مسجدِ اقصیٰ کے انہدام کے منصوبے سے امتِ اسلام کو خبردار کرنے کیلئے حماس کا مراسلہ، کرۂ ارض کے جملہ مسلمانوں کے نام: |
| بسم اللہ الرحمن الرحیم | |
| ہٰذا بیانٌ للناس | |
فرزندانِ اسلام! سرزمینِ پاک کے چپے چپے پر قابض صیہونیوں کے گھناؤنے عزائم اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہ گئے ہیں۔ مسجد اقصائے مبارک کی بابت ان کے خطرناک منصوبے کب کے طشت از بام ہوئے.. نوبت بایں جا رسید، کہ آج آپ کے سامنے، بیت المقدس کے محلہ ’المغاربہ‘ کے اندر مسجدِ اقصائے مبارک کے عین بالمقابل یہودی اپنے نام نہاد ’ہیکل‘ کا سنگِ بنیاد رکھ رہے ہیں۔ نقشے سے عیاں ہے، یہ تعمیری منصوبہ مسجدِ اقصیٰ کو، خدا نخواستہ، گرائے بغیر پایۂ تکمیل کو نہ پہنچے گا۔
جہاں تک ہم اہالیانِ فلسطین کا تعلق ہے، تو ہم تو خدا کے اس گھر کو چھوڑ کر کہیں جانے والے نہیں۔ ہماری قوم کا ایک ایک فرد فلسطین کے ایک ایک گوشے سے اِس بقعۂ ارض میں عبادت اور اِس سے اپنی وابستگی ثابت کرنے کیلئے پہنچتا ہے، باوجود اس کے کہ صیہونی ان پر قہر وتشدد کی آخری حد کر رہے ہیں، ان کے شہروں اور دیہاتوں کا محاصرہ اور مسجد اقصیٰ آنے کیلئے ان کے راستے میں ہزاروں رکاوٹیں کھڑی کئے ہوئے ہیں۔
البتہ رابطہ علمائے فلسطین، عالمِ عرب اور امت اسلام کے نام بھی ایک بیان جاری کر چکا ہے، جس میں اس مذموم جرم کی شناعت بیان کی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ کس طرح مسلم مقدسات کی بے حرمتی اور پامالی ہورہی ہے جن میں سرفہرست مسجد اقصائے مبارک ہے۔
حماس اس سے پہلے ایک بیان جاری کرچکی ہے، جس میں صیہونیوں کے اس اقدام کو جرم قرار دیا گیا ہے، جوکہ اِن لوگوں کے مسجدِ اقصیٰ کو گرا دینے کے منصوبوں کا راز فاش کر دینے کیلئے کافی ہے۔ حماس تمام عرب اقوام اور پوری امت اسلام سے اپیل کر چکی ہے کہ وہ اس منحوس منصوبے کے خلاف زوردار آواز بلند کریں۔
امت اسلام سے ہماری اپیل ہے کہ ہر سطح پر، اور ہر ہر نجی وقومی حیثیت میں، اقصائے مبارک کو بچانے کیلئے اٹھ کھڑی ہو، اور اس کیلئے سب ممکنہ وسائل بروئے کار لائے۔
ہماری اپیل ہے کہ ہر مسلمان اس مسئلہ کو اٹھانے کے اندر اپنا کردار ادا کرے، اس کیلئے جو جو سرگرمیاں اختیار کی جاسکیں، عوامی اور ابلاغی سطح پر جو جو پروگرام اور منصوبے قابل عمل ہوں اور مسلم اقوام کے فعال عناصر اور وسائل کو اس مقصد کیلئے حرکت میں لانے کی جو جو صورتیں اور چینل میسر ہوں، سب کام میں لائے جائیں۔ انفرادی، اجتماعی اور قومی سطح پر تحریک اٹھائی جائے کہ ہم فلسطین والوں کی تائید میں فضا قائم ہو، جوکہ صیہونی دشمن کے سامنے آج دیوار بن گئے ہیں۔ اہل اسلام سے ہماری درخواست ہے کہ ہماری قوم کے لوگوں کو دشمن کے اس ظلم وتعدی کے مقابلے پر، اور مسجد اقصائے مبارک کے دفاع پر اس دشمن کے سامنے ثابت قدم رکھنے کیلئے: مالی، اخلاقی اور سیاسی طور پر جو ممکن ہو، مدد بہم پہنچائی جائے۔
اللہ أکبر
عزت اللہ کیلئے، اس کے رسول کیلئے
اور اہلِ ایمان کیلئے
جہاد: تا نصرت۔۔ یا شہادت!!!
تحریک مزاحمت اسلامی (حماس)
شعبہ تعلقات عالم اسلامی
8 جمادی الاول، 1422ء