وَنَرْجُو رَحْمَتَكَ، وَنَخْشَى عَذَابَكَ (شرح قنوت 18
|
:عنوان |
|
|
ایک قدم طمع اور امید میں۔ دوسرا قدم خوف اور ہیبت سے۔ نفسِ انسانی کا اس حالت میں خدا کی طرف بھاگنا اور لپکنا عبادت کہلاتا ہے۔ |
|
|
شرح دعائے قنوت
تحریر: حامد کمال الدین
18
وَنَرْجُو
رَحْمَتَكَ، وَنَخْشَى عَذَابَكَ
"امیدوار ہم تیری رحمت کے۔ خائف تیرے عذاب سے"۔
خدا کی رحمت کی امید اور خدا کے عذاب کا خوف، عبادت کی اصل
حقیقت ہے۔ سو اختتامِ دعاء پر وہ پوری حقیقت
زبان پر آگئی۔ رحمت پر یوں نظر کہ آدمی کا کوئی اور سہارا ہی نہیں۔ اور عذاب سے
یوں سہما ہوا کہ یہ اس کی زد میں آیا کہ آیا۔ پیچھے خدا کی طرف بھاگنے کا ذکر ہوا۔
اب اس بھاگنے کا وصف بیان ہوا: ایک قدم طمع اور امید میں۔ دوسرا قدم خوف اور
ہیبت سے۔ نفسِ انسانی کا اس حالت میں خدا کی طرف بھاگنا اور لپکنا عبادت کہلاتا ہے۔
اپنے خوف اور امید کا یہ بیان ہی خدا کے عذاب سے اُس کی پناہ میں آنے اور اس کی
رحمت کی درخواست منہ پر لانے کا ایک پیرایہ بنا۔ إِنَّ
عَذَابَكَ الْجِدَّ بِالْكُفَّارِ مُلْحِقٌ
خدایا تیرا
عذاب ایک خوفناک حقیقت ہے؛ کوئی مذاق نہیں۔ یہاں تو زمین آسمان اور پہاڑ تھرتھر
کانپتے ہیں؛ ہم کس باغ کی مولی۔ ہم تو تیری بندگی کے حصار میں پناہ پانے آ گئے اور بس تیرے آسرے پر جیتے ہیں۔ حیرت ہے تو ان
نڈر جاہلوں پر جو تیرے ساتھ کفر کرنے اور تیری کتابوں کو جھٹلانے، تیرے نبیوں کو
رد کرنے اور تیرے احکام اور قوانین کو ٹھکرانے پر آمادہ ہیں۔ خدایا ہم تو تیرے اُس
عذاب سے خائف ہوئے جو ایسے دیدہ دلیروں کو چھوڑنے والا نہیں۔ خدایا ہم تو تیری
وعید سے بہت ڈرتے ہیں پس ہم پر تو تُو مہربانی ہی فرما؛ ہم تو تیرا عذاب نہیں سہنے
کے۔ یعنی خدا سے ڈرنا اور اِس ڈر کا اُس کے آگے ذکر کرنا بھی آدمی کا ایک وسیلہ
ہوا۔
پورا کتابچہ ایک پی ڈی ایف فائل میں خطِ نستعلیق کے ساتھ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
قنوتِ وتر کی تینوں دعاؤں کے متن یکجا یہاں سے حاصل کریں۔
شرح دعائے قنوت مین پیج کےلیے یہاں کلک کریں۔
|
|
|
|
|
|