عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Tuesday, April 16,2024 | 1445, شَوّال 6
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2007-07 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
غلام
:عنوان

'غلام' تو وہ ہیں جن پر نہ سماجی حالات کا جبر اور نہ معاشی حقائق کی سختی۔ کھاتے پیتے، آسودہ حال، مگر اپنے آپ کو غلاموں کی منڈی میں پیش کرنے کیلئے دھرے بیٹھے ایک دوسرے سے بڑھ کر بھنبھناتے ہیں۔

. باطلكشمكش :کیٹیگری
سید قطب :مصنف

غلام......!

 

 

سید قطب

 

 

    ''غلام'' وہ تھوڑی ہیں جو حالات کے جبر کے ہاتھوں اس نوبت کو پہنچے ہوئے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔ جو بیچارے سماجی و معاشی حقائق کے نتیجے میں غلام بنا دیئے گئے ہوں اور پھر ''مالکان'' تجارتی اشیاء کی مانند ان میں تصرف کریں۔۔۔۔۔۔

    ''غلام'' تو وہ ہیں جن پر نہ سماجی حالات کا جبر اور نہ معاشی حقائق کی سختی۔ کھاتے پیتے، آسودہ حال، مگر اپنے آپ کو غلاموں کی منڈی میں پیش کرنے کیلئے دھرے بیٹھے ایک دوسرے سے بڑھ کر بھنبھناتے ہیں۔

    ''غلام'' تو وہ ہیں جو حویلیوں کے مالک ہوں۔ محلات میں رہتے ہوں۔ مربعے اور جاگیریں رکھتے ہوں۔ مال دولت کی جن کو کوئی کمی نہیں۔ کام کاج میں کوئی دقت نہیں۔ حلال کھانے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ نہ ان کے مال دولت پہ کسی کا زور اور نہ ان کی جان کسی کی زیربار۔۔۔۔۔۔ مگر اس کے باوجود کمال اخلاص کے ساتھ وہ ''آقاؤں'' کے در پر بھیڑ کئے رہتے ہوں۔ ''غلامی'' اور ''خدمت'' کیلئے اپنی باری اور موقعہ کیلئے دھکم پیل، گرے پڑے ہوں۔ اور زہے نصیب غلامی اور بندگی کا کوئی طوق گلے میں پہننے کو کبھی مل جاے! ذلت کی بیڑیاں پیروں میں چڑھانے کو کبھی دستیاب ہو جائیں! عبودیت کا کوئی تمغہ کبھی حاصل ہو جائے تو زہے عزوشرف!

    ''غلام'' وہ ہیں جو اپنی پوری چاہت و آزادی سے ''آقاؤں'' کے در پر ''نظر کرم'' کے منتظر کھڑے دیکھے جائیں۔ جو اپنے اندر غلامی کی اہلیت ثابت کرنے میں ایک دوسرے کو مات دینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہوں اور جن کیلئے یہ نظارہ کوئی انہونا نہیں کہ 'مالک' ایک غلام کو جوتے کی ٹھوکر سے ہٹا کر پیچھے کرتا ہے اور بغیر تنبیہ و وضاحت کسی بھی وقت اپنی خدمت سے سبکدوش کر دیتا ہے، پھر بھی یہ بڑی سعادت مندی سے گدیاں نیچی کئے ذلت سے اپنے آپ کو اس کیلئے پیش کئے رہتے ہیں کہ وہ جسے چاہے دہلیز سے باہر پھنکوا دے اور جسے چاہے اور جب تک چاہے اپنے زیر استعمال لائے۔ یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ لینے کے باوجود یہ ان دہلیزوں پر بھی بھیڑ کرتے ہیں۔ کوئی ایک غلام ذلیل ورسوا ہو کر نکالا جاتا ہے تو ہزاروں کو اپنی قسمت جاگ اٹھنے پر آس لگ جاتی ہے!

    ''غلام'' وہ ہیں جو ''آزادی'' سے ہول کھائیں۔ کبھی ایک آقا ان کو دھتکار دے، تو کسی دوسرے آقا کی تلاش میں نکل کھڑے ہوں کیونکہ ''غلامی'' کے بغیر ان کا گزارا ہی نہیں۔ ''غلامی'' نفوس کے اندر سمائی ہوئی چیز ہے نہ کہ کوئی خارجی امر۔ غالباً ان کو کوئی چھٹی یا ساتویں حس حاصل ہے۔۔۔۔۔۔ ذلت کی حس۔۔۔۔۔۔ اس حس کی تسکین کرائے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ اگر کوئی بھی ان کو اپنی غلامی میں نہ لے تو یہ اپنے آپ میں ایک کمی سی محسوس کرتے ہیں۔ ذلت کی پیاس ایسی لگتی ہے کہ بُرا حال ہو جاتا ہے۔ کسی نہ کسی کی 'تحویل' میں آنے کیلئے حد سے بڑھ کر بے چین ہو جاتے ہیں اور کسی آقا کے آگے سجدہ ریز ہو جانے میں اشارہ پانے کا انتظار تک دو بھر ہونے لگتا ہے!

    ''غلام'' وہ ہیں جو کسی وقت آزاد کر دیئے جائیں اور ان کی بیڑیاں ہی کھول دی جائیں تو وہ ان غلاموں کو اشک اور حسد کی نگاہ سے دیکھنے لگیں جو ابھی تک باڑے کے اندر بیڑیاں 'زیب تن' رکھے ہوئے ہوں! جن کے بس میں یہ کبھی ہو ہی نہیں سکا کہ باڑے کے باہر آزاد پھرتے انسانوں کو یہ کبھی حسرت اور رشک سے دیکھ سکیں! ''آزادی'' سے جن کی جان جاتی ہو۔ ''عزت و آبرو'' سے رہنا ایک بوجھ ہو جو ان کے کاندھے دہرے کر دے۔ ذلت کی وہ پیٹی جو شکم پر باندھ کر رکھی جاتی ہے سب سے بڑا تحفہ ہے کہ جس کا چہار وانگ مظاہرہ کرکے رکھا جائے۔ غلاموں کے لباس سے بڑھ کر بھی کیا دُنیا کے اندر کوئی خلعت فاخرہ پائی گئی ہے!؟

    ''غلام'' وہ ہیں جو آقا کی گرفت اپنے گدیوں پر نہیں سیدھی دلوں پر پائیں۔ غلام وہ نہیں جن کی پیٹھوں پر غاصب کے تازیانے پڑیں۔ غلام وہ ہیں جن کے نفوس ہی غاصب کے تازیانوں کیلئے برضا ورغبت پیش ہو جائیں۔ غلام وہ ہیں جن کی رگوں میں غلامی خون بن کر دوڑنے لگے۔

    ''غلام'' وہ ہیں جو ''زنجیروں'' سے باہر اپنے آپ کا تصور تک کرنے پر قدر ت نہ رکھیں اور جن کی آزادی میں وہ حالت ہو جاتی ہو جو مچھلی کی پانی سے نکال دیئے جانے پر۔ غلام وہ ہیں جن کو کبھی آزاد کردیا جائے تو آزاد انسانوں کے مابین ان کو اپنا چلنا پھرنا اوپرا لگے۔ طبعی زندگی گزارنا ان کیلئے سوہان روح ہو اور عام معاشرے کی راہداریوں سے ان کو وحشت ہوتی ہو۔ غلام وہ ہیں جن کی آنکھیں آزادی کی روشنی سے چندھیا جانے لگیں اور وہ اس سے بھاگ کر غلاموں کیلئے رکھے گئے اندھیرے باڑوں کے ہی دروازے بار بار کھٹکھٹائیں اور ان میں جا گھسنے کیلئے ہر قیمت دے دینا قبول کرلیں!

 

**********

 

    پھر اس کے ساتھ ساتھ۔۔۔۔۔۔ ''غلام'' وہ ہیں کہ جب موقعہ ملے زمین میں جبار بنیں۔ جباروں کے آگے غلام اور آزاد نفوس کے اوپر جبار۔۔۔۔۔۔ آزاد انسانوں پر ظلم وستم ڈھانے کیلئے اپنی رضاکارانہ خدمات کے ساتھ ہمیشہ پیش پیش۔

    آزاد انسانوں کے اندر اپنی آزادی بچانے کیلئے جو جذبات موجزن ہوا کرتے ہیں ''غلام'' بیچارے ان کا تصور کرنے سے ہی عاجز ہیں۔ یہ یقین کر ہی نہیں سکتے کہ کوئی شخص دُنیا کے اندر ''آزاد'' رہنے کا بھی متحمل ہو سکتا ہے! پس ''آزادی'' لینے کے عمل کو یہ غلام لوگ ''بغاوت'' جانیں گے۔ اس کے علاوہ یہ اسے کوئی نام دے ہی نہیں سکتے! 'اطاعت' اور یا پھر 'بغاوت'۔۔۔۔۔۔ اس سے آگے ان کے تخیل کی حد ختم ہو جاتی ہے! ''خودداری'' کو یہ ایک انحراف سمجھیں گے اور ''عزت نفس'' و ''احساسِ برتری'' کو ایک جرم۔ پس یہ طبعی بات ہے کہ آقاؤں کے مفاد کے محافظ یہ اخلاص کیش غلام ان لوگوں کے خلاف آہنی ہاتھ برتیں جو دُنیا کے اندر اپنے اور اپنی اقوام کیلئے عزت نفس رکھنے پر اصرار کریں اور جو ''غلاموں کے جلوس'' میں شمولیت اختیار کرلینے سے انکاری ہوں!

    آزادوں کو دار و رسن سے سرفراز کرنے میں یہ ایک دوسرے پر بازی لے جانے کیلئے ہمیشہ بے چین دیکھے جائیں گے۔ آقاؤں کی خوشنودگی کیلئے ایک دوسرے پر سبقت پانے کی یہی ایک صورت ہے۔ پھر بھی آپ دیکھتے ہیں آقاؤں کا کسی وقت ان سے جی بھر جاتا ہے اور کسی وقت وہ ان کو اپنی دہلیز سے اٹھا کر چلتا کرتے ہیں۔ آقاؤں کا اپنا ایک مزاج ہے۔ ایک ہی کھیل بار بار کھیلا جاتا دیکھ کر کسی وقت وہ بوریت محسوس کرتے ہیں۔ کھیل نہیں بدلا جا سکتا تو کھلاڑی تو تبدیل کئے جا سکتے ہیں! کیا حرج ہے کچھ چہرے اگر بدلے جاتے ہیں! 'دروازوں' پر اتنی تو آخر بھیڑ ہے! یہ کم تھوڑی ہوتے ہیں!

    ان سب باتوں کے باوجود مستقبل ''آزادوں'' کا ہے۔ مستقبل آزادوں کا ہے نہ کہ غلاموں کا۔ مستقبل ان آقاؤں کا بھی نہیں جن کے قدموں میں غلام روزانہ خاک کے اندر لوٹتے ہیں۔ انسانیت نے غلامی کی یہ زنجیریں توڑنے کیلئے اچھی خاصی قیمت دے لی ہے۔ وہ تاحد نگاہ باڑے جو غلاموں کو قید میں رکھا جانے کیلئے تیار کئے گئے تھے اور بیسوی صدی کے نصف اول میں براعظم تا براعظم دیکھے جاتے تھے، منہدم ہوئے۔ ان کی 'تعمیر نو' کی امیدیں کبھی برآنے کی نہیں۔ غلامی کی زنجیریں ٹوٹ چکیں۔ ان کی ٹوٹی کڑیاں جوڑنے کی کوشش اب قطعی بے سود ہے!

    ''غلاموں کا تولیدی عمل مسلسل جاری ہے۔ یہ درست ہے۔ مگر ''آزاد'' اب جس تعداد سے بڑھ رہے ہیں وہ ناقابلِ اندازہ ہے۔ قوموں کی قومیں اب اس ''آزادی'' کا کاروان بننے چلی ہیں۔ غلاموں کے زرق برق جلوس یہاں اپنی کوشش کھونے لگے ہیں۔ اب تو وہ وقت ہے کہ یہ ''غلام'' بھی چاہیں تو اس ''کاروانِ آزادی'' میں آشامل ہوں۔ کیونکہ دریوزہ گروں کی وہ گرفت اب باقی نہیں رہی جس سے وہ ان اقوام کو اپنے نرغے میں لئے ہوئے تھے اور پھر اس لئے بھی کہ ''غلاموں'' کی قیمت بازار میں اب وہ نہیں لگتی جو پہلے کبھی لگا کرتی تھی اور پھر اس لئے بھی کہ وہ بہت کچھ جو کبھی غلاموں کے قبضہئ قدرت میں تھا اب وہ ان کے ہاتھ سے سرکتا جا رہا ہے اور یہ مسلسل یہاں روبہ پسپائی ہیں۔ مگر جیسا کہ ہم نے کہا غلامی کوئی خارجی امر نہیں یہ نفوس کے اندر جاگزیں ہو جانے والی ایک چیز ہے۔ اپنی اس مجبوری کے ہاتھوں، غلام گردشوں کے دروازے کھٹکھٹانے والے یہ خود ہیں اور نکیل پہنے رکھنے کا شوق بھی ان کا اپنا ہے !

    پھر بھی آزادی کے کارواں رواں دواں ہونے کو ہیں۔ ان کے ساتھ اب ہزاروں لاکھوں آملنے والے ہیں۔ دریوزہ گر ان کی راہوں میں روڑے اٹکاتے ہیں اور ان پر ''غلاموں'' کو مسلط کئے ہوئے ہیں مگر آخرکار یہ عبث ثابت ہوگا۔ ''غلاموں'' کے ہاتھ میں پکڑے تازیانے بے شک آج آزاد لوگوں کی کھال ادھیڑ رہے ہیں مگر اپنے آخری مقصد میں بے سود ثابت ہوں گے۔ آزادی کے کاروان کئی بڑے بڑے بند توڑ چکے اور بھاری بھاری چٹانیں ہلا چکے۔ اب ان کے راستے میں کوئی بڑے بند ہیں اور نہ چٹانیں۔ صرف راہ گزر میںکچھ ہی 'کانٹے' رہ گئے ہیں جو اکھیڑنے باقی ہیں !

    پیاز کے پرت ایک کے بعد ایک اتر رہے ہیں۔ آج تک جتنے تجربات ہوئے سب شاہد ہیں کہ جب بھی کبھی غلامی اور آزادی میں ٹھنی وہاںجیت ہمیشہ آزادی کی ہوئی۔

    ''آزادی'' کے ہاتھ بے شک آج لہولہان ہیں۔ لیکن ایک آخری اور فیصلہ کن ضرب لگانے کا وقت آیا ہی چاہتا ہے!

    ''غلاموں'' کے جتھے ''کاروانِ آزادی'' کی راہ روکنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔۔۔۔۔۔ لیکن یہ تو آزادی کے کاروانوں کا اس وقت بھی کچھ نہ بگاڑ سکے تھے جب ان سب کی سب اقوام کو ریوڑوں اور گلوں کی صورت میں رکھا گیا تھا اور جبکہ ''آزاد'' لوگوں کے ابھی صرف ہر اول سامنے آتے تھے! آج جب قوموں کی قومیں بیداری کی کروٹ لینے لگی ہیں تو آج یہاں کے بچے کھچے ''غلام'' ان کاروانوں کی راہ کیسے روک سکیں گے جو کہ بڑھ کر پوری انسانت کو اپنے ساتھ لے کر چلنے والے ہیں!؟

    ہاں ان سب باتوں کے باوجود ایک حقیقت اپنی جگہ ہے اور وہ بھی اتنی ہی توجہ طلب ہے۔ آزادی کے ان کارروانوں کو ''شہید'' دینا پڑیں گے۔ ''غلاموں'' کے جتھے ان کا کچھ نہ کچھ نقصان بہرحال کریں گے۔ ''غلاموں'' کے تازیانے کچھ پیٹھوں پر ضرور برسیں گے۔ آزادی کی قیمت دینا پڑے گی۔ اس دُنیا کے اندر تو ''غلامی'' کی راہ میں نکلنے والوں کو قربانیاں دینا پڑتی ہیں، کیا پھر ''آزادی'' کی اس دُنیا میں کوئی قیمت نہ ہو!؟

    یہ بھی ایک حقیقت ہے اور وہ بھی ایک حقیقت۔ مگر انجام طے ہے ۔ راستہ واضح ہے۔ چلیے دونوں فریقوں کو یہاں اپنا کام کرنے دیتے ہیں۔ ''غلام'' بھی اپنی پیٹیاں کس لیں۔ اپنے تمغے سینوں پر آویزاں کرلیں اور ''پیریڈ'' پر روانہ ہوں ''آزادوں'' کے قافلے بھی مستعد ہو لیں اور قربانیوں کے موسم کیلئے اپنے سروں کو تیار رکھیں۔ سینوں پر عزت اور شرف کے بیش قیمت تمغے سجائیں۔ آئیے ''غلاموں'' کی مستعدی دیکھیں اور ''آزادوں'' کی استقامت و استقلال جس کا وہ کانٹوں کے فرش پر چل کر مظاہرہ کریں گے۔۔۔۔۔۔ اس یقین کے ساتھ کہ عاقبت صبر کرنے والوں کے حق میں ہے۔

(اُردو استفادہ: حامد کمال الدین)

 

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات
تنقیحات-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات حامد کمال الدین رواداری کی ایک م۔۔۔
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں
بازيافت- تاريخ
بازيافت- سيرت
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں! حامد کمال الدین ہجرتِ مصطفیﷺ کا 1443و۔۔۔
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی حامد کمال الدین بنتِ حوّا کی ع۔۔۔
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے
احوال- وقائع
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے حامد کمال الد۔۔۔
"المورد".. ایک متوازی دین
باطل- فرقے
ديگر
حامد كمال الدين
"المورد".. ایک متوازی دین حامد کمال الدین اصحاب المورد کے ہاں "کتاب" سے اگر عین وہ مراد نہیں۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز