عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, April 19,2024 | 1445, شَوّال 9
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
weekly آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
بائیکاٹ کا ہتھیار.. اور قومی یکسوئی کا فقدان
:عنوان

یہاں سے؛ تعیش اور زبان کے مزے کی اشیاء کو ٹیکنالوجی وغیرہ پر قیاس کرنا درست نہ رہا۔ تو اب اس قوم کا حال دیکھو جو دشمن سے جوتے کھانا تو قبول کر لے لیکن زبان کا مزہ اور جسم کی راحت چھوڑنے پر آمادہ نہ ہو

. احوال . تنقیحات . باطلكشمكش :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

بائیکاٹ کا ہتھیار.. اور قومی یکسوئی کا فقدان

ہر بار جب کسی دردمند کی جانب سے مسلم عوام کو بائیکاٹ کا ہتھیار اٹھوانے کی بات کی جاتی ہے تو اعتراضات کا ایک ہنگامہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے:

·   حضرت یہ جو فیس بک آپ استعمال کر رہے ہیں، یہ بھی ’ان‘ کا ہے، سب سے پہلے تو اس کو چھوڑیے نا!

·   اور وہ جو ٹویٹر ہے اس پر سے بائیکاٹ کےلیے ٹویٹ کرنا، کیسا کھلا تضاد ہے!

·   اور شاید یہ بائیکاٹ کے حق میں آپ لکھ بھی کسی اینڈرائڈ سے رہے ہیں، پہلے اس کو تو چھوڑا ہوتا!

میرے دیکھنے میں، ایسے اعتراضات اٹھانے والے حضرات دو طرح کے ہیں۔ ایک جو اسلامی سیکٹر اور اس کے ایشوز کا مذاق اڑانے کے مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ انہی میں اب ہمارے وہ جدت پسند دیندار بھی آنے لگے جو ہر مسئلے میں لبرلز کو ’اسلامی دلائل‘ فراہم کرنے کا محاذ سنبھالے بیٹھے ہیں اور جو اپنی ’اسلامی‘ بولی سے ہر موقع پر اُن کا کیس مضبوط کرنے کی باقاعدہ کوشش کرتے ہیں۔ میرے نزدیک اس فریق کو تو نظراندا کرنا ہی عوامی سطح پر ایک بہترین پالیسی ہے۔ دوسرا، ہمارا وہ گروہ جو واقعتاً دشمن کو زک پہنچانے میں سنجیدہ ہے، لیکن ’’بائیکاٹ‘‘ کا ہتھیار استعمال کرنے کی بابت اس کے ہاں کچھ اشکالات پائے جاتے ہیں۔ اپنے ان بھائیوں کے ساتھ ہمارا اگر کچھ اختلاف ہو گا تو وہ ’نکتۂ نظر‘ کا ہو گا، خواہ ہم انہیں کسی بات کا قائل کر لیں یا وہ ہمیں۔ زیرنظر مضمون اسی سنجیدہ فریق کو سامنے رکھ کر لکھا گیا ہے جو دشمن کو کچھ نہ کچھ نقصان پہنچانے کی ضرورت پر ہمارے ساتھ متفق ہے۔

سب سے پہلی بات اس سلسلہ میں یہ نوٹ کرنے کی ہے کہ ’’بائیکاٹ‘‘ کوئی شریعت کے منصوص مسائل میں نہیں آتا جو یہ سوال کیا جائے کہ ’’پھر ہم اپنی اشد ضرورت کی چیزیں دشمن سے کیسے خرید کر سکیں گے‘‘!؟ وہ اہل علم جو امت کو یہ ہتھیار اٹھوانے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں ان کا مستنَد (علمی دلیل) اس باب میں کوئی براہِ راست نص نہیں بلکہ ’’ذرائع اور وسائل‘‘ کا ایک فقہی باب ہے نیز موجودہ دور میں معاشی جنگوں کا ایک مطالعہ جو اپنی فقہی تکییف میں اسی ’’ذرائع و وسائل‘‘ والے مسئلہ ہی کی جانب لوٹتا ہے۔ نص کی جانب اس ضمن میں اگر رجوع ہے تو وہ ایک ضمنی انداز میں ہی (اس کا کچھ بیان ہمارے ایک گزشتہ مضمون کے آخر میں موجود ہے)۔ پس جب یہ ایک منصوص مسئلہ نہیں، اور اس باب میں کل سہارا اسلام کے ان عمومی اصولوں پر ہے کہ دشمن کو زیادہ سے زیادہ ناکارہ کرنے کی کوشش کی جائے اور ہر آدمی اس میں حصہ ڈالنے کی فکر کرے، تو اس سے خودبخود واضح ہے کہ ایسا کرتے ہوئے آپ کو اس حد تک بہرحال نہیں جانا جہاں دشمن سے بڑھ کر خود آپ کا نقصان ہو رہا ہو۔ ٹیکنالوجی وغیرہ آپ کی بنیادی ضرورت ہے، وہ اگر دشمن آپ کو بیچنے پر آمادہ ہے تو خود وہ ’’ذرائع اور وسائل‘‘ کا باب ہی آپ کو اسے لینے سے منع نہیں کرے گا؛ بلکہ اسے حاصل کرنے کی ہدایت کرے گا۔ البتہ خالی تعیش اور مزے کی چیزیں دشمن سے خریدنے کی صورت میں اگر عالم اسلام روزانہ کروڑوں اربوں روپیہ یہودی کی نذر کرتا ہے، جس کا ایک حصہ وہ اپنے صیہونی بندوق بردار کو باقاعدہ چندے میں دیتا ہے، اور جوکہ ایک واقعہ ہے، تو ’’ذرائع اور وسائل‘‘ کا فقہی مبحث یہاں آپ سے کہے گا کہ اپنی اس زبان کے ’’مزے‘‘ پر ذرا کنٹرول کرو اور دشمن کو مضبوط کرنے کے عمل میں وہ حصہ مت ڈالو جس سے تم خود بالکل بھی مضبوط نہیں ہو رہے بلکہ صرف دشمن پل رہا ہے۔ (یعنی ٹیکنالوجی وغیرہ بیچ کر دشمن اگر اپنی معیشت کو مضبوط کر بھی رہا تھا تو اسے خرید کر تم بھی کچھ نہ کچھ مضبوط ہو رہے تھے۔ لہٰذا وہاں معاملے کا ایک پہلو اگر اس ڈیل میں ’’مانع‘‘ تھا تو ایک دوسرا پہلو اس کا ’’موجب‘‘ بھی ہے۔ اور یہ تو ظاہر ہے کسی وقت ’’مانع‘‘ ’’موجب‘‘ پر بھاری ہو گا تو کسی وقت ’’موجب‘‘ ’’مانع‘‘ پر۔ ٹیکنالوجی کی اشیاء میں اغلب طور پر ’’موجب‘‘ بھاری ہو گا جبکہ تعیش کی اشیاء میں ’’مانع‘‘)۔ یہاں سے؛ ’’تعیش اور زبان کے مزے‘‘ کی اشیاء کو ’’ٹیکنالوجی‘‘ وغیرہ اشیاء پر قیاس کرنا درست نہ رہا؛ اور ان میں ایک واضح فرق آ گیا۔ تو اب اس قوم کا حال دیکھو جو دشمن سے جوتے کھانا تو قبول کر لے لیکن زبان کا مزہ اور جسم کی راحت چھوڑنے پر آمادہ نہ ہو خواہ اس سے ان کے بھائیوں کے سینے چھلنی ہونے میں حصہ کیوں نہ پڑ رہا ہو؛ البتہ اسے اس پر توجہ دلائی جائے تو دلیل ’ٹیکنالوجی‘ کی دے!

ہاں ’’بائیکاٹ‘‘ کا یہ جو سبق ہے، حتیٰ کہ چاکلیٹ اور سافٹ ڈرنک لینے سے اجتناب پر مخالف کی یہ چوٹ کہ ’پھر یہ دشمن سے ٹیکنالوجی کی اشیاء بھی کیوں لیتے ہو‘‘... اسے بھی میں تو اپنی قوم کے حق میں مفید ہی دیکھتا ہوں؛ بس اگر ذرا ہم اس میں حمیت اور نظر پیدا کر لیں۔ مخالف کی چوٹیں ان شاء اللہ مجھے اور میری قوم کو مسلسل یہ یاد دلائیں گی کہ کیوں یہ ٹیکنالوجی بھی مجھے دشمن سے لینا پڑ رہی ہے؛ یہ بھی کیوں میری اپنی نہیں ہے۔ یہ ایک آئینہ ضرور ہے جسے بہرحال مجھے دیکھنا ہے۔ اسے دیکھنے میں حرج نہیں؛ بلکہ اس میں بھی فائدہ ہی فائدہ ہے۔ نتیجتاً، ان چوٹوں کا اثر لے کر یہ تو نہیں کہ ہم دشمن کے ساخت کردہ سامانِ تعیش کی اپنے یہاں ریل پیل کر لیں (جوکہ وہ چاہتا ہے)، البتہ اپنی بنیادی ضرورت کی چیزوں میں خود کفیل ہونے کی ایک کسک ضرور ہر دم ہمارے اندر تازہ ہو جائے (جوکہ نظر اور حمیت نہ ہونے کے باعث شاید ہم میں پیدا نہیں ہو رہی)۔ اصل چیز وہ ’’نظر‘‘ ہی ہے جو حاصل ہو تو مخالف کی چوٹیں بھی آپ کو زندگی دے جاتی ہیں۔ اور ہمیں تو بلاشبہ ان چوٹوں کی ضرورت ہے، اللہ انہیں جزائےخیر دے!

*****

ایک اور سوال ہے جس کا جواب آپ کو بھی شاید میرے ساتھ مل کر سوچنا ہو: بائیکاٹ کی یہ صدا اتنی بار لگانے کے باوجود ہمارے یہاں کامیاب کیوں نہیں ہو رہی؟

اس کے جواب میں بہت سی باتیں ہوں گی مگر ایک بات جو میرے ذہن میں آ رہی ہے وہ یہ کہ بائیکاٹ کی ’’آواز‘‘ ضرور کسی خاص موقع پر بلند کرنے کی ضرورت ہوتی ہے مگر بائیکاٹ بذاتِ خود کسی خاص موقع پر ’’کروانے‘‘ کی چیز نہیں بلکہ ایک تسلسل کے ساتھ کرکے کوئی نتیجہ دکھانے کی چیز ہے۔ کسی نے اسے ایک کل وقتی پراجیکٹ کے طور پر ابھی تک نہیں لیا۔ اس کےلیے، اگر اتنا ہو جائے کہ اپنی بہت سی جماعتوں میں سے صرف ایک جماعت ایسی ہو جو اس کو وقتی موضوع بنانے کی بجائے اپنا کل وقتی موضوع بنا لے اور اسے اٹھا کر منبر و محراب تک جا پہنچے، اور اپنے کچھ مرکزی مضامین میں اس کو جگہ دے دے (بہتر یہ ہے کہ اس محاذ کو اٹھانے کےلیے کوئی جماعت اپنے یہاں اس کےلیے مختص ایک شعبہ بنا دے جو مسلسل اپنی رپورٹ اور کارگزاری پیش کرے)، تو ان شاء اللہ یہ امت ایسی گئی گزری نہیں کہ دشمن کے خلاف ایسا آسان ہتھیار اٹھانے سے بھی گریز کرے، خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب بڑی اشیاء ہمارے ہاتھ میں نہیں اور بس کچھ ایسی چھوٹی چھوٹی چیزیں ہی ہمارے عام عوام کے کرنے کی رہ گئی ہوں؛ اور جبکہ دشمن اپنے ہاتھ سے وہ مسلسل اسباب ہمیں فراہم کر رہا ہو جو ہماری قوم میں ایک داعیۂ عمل پیدا کرنے کےلیے نہایت کافی ہیں۔ بس عوام کی ایک پوزیشن سمجھنے کی کوشش کریں: عوام ہمیشہ ’’پیچھے چلنے‘‘ کے ہوتے ہیں اور ایک ’’مسلسل عملی توجہ اور راہنمائی‘‘ کے ضرورتمند رہتے ہیں، ویسے خواہ آپ انہیں کتنے ہی فلسفے سنا لیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ انہیں ’’نکتے‘‘ بتانے والے ہم جیسے بہت ہیں انہیں ’’لے کر چلنے‘‘ والا یہاں کوئی نہیں۔ سب کو موقع پر ہی ایک چیز یاد آتی ہے اور وہ اسے موقع پر ہی داغ کر کسی اور ’موضوع‘ کی طرف چل دیتا ہے۔ پلاننگ اور لیڈرشپ اسے نہیں کہتے۔ اس چیز کا جب تک ہم بندوبست نہیں کر لیتے، عوام سے مایوس ہونا درست نہیں۔

Print Article
  مسلم مقبوضہ جات
  بیت المقدس
  کشمیر
  فلسطین
  بائیکاٹ کا ہتھیار
  بائیکاٹ
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
فرد اور نظام کا ڈائلیکٹ، ایک اہم تنقیح
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز