عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Wednesday, April 24,2024 | 1445, شَوّال 14
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2014-10 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
آج کا ’’آئین‘‘ محض انتظامی شیڈولز کا نام نہیں ہے
:عنوان

:کیٹیگری
عرفان شكور :مصنف

آج کا ’’آئین‘‘ محض انتظامی شیڈولز کا نام نہیں ہے

ذیلی مبحث 1: تعلیق 19[1]

آج کا ’’آئین‘‘

محض انتظامی شیڈولزschedules کا نام نہیں ہے!

جب ہم یہ کہتے ہیں کہ:

وہ چیز جسے انسان ساختہ ’آئین‘ یا ’کانسٹی ٹیوشن‘ کہا جاتا ہے، وہ صرف اُن اقوام کی ضرورت ہوسکتی تھی جن کے پاس ’’شریعت‘‘ نہیں ہے۔ ’’شریعت‘‘ کے ہوتے ہوئے ’آئین‘ اور ’کانسٹی ٹیوشن‘ کی ضرورت جپنے والے وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو ’’شریعت‘‘ کے معنیٰ سے ناواقف ہیں۔ ’’شریعت‘‘ کا اپنا مطلب ’’دستور‘‘، ’’آئین‘‘ اور ’’قانون‘‘ کے سوا آخر کیا ہے؟

تو یہاں عموماً ایک اشکال پیش کر دیا جاتا ہے اور وہ یہ کہ:

جناب آپ سمجھے نہیں کہ ’’آئین‘‘ہوتا کیا ہے۔ آپ آئین پڑھکر دیکھیں، اس میں مرکزاورصوبوں کے مابین تعلقاتِ کار کا بیان ہوتا ہے۔ وزارتوں کی تقسیم، بجٹ اور آڈٹ سے متعلقہ امور، افسروں کی بھرتی،عدالتوں کا نظامِ کار، افواج کی تشکیل اور سپہ سالاروں کی تعیناتی، پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کی تنظیم۔ غرض ایسی بےشمار اشیاء ہوتی ہیں۔ یہاں آپ کیسے کہہ دیتے ہیں کہ شریعت کے ہوتے ہوئے انسان ساختہ آئین کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ کیا مرکز اور صوبوں کے مابین تعلقاتِ کار،وزارتوں کی تقسیم، بجٹ، آڈٹ اور عدالتوں کا نظامِ کار وغیرہ ایسی اشیاء کی تفصیلات شریعت نے انسانوں پر چھوڑ نہیں دی ہیں؟ ان معاملات میں شریعت کی نصوص کو ہی کافی قرار دینا کیا عجیب مذاق ہے؟

ہماراجواب:

بلاشبہ ’آئین‘ میں انتظامی امور سے متعلقہ اشیاء بھی ہوتی ہیں۔ اور اِن معاملات کی حد تک، ظاہر ہے ایک فاتر العقل شخص ہی یہ کہے گا کہ وزارتوں اور محکموں کی تقسیم و درجہ بندی، یا مرکز اور صوبوں کے مابین وسائل کی تقسیم یا تعلقاتِ کار یا افسروں کی بھرتی یا نظام العمل وغیرہ ایسی اشیاء کی تفصیلات لازماً آیتوں اور حدیثوں میں ہی تلاش کی جائیں! یہ اِشکال جن طبقوں کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے ان حضرات کو ہم کہیں گے کہ دراصل آپ نہیں سمجھے کہ ’’شریعت‘‘ کیا ہوتی ہے یا شاید آپ جاننا نہیں چاہتے کہ آپ کے ’آئین‘ پر ہمارا اصل اعتراض ہے کیا۔

آئین کا ایک حصہ بےشک وہی ہے جس کا مذکورہ بالا اِشکال میں ذکر ہوا۔ سلطنت کے انتظامی ڈھانچے سے متعلقہ اصول و ضوابط پر دستاویزات بنانے اور رکھنے پر شریعت اور اہل شریعت کو بھلا کیا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ شریعت نے اِن امور کو جب چھوڑ ہی انسانوں پر دیا ہے تو پھر انسانوں کے ان اشیاء کو طے کرنے، اپنے پاس لکھ رکھنے، اور بوقت ضرورت ان میں کوئی ترمیم کرلینے پر شریعت کو کیوں کوئی اعتراض ہونے لگا؟ ’’آئین‘‘ کے یہ انتظامی جوانب administrative aspects یہ دوتہائی اکثریت سے طے کریں یا سادہ اکثریت سے؛ یہاں ہمارا کوئی اعتراض نہیں۔

البتہ آئین کے اِس حصے کو دکھا کر ’’آئین‘‘ کے اُس پورے تصور کو ہضم کروانے کی کوشش کرنا جو جدید دنیا کے اندر معروف ہے، کسی شعبدہ بازی سے کم نہیں۔ یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ ایک قوم کی اجتماعی زندگی کے اکثر راہنما اصول اس کے ’’کانسٹی ٹیوشن‘‘ کے اندر سموئے ہوتے ہیں۔ اختیارات کا پورا نقشہ ’’کانسٹی ٹیوشن‘‘ کے اندر دے دیا گیا ہوتا ہے۔ ’’اختیارات‘‘ کے اسی نقشے کی روشنی میں خالق اور اس کے نازل کردہ احکام کا ’’آئینی‘‘ اسٹیٹس اور ان کی پابند کُن binding یا غیرپابندکُن  non-binding حیثیت بھی خودبخود متعین ہوجاتی ہے۔ ’’پابندیوں‘‘ اور ’’آزادیوں‘‘ کا پورا نقشہ درحقیقت دستورِ مملکت ہی سے نکالا جانا ہوتا ہے۔آئینی مباحث کا یہ وہ ایریا   area ہے جو درحقیقت شرائع کے طے کرنے کا ہے۔ اِس ایریا میں شرائع کو حاکم بن کر رہنا ہوتا ہے اور اس سے متعلقہ تمام احکام صرف اور صرف شریعت کے الفاظ اور دلالتوں سے ہی لیے جانے ہوتے ہیں نیزشریعت ہی کو اِن احکام کے معاملہ میں ’’حوالہ ‘‘ reference رہنا ہوتا ہے۔ ہم موحدین کی سب بحث اور ہمارا سب نزاع دراصل دستور کے اِن جوانب سے ہوتا ہے۔

پس ہمارا یہ کہنا دراصل اِن حوالوں سے تھا کہ ’’آئین‘‘ وضع کرنے کی ضرورت اُن اقوام کو ہی ہو سکتی ہے جو ’’شریعت‘‘ سے تہی دامن ہیں۔

رہ گیا خالص انتظامی عمل administrative side of enacting a constitutional document تو شریعت کے تابع رہتے ہوئے subject to the Shariah یہ آپ جتنے مرضی اور جیسے مرضی بنائیں، اہل شریعت کو اس پر ہرگز کوئی اعتراض نہ ہوگا (’’آپ‘‘ سے مراد: امت کے اہل حل و عقد)۔ حیرت کی بات البتہ یہ ہے کہ آپ کے آئین کے نہ تو اصولی جوانب اور نہ ہی انتظامی جوانب کچھ بھی subject to the Shariah قرار نہیں دے رکھا گیا۔ ’’قانون‘‘ کے حوالے سے تو ایک بےضرر سا تکلف کرلیا گیا کہ قانون کتاب و سنت کی تعلیمات کے منافی نہ بنایا جائے گا (گو آئین کےاسی چیپٹر میں آگے جاکر اس کےلیے ڈھیر سارے چور دروازے رکھ لیے گئے)۔ اور گو ’’قانون‘‘ کے معاملے میں بھی یہ خوئے بندگانہ اختیار نہ کی گئی کہ خود کتاب و سنت کی تعلیمات ہی کو قانون مانا جائے اور نصوصِ کتاب و سنت سے ہی سب احکام اخذ کیے جائیں (اس پر بات کسی اور مقام پر ہوگی)۔ تاہم ’’آئین‘‘ کے معاملہ میں تو رسماً بھی کوئی ایسا تکلف نہیں کیا گیا۔

[1]بسلسلہ تعلیق 19 ’’شریعت بذاتِ خود دستور ہے‘‘۔ حاشیہ 4

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
تنقیحات-
راہنمائى-
حامد كمال الدين
مابین "مسلک پرستی" و "مسالک بیزاری" تحریر: حامد کمال الدین میری ایک پوسٹ میں "مسالک بیزار" طبقوں ۔۔۔
کیٹیگری
Featured
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز