کا ہی محاکمہ ہوگا دلچسپ بات یہ کہ کسی ٹھوس بنیاد کے بغیر ہوگا اور یوں اب ہر شخص دوسرے کے استدلالات کی چھان بین کیا کرے گا؟ گویا اُمت کے کرنے کو پھر یہی کام رہ جائے گا۔ ایسی صدائیں جو ’تحقیق‘ اور ’تدقیق‘ وغیرہ کے نام پر اُمت کو اس مشن پر چلانے کیلئے اٹھائی جا رہی ہیں وہ دراصل پوری اُمت کو ’فلسفی‘ بنا دینے کی ایک کوشش ہیں اور دراصل یہ اس اُمت کو انتشار کے ایک اتھاہ سمندر یا افتراق کے ایک لق ودق صحرا میں چھوڑ آنے کی ایک نادانستہ کوشش ہے جہاں سب سمتیں ایک ہو جائیں اور فہم شریعت کی بابت ’حوالہ کا کوئی ایسا نقطہ‘ reffering point ہی باقی نہ رہے جہاں سے باقی سب سمتوں کا تعین ہو جایا کرے۔ آج کی یہ جدت پسند ’تحقیقاتی‘ روش دراصل اس مفروضہ پر قائم ہے کہ اس اُمت کو ساری عمر سیمیناروں میں ہی رہنا ہے اور کلامی انداز کی بحثیں ہی کرتے رہنا ہے اور یہ کہ ایک کے بعد ایک مفکر کو ہی یہاں سنتے اور داد دیتے چلے جانا ہے اور اسی شغل میں صدیاں پار کر دینا ہیں جبکہ اپنے معاشرے اور اپنے زمانے میں ا س اُمت کو اب اور کچھ نہیں کرنا!

یہ دراصل ایک فکری طوائف الملوکی ہے۔

جہاد کرنے والی اُمت کو جو پورے کرۂ ارض پر صفیں باندھ کر کھڑا ہونے اور قدم سے قدم ملاکر شرق تا غرب چلنے پر یقین رکھتی ہو، اپنے زمانے میں آگے بڑھنے کیلئے کوئی ٹھوس بنیاد چاہیے اور اپنے قدم دھرنے کو ایک پختہ زمین۔ ایک ایسی پختہ زمین جس کے ہر ہر قدم پر ’بحث‘ کرنا ضروری نہ ہو اور جس پہ ہزاروں لاکھوں لوگ پورے اعتماد سے پیر دھر لیں اور نسلوں کی نسلیں مطمئن ہو کر اس پر سے گزر جائیں اور جس کے بعض خطوں پر پیر دھرتے ہوئے اگر کسی غلطی کا امکان ہو بھی تو زیادہ سے زیادہ وہ اجتہادی خطا ہو۔

ہمارے آج کے بعض ’محققین‘ ہمیں تاثر دیتے ہیں کہ ایسی کوئی زمین اس اُمت کو میراث میں نہیں ملی۔ پس ہمارے یہ محققین ہی اُمت کی اس ضرورت کو اب پورا کریں تو کریں۔ پس اُمت اگر چاہے تو کتاب وسنت سے انہی کے بلکہ ان میں سے کسی ایک کے یا اس کے چند استادوں کے اخذ کردہ فہم، انہی کے استنباط کردہ اصول ومسلمات اور انہی کے تجویز کردہ راستہ کو اختیار کرے۔ جبکہ عملاً صورتحال یہ ہے کہ آج کے ان ’تحقیقی‘ رحجانات میں ایک اصولِ استدلال کی بابت ہی اتنی متضاد جہتیں پائی جاتی ہیں کہ ان میں اگر فیصلہ کرنا ہو تو پوری کی پوری اُمت ان کے اختلاف میں ہی کہیں گم ہو کررہ جائے۔

سو ان لوگوں کے پاس تو خود اپنے اختلاف کا فیصلہ کرنے کیلئے کوئی بنیاد نہیں۔ ان میں سے ہر کوئی دوسرے کو غلط کہنے کیلئے کتاب وسنت کا ہی تو حوالہ دیتا ہے۔ کتاب وسنت بلاشبہ کسوٹی ہے۔ مگر کتاب وسنت کی کسوٹی، کیا اِن کے فہم کے ساتھ یا سلف کے فہم کے ساتھ؟ فہم تو بہرحال ضروری ہے خواہ ان کا ہو یا سلف کا۔ پس سوال ہے تو وہ یہ کہ ”کس کا فہم“؟؟؟

کتاب وسنت کی جانب رجوع، اہلسنت کا اصلِ اول ہے۔ ’فہم سلف‘ معاذ اللہ ’کتاب وسنت‘ کے کسی متبادل کا نام نہیں۔ جیسا کہ بعض متعصب لوگ اپنے کسی امام کی بات کو نصوصِ شریعت پر ترجیح دے کر کرتے ہیں۔ اصل سوال صرف یہ ہے کہ کتاب وسنت کی جانب رجوع کس کے فہم اور کس کے اصولِ استدلال اور کس کے طریقے پر ہو، ان کے یا سلف کے؟

سلف کے راستے کی صورت میں دراصل ہمیں بہت سی غیر ضروری محنت اور تردد سے کفایت کر دی گئی ہے۔ فہمِ سلف کی صورت میں ہمیں جو چیز حاصل ہے وہ حق بھی ہے اور شریعت کے معانی کے تعین کی ایک ایسی بنیاد بھی کہ جس پر قوموں اور معاشروں کی ایک دوررس اور طویل المیعاد تعمیر ہو سکے۔ اس کے علاوہ آپ کو اور کیا چاہیے؟ اصول اور مسلمات جو قوموں کی ایک بنیادی ضرورت ہوا کرتے ہیں کہ جن پر آپ پورے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ لیں اور جن پر چلتے ہوئے قدم قدم پر پیچھے مڑ کر دیکھنا اور فکر میں پڑ جانا اور فلسفیانہ بحثیں کرنا آپ کیلئے ضروری نہ ہو، آپ کی بنیادی ضرورت ہے۔ سلف کا چلا ہوا راستہ آپ کے اسی درد کا مداوا تو ہے۔ پھر دوسری بات یہ ضروری ہے کہ آپ کے وہ مسلمات جن پر آپ اپنے دور اور معاشرے میں فکر وعمل کی ایک بلند وبالا عمارت اٹھانا چاہتے ہیں، عین حق اور درست ہوں اور ان کے درست ہونے پر مطمئن رہنے کی آپ کے پاس کوئی ٹھوس بنیاد ہو۔ سلف کا راستہ آپ کے اس دُکھ کا علاج بھی ہے۔اس کے علاوہ اور آپ کو کیا چاہیے؟ محض چلنا رہ جاتا ہے اور وہ ظاہر ہے کہ آپ کو خود ہی چلنا ہے۔

کتنا فرق ہے ایک ایسی قوم میں جس کو راستے کی نشاندہی ہو اور اس کے درست ہونے کی ضمانت بھی اس کو حاصل ہو اور اس کا محض اس پر چلنے کا سوال باقی ہو اور ایک ایسی قوم میں جس کا چلنا تو ابھی باقی ہو ہی، راستہ ڈھونڈنا بھی ابھی باقی ہو بلکہ راستہ کے ایک ایک قدم کی بابت طویل بحثیں کرنا بھی۔

حضرات! اصولِ اہلسنت کی تعلیم پر آپ کا کچھ وقت ضرور صرف ہوگا مگر یہ برصغیر میں آپ کے ایک بڑے معضلہ کا حل اور ایک دیرینہ مرض بلکہ ایک جان لیوا عارضہ کا جذری علاج ہوگا۔ یا یوں کہیے یہ آپ کی ایک ایسی طویل المیعاد سرمایہ کاری long term investment یا ایک کثیر المقصد انفراسٹرکچر multipurpose infra structure کی تعمیر ہوگی جو آپ کو نسلوں آرام دے۔

٭٭٭٭٭

پس وہ تمام مناہج اور وہ تمام رجحانات جو قرونِ سلف کے بعد سامنے آئے ہیں، بے شک وہ اہلسنت کے عنوان کے تحت ہی کیوں نہ ہوں، لازماً ایک تنقیح کے عمل سے گزارے جائیں گے۔ ان میں جو خیر ہے وہ قبول کی جائے گی اور اگر کوئی ناخالص چیز ہے وہ رد ہوگی۔ کتاب وسنت کی بنیاد پر اور منہجِ سلف کی روشنی میں محاکمہ سے کوئی چیز بالا نہ رکھی جائے گی۔ محض یہ بات کہ ایک چیز امت کے اندر ’صدیوں‘ سے چلی آتی ہے، اس کے قبول کرلیا جانے کی دلیل نہ ہوگی، الا یہ کہ اس کا ثبوت قرونِ ثلاثہ کے علمی ذخیروں ہی سے دے دیا جائے۔ بعد کے بزرگ بھی یقینا بزرگ ہیں اور نہایت قابل احترام، مگر ان کی بات کو پہلے والوں کے منہج کی جانب بہر حال لوٹایا جائیگا۔

٭٭٭٭٭

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز