عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, April 26,2024 | 1445, شَوّال 16
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2016-07 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
عقیدۂ سلف تک رسائی؟
:عنوان

وہ مؤلفین و تالیفات چھانٹ لیجئےجو دعوی کریں کہ میں تمہیں دورِسلف کا عقیدہ بیان کر کےدےرہا ہوں۔ مثال کے طور پر طحاویؒ اپنےمتنِ"عقیدہ"کےماتھےپر لکھتےہیں:[هذا ذكر بيان عقيدة أهل الملة أبي حنيفة وأبی یوسف ومحمد ومايعتقدون من أصول الدين

. اصولعقيدہ :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف




عقیدۂ سلف تک رسائی؟

تنقیحات

سوال:   عقیدۂ سلف کس کو کہا جائے گا؟ اگر یہ پہلو کلیئر ہو جائے تو آسانی ہو جائے گی۔ https://goo.gl/bM8tOl

سوال:   عقیدہ سلف کی بعض مستند نمائندہ کتب کے نام بھی اگر یہاں درج ہوتے تو بہت اچھی بات تھی ، کم از کم ایک نمائندہ کتاب کا نام تو ہونا چاہیے (قرآن مجید اور کتب احادیث کے علاوہ)   https://goo.gl/rRERt5

جواب:

ان شاءاللہ یہ مسئلہ بالکل پیچیدہ نہیں، باوجود اس کے کہ کچھ لوگوں نے اس سوال کو الجھا کر کہ ’کونسا عقیدۂ سلف‘؟ فلاں والا؟ فلاں والا؟ یا فلاں والا؟... اصل میں یہ گراؤنڈ بنانے کی کوشش کی ہے کہ چونکہ ’’عقیدۂ سلف‘‘ کوئی چیز ہوتی ہی نہیں، لہٰذا سب سمتیں اس معاملہ میں ایک برابر ہوئیں، اور اس لیے... اسلام کی یہ نئی نئی تعبیریں بھی جو کتاب و سنت کے نام پر کچھ دلیل بازی کر سکتی ہوں (اور جوکہ بالعموم ہیومن ازم کا ایک لاشعوری پرتو ہیں) ... اسلام کی یہ سب نئی نئی تعبیریں بھی اصولِ دین کے بیان و تفسیر میں اتنی ہی ویلڈ valid ہوئیں جتنی کہ کسی کے خیال میں مقرراتِ سلف!

*****

اصطلاحات کے حوالے سے ذرا واضح کرتے چلیں:

’’عقیدہ‘‘ سے ہماری مراد ہوتی ہے: اعتقاد creed کے معاملہ میں کتاب و سنت کے کچھ سٹینڈرڈ standard و طےشدہ established معانی و تفسیرات۔

’’سلف‘‘ کا مطلب: امت کے پیش رَو predecessors۔ جوکہ اصل میں صحابہؓ ہیں جنہوں نے نزولِ وحی کا زمانہ پایا اور صاحب وحی سے وحی کو براہِ راست پڑھا اور سمجھا اور صاحبِ وحی سے اس پر باقاعدہ سند پائی، اور پھر صحابہؓ کے بعد ان کے سندیافتہ شاگرد تابعینؒ و تبع تابعینؒ جو ٹھٹھ کے ٹھٹھ صحابہؓ سے پڑھے اور قدم قدم پر اہل بدعت و انحراف سے بھی الجھے، اور صحابہؓ کا ایک باقاعدہ علمی تسلسل بنے، خصوصاً گمراہ فرقوں کے مقابلے پر (یعنی پٹڑی سرکنے کے مقامات پر)۔

 یوں ’’عقیدۂ سلف‘‘ سے مراد ہو گی: اعتقاد کے باب میں کتاب و سنت کے وہ سٹینڈرڈ معانی و تفسیرات جو سلف کے وقت سے طےشدہ established چلے آتے ہیں۔

*****

’’عقیدۂ سلف‘‘ کس کو کہا جائے گا؟ بھائی میں اس کے جواب میں اگر کچھ خاص متون texts کا ذکر کر دوں، اور بلاشبہ کسی دوسرے مقام پر ایسا کیا جا سکتا ہے، تو فی الحال ایک سائل کےلیے یہ گنجائش رہ جائے گی کہ فلاں اور فلاں حضرات تو عقیدۂ سلف کے نام پر کوئی دوسرا ٹیکسٹ پڑھتے پڑھاتے ہیں۔ اس لیے، کم از کم اِس مقام پر میں صرف وہ بات عرض کروں گا جو آپ کو ایک واضح ٹریک track پر چڑھا دے۔ رہ گئے کچھ ایسے فرق differences جو ’’عقیدہ‘‘ کو ’’سلف‘‘ سے لینے کا دعویٰ کرنے والوں کے مابین بھی آپ کو نظر آئیں گے... تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ فرق کتنے بھی بڑے ہوں، اور ان کو کتنا بھی بڑھا چڑھا کر بیان کر لیا جائے، اُن ضلالتوں کے مقابلے پر کچھ نہیں جو آپ ان لوگوں کے ہاں دیکھیں گے جو اصولِ دین کو لینے میں فہم و تفسیرِ سلف کا پابند رہنے کے سرے سے روادار نہیں۔

یہ وضاحت ہو جانے کے بعد اب ہم آپ کے سوال پر آجاتے ہیں۔

مختصراً:

       آپ اپنی اپنی بہترین صوابدید میں جن مؤلفین اور معلمین کی یہ صنف بندی کر سکتے ہوں کہ وہ اپنے علمی دعووں میں جھوٹے اور خائن نہیں (ان کے جھوٹ پکڑنے کے بہت سے چیک بھی ہیں اور بڑے آسان ہیں، جن کے ذکر کا یہ مقام نہیں)، ایسے قابل اعتماد مؤلفین اور معلمین کو چھانٹ لیجئے۔ (ایک عامی کا اجتہاد اسی قدر ہوتا ہے کہ یہ اپنی بہترین صوابدید اور دیانت کا استعمال کرتے ہوئے کسی فقیہ یا عالمِ سنت کا تعین کرے جس سے یہ دین کا علم اور فتویٰ لے گا۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ ایسے ہر عامی کا ’’تلاشِ عالم‘‘ کا اجتہاد لازماً درست ہی ہو گا۔ مگر ہم یہ کہتے ہیں کہ اگر اس نے سنت کا عالم تلاش کرنے میں اپنی بہترین صوابدید اور دیانت سے کام لیا ہے تو اپنا فرض ادا کر لیا ہے؛ اور یہاں غلطی ہوجانے پر بھی ان شاءاللہ وہ اکہرے اجر کا امیدوار ضرور ہے)

       ایسے معلمین، مؤلفین اور تالیفات (آپ کی صوابدید کے مطابق) اپنے علمی دعووں میں سچے ہونے کے ساتھ ساتھ... اپنی اس بات کو باقاعدہ ’’سلف کے عقیدہ‘‘ کے طور پر پیش کر رہے ہوں (نہ کہ ’اپنے‘ فہمِ کتاب و سنت کے طور پر)۔ اور میں آپ سے عرض کر دوں اس دعویٰ کے ساتھ بات کرنے والے مؤلفین اور تالیفات علمی دنیا میں بےحد گنی چنی ہیں (کہ فلاں اور فلاں بات سلف کے اعتقادات ہیں)۔ لہٰذا آپ کا کام یہاں حد درجہ آسان ہو جاتا ہے۔ زیادہ عقائد جو متاخرہ ادوار میں بنے ہیں، ان کے پیش کرنے والے یہ دعویٰ ہی نہیں کرتے، اور نہ کر سکتے ہیں، کہ فلاں اور فلاں عقیدہ صحابہ اور تابعین و تبع تابعین سے چلا آتا ہے۔ لہٰذا وہ مؤلفین اور تالیفات چھانٹ لیجئے جو دعویٰ کریں کہ میں تمہیں دورِ سلف کا عقیدہ بیان کر کے دے رہا ہوں۔ مثال کے طور پر امام طحاویؒ اپنا ’’عقیدہ‘‘ کا متن لکھتے ہیں تو عین اس کے شروع میں یہ صراحت کرتے ہیں: [هذا ذكر بيان عقيدة أهل السنة والجماعة على مذهب فقهاء الملة أبي حنيفة النعمان بن ثابت الكوفي وأبي يوسف يعقوب بن إبراهيم الأنصاري وأبي عبد الله محمد بن الحسن الشيباني رضوان الله عليهم أجمعين وما يَعْتَقِدُونَ مِنْ أُصُولِ الدِّينِ وَيَدِينُونَ بِهِ رَبَّ العالمين ’’یہ ہے بیان عقیدۂ اہل سنت و جماعت کا، بر مذہب فقہائے ملت ابو حنیفہ نعمان بن ثابت کوفی، ابو یوسف یعقوب بن ابراہیم انصاری اور محمد بن الحسن شیبانی رضوان اللہ علیہم اجمعین کا۔ یعنی اصولِ دین میں جو جو ان کا اعتقاد ہے اور رب العالمین کو حاضر ناظر جان کر جن جن باتوں کا وہ اعتقاد رکھتے ہیں‘‘]۔ ظاہر ہے امام طحاوی جیسا دعویٰ آخر کتنے مؤلف کر سکتے ہوں گے؟ اس سے زیادہ قوی انداز میں وہ کتابیں آتی ہیں جو عقیدہ کی ’’کتب مُسنَدۃ‘‘ کہلاتی ہیں، یعنی جو پوری سند کے ساتھ مسائلِ اعتقاد کو نبیﷺ، صحابہؓ اور بزرگانِ تابعینؒ و تبع تابعینؒ سے بیان کرتی ہیں مانند: "الإيمان" لقاسم بن سلّام المتوفى 224ه. "الإيمان" لابن أبي شيبة المتوفى 235ه. "السنة" لابن أبي عاصم المتوفى 287ه. "السنة" للخلَّال المتوفى 311ه. "التوحيد" لابن خزيمة المتوفى 311ه. "الشريعة" للآجُری المتوفى 360ه۔ "الإبانة الكبرى" لابن بطة المتوفي 387ه. "الإيمان" لابن مندة المتوفى 395ه. "التوحيد" لابن مندة۔ وغيره۔ اس کے بعد وہ کتابیں آتی ہیں جو ایک ایک بات کی اسناد تو نہیں لاتیں لیکن وہ اپنے مضمون میں عقیدۂ سلف ہی کے بیان کی پابندی کرتی ہیں جیسے امام أحمد بن حنبل المتوفى 241 ھ کی "أصول السنة" اور "الرَّدّ على الزنادقة". ابن قتيبة المتوفیٰ 276ھ کی "الاختلاف في اللفظ والرد على الجهمية" اور ابو الحسن أشعري المتوفیٰ 324ھ کی "الإبانة عن أصول الديانة". وغيره۔ یہ چند مثالیں ہیں۔ ورنہ عقیدہ پر لکھے گئے متون بہت زیادہ ہیں۔

       یہ سب متون اپنے (سلف کے بیانِ عقیدہ کے) ایک بہت بڑے حصہ میں متفق ہی ہیں، کچھ فرق ہو گا تو تعبیرات کا۔ لہٰذا ایک بڑا مسئلہ تو آپ کا یہیں ختم ہوا۔ ہاں ایک محدود ایریا میں ان کے ہاں کچھ فرق بھی مل جائے گا۔ یہ ایریا یا تو تعددِ آراء پر محمول ہو گا جن میں سے آپ کسی ایک قول کو اختیار کر لیں گے۔ یا کسی وقت مسئلہ ’تنقیح‘ کا بھی ضرورتمند ہو سکتا ہے۔ آپ جانتے ہیں تنقیح کی ضرورت آپ کو روایاتِ حدیث تک میں پڑتی ہے اور محدثین کے اختلافات تک میں صحیح کو غلط سے چھانٹ دینا پڑتا ہے۔ مگر سلف کے عقیدہ کے دعویٰ کے ساتھ بیان ہونے والے مقامات میں ایسے اختلافی مقامات بہت کم ہیں۔

       سلف کی نسبت سے ائمہ و علماء نے جو ’’بیانِ عقیدہ‘‘ کیا ہے وہ دو طرح کا ہے: (ایک) ایمان کے حقائق کا وہ بیان جو کتاب اور سنت کی تفہیم و تفسیر میں سلف سے ماثور ہے۔ اس کی حیثیت مستقل نوعیت کی ہے۔ (دوسرا) وہ بیان جو ہر دور میں سامنے آنے والی ضلالتوں کے بالمقابل اسلام کے کلاسیکل عقیدہ کا بیان اور دفاع ہوا ہے۔ یہاں چونکہ ایک ضلالت ہی نئی تھی سو اس کے مقابلے پر سنت عقیدہ کا بیان بھی ایک ایسے انداز سے ہونا لازم تھا جو اس ضلالت کے سامنے آنے سے پہلے نہ تو ہوا اور نہ ضروری تھا۔ (بیانِ عقیدہ کی) اس دوسری قسم کی حیثیت مستقل نوعیت کی نہیں۔ گو طلبہ کو اس کی بھی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بدعتوں اور ضلالتوں کے ساتھ معاملہ کرنے کے ایک کلاسیکل پیٹرن classical pattern سے آگاہی پا سکیں۔

غرض یہ دعوىٰ کرنا کوئی اتنا آسان نہیں کہ ’میں جو بیان کر رہا ہوں وہ دورِ سلف کا عقیدہ ہے‘۔ اس لیے کہ سلف سے ماثور عقائد اتنی معتبر کتب کے اندر مدوَّن ہیں گویا انسائیکلوپیڈیا ہوں۔ یہ چیک کرنا مشکل نہیں کہ یہ عقیدہ سلف سے کہاں مروی ہوا ہے۔ اور حق تو یہ ہے، جیساکہ ہم نے کہا، متاخرہ ادوار میں جو عقائد بنا لیے گئے ہیں ان کے ماننے والے بالعموم یہ دعویٰ کرتے بھی نہیں ہیں کہ یہ سلف سے ماثور ہیں۔ ایسے لوگ بالعموم اس مضمون کی بحثیں کرتے ملیں گے کہ ’یہ ضروری کیا ہے کہ عقیدہ سلف ہی سے ماثور ہو، ہم آپ کو دلیل جو دیتے ہیں‘۔ بس ایسے لوگوں سے ہوشیار رہئے۔ عمر بن عبد العزیز کے الفاظ میں یہ (فکری) خانہ بدوش ہیں؛ آج کہیں تو کل کہیں۔ ان کی نقل مکانی مسلسل رہتی ہے۔ آئے روز ان پر نئے رنگ آتے ہیں (اور سب سے بُرا رنگ ہیومن اسٹ دور کا) جبکہ خدا کا دین ایک ثابت معلوم حقیقت ہے۔ ’’عقیدہ‘‘ ایک پیچھے سے چلی آنے والی روایت legacy ہے نہ کہ ’انکشاف‘ discovery    نما کوئی چیز۔

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
عہد کا پیغمبر
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
بربہاریؒ ولالکائیؒ نہیں؛ مسئلہ ایک مدرسہ کے تسلسل کا ہے
Featured-
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
بربہاریؒ ولالکائیؒ نہیں؛ مسئلہ ایک مدرسہ کے تسلسل کا ہے تحریر: حامد کمال الدین خدا لگتی بات کہنا عل۔۔۔
ایک بڑے شر کے مقابلے پر
Featured-
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
ایک بڑے شر کے مقابلے پر تحریر: حامد کمال الدین اپنے اس معزز قاری کو بےشک میں جانتا نہیں۔ لیکن سوال۔۔۔
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا
احوال- تبصرہ و تجزیہ
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا تحریر: حامد کمال الدین کوئی ۔۔۔
فقہ الموازنات پر ابن تیمیہ کی ایک عبارت
اصول- منہج
حامد كمال الدين
فقہ الموازنات پر ابن تیمیہ کی ایک عبارت وَقَدْ يَتَعَذَّرُ أَوْ يَتَعَسَّرُ عَلَى السَّالِكِ سُلُوكُ الط۔۔۔
فقہ الموازنات، ایک تصویر کو پورا دیکھ سکنا
اصول- منہج
حامد كمال الدين
فقہ الموازنات، ایک تصویر کو پورا دیکھ سکنا حامد کمال الدین برصغیر کا ایک المیہ، یہاں کے کچھ۔۔۔
نواقضِ اسلام کو پڑھنے پڑھانے کی تین سطحیں
اصول- عقيدہ
حامد كمال الدين
نواقضِ اسلام کو پڑھنے پڑھانے کی تین سطحیں حامد کمال الدین انٹرنیٹ پر موصول ہونے والا ایک س۔۔۔
(فقه) عشرۃ ذوالحج اور ایامِ تشریق میں کہی جانے والی تکبیرات
راہنمائى-
اصول- عبادت
حامد كمال الدين
(فقه) عشرۃ ذوالحج اور ایامِ تشریق میں کہی جانے والی تکبیرات ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ کے متن سے۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز