مجالسِ
حدیث
حديث:180[1] عَنْ أَبَانَ بْنِ
أَبِي عَيَّاشٍ أَنَّ سَلْمَانَ دَخَلَ عَلَى عُمَرَ بْنِ
الْخَطَّابِ فَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً ، فَجَلَسَ عَلَيْهَا ، فَقَالَ : اللَّهُ
أَكْبَرُ ، قَالَ عُمَرُ : بَعْضُ أَعَاجِيبِكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ
: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَقُولُ : إِذَا أَلْقَى أَحَدُكُمُ الْمُسْلِمُ
لِأَخِيهِ شَيْئًا يُكْرِمُهُ بِهِ فَجَلَسَ عَلَيْهِ . . . غُفِرَ لَهُمَا
ابان بن ابى عياش سے منقول ہے كہ سلمان فارسى
ايك مرتبہ جب حضرت عمر كے ہاں گئے تو انہوں نے ان کی طرف تكيہ بڑھایا۔ وہ تكيے پر
بيٹھ گئے۔ اور كہا اللہ اكبر۔
پھر حضرت عمر نے سلمان فارسى سے كہا ابو عبد اللہ كوئى کمال كى
بات؟ فرمايا ميں نے رسول اللہﷺ سے سنا: جب تم ميں سے كوئى مسلمان اپنے بھائى کو از
راہِ تکریم بیٹھنے کو کوئی چیز پیش کرے تو دونوں كو بخش ديا جاتا ہے۔
حديث:181عَنِ الْبَرَاءِ
بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ : إِذَا
الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ فَتَصَافَحَا وَحَمِدَا اللَّهَ
وَاسْتَغْفَرَاهُ غُفِرَ لَهُمَا
حضرت براء سے منقول ہے كہ حضور نے فرمايا: جب كبھى دو مسلمان ملاقات
کے وقت ہاتھ ملاتے ہيں اور خدا كى حمد و ثناء اور استغفار كرتے ہيں تو دونوں كو
بخش ديا جاتا ہے۔
حديث:182عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ كَانُوا يَقُولُونَ
لَا تُكْرِمْ صَدِيقَكَ بِمَا يَشُقُّ عَلَيْهِ
محمد بن سيرين سے منقول ہے
كہتے ہيں كہ ہمارے پہلے بزرگ كہا كرتے تھے : اپنے دوست كى ايسے ضيافت مت كرو جو اسے گراں بار كردے۔
(عمدہ مگر تاخير سے كھانا پيش كرنا يا مزيد قيام پر مجبور كرنا يا پر تكلف ضيافت
سے زير بار كرنا(۔
حديث:183قَالَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ،
قَالَ : قُلْتُ لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ : وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ
لِلَّهِ قَالَ : لِمَ ؟ قَالَ : مِنْ جَلَالِ اللَّهِ . . . حَتَّى أَلْصَقَ
رُكْبَتَيَّ بِرُكْبَتِهِ ، ثُمَّ قَالَ : أَبْشِرْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ
عَلَيْهِ السَّلَامُ يَقُولُ : إِنَّ الَّذِينَ يَتَحَابُّونَ مِنْ جَلَالِ
اللَّهِ فِي ظِلِّ اللَّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ قَالَ : ثُمَّ
أَلْقَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ ، فَقُلْتُ : أَلَا تَسْمَعُ ،
أُخْبِرُكَ بِخَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ ، أَلَا أُحَدِّثُكَ ؟ فَقُلْتُ : حَدِّثْنِي
قَالَ : . . . حَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَحَابُّونَ فِيَّ ، حَقَّتْ
مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَبَاذَلُونَ فِيَّ ، حَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ . .
. ، حَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَزَاوَرُونَ فِيَّ
ابو ادريس خولانى سے منقول ہے۔ كہتے ہيں كہ ميں نے
معاذ بن جبل سے ايك مرتبہ كہا بخدا ميں خدا كى خوشنودى كے ليے آپ سے محبت كرتا
ہوں۔ حضرت معاذ نے كہا كس كى خاطر! ميں نے (مكرر) كہا خدا كے جلال كى وجہ سے۔
(اچھا) ساتھ ہى انہوں نے ميرے گھٹنے اپنے گھٹنوں سے لگاتے ہوئے كہا خوش ہو جاؤ۔ بے
شك حضور نے فرمايا جو لوگ محض خدا كے جلال كى خاطر محبتيں كرتے ہوں گے وہ اس دن
عرش كے سائے كے نيچے ہوں گے جب كہيں كوئى سايہ نہ ہو گا۔
پھر ميں جب عبادہ بن صامت سے ملا تو ان سے
واقعہ بيان كيا۔ فرمايا اس سے بڑھ كر ايك اور بات ہے ……. ميرى محبت لازم ہوئى جو
ميرے ليے محبت كرتے ہيں۔ اور جو ميرى خاطر اپنى جان جوكھوں ميں ڈالتے ہيں۔ اور ان
پر بھى ميرى محبت لازم ہوئى جو ….. اور ان پر بھى ميرى محبت لازم ہوئى جو ميرى
خاطر ايك دوسرے سے خوب ملتے جلتے رہتے ہيں۔
حديث:184عَنْ أَبِي مَالِكٍ ، وَأَبِي
عَامِرٍ أَنَّهُمْ بَيْنَمَا هُمْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ عَلَيْهِ
السَّلَامُ وَقَدْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ
آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ
تَسُؤْكُمْ } قَالَ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ : السِّلْمُ
صِفَةُ قَوْمٍ لَيْسُوا بِأَنْبِيَاءَ وَلَا
شُهَدَاءَ يَغْبِطُهُمُ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاءُ بِقُرْبِهِمْ
وَمَقْعَدِهِمْ مِنَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَسَكَتُوا ، فَلَمْ
يَسْأَلُوا عَنْ شَيْءٍ وَجَثَا أَعْرَابِيٌّ عَلَى رُكْبَتِيهِ . . . يَا رَسُولَ
اللَّهِ ، حَتَّى نَعْرِفَهُمْ حَدِّثْنَا عَنْهُمْ ، فَرَأَيْتُ الْأَعْرَابِيَّ
قَالَ: هُمْ عِبَادُ اللَّهِ مِنْ بُلْدَانٍ شَتَّى، وَقَبَائِلَ شَتَّى ، لَمْ
يَكُنْ بَيْنَهُمْ أَرْحَامٌ يَتَوَاصَلُونَ بِهَا ، وَلَا
دُنْيَا يَتَبَاذَلُونَهَا ، تَحَابَّوْا بِرُوحِ اللَّهِ ، يُجْعَلُ
الله لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ لُؤْلُؤٍ قُدَّامَ الرَّحْمَنِ تَعَالَى ، يَفْزَعُ
النَّاسُ وَلَا يَفْزَعُونَ ، وَيَخَافُ النَّاسُ وَلَا يَخَافُونَ۔
ابو مالك اور ابو عامر سے منقول ہے جب يہ آيت اترى
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ
لَكُمْ تَسُؤْكُمْ) ترجمہ: اے لوگو جو ايمان لائے ہو ايسى باتيں نہ پوچھا كرو جو تم پر
ظاہر كر دى جائيں تو تمہيں نا گوار ہوں۔
تو اس وقت ہم رسول اللہ كى مجلس ميں تھے۔ آپ
عليہ السلام نے فرمايا: روز قيامت كچھ لوگ مزے ميں ہوں گے۔ نہ وہ نبيوں ميں سے ہيں
نہ شہيدوں ميں سے بلكہ انبيا اور شہدا اللہ تعالى سے ان كى قربت اور ان كى مسندوں
كى شان ديكھ كر ان پر رشك كريں گے۔ (سبھى لوگ) چپكے بيٹھے رہے اور كسى نے كوئى
استفسار نہ كيا۔ ايك بدو دو زانو ہو كر پوچھنے لگا: اے اللہ كے رسول ہم انہيں
جاننا چاہتے ہيں كچھ ان كے بارے ميں مزيد فرمائيں۔ اعرابى كو ميں نے ديكھا۔ آپﷺ
فرما رہے تھے: وہ خدا كے بندے ملكوں ملكوں سے ہوں گے۔ طرح طرح كى قوميں۔ وہ آپس
ميں ايك دوسرے كے رشتے دار بھى نہ ہوں گے كہ خون انہيں كھنچتا ہو۔ نہ دنيادارى ان
كے ملنے كا سبب ہو گى۔ وہ محض خدا كى خوشنودى كے ليے ايك دوسرے سے محبتيں ركھتے
ہوں گے۔ اللہ تعالى نے ان كے ليے شاندار موتيوں سے جڑى عمارت تيار كر ركھى ہے جو
رحمان كے آگے ايستادہ ہو گى۔ لوگ گھبرائے ہوں گے مگر وہ نہيں۔ لوگ حالت خوف ميں
ہوں گے پر وہ نہيں۔
[1] مشکاۃ (حدیث کے سیکشن) میں
گزشتہ شمارہ سے امام عبداللہ بن وھب (امام مالک کے دور کے ایک امام) کی الجامع سے باب
الإخاء پیش کیا جا رہا ہے۔ کتاب کا تعارف پچھلے شمارہ میں دیا گیا ہے۔