ذیلی حاشیہ تعلیق 15[1]
"الجماعۃ"... ایک شرعی فریضہ
عَلَیۡکُمۡ بِالۡجَمَاعَۃِ، وَإیَّاکُمۡ وَالۡفُرۡقَۃِ[2]
جماعت (ایک ہو کر رہنے) کو لازم پکڑو، ٹولیاں ہونے سے خبردار رہو۔
مَنْ أَرَادَ بُحْبُوحَةَ الجَنَّةِ فَلْيَلْزَمُ الجَمَاعَةَ [3]
جو شخص جنت کے ٹھاٹھ چاہتا ہے اُسے چاہئے الجماعۃ کو لازم پکڑے۔
جماعت (ایک ہوکر رہنا) رحمت ہے۔ اور تفرقہ (ٹولے ٹولے رہنا) عذاب ہے۔
فَإِنَّ يَدَ اللَّهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ يَرْكُض[5]
کیونکہ اللہ کا ہاتھ الجماعۃ پر ہے۔ وہ آدمی جو الجماعۃ سے مفارقت کرے شیطان اس کے ساتھ بھاگتا ہے۔
یَدُ اللّٰہِ مَعَ الۡجَمَاعَۃ[6]
کیونکہ اللہ کا ہاتھ الجماعۃ کے ساتھ ہے۔
قَالَ: تَلْزَمُ جَمَاعَةَ المُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلاَ إِمَامٌ؟ قَالَ فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الفِرَقَ كُلَّهَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ، حَتَّى يُدْرِكَكَ المَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ (متفق علیہ۔ بخاری رقم 3606، مسلم رقم 1847)
فرمایا: جماعت المسلمین اور ان کے امام کو لازم پکڑ کر رکھنا۔ میں (حذیفہؓ) نے عرض کی: تو اگر ان کی جماعت اور امام نہ ہو؟ فرمایا: تو ان سب (دوزخی) ٹولوں سے کنارہ کش رہنا، اگرچہ تجھے درخت کی جڑیں کیوں نہ چبانی پڑیں، یہاں تک کہ اسی حال میں تجھے موت آلے۔
وَأَنَا آمُرُكُمْ بِخَمْسٍ اللَّهُ أَمَرَنِي بِهِنَّ، السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ وَالجِهَادُ وَالهِجْرَةُ وَالجَمَاعَةُ، فَإِنَّهُ مَنْ فَارَقَ الجَمَاعَةَ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ إِلَّا أَنْ يَرْجِعَ، وَمَنْ ادَّعَى دَعْوَى الجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّهُ مِنْ جُثَا جَهَنَّمَ۔ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ؟ قَالَ: وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ، فَادْعُوا بِدَعْوَى اللَّهِ الَّذِي سَمَّاكُمُ المُسْلِمِينَ المُؤْمِنِينَ، عِبَادَ اللَّهِ[7]
اور میں تمہیں مامور کرتا ہوں پانچ چیزوں کا، اللہ نے خود مجھے ان کا مامور کیا ہے: سمع۔ اطاعت۔ جہاد۔ ہجرت۔ اور الجماعۃ۔ کیونکہ جو شخص ’’الجماعۃ‘‘ سے ایک بالشت بھر مفارقت کرے گا وہ اپنی گردن سے اسلام کا قلادہ اتار پھینکے گا تاوقتیکہ وہ اس کی طرف لوٹ نہ آئے۔ اور جو شخص جاہلیت والی (شناخت) کے نعرے بلند کرے وہ جہنم کا ایندھن ہے۔ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اگرچہ وہ نماز روزہ بھی کرتا ہو؟ فرمایا: اگرچہ وہ نماز روزہ بھی کرتا ہو۔ بس اُس شناخت سے (اپنے آپ کو) پکارو جو اللہ نے تمہیں نام دیے: مسلمین، مومنین، عباد اللہ۔
إن الله تعالى لا يجمع أمتي على ضلالة، ويد الله مع الجماعة[8]
اللہ تعالیٰ میری امت کو گمراہی پر اکٹھا نہیں کرے گا، اور اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے۔
ثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ، وَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ، وَهِيَ الْجَمَاعَةُ[9]
بہتر (فرقے) دوزخ میں (جانے والے) ہوں گے اور ایک جنت میں جوکہ الجماعۃ ہے۔
اثر امیر المؤمنین علی بن ابی طالب:
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: "إِنَّ الْإِسْلَامَ ثَلَاثُ أَثَافِيَ: الْإِيمَانُ وَالصَّلَاةُ وَالْجَمَاعَةُ، فَلَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ إِلَّا بِإِيمَانٍ، وَمَنْ آمَنَ صَلَّى، وَمَنْ صَلَّى جَامَعَ، وَمَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ قَيْدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ"[10]
علی سے روایت ہے، فرمایا: ’’اسلام تین بنیادوں پر ہے: ایمان۔ نماز۔ اور جماعت۔ نماز قبول نہیں ہوتی اگر ایمان نہ ہو۔ جو ایمان لائے گا اُس کو نماز پڑھنا ہوگی۔ اور جو نماز پڑھے گا اُس کو جماعت بننا ہوگا۔ اور جو شخص جماعت سے ایک بالشت بھر دور ہوا اُس نے اسلام کا قلادہ اپنی گردن سے اتار پھینکا۔
اثر حذیفہ بن الیمان:
مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَقَدْ فَارَقَ الْإِسْلَامَ[11]
جس نے الجماعۃ سے ایک بالشت بھر مفارقت کی، اُس نے اسلام سے مفارقت کر لی۔
اثر ابن مسعود:
عَنِ الْحَارِثِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: أَتُحِبُّ أَنْ يُسْكِنَكَ اللَّهُ وَسَطَ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: جُعِلْتُ فِدَاكَ , وَهَلْ أُرِيدُ إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: عَلَيْكَ بِالْجَمَاعَةِ، أَوْ بِجَمَاعَةِ النَّاسِ[12]
حارث بن قیس راوی ہیں، کہا: حضرت عبداللہ بن مسعود نے مجھ سے کہا: کیا تمہیں پسند ہے کہ اللہ تمہیں جنت کے وسط میں رہائش کروائے؟ میں نے عرض کی: میں آپ پر قربان، اور مجھے کیا چاہئے۔ تو فرمایا: جماعت کو لازم پکڑ کر رکھو، یا کہا کہ لوگوں کی جماعت کو لازم پکڑو۔
ابن عباس سے مروی دو اثر:
مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَمَاتَ، مَاتَ مِيتَةٌ جَاهِلِيَّةٌ[13]
جس نے الجماعۃ سے بالشت بھر مفارقت کی اور مرا، تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔
أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى الْمُؤْمِنِينَ بِالْجَمَاعَةِ، وَنَهَاهُمْ عَنِ الِاخْتِلَافِ وَالْفُرْقَةِ، وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّهُ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَهُمْ بِالْمِرَاءِ وَالْخُصُومَاتِ فِي دِينِ اللَّهِ[14]
اللہ تعالیٰ نے مومنین کو مامور کیا ہے الجماعۃ کا، اور ان کےلیے ممنوع ٹھہرایا ہے اختلاف اور تفرقہ کو، اور ان کو خبردار فرمایا کہ اُس نے ان سے پہلوں کو ہلاک کیا دین کے اندر بحثوں اور جھگڑوں کے باعث۔
دستورِ صحابہ:
عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: "كَانَ يُقَالُ: "خَمْسٌ كَانَ عَلَيْهَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعُونَ بِإِحْسَانٍ: لُزُومُ الْجَمَاعَةِ، وَاتِّبَاعُ السُّنَّةِ، وَعِمَارَةُ الْمَسَاجِدِ، وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ، وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" (أصول اعتقاد أهل السنة، رقم 48)
اوزاعیؒ راوی ہیں، کہا: یہ مقولہ رہا ہے کہ: پانچ چیزیں ایسی ہیں جو محمدﷺ کے صحابہؓ اور تابعین باحسان کا دستور رہیں: الجماعۃ کو لازم پکڑنا، سنت کی اتباع، مسجدوں کو آباد رکھنا، تلاوت قرآن کرتے رہنا، اور اللہ کے راستے میں جہاد۔
دستورِ سلف کے حوالہ سے امام آجری کی تقریر:
بَلْ أَمَرَنَا عَزَّ وَجَلَّ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ، وَنَهَانَا عَنِ الْفُرْقَةِ، وَكَذَلِكَ حَذَّرَنَا النَّبِيُّﷺ مِنَ الْفُرْقَةِ وَأَمَرَنَا بِالْجَمَاعَةِ، وَكَذَلِكَ حَذَّرَنَا أَئِمَّتُنَا مِمَّنْ سَلَفَ مِنْ عُلَمَاءِ الْمُسْلِمِينَ كُلِّهِمْ يَأْمُرُونَ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ , وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْفُرْقَةِ (الشریعۃ: ص1 ج 270)
بلکہ اللہ نے ہمیں مامور کیا ہے کہ الجماعۃ کو لازم پکڑیں، اور ٹولے ہونے سے منع فرمایا۔ اسی طرح نبیﷺ نے ہمیں ٹولے ہونے سے خبردار فرمایا اور الجماعۃ کا مامور فرمایا۔ اسی طرح ہمارے ائمۂ سلف علمائے اسلام سب کے سب لزومِ جماعت کا مامور ٹھہراتے اور ٹولے ہونے سے ممانعت فرماتے رہے۔
مشہور کتبِ حدیث و اصولِ سنت (کتبِ عقیدہ و اصولِ دین) جن میں ’’لزومِ جماعت‘‘ کے عنوان سے باقاعدہ باب باندھا گیا:
صحیح بخاری:
باب قَوْلِ اللهِ تَعَالَى: (وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا)، وَمَا أمَرَ النبيُّ - صلى الله عليه وسلم - بِلُزومِ الجَماعَةِ؛ وَهُمْ أهْلُ العِلمِ
باب: اللہ کا فرمان ’’اور اسی طرح ہم نے تم کو امتِ عدل بنایا‘‘، اور نبیﷺ کا الجماعۃ کو لازم پکڑنے کا حکم فرمانا، جوکہ اہل علم ہیں۔
صحیح مسلم:
بَابُ الْأَمْرِ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ عِنْدَ ظُهُورِ الْفِتَنِ وتحذير الدعاة إلى الكفر
باب: فتنوں کے ظاہر ہونے کے وقت الجماعۃ کو لازم پکڑنے کا حکم۔ نیز کفر کی جانب بلانے والوں سے خبردار کیا جانا۔
موطأ امام مالک:
بَابُ إِثمِ الْخَوَارِجِ وَمَا فِي لُزُومِ الْجَمَاعَةِ مِنَ الْفَضْلِ
باب: خوارج کا گنہگار ہونا، اور الجماعۃ کو لازم پکڑنے پر جو فضائل وارد ہوئے۔
سنن ترمذی:
بَابُ مَا جَاءَ فِي لُزُومِ الجَمَاعَةِ
باب: الجماعۃ کو لازم پکڑ رکھنے کی بابت جو احادیث آئیں۔
سنن نسائی:
قَتْلُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ، وَذِكْرُ الِاخْتِلَافِ
جماعت سے مفارقت کرنے والے کو قتل کرنے (کا حکم) اور اختلاف کا بیان۔
سنن ابن ماجۃ:
بَابُ السَّوَادِ الْأَعْظَمِ
سوادِ اعظم کا بیان۔
صحیح ابن حبان:
ذِكْرُ الْإِخْبَارِ عَمَّا يَجِبُ عَلَى الْمَرْءِ مِنْ لُزُومِ مَا عَلَيْهِ جَمَاعَةُ الْمُسْلِمِينَ وَتَرْكِ الِانْفِرَادِ عَنْهُمْ بِتَرْكِ الْجَمَاعَاتِ
روایات کا بیان کہ آدمی پر جماعۃ المسلمین کے دستور کو لازم پکڑ رکھنا واجب ہے اور ان سے الگ تھلگ رہنے سے باز رہنا چاہئے۔
سنن دارقطنی:
بَابٌ فِي ذِكْرِ الْجَمَاعَةِ وَأَهْلِهَا وَصِفَةِ الْإِمَامِ
باب: الجماعۃ اور اہل الجماعۃ کا ذکر، نیز امام کے اوصاف۔
سنن دارمی:
بَابُ: فِي الطَّاعَةِ وَلُزُومِ الْجَمَاعَةِ
باب: اطاعت اور لزومِ جماعت۔
شُعَب الایمان مؤلفہ امام بیہقی:
فَصْلٌ فِي فَضْلِ الْجَمَاعَةِ والْأُلْفَةِ وَكَرَاهِيَةِ الِاخْتِلَافِ وَالْفُرْقَةِ وَمَا جَاءَ فِي إِكْرَامِ السُّلْطَانِ وَتَوْقِيرِهِ
فصل: جماعت اور شیرازہ بندی کی فضیلت۔ اور اختلاف اور ٹولے ہونے کا ناپسند ہونا، نیز سلطان کے اکرام اور توقیر کی بابت وارد نصوص و آثار۔
مجمع الزوائد مؤلفہ امام ہیثمی:
كتاب الخلافة. باب لزوم الجماعة وطاعة الأئمة والنهي عن قتالهم
کتاب الخلافۃ، باب: الجماعۃ کو لازم پکڑنا، امراء کی اطاعت اور انکے ساتھ لڑائی نہ کرنا۔
الإبانۃ الکبریٰ مؤلفہ امام ابن بطہ:
بَابُ ذِكْرِ مَا أَمَرَ بِهِ النَّبِيُّﷺ مِنْ لُزُومِ الْجَمَاعَةِ وَالتَّحْذِيرِ مِنَ الْفُرْقَةِ
باب: نبیﷺ کا لزومِ جماعت کا مامور ٹھہرانا، اور ٹولے ہونے سے خبردار فرمانا۔
شرح اصول اعتقاد اھل السنۃ والجماعۃ مؤلفہ امام لالکائی:
سِيَاقُ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَثِّ عَلَى اتِّبَاعِ الْجَمَاعَةِ وَالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ، وَذَمِّ تَكَلُّفِ الرَّأْيِ وَالرَّغْبَةِ عَنِ السُّنَّةِ، وَالْوَعِيدِ فِي مُفَارَقَةِ الْجَمَاعَةِ
بیان: نبیﷺ سے مروی احادیث جن میں الجماعۃ اور سوادِ اعظم کی اتباع کی تاکید فرمائی۔ نیز مذمت آراء گھڑنے اور سنت سے منہ موڑنے کی۔ نیز الجماعۃ کی مفارقت پر آنے والی وعید۔
کتاب ’’السنۃ‘‘ مؤلفہ ابن ابی عاصم:
بَابُ مَا ذُكِرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْرِهِ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ، وَإِخْبَارِهِ أَنَّ يَدَ اللَّهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ
باب: لزومِ جماعت کا مامور فرمانے سے متعلق نبیﷺ سے مروی احادیث، اور آپﷺ کا یہ ذکر فرمانا کہ اللہ کا ہاتھ الجماعۃ پر ہے۔
کتاب ’’السنۃ‘‘ مؤلفہ ابو بکر الخلال:
أَوَّلُ كِتَابِ الْمُسْنَدِ، مَا يُبْتَدَأُ بِهِ مِنْ طَاعَةِ الْإِمَامِ، وَتَرْكِ الْخُرُوجِ عَلَيْهِ[i]
کتاب کا پہلا باب: امام کی اطاعت اور اس کے خلاف خروج نہ کرنا۔
عقیدہ طحاویۃ سے دو عبارتیں:
دفعہ 73: ونتبع السنة والجماعة، ونجتنب الشذوذ والخلاف والفرقة
اور ہم اتباع کرتے ہیں سنت اور جماعت کی۔ اور دوری اختیار کرتے ہیں شذوذ (الگ تھلگ راہ اختیار کرنے)، اختلاف اور ٹولے ہونے سے۔
دفعہ 102: وَنَرَى الْجَمَاعَةَ حَقًّا وَصَوَابًا وَالْفُرْقَةَ زَيْغًا وَعَذَابًا
اور ہم ایک جماعت ہو کر رہنے کو حق اور صواب جانتے ہیں (الجماعۃ)۔ اور ٹولے ہونے کو ٹیڑھ اور عذاب جانتے ہیں۔
*****
رہ گیا ’’الجماعۃ‘‘ کا مفہوم، تو اس پر ایک تفصیلی مضمون آئندہ شمارہ میں ملاحظہ فرمائیے۔
[1] ابن تیمیہ کے متن میں دیکھئے فصل اول، حاشیہ 15
[2] الترمذی: کتاب الفتن باب ما جاء فی لزوم الجماعۃ رقم 2165، النسائی رقم 9181، مسند أحمد 23145، السنۃ لابن أبی عاصم 897، صححہ الألبانی: إرواء الغلیل ج 6 ص 215 رقم 1813۔ پوری حدیث یوں ہے:
عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: خَطَبَنَا عُمَرُ بِالجَابِيَةِ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي قُمْتُ فِيكُمْ كَمَقَامِ رَسُولِ اللَّهِﷺ فِينَا فَقَالَ: أُوصِيكُمْ بِأَصْحَابِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَفْشُو الكَذِبُ حَتَّى يَحْلِفَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَحْلَفُ، يَشْهَدَ الشَّاهِدُ وَلَا يُسْتَشْهَدُ، أَلَا لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ، عَلَيْكُمْ بِالجَمَاعَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالفُرْقَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الوَاحِدِ وَهُوَ مِنَ الِاثْنَيْنِ أَبْعَدُ، مَنْ أَرَادَ بُحْبُوحَةَ الجَنَّةِ فَلْيَلْزَمُ الجَمَاعَةَ، مَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ وَسَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ فَذَلِكَ الْمُؤْمِنُ
روایت ابن عمرؓ سے، کہا: جابیہ کے مقام پر عمرؓ نے ہم سے خطاب کیا: اے لوگو! میں تمہارے مابین کھڑا ہوں جس طرح رسول اللہﷺ ہمارے مابین کھڑے تھے اور فرما رہے تھے:
میں تمہیں اپنے صحابہ کی بابت نصیحت کرتا ہوں۔ پھر ان لوگوں کی جو ان کے بعد آئیں گے۔ پھر ان لوگوں کی جو ان کے بعد آئیں گے۔ اس کے بعد جھوٹ پھیل جائے گا۔ یہاں تک کہ آدمی بغیر مانگے قسم دے گا۔ بغیر مانگے گواہی دیتا پھرے گا۔ خبردار کوئی مرد ہرگز کسی عورت کے ساتھ خلوت نہ کرے گا مگر ان کا تیسرا شیطان ہو گا۔ لازم پکڑو جماعت کو۔ اور خبردار رہو ٹولے ہونے سے۔ کیونکہ شیطان دو آدمیوں سے دورتر ہے اور ایک کے ساتھ۔ جو شخص جنت کے ٹھاٹھ چاہتا ہے اُسے چاہیے جماعت کو لازم پکڑے۔ وہ شخص جس کو اُس کی نیکی خوشی دے اور برائی تکلیف دے، وہ مومن ہے۔
[3] حوالہ کےلیے دیکھئے اوپر والی حدیث۔
[4] حسَّنَه الألبانی فی السلسة الصحيحة رقم 667: رواہ ابن ابی عاصم فی کتاب السنة، وابن بطۃ فی الإبانۃ الکبریٰ، وعبد اللہ بن أحمد فی زوائد المسند: عن النعمان بن بشیر، قال: قال النبیﷺ:
’’الۡجَمَاعَةُ رَحۡمَةٌ وَالۡفُرۡقَةُ عَذَابٌ‘‘۔
[5] سنن النسائی عن عرفجۃ الأشجعی رقم 4020، المعجم الکبیر للطبرانی رقم 368۔ وصححہ الألبانی عن ابن عباس فی الجامع الصغیر رقم 8065۔
[6] الترمذی، عن ابن عباس، عن النبیﷺ رقم الحدیث 2166، صحیح ابن حبان رقم 4577 عن عرفجۃ الأشجعی، وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع الصغیر وزیادتہ رقم الحدیث 3621۔
[7] الترمذی، عن الحارث الأشعری عن النبیﷺ رقم 2863، صحیح ابن خزیمۃ رقم 1895، صحیح ابن حبان رقم 6233، المعجم الکبیر للطبرانی 3427۔ صححہ الألبانی فی صحیح الجامع الصغیر رقم 1724۔
[8] رواہ الترمذی عن ابن عمر رقم 2167، والطبرانی فی المعجم الکبیر رقم 13623، وابن أبی عاصم فی ’’السنۃ‘‘ رقم 80، وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع الصغیر بلفظ ’’ید اللہ على الجماعۃ‘‘، رقم 1848۔
یہ مضمون بطورِ حدیث عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے۔ تاہم بطورِ اثر عبداللہ بن مسعودؓ سے ان الفاظ کے ساتھ آتا ہے: وَعَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَجْمَعُ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ عَلَى ضَلَالَةٍ ’’جماعت کو لازم پکڑو؛ کیونکہ اللہ امتِ محمدؐ کو گمراہی پر اکٹھا کرنےوالا نہیں‘‘(مصنف ابن أبی شیبۃ 371912، شعب الإیمان للبیھقی 7111)
[9] رواہ أبو دواد رقم 4597، وغیرہ، صححہ الألبانی فی الجامع الصغیر رقم 1227۔
[10] مصنف ابن أبی شیبۃ رقم 30427۔
[11] مصنف ابن أبی شیبۃ رقم 37144، السنۃ لأبی بکر الخلال رقم 21۔
[12] مصنف ابن أبی شیبۃ رقم 37451۔
[13] مصنف ابن أبی شیبۃ رقم 37158، السنۃ لأبی بکر الخلال رقم 22۔
[14] الإبانۃ الکبریٰ لابن بطۃ رقم 105، ومثلہ فی شرح الأصول للالکائی ج 9 ص 5۔
[i] امام ابو بکر الخلال کی کتاب ’’السنۃ‘‘ شروع ہی اس باب سے ہوتی ہے، جوکہ ’’الجماعۃ‘‘ سے متعلق اخبار و آثار کےلیے مختص ہے۔ علاوہ ازیں نوٹ کیا جائے: حدیث کی کتب ستہ میں سے پانچ کے عناوین ابواب اوپر مذکور ہوئے، سوائے سنن ابی داود کے، جس میں ’’الجماعۃ‘‘ سے متعلقہ احادیث اس باب کے تحت ذکر ہیں: کتاب السنۃ، باب شرح السنۃ۔ نیز باب فی الخوارج۔