عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, December 27,2024 | 1446, جُمادى الآخرة 25
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
weekly آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
جمہوری راستہ… اور اسلامی انقلاب
:عنوان

اپنے "ٹھیٹ" اسلامی چہرے کو خاصا پیچھےلےجائیے، اپنے اسلامی اہداف کو اپنےدل کی پہنائیوں میں رہنے دیجیے، اقتدار میں آنے کے بعد بھی بڑی دیر تک یہ ارمان اپنےدل ہی میں رکھیے، تو اس راستے میں "کچھ" پیش رفت کا امکان ہے

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

6

جمہوری راستہ… اور اسلامی انقلاب

تحریر: حامد کمال الدین

مضمون: خلافتِ نبوت سے عدولی، ملوکیتی ادوار پر جمہوری فارمیٹ کا قیاس

پہلی قسط: مقدمہ، ابن تیمیہؒ کی ایک تأصیل سے

دوسری قسط: جمہوری راستہ اختیار کرنے پر، دینداروں کے یہاں دو انتہائیں

تیسری قسط: جمہوری پیکیج، "کمتر برائی"… یا "آئیڈیل"؟

چوتھی قسط: جمہوریت… اور اسلام کی تفسیرِ نو

پانچویں قسط: جمہوریت کو "کلمہ" پڑھانا کیا ضروری ہے؟

چھٹی قسط: جمہوری راستہ… اور اسلامی انقلاب

ساتویں قسط: "اقتدار" سے بھی بڑھ کر فی الحال ہمارے پریشان ہونے کی چیز

آٹھویں قسط: دینداروں کے معاشرے میں آگے بڑھنے کو، جمہوریت واحد راستہ نہیں

چھٹی قسط

س2:

کیا بندوق کے رستے پر چلنے کے نتیجے میں جس طرح مسلم ممالک تباہ و برباد ہو گئے اور اسکے نتیجے میں ریاست کو میسر ارتقائی وسائل یا سٹرکچر پتھر کے زمانے میں چلا گیا،

وہ تدبیر درست ہے کہ، عوام کی بڑی اکثریت کو درست انداز میں ووٹ کے استعمال پر قائل کرکے اس سے پھر آگے بڑھا جانے کا طریقہ کار بالکل فاسد خیال کہلائے گا؟

جواب:

یہ بات ہم اپنی متعدد تحریروں میں کہہ چکے ہیں کہ ایک منظم معاشرے settled society میں، جیسا کہ فی زمانہ روئےزمین کے اکثر ملکوں کا معاملہ ہے، امکانات کی دنیا میں بندوق کوئی آپشن نہیں ہے، علاوہ اس بات کہ ہمارے سلف کی تقریرات میں اس راہ کو ترک کروا رکھنے پر ایک غیرمعمولی تاکید پائی جاتی ہے۔ "مسلمان کا خون" اسلام کی بڑی حرمتوں میں سے ایک ہے؛ اور اس کو مباح کرنا اپنے اور پوری امت پر شر کا ایک بہت بڑا دروازہ کھولنا۔

رہ گیا آپ کا سوال فرمانا "عوام کی بڑی اکثریت کو درست انداز میں ووٹ کے استعمال پر قائل کرکے اس سے پھر آگے بڑھا جانے کا طریقہ کار کیا ایک فاسد خیال کہلائے گا؟"

تو "فاسد خیال" تو یہ بالکل نہیں ہے، جبکہ اندریں حالات اس میں کوئی شرعی قباحت نہ ہونا پچھلے سوال کے جواب میں بیان کر ہی چکا… تاہم ایک قابل عمل چیز اسے ماننا میرے لیے مشکل ہے۔ ‘مشکل’ کا لفظ بھی سمجھیے رعایتاً بولا۔ اپنی اس شکل میں تو یہ قریب ناممکنات کے ہے جو ایک "پورے اسلامی پروگرام" کے ساتھ جمہوری میدان میں اترنے کے حوالے سے ہمارے یہاں عشروں سے متعارَف چلا آتا ہے۔ (خاص تدبیری حوالے سے بات ہو رہی ہے)۔ "مسلم سٹریٹ" کی وابستگی اسلام کے ساتھ ایک سرسری قسم کی ہی رہ گئی ہے، وہ بھی اگر ہم اسے جوت لانے کی کوئی زیرک تدبیر رکھیں، ورنہ لبرل اس کو بھی درگور کر دینے کے درپے ہے اور اپنے اس مشن میں وہ کوئی ایسا ناکام بھی نہیں جا رہا۔ چنانچہ "مسلم سٹریٹ" کی اسلام سے اس سرسری وابستگی کو جوت لانے کی کوئی اسکیم اگر ہم لے بھی آئیں، جو کہ آج تک ہم نہیں لا پائے، اور نہ اس کے کوئی آثار فی الحال دکھائی دیتے ہیں، تو اسلام کے حوالے سے وہ کوئی سرسری پروگرام ہی ہو سکتا ہے جو "سٹریٹ" سے ایک بھاری تکڑی حمایت پا لے۔ البتہ "اسلام کے ایک جامع پروگرام" کےلیے "عوام کی اکثریت" کی انتخابی حمایت لے آنا ایک خاصی غیر حقیقی توقع ہو گی، صرف یہاں نہیں، مصر اور ترکی میں بھی، بلکہ عالم اسلام میں اس وقت کہیں بھی۔

ایک بھاری بھرکم اسلامی پروگرام فی الوقت، اور آپ کے اقتدار میں آئے اور ایک عرصہ تک اقتدار میں رہے بغیر، عوام کو سمجھ آنا بھی مشکل ہے، کجا ان کا اس کی تائید کےلیے اٹھ کھڑا ہونا۔ یہاں ایک گہری خلیج ہے جو – کچھ ہمارے بھاری اسلامی تقاضوں کی وجہ سے جو ہم یہاں کے عام آدمی سے رکھتے ہیں –  ہمارے اور "عامی" کے مابین مسلسل بڑھ رہی ہے، اور لبرل اس (خلیج) کا بہت اعلیٰ استعمال بھی کر رہا ہے۔ (اس کی وضاحت کسی اور موقع پر، ان شاء اللہ)۔ ہمارے اور یہاں کے "عام آدمی" کے مابین اس خلیج کا ادراک کرنے میں ویسے ہم بہت لیٹ ہو رہے ہیں؛ جس کی وجہ سے یہاں ہمیں دستیاب لیوریج leverage آج سے پانچ عشرے پہلے کی نسبت بہت کم ہو گیا ہے اور روز بروز کم ہو رہا ہے۔ عامی کےلیے دراصل یہاں ایک بےحد ہلکی پھلکی فریکوینسی frequency کی ضرورت تھی جو ابھی تک ہم اسلام پسندوں کے ہاں اس کےلیے دستیاب نہیں ہے۔ اس مشکل کا ادراک کرتے ہوئے، یا کچھ ایسی مجبوریوں کے تحت جو شاید نادانستہ ہمیں فائدہ دے گئیں!… مصر اور ترکی میں بڑے عرصے سے یہ ایک تدبیر نکالی گئی ہے کہ ایک "جامع اسلامی پروگرام" کسی انتخابی دنگل میں سرے سے پیش نہیں کیا جا رہا، اور نہ ایک غیر معینہ عرصہ تک اس کا امکان۔ بلکہ "اسلام" ہی کا اس پورے سیاسی پروگرام میں کہیں نام نہیں رہنے دیا گیا۔ تب جا کر "کچھ" کامیابی ملی ہے۔ اِس جمہوری راہ کے متعلق عملاً بھی کسی غلط فہمی میں مت رہیے۔ ابھی تو اسلام کا کیا ذکر، یہاں اقتدار میں آپ پہنچ بھی لیں تو "اسلام" کو آپ اپنا پروگرام نہیں بنائیں گے۔ تب جا کر یہ راہ آپ سے کچھ وفا کرے گی۔ ایسی کوئی اسکیم ہو، یعنی کوئی ایسا سیاسی اصلاحی پروگرام جس میں "اسلام" فی الحال پیچھے کر لیا گیا ہو (انتخابی میدان کی حد تک مطلوب سٹریٹجی کے حوالے سے، میں خود اندریں حالات اسی کے حق میں ہوں، اور اس پر تھوڑا سا لکھ بھی چکا ہوں  تب کچھ پیش رفت ممکن ہے۔ یعنی اپنے "ٹھیٹ" اسلامی چہرے کو خاصا پیچھے لے جائیے، اپنے اسلامی اہداف کو اپنے دل کی پہنائیوں میں رہنے دیجیے، اقتدار میں آنے کے بعد بھی بڑی دیر تک یہ ارمان اپنے دل ہی میں رکھیے، تو جا کر، اگر آپ قسمت کے دھنی ہوئے اور دیگر عوامل میں اچھے نمبر لے گئے، تو اس راستے میں ایک قابل لحاظ پیش رفت کا "امکان" ہے۔ اس کے بغیر نہیں۔ میں اپنی اس تشخیص assessment میں غلط ہو سکتا ہوں، تاہم میرے نزدیک صورتحال عین اِسی نقطے پر کھڑی ہے، اور اس حوالہ سے ایک کڑا مگر صحیح فیصلہ نہ کر پانے کے باعث ہر گزرتے دن کے ساتھ یہاں ہمارا لیوریج گھٹتا جا رہا ہے۔ ورنہ ہو سکتا ہے آج ہم ترکی سے کہیں بہتر پوزیشن میں ہوتے۔

یہاں پہنچ کر آپ دیکھتے ہیں، جمہوری میدان میں اگر کچھ پیش رفت ہو سکتی ہے تو وہ اپنے "انقلابی" طریقِ کار کو پیچھے چھوڑ کر۔ جہاں جہاں کامیابی کی کوئی ‘کرن’ دکھائی دی ہے، تو وہ یہی راہ چل کر۔ اس مسئلہ کی کچھ منہجی جہتیں دیکھنے کےلیے آپ ہماری محولہ بالا تحریر "اسلامی تحریکی عمل میں چند جذری ترمیمات- سفارشات" کا پہلا پوائنٹ بعنوان "نظریۂ انقلاب پر ایک نظر ثانی کی ضرورت" نیز ہمارا ایک مضمون "متقدمین ڈسکورس کا انقلابی ڈسکورس سے فرق" ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔

پچھلی قسط: جمہوریت کو "کلمہ" پڑھانا کیا ضروری ہے؟                   اگلی قسط: "اقتدار" سے بھی بڑھ کر فی الحال ہمارے پریشان ہونے کی چیز

مضمون: خلافتِ نبوت سے عدولی، ملوکیتی ادوار پر جمہوری فارمیٹ کا قیاس

پہلی قسط: مقدمہ، ابن تیمیہؒ کی ایک تأصیل سے

دوسری قسط: جمہوری راستہ اختیار کرنے پر، دینداروں کے یہاں دو انتہائیں

تیسری قسط: جمہوری پیکیج، "کمتر برائی"… یا "آئیڈیل"؟

چوتھی قسط: جمہوریت… اور اسلام کی تفسیرِ نو

پانچویں قسط: جمہوریت کو "کلمہ" پڑھانا کیا ضروری ہے؟

چھٹی قسط: جمہوری راستہ… اور اسلامی انقلاب

ساتویں قسط: "اقتدار" سے بھی بڑھ کر فی الحال ہمارے پریشان ہونے کی چیز

آٹھویں قسط: دینداروں کے معاشرے میں آگے بڑھنے کو، جمہوریت واحد راستہ نہیں


Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز