الجامع لابن وھب: اخوت پر مجموعۂ
احادیث
تحریر : محمد
زکریا خان
ایک ایسا دور جہاں
سیاسی دھڑےبندیاں، قوم پرستی، ملک پرستی، صوبائیت، لسانیت اور مذہبی فرقہ واریت
ایسی وبائیں ’’مسلمان‘‘ کو ہڑپ کر گئیں، امام عبداللہ بن وھب کی کتاب الإخاء اس
’’مسلمان‘‘ کو واگزار کرانے کی نہایت اعلیٰ بنیاد فراہم کرتی ہے۔ زیرنظر مقدمہ
کتاب کا تعارف ہے۔ کتاب کا متن، جوکہ صرف احادیث پر مشتمل ہے، موجودہ شمارہ سے
’’مشکاۃ‘‘ سیکشن میں دیا جا رہا ہے۔ (ادارتی
نوٹ)
حديث
پاك كا يہ مجموعہ قديم ترين صحيفوں ميں سے ايك ہے۔ عبد اللہ بن وھب امام مالك كے
معاصر ائمہ ميں سے ہيں۔ امام عبد اللہ بن وھب علم حديث كا بحر بے كراں تھے۔ آپ كا
شمار ايسى عظيم ہستيوں ميں ہوتا ہے جنہوں نے ملكہ فقہ اور علم حديث دونوں كو اپنے
اندر سمو ليا تھا۔ موطا امام مالك كى ايك روايت آپ سے بھى ہے مگر وہ متداول نہيں
ہے۔ یحیی بن یحیی سے موطا كى متداول روايت كا سماع امام اابن
وھب سے ہى ہے۔
حديثوں كا زير نظر
مجموعہ بيسوىں صدى تك مصر كى لائبريرى ميں مخطوطے كى شكل ميں محفوظ چلا آيا۔ سعودی
عرب كے ايك اشاعتى ادارہ دار ابن جوزى نے اِس مخطوطہ كو زيور طباعت سے آراستہ كيا۔
يہى نہيں بلكہ ادارہ نے حديثوں كى تخريج كا بھى اہتمام كرايا ہے۔ جامعہ ازھر مصر
كے فارغ التحصيل ممتاز عالم دين پروفيسر ڈاكٹر مصطفى حسن حسين محمد ابو الخير نے
تحقيق و تخريج كا فريضہ انجام ديا ہے۔ دار ابن جوزى اور فاضل محقق كو اللہ تعالى
اس عظيم كاوش پر اجر كثير عطا فرمائے۔ 1995ء ميں يہ مخطوطہ كتابى شكل ميں شائع ہوا
تھا۔
جامع ابن وھب ميں امام صاحب نے مرفوع حديثوں كے
علاوہ موقوف اور مقطوع احاديث كو بھى جمع كر ديا ہے۔ حديثوں كى صحت جاننے كے ليے
اصل كتاب مطبوعہ دار ابن جوزى كى طرف رجوع كيا جائے۔ حديث كى سند طوالت سے بچنے كے
ليے حذف كر دى گئى ہے۔ سند كے ليے بھى اصل كتاب كى طرف رجوع كيا جائے۔
ہم نے اس مجموعہ حديث سے ايك موضوع كا انتخاب
كيا ہے۔ امام ابن وھب نے اس موضوع كا عنوان الاخاء فى اللہ (مسلمانوں كے ما بين
اللہ كے ليے محبت ) باندھا ہے۔
مترجم نے سياق و سباق اور
قرائين سے حديث كا جومفہوم اخذ كيا ہے اسے پيش كر ديا ہے۔ لفظى ترجمے سے ہم نے
عمداً احتراز كيا ہے۔ لفظى ترجمے سے اگرچہ مترجم گرفت سے بچ جاتا ہے مگر مفہوم كى
اہميت ہمارے پيش نظر اس وقت زيادہ ہے۔ اميد ہے كہ اہل علم اس جسارت پر مترجم كا
عذر قبول فرمائيں گے۔
اسلام
پر بیرون سے جو یلغار ہوئى ہے اس نے مسلمانوں كو
دین كى اسپرٹ
سے دور كرنے
میں كافى كامیابى حاصل كى ہے۔ اسلام كى ایك
بڑى بنیاد ہى باہمى محبت ایثاراورخیرخواہى
سے عبارت ہے۔
یوں كہنا زیاده صحیح ہے كہ دین سارے كا سارا ہى خیر
خواہى كا نام ہے۔ لا الہ الا الله كہنے كے
بعد اہل اسلام كے بیچ اخوت كا ایك بے لوث اورمضبوط رشتہ قائم ہوتا ہے۔ یہى رشتہ
آگے چل كر الجماعة كى صورت اختیار كر لیتا ہے۔ مسلمانوں كے درمیان ولاء(ایك دوسرے
كى پشت پناہى) كا رشتہ فضائل اعمال میں سے نہیں ہے بلكہ یہ فرائض میں سے ہے۔ اقامت
صلاة اسى فریضے كا ايك خوبصورت مظہر ہے۔
آج
ہمارے خطوں میں جو بدامنى ہے وه فریضہ اخاء سے چشم پوشى كا نتیجہ ہے۔
احادیث كا زیر نظر مجموعہ ہم اپنى روز مره زندگى میں اپنا كر وه خیرعظیم حاصل كر
سكتے ہیں جو كئى صدیوں تك عالم اسلام كا امتیازرہى ہے۔ پرامن اور خیرخواہى پر قائم
عالم اسلام۔