میرے ایک معزز دوست نے ویلینٹائن ڈے کے حوالے سے ایک پوسٹ پیش کی ہے۔ پوسٹ شروع ہوتی ہے اس جملے سے
"ویلنٹائن ڈے کی مخالفت کرنےوالےدوست ضرور پڑھیں۔ 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے کی مخالفت کا ایک طریقہ یہ ھے کہ آپ "محبت" جیسے فطری جذبے کو جھوٹ اور شیطان کا فریب قرار دےکر اس کی خوب دل کھول کر مذمت کریں, اس طرف رحجان رکھنے والوں کو بےحیائی اور فحاشی کےطعنےدیں , مغربیت زدہ ہونےکا نوحہ پڑھیں, ویلنٹائن ڈے پر اس دن کی تاریخ کھنگال کر چیخ چیخ کراسکی بنیادوں میں بےحیائی اور زنا کےفروغ کی سازشوں کو بےنقاب کریں,"
اور آگے ایک طویل بحث میں انہوں نے دوسرا طرز عمل یہ پیش کیا ہے کہ محبت، جنس اور شادی سے متعلق معاشرتی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ اس کے لئے انہوں نے بہت اچھے اور قابل قدر مشورے دئے ہیں۔
بندے کی گذارش ہے کہ یہ سٹیٹس بالکل ہی بے معنی ، غیرمتعلقہ اور irrelevant ہے۔ اگر میں اپنے اس دوست کو کچھ عرصے پہلے سے نہ جانتا ہوتا تو مجھے اس دوست کی نیت پر ہی شدید قسم کا شک لاحق ہوتا۔
اس پوسٹ میں بنیادی طور پر دو قسم کی چکمہ بازی استعمال کی گئی ہے جو کہ عام طور پر ملحد، لبرل اور جدت پسند؛ مسلمانوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ یہاں پر میں واضح کروں کہ میرے اندازے کے مطابق موصوف نے یہ چکمہ بازی جان بوجھ کر استعمال نہیں کی ہے۔ بلکہ اپنے پؤائنٹ جس پر وہ خود مطمئن ہیں پوری قوت سے پیش کرنے کی خواہش کی وجہ سے انہوں نے یہ انداز اختیار کیا۔
پہلی قسم کی چکمہ بازی کو "Strawman Argmumen" کہتے ہیں۔ اس میں یہ ہوتا ہے کہ ایک فریق دوسرے فریق کے مؤقف کو خود بیان کرتا ہے جو کہ دراصل دوسرے فریق کا ہوتا نہیں ہے۔ آپ اوپر پوسٹ کئے گئے اقتباس سے دیکھ سکتے ہیں کہ موصوف نے کسی طرح دوسرے فریق کا موقف پیش کیا۔ یعنی جناب کا کہنا ہے کہ ولینٹائن ڈے کی مخالفت کرنے والے دراصل محبت جیسے فطری جذبے کی ہی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ حقیقت کی بالکل ہی غلط اور کسی حد تک احمقانہ نمائندگی ہے۔ اس قسم کا ذہن صرف اس کا ہوسکتا ہے جو اپنے آپ کو انٹلکچول اور دوسروں کو بیوقوف سمجھ رہا ہو۔
اگر محبت جیسے فطری جذبے کی مخالفت کرنا ہی ہوتا تو یہ کام تو سال کے تین سو ساٹھ دن میں بھی ہوسکتا تھا۔ دوسری طرف اس بات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موصوف کے نزدیک ویلنٹائن کا مطلب محبت ہے۔
ویلنٹائن ڈے میں دراصل ہوتا کیا ہے؟
نوجوانوں کے درمیان محبت، جنسی کشش وغیرہ جیسی چیزیں عمر کا تقاضا ہوتی ہیں۔ مسلمانوں کے معاشرے میں اس معاملے میں نظم و ضبط اور کچھ پابندیاں ہوتی ہیں تا کہ یہ جذبہ بے لگام ہوکر نفسیاتی اور معاشرتی مسائل پیدا نہ کریں اور مسلمان نوجوان زنا جیسے قبیح ترین گناہ میں نہ پڑیں۔ اور یہ پابندیاں اور نظم و ضبط سال کے ہر روز ہوتی ہیں۔ ویلنٹائن ڈے چونکہ ایک تہوار کی شکل میں آتا ہے، نظریات، ابلاغیات اور اکیڈمک طریقے سے اس کا ماحول بنا کر اس کو پورے معاشرے پر مسلط کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ جو نظم و ضبط کی لگام پورے معاشرے پر ڈالی گئی ہے اس کو ایک خاص موسم میں ڈھیلی کرنے کی منظم اور دانستہ کوشش کی جاتی ہے۔ اور یہ سب کرنے میں جو فکر کام کرتی ہے وہ مغرب کی آزادی کا تصور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ردعمل کے طور پر ہمارے دین دار افراد اس دن خاص طور پر جو "ڈھیل" پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس ردعمل کو "محبت جیسے فطری جذبے کو جھوٹ اور شیطان کا فریب قرار دینے" سے تعبیر کرنا کسی ایک فریق کی شدید خواہش تو ہوسکتی ہے لیکن حقیقت نہیں۔
تو یہ تو ہوا Strawman Argument۔ اس سلسلے میں بحث میں ایک اور قسم کی چکمہ بازی ہوتی ہے اس کو کہتے ہیں False Dichotomy، اس میں یہ ہوتا ہے کہ دو ممکنہ حل یا مؤقف کو ایک دوسرے کے مخالف یا متبادل کے طور پر پیش کیا جائے۔ یہاں پر موصوف نے جو حل پیش وہ ایک دوسرے کے متبادل یا مخالف نہیں بلکہ ایک دوسرے کی تکمیل (Compliment) کرتے ہیں۔ یعنی آپ یہ کر سکتے ہیں کہ موصوف کے تجویز کردہ حل کے ذریعے معاشرے میں پائے جانے والے جنسی، شادی اور محبت کے مسائل کو حل بھی کریں اور کھل کر ویلنٹائن ڈے کے مخالفت بھی کریں۔ ایسا کیا ہوجاتا ہے کہ ویلنٹائن ڈے کی مخالفت کرنے کی صورت میں کوئی موصوف کے تجویز کردہ حل پر عمل نہیں کرسکتا؟ کلام پاک میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ذکر ساتھ ساتھ ہوتا ہے۔
صاف اور سیدھی سی بات ہے۔ ایک جدید مخلص قسم کا مذہبی طبقہ ہمارے درمیان موجود ہے جو کہ لبرلزم سے شدید متاثر ہے۔ انہیں مذہبی طبقے کی ہر بات کو ڈسلن کرنے کا خیال مستقل ستاتا رہتا ہے۔ لیکن اس ڈسپلن کرنے کے پراسس میں مغرب پرست، لبرل، سیکولرز اور ملحدین پر کہیں پر حرف آئے یا ان پر تنقید کی جائے یہ انہیں برادشت نہیں ہے۔ جو بھی fix کرنا ہے وہ دیندار طبقہ کو ہی کرنا ہے اور اس بارے میں دین مخالف طبقے کی قباحت کا اشارے سے بھی اظہار نہیں ہونا چاہئے۔
اس معاملے میں ہم اس طبقے کی نیت پر شک تو نہیں کرتے لیکن اس طبقے کا رد کرنا اور ان کا نفسیاتی تجزیہ کرنا ضروری محسوس ہوتا ہے۔