عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Saturday, April 20,2024 | 1445, شَوّال 10
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
Gard_Nahi آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
نبوت محمد کے منکر، فکری طور پر تتر بتر!
:عنوان

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

نبوت محمد کے منکر، فکری طور پر تتر بتر!

 
   

جیسے جیسے اسلام اور قبولِ اِسلام بطور ایک واقعہ مغرب کے اندر زیادہ توجہ لے رہا ہے ویسے ویسے ہی ’رسم کہن‘ پر اَڑنے والوں کی پریشانی وہاں بڑھتی جا رہی ہے۔ ایک طبقہ مبشرین (Evengelists) کا ہے جس کو ’مذہبی‘ پریشانی لاحق ہے اور دوسرا کچھ سیکولر عناصر کا، جن میں سے کسی کو ’سیاسی‘ پریشانی ہے اور کسی کو ’تہذیبی‘۔ اِن میں ایک سطح پر جا کر اشتراکِ عمل بھی پایا جاتا ہے۔ اِن سب کا پسندیدہ موضوع نبی ِ اسلام کی شخصیت پر کیچڑ اچھالنا ہے۔ جس سے اِن کا مقصد یہ تاثر دینا اور ثابت کرنے کی کوشش کرنا ہے کہ محمدﷺ اگر نبی ہوتے تو آپ کی بابت ایسی غلط غلط باتیں کہی ہی کیونکر جا سکتی تھیں! مستشرقین نے اسی لئے حضرت عائشہؓ اور حضرت زینبؓ بنت حجش کی شادی وغیرہ وغیرہ ایسی باتوں پر بھی لامحدود اوراق سیاہ کئے ہیں۔

تو گویا نبی ہونے کے لئے ضروری ہے کہ اس کی بابت کبھی کوئی غلط بات نہ کی گئی ہو اور اس کی کسی بات کو کبھی کوئی غلط رنگ نہ پہنایا گیا ہو!!! کیا اس بات کا اطلاق یہ ان نبیوں پر بھی کریں گے جن پر یہ خود بھی ایمان رکھتے ہیں۔۔۔۔!!؟

یہ تو خدا کی ایک سنت ہے۔ خدا نے اپنے نبیوں اور صحیفوں میں وہ سب کچھ بیک وقت رکھا ہے جن سے ایک طرف نیک بخت مستفید ہوں تو دوسری طرف کچھ بدبخت عین وہیں پر کچھ ’الجھنیں‘ ڈھونڈ لینے میں کامیاب ہوں۔۔ اور یہاں سے ٹیڑھ دلوں کو ان نبیوں اور صحیفوں کے ساتھ کفر کرنے کے ’مواقع‘ ملیں اور وہ ایمان کی نعمت سے ہمیشہ کیلئے محروم رہیں۔ یہ بات اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام ہی سے تو فرمائی تھی:

سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آيَۃ لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الرُّشْدِ لاَ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ  (الاعراف: 146)

”میں ایسے لوگوں کو اپنی نشانیوں سے برگشتہ ہی رکھوں گا جودُنیا میں گھمنڈ کرتے ہیں، جس کا ان کو کوئی حق حاصل نہیں، یہ سب نشانیاں یہاں دیکھ کر بھی ان پر ایمان نہ لائیں گے۔ سیدھی راہ دیکھ لیں گے تو بھی اس کو اختیار نہ کریں گے۔ مگر گمراہی کا راستہ دیکھ لیں گے تو اس کو اختیار کر لیں گے۔ یہ اس لئے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے لاپرواہ رہے“۔

چنانچہ وہ مسکین جو خود اپنے ہاں پائے جانے والے مسلمات کا ثبوت دینے سے آج بری طرح عاجز ہیں اور اپنے لوگوں کو محض ’دھونس‘ کے ساتھ اُن پر ایمان دلواتے ہیں بلکہ ’ایمان‘ کی شرط ہی یہ ٹھہراتے ہیں کہ اس پر ’دلیل‘ اور ’ثبوت‘ کا مطالبہ ہی نہ کیا جائے، یعنی نرادھکا۔۔ یہ ظالم آج نبوتِ محمدﷺ کے ’ابطال‘ پر ’دلائل‘ لانے کا زعم رکھتے ہیں! سمجھتے ہیں آپ کی شخصیت کی بابت کہی گئی کوئی نہ کوئی غلط سلط اوٹ پٹانگ بات تو ضرور ہی اثر دکھائے گی!

غلط سلط باتیں کچھ سادہ لوح افراد پر ضرور کچھ دیر اثر دکھاتی ہیں ۔۔ اگرچہ ایسی باتوں کے اثر کر جانے کیلئے جن ٹیڑھ دلوں کا دُنیا کے اندر پایا جانا ضروری ہے وہ بھی خدا نے اپنی کسی حکمت کے پیش نظر ایک بڑی تعداد میں پیدا کر رکھے ہیں ۔۔    اور اگرچہ غلط سلط باتیں کہی سنی جانے کی گنجائش ایمانیات کے دیگر ابواب میں بھی خدائی منصوبے کی رو سے خارج از امکان نہیں ، چاہے وہ خدا پر ایمان ہو یا اس کے فرشتوں پر، یا جنت دوزخ پر یا تقدیر پر، وغیرہ وغیرہ۔۔

مگر یہ واقعہ کہ کچھ متنفر کر دینے والی باتیں بھی ایک نبی کے حوالے سے کہنے والوں نے کہی ہیں، یہ نہ تو اس کی نبوت کو رد کر دینے کیلئے بجائے خود کوئی بنیاد ہے اور نہ اس کی نبوت کے حق میں پائے جانے والے بے شمار دلائل اور شواہد سے آنکھیں بند کر لینے کیلئے حجت۔

خود مسیح علیہ السلام کی مثال ہی کس سے روپوش ہے؟ مسیح ؑکی ایک پیدائش ہی جہاں ایمان والوں کیلئے ایک معجزہ ہے وہاں اہل کفر اور اہل نفاق کیلئے ہلاکت میں جا پڑنے کا ذریعہ۔ ایک غیر مسلم اور غیر عیسائی شخص اگر معجزات پر پیشگی ایمان نہیں رکھتا یا خاص اس معجزے پر ایمان نہیں لاتا تو وہ نصاریٰ یا اہل اسلام سے پیدائشِ مسیح ؑکی کہانی سن کر کیا کیا کفر نہیں بک سکتا؟ بلکہ بکنے والوں نے مسیح ؑاور مریم العذرءالبتول کی بابت کیا یہ کفر بکا نہیں ہے؟ وَقَوْلِهِمْ عَلَى مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيمًا

بلکہ صورتحال تو اس وقت تصورکرنے کی ہے اگر وہ شخص پیدائش مسیح ؑکی کہانی سنتا ہی مسیح ؑکے کسی دشمن سے ہے!!! ایسا شخص مسیح ؑکی بابت کیسی کیسی گمراہی میں نہیں پڑ سکتا؟!!مگر خدا نے مسیح ؑکو ایک پاکدامن کنواری دوشیزہ کے بطن سے جنم دلوانے کا جب فیصلہ کیا تو کیا اُس سے (معاذ اللہ) یہ روپوش رہا کہ بعد ازاں کچھ بدبخت اُس کے اِس برگزیدہ نبی کے واقعۂ پیدائش میں اپنے لئے ایسے ایسے کفر کی گنجائش پائیں گے؟ لیکن خدا نے اگر مسیح ؑکی نبوت کے کافی شواہد اس کے اپنے زمانے کے لوگوں کیلئے، خصوصاً بنی اسرائیل کیلئے، ظاہر کر دیے تھے اور پھر اب محمد ﷺ کے ذریعے نبوتِ مسیحؑ کی توثیق کرادی ہے اور پیدائشِ مسیحؑ کی حقیقت بھی اپنے آخری نبی کی زبانی بیان کروادی ہے تو اس کو اب پھر کیا پرواہ کہ کوئی اس میں اپنے لئے گمراہی کا کیا کیا سامان پاتا ہے۔ بلکہ یہ بھی اُس کی منشا ہے اور اِس حقیقت سے مسیح ؑپرایمان کا دعویٰ کرنے والے تو بخوبی ہی واقف ہیں۔ یہ ہتھکنڈے جو یہ محمدﷺ کی بابت برتتے ہیں جب مسیح ؑکی بابت برتے گئے تھے یا اگر مسیح ؑکی بابت آج برتے جاتے ہیں تو اس پر خود یہ نصاریٰ کیا موقف رکھیں گے؟ انبیاءکی تاریخ تو ان کے ہاں بھی بیان ہوتی ہے سوال تو یہ ہے کہ کیا کوئی ایسا نبی بھی گزرا ہے جس کو ’مجرمین قریہ‘ سے واسطہ نہ پڑا ہو؟ (1)

’ایمان‘ کے اس امتحان کو کسی کیلئے کتنا آسان کیا جانا ہے اور کتنا مشکل، یہ اختیار خدائے علیم وحکیم کا ہے۔ یہ البتہ واضح ہے کہ کفر وانکار کا جو شخص ’متلاشی‘ ہے اس کی یہ ’ضرورت‘ خدا وہاں سے بھی پوری کروا دیتا ہے جہاں سے خلق خدا ایمان اور ایقان پاتی ہے۔

يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَ (البقرہ: 26)

”اس ایک ہی بات سے اللہ بہتوں کو گمراہی میں مبتلا کردیتا ہے اور بہتوں کو راہ راست دکھا دیتا ہے۔ اور اس سے گمراہی میں وہ انہی کو مبتلا کرتا ہے جو فاسق ہیں“

*********

ان کی پریشانی واقعتا دیدنی ہے۔ سرگرداں ہیں کہ محمدﷺ کی بابت کوئی قطعی دو ٹوک بات کہیں تو کہیں کیا؟

نبوت محمد کا ایک عجیب اعجاز ہے کہ خدا نے اس کے منکروں کو فکری طور پر تتر بتر کر رکھا ہے اور وہ نبوت محمد ﷺ کے معاملہ میں ہمیشہ سے مختلف الآراءرہے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ خدا نے ان کو ایک دوسرے کا توڑ کرنے پر لگا دیا ہے۔ ایک طبقہ آپ کی نبوت کے ابطال میں جو نظریہ قائم کرتا ہے اور اس کا خیال ہوتا ہے کہ یہ اپروچ ’کام‘ کرے گی عین اسی بات کا رد کرنے کو کسی دوسرے کا قائم کیا ہوا نظریہ موجود ہوتا ہے:

بَلْ قَالُواْ أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ بَلِ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ فَلْيَأْتِنَا بِآيَۃ كَمَا أُرْسِلَ الأَوَّلُونَ (الانبیاء: 5)

”وہ کہتے ہیں: بلکہ یہ پراگندہ خواب ہیں۔ بلکہ یہ اس کی من گھڑت ہے۔ بلکہ یہ شخص شاعر ہے ورنہ یہ لائے کوئی نشانی جس طرح پرانے زمانے کے رسول نشانیوں کے ساتھ بھیجے گئے تھے“

انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُواْ لَكَ الأَمْثَالَ فَضَلُّواْ فَلاَ يَسْتَطِيعْونَ سَبِيلاً (الاسراء: 48)

”دیکھو تو سہی کیا کیا مثالیں یہ (اے نبی) تیرے لئے بیان کرتے ہیں۔ پس یہ بہک رہے ہیں۔ ان کو کوئی بھی تو راستہ نہیں ملتا“

بے یقینی، پراگندہ فکری اور سرگردانی نبوت محمد کے منکرین کا ایک مشترکہ وصف ہے خواہ کسی نے اس موضوع پر کتنے ہی ’علمی‘ مقالے لکھ رکھے ہوں ۔۔۔۔!

محمدﷺ اگر خدا کے نبی نہیں تو پھر وہ کیا ہیں؟ سب سے بہتر ان لوگوں کیلئے اس سوال پر ’خاموشی‘ اختیار کر رکھنا ہے (مگر کب تک!) البتہ اس موضوع پر کچھ بھی بول کر مشکل میں پڑتے ہیں سوائے یہ کہ اس کو ثابت کرنے کی ذمہ داری سے انہیں معاف رکھا جائے اور ’کچھ نہ کچھ‘ کہہ دینے سے ہی کام چل جایا کرے!!! ان کے حالیہ مذہبی پیشواؤں کا سہارا بھی مستشرقین ہیں جو کہ نبوت محمد کے اس واقعہ کی تفسیر میں حد درجہ مختلف الخیال ہیں۔ کوئی ان سے پوچھے کہ یہ اپنی ’تحقیق‘ سے پہلے ہی نبوت محمد کا انکار کر چکے تھے (جو کہ ایک غیر محققانہ روش ہے) یا پھر ان کی ’تحقیق‘ نے ان پر ثابت کردیا ہے کہ محمد ﷺ (معاذ اللہ) اللہ کے رسول نہیں؟؟؟ اور کیا یہ محمد کے اللہ کے رسول نہ ہونے کے دلائل سے ہمیں بھی مطلع کرسکتے ہیں؟؟؟ اور ’دلائل‘ کی ایسی کوئی کسوٹی کیا یہ اپنے نبیوں کے معاملے میں بھی اپناتے ہیں؟

یہ محمد ﷺ کو (معاذ اللہ) جھوٹا کہیں تو اس پر ان کے اپنے محققین کی ایک بڑی تعداد ان کے آڑے آجاتی ہے کیونکہ اس کا کوئی ثبوت وہ فراہم کر ہی نہیں سکتے۔ بلکہ لفظِ تحقیق کی حرمت کا جسے ذرا پاس ہے وہ آپ کو ایک سچا اور کھرا انسان ماننے پر ہی مجبور ہے۔ اتنی تفصیل اور دِقت کے ساتھ کسی انسان کے لمحے لمحے کو تاریخ نے کبھی عکس میں نہیں اتارا۔ یہاں ’جھوٹ‘ کی نشاندہی کرنے کیلئے بے چاروں کو کچھ بھی تو ملے!

یہ محمد ﷺ کو معاذ اللہ گزشتہ آسمانی صحفیوں کا خوشہ چین کہیں تو بہت سے سادہ سوال ان کا راستہ روک کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ کیا اس سے پہلے نبیوں نے ایک دوسرے کی توثیق نہیں کی؟؟؟ اور کیا نبی ہونے کیلئے شرط یہ ہے کہ اس کی کوئی بات پہلے نبیوں کی کسی بات سے نہ ملے؟! ایسا ہو پھر تو یہ اس کے بطلان کی دلیل ہوگی نہ کہ اس کی حقانیت کی! انبیاءکے مابین اس وحدتِ مضامین کا پایا جانا ہی تو ان کو ایک لڑی کا حصہ بناتا ہے۔ اس علمی اور تاریخی تسلسل کے بغیر تو وہ نبی نہیں فلسفی ہوئے جو ایک دوسرے کا ’توڑ‘ کرنے آتے ہیں نہ کہ ایک دوسرے کی ”توثیق“۔ پھر اصل میں دیکھنے کے تو وہ ’مقامات‘ ہیں جہاں اِس نبی کے ہاں پائے جانے والے بیانات اور آج دستیاب توراتی صحیفوں کے بیانات میں کہیں ’فرق‘ پایا جاتا ہے۔ ان ’مقامات‘ کو موضوعِ مطالعہ بنا کر لوگوں نے آج کتابیں لکھی ہیں اور عقل والوں کو دنگ کر دیا ہے٭ اور سائنس، تاریخ، منطق اور عمرانیات کی ایسی ایسی جہتیں (dimensions) اور ایسے ایسے دقیق نکات وہاں بیان کئے ہیں کہ اس نبی اُمی پر ایمان لے آنے سے اپنے آپ کو روک رکھنا ایک مغربی محقق کیلئے مشکل ہو جاتا ہے۔

یہ محمد ﷺ کو معاذ اللہ کاہن کہیں جو الفاظ کی تک بندی کر لیتا ہے اور کچھ نفسیاتی حربے استعمال کرکے اپنے گرد کم عقلوں کا ایک مجمع اکٹھا کر لیتا ہے ۔۔ تو ان کے آگے وہ ہزارہا تصانیف آجاتی ہیں جو قرآن کی فصاحت وبلاغت  اور وسعتِ معانی اور قوتِ تاثیر اور قرآن کے  علمی، فکری، تشریعی اور تہذیبی اعجاز  پر لکھی گئی ہیں اور بدستور لکھی جا رہی ہیں۔ اور تو اور، آج جب سائنسی ترقی پر زمانہ بہت اترانے لگا ہے تب عین ان کے اس دور میں یعنی پندرھویں صدی ہجری میں اعجازِ قرآن کا ایک بالکل نیا شعبہ متعارف ہوتا ہے: ”قرآن مجید کا سائنسی اعجاز“ Scientific miracles of the Quran اور دیکھتے ہی دیکھتے دُنیا کی بہت سی جامعات میں اس کے باقاعدہ شعبے کھل جاتے ہیں۔ اس پر متعدد بین الاقوامی کانفرنسیں ہوتی ہیں اور ماسٹر اور پی ایچ ڈی سطح کے سینکڑوں مقالے لکھے جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اہل دُنیا کو قرآن مجید اور سنت میں پائی جانے والی ان سینکڑوں نصوص کی نشاندہی کرکے دی جاتی ہے جن میں ایسے محیر العقول حقائق مذکور ہیں کہ سائنس کے ماہرین آج اُنہیں دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں اور جو کہ آج کے تازہ ترین سائنسی انکشافات کو جانے بغیر، خاص طور پر آج سے چودہ صدیاں پیشتر، یعنی محمد ﷺ کے دور میں، معاذ اللہ گھڑے ہی نہیں جا سکتے تھے بلکہ سوچے ہی نہ جا سکتے تھے!!!

پھر یہ نبوت ایک تاریخی واقعے کے طور پر اپنی جگہ الگ ایک سوال ہے ۔۔۔۔

یہ خود جانتے ہیں انبیا دُنیا میں بت تڑوانے آئے تھے اور خدا کی بندگی کروانے اور اس کی عظمت کے ڈنکے بجوانے اور اس کے ہاںسے نازل ہونے والی علمی و اخلاقی بلند قدروں کو معاشروں میں قائم کرنے۔ ’عہدِ قدیم‘ کے سب انبیاءاس مشن پہ گامزن رہے مگر سرگرمی کے لحاظ سے ایک محدود دائرے سے آگے نہ بڑھ سکے، حتیٰ کہ وہ محدود سے خطے بھی، جہاں یہ انبیاءپائے گئے، کچھ بہت زیادہ بتکدوں سے پاک نہ ہو سکے۔ بعد ازاں نصرانیت میں تو موحد عنصر ہمیشہ آٹے میں نمک کے برابر رہا اور اگر رومن ایمپائر کی نسبت نصرانیت سے کسی نہ کسی معنی میں مان لی جائے تو بھی وہ اپنی تمام تر شان و شوکت کے باوجود اور اپنا پورا زور لگا کر بھی پڑوس کی ایک آتش پرست ساسانی ریاست کو ہی ختم نہ کر سکی۔ گویا بت خانوں سے بھری یہ دُنیا اور شرک میں ڈوبا ہوا یہ سارا جہان اس انتظار میں پڑا تھا کہ دُنیا میں خدا کا وہ آخری نبی آئے اور پھر صدیوں کے فاصلے لمحوں میں طے ہونے لگیں۔ اس نبی سے خدا کی آیات پڑھ پڑھ کر اور اس کے ہاتھوں اپنے قلب وذہن اور فکر وعمل کی کایا پلٹ کروا کر خدا پرست انسانوں کی ’جماعتیں‘ زمین میں ہر سو نکلتی ہیں اور ملکوں کے ملک پھر ان کو یوں راستہ دیتے ہیں گویا مزاحمت جانتے تک نہیں۔ خود وہ دونوں ’بڑی طاقتیں‘ جو صدیوں سے ایک دوسرے کو گرانے میں لگی ہوئی تھیں اور دونوں نے اپنے اپنے ظلم اور جبر کیلئے روئے زمین کے ایک بڑے حصے کو اپنی جاگیر بنا رکھا تھا، خود یہ دونوں طاقتیں اس کے آگے دھڑام دھڑام گرتی ہیں اور اس کی فوجیں ان سے گزر کر افغانستان، وسط ایشیا، چین اور ہندوستان تک بت خانے گرانے جاتی ہیں اور یورپ اور افریقہ تک خدا کا نام بلند کرکے آتی ہیں۔ قومیں دنوں میں اس کے گیت گانے لگتی ہیں اور دل سے اس کی مفتوح ہوتی ہیں۔ عین وہی مشن جو انبیاءکا تھا مگرضعیفی اور گوشہ نشینی کے ایام سے گزرتا تھا اب اس کی افواج کے ذریعے پورے طمطراق کے ساتھ براعظموں پر سلطنت کرنے لگتا ہے۔ خدا کی عظمت اور وحدانیت کے ڈنکے زمین کے اندر جو اس اُمت کے ہاتھوں بجوائے جاتے ہیں اس کی کوئی مثال پیش کی ہی نہیں جا سکتی۔ اعلیٰ وبلند قدریں اس اُمت کے ہاتھوں دُنیا میں یوں قائم ہوتی ہیں کہ بعد کی تمام تر تہذیبی ترقی (تہذیبی فساد کو نفی کرتے ہوئے) اسی کی مرہون منت ہے۔

مشن وہی نبیوں کا مشن ہے مگر حصولِ مقاصد کی عجب انتہا ہے!

نبوت محمد کے اس سارے واقعے کی تفسیر یہ لوگ اب کیا کریں؟ اتنا بڑا سورج!!!!

کہہ دیں کہ دن چڑھ آیا ہے تو پھر رات ختم۔ اور (پہلے نبیوں پر سوائے مجمل ایمان) ’تاروں‘ سے راہ پانے کا دور تمام۔ اور اگر کہیں کہ ابھی نہیں چڑھا ہے تو لوگ اس ”سورج‘ ‘کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ پھر یہ کیا ہے جس کی روشنی ہے وہی جو ’تاروں‘ کی تھی مگر ہے اتنی زیادہ کہ زمین کے سب افق روشن ہیں!

اب یہ عجیب مخمصہ ہے۔ اس کی تفسیر یہ کریں تو کیا کریں؟!!

سبحان اللہ! قرآن نے کوئی بات ذکر کئے بغیر چھوڑی کب ہے۔ تفاسیر میں مذکور ولید بن المغیرۃ  کا نام ذرا دیر ذہن میں نہ لائیے ۔۔۔۔ گویا یہ کتابوں سے لدی میز پر بیٹھے ہوئے ایک استشراقی ’محقق‘ کی تصویر ہے جو نبوتِ محمد کے ’بطلان‘ پر کوئی بہت ہی ’معقول‘ دلیل لانا چاہ رہا ہے اور ایک کے بعد ایک سوچ ترک کرتا اور پیچ وتاب کھاتا جا رہا ہے اور بالآخر کوئی گھسی پٹی بات ہی کر پاتا ہے:

إِنَّهُ فَكَّرَ وَقَدَّر فَقُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ   ثُمَّ قُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ   ثُمَّ نَظَرَ   ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ   ثُمَّ أَدْبَرَ وَاسْتَكْبَرَ   فَقَالَ إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ يُؤْثَرُ   إِنْ هَذَا إِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ َ (المدثر: 25 - 18)

”اس نے سوچا اور اندازے دوڑائے۔ تو خدا کی مار اس پر، کیسے اندازے دوڑائے۔ ہاں خدا کی مار اس پر، کیسے اندازے دوڑائے۔ پھر نظر اٹھا کر دیکھا۔ پھر  پیشانی میں سلوٹیں ڈالیں اور منہ بنایا۔ پھر پلٹا اور گھمنڈ میں آیا۔ آخرکار بولا یہ تو صرف جادو ہے جو نقل کیا جاتا ہے۔ سوائے انسانی کلام کے کچھ بھی نہیں“

مستشرقین کے اِس ’ندوہ‘ میں اور مشرکینِ قریش کے اُس ’ندوہ‘ میں دیکھئے کیسی گہری مماثلت پائی جاتی ہے۔ مفسر سُدِّی اور سیرت نگار ابن اسحاق ان آیات کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ندوۂ قریش میں موسمِ حج سے پہلے یہ سوال اٹھایا گیا کہ باہر سے آنے والی خلقت کو محمدﷺکے بارے میں ’گھر کے یہ بھیدی‘ کیا کہیں۔ ولید بن المغیرہ جو ان میں سب سے زیادہ معاملہ فہم جانا جاتا تھا کہہ رہا تھا کہ اگر تم لوگوں نے اپنے ان صاحب کے بارے میں باہم مختلف اور متعارض باتیں بتائیں تو لوگ تمہارا اعتبار نہ کریں گے۔ لہٰذا کسی ایک بات پر اتفاق کر لو اور پھر سب لوگ ہر جگہ وہی ایک بات کہیں۔ لوگوں نے کہا ہم اسے کاہن کہیں گے۔ ولید بولا۔ بخدا وہ کاہن نہیں۔ ہم نے کاہنوں کو دیکھا ہے اور ان کے جنترمنتر سن رکھے ہیں قرآن کو اس سے دور کی بھی نسبت نہیں۔لوگوں نے کہا ہم اسے دیوانہ کہیں گے۔ ولید بولا: ہم نے دیوانے بھی دیکھ رکھے ہیں اور ان کی بہکی بہکی باتیں اور الٹی سیدھی حرکتیں بھی۔ کیا تم نے اس کا یہ معاملہ دیکھا ہے؟لوگوں نے کہا ہم اسے شاعر کہیں گے۔ ولید بولا: تم میں سے کوئی بھی مجھ سے بڑھ کر شاعری سے اور شاعری کی سب اصناف سے واقف نہیں۔ یہ جو باتیں کرتا ہے بخدا وہ شاعری نہیں۔ لوگوں نے کہا: ہم اسے ساحر کہیں گے۔ ولید بولا: ساحر بھی ہم نے دیکھ رکھے ہیں اور ان کی حرکتوں سے بھی ہم واقف ہیں۔ اس کے بعد ولید حاضرین مجلس کو مخاطب کرکے کہنے لگا: حضرات آپ ان میں سے جو بات بھی کریں گے لوگوں کے ہاں وہ کوئی بڑی وقعت نہ رکھے گی۔ اس کلام میں تو ایک خاص قسم کی مٹھاس ہے۔ ایک طراوت ہے۔ اس کی تہہ میں جاؤ تو معانی سے لبریز ہے اور اس کے شگوفے دیکھو تو ثمر سے لدے ہوئے ہیں۔ یہاں ابوجہل سے نہ رہا گیا، بولا: تو حضرت آپ بتائیے کیا کہنا چاہیے؟ (سب سے مشکل کام!) اس پر ولید نے سر گرا لیا اور گہری سوچ میں پڑ گیا۔ بڑی دیر تک اندازے دوڑاتا رہا۔ بات نہیں بن رہی تھی۔ پیشانی پر سلوٹیں ابھر آئیں۔ سر اٹھایا۔ لاجواب کا سا منہ بنایا اور بولا: ”بس یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ ساحر ہے“۔ پھر (دلیل کے طور پر) کہنے لگا: ’یہ آدمی کو اس کے خاندان سے جدا جو کر دیتا ہے!‘۔۔ اس پر سورۂ مدثرّ کی آیات اتریں۔

’بے چارگی‘ اس نبی کے منکروں کے حصے میں تب آئی تھی اور ’بے چارگی‘ ہی ان کے حصے میں آج آرہی ہے۔ یہ بات معاذ اللہ گویا یہ خدا سے پوچھ آئے ہیں کہ محمد ﷺ اس کے رسول نہیں لہٰذا یہ ایک بات محمد ﷺ کے بارے میں سوچی ہی نہیں جا سکتی! باقی کوئی بات سوچے بغیر چھوڑی نہیں گئی ! یہ سوال جوں کا توں برقرار ہے کہ خدا نے دُنیا میں اگر کوئی رسول بھیجا ہے تو وہ دوسرے کیوں ہو سکتے ہیں اور محمد ﷺ کیوں نہیں ہو سکتے؟؟؟!

نبوتِ محمد ﷺ کے بارے میں خدا کی ایک عجیب سنت دیکھی گئی ہے: اس کی مخالفت کے معاملے میں کسی قوم کے دانش ور سب سے زیادہ محتاط نظر آئیں گے اور اس کے اوباش سب سے جری، مکہ اور طائف کی بات ہو یا اٹلی، ہالینڈ اور ڈنمارک کی!


(1) وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَة أَكَابِرَ مُجَرِمِيهَا لِيَمْكُرُواْ فِيهَا ”اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اُس کے بڑے بڑے مجرموں کو لگا دیا ہے کہ وہاں اپنے مکر وفریب کا جال بچھائیں“

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز