میانمار سوچی اور مکافات عمل کی چکی..........................
صالحہ نور
میانمار میں فوجی انقلاب کے بعد صورت حال گھمبیر
ہوتی جارہی ہے... میدان میں فوج اور مظاہرین مدمقابل ہیں جبکہ آؤٹ آف گراؤنڈ
جمہوریت کے چیمپئینز نوحہ کناں ہیں...
اقوامِ متحدہ سمیت یورپی یونین، برطانیہ،
آسٹریلیا، بھارت، جاپان اور سنگاپور نے میانمار میں صورتِ حال پر تشویش کا اظہار
کیا ہے
حیرت ہوتی ہے جب یہی عالمی تجزیہ نگار نامی مخلوق مصر کی
جمہوریت کو ہائی جیک کرنے پر اف تک نہیں کرتے.. شامی ڈکٹیٹر کی
ظالمانہ کارروائیوں سے ان کے جمہوری اصولوں پر کوئی قدغن نہیں لگتی.. مگر
یہاں ان کو جمہوریت کی اہمیت کا اچانک ادراک ہونے لگتا ہے... دھواں دھواں
میدان..... بھاگتے مظاہرین.. ہلاک وزخمی انسان.... ہم انہیں دیکھنا
چاہتے ہیں مگر کاکس بازار کی آگ منظر کو مزید دھندلا کردیتی ہے.... ہماری
نگاہوں میں روہنگیامظلومین سامنے آجاتے ہیں..... چاہےسی این این بی بی سی
اور دیگر نیوز ایجنسیز جتنی چاہے جذباتی رپورٹنگ کرلیں ہمارے سامنے
سمندر میں تیرتے روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں نظر آتی ہیں.... برما کی فوج اور مکمل
پولٹیکل انفرسٹرکچر... میڈیا... اسلام دشمنی پر قائم اور ایک دوسرے کے معاون ہیں
مشرقی ایشیائی ملک میانمار جسے برما کے نام سے بھی
جانا جاتا ہے . 1948 تک برطانوی استعمار کے تحت رہا..میانمار کئ 6 سے 7کروڑ کی
آبادی میں مسلم نفوس کا تناسب 4فیصد ہے جو صوبہ رکھین (رخائن) میں ہیں اور
انہی کو روہنگیا کہاجاتا ہے
۔ یہاں پر اسلام کی آمد کے آثار 1050ء سے ملتے ہیں جب اسلام کے
ابتدائی سالوں میں ہی عرب مسلمان تجارت کی غرض سے برما آئے اور پھر یہیں کے ہو کر
رہ گئے۔
روہنگیا مسلمان نام نہاد مہذب وترقی یافتہ اس صدی کی غیر مہذب تقسیم
کاشکار وہ مظلوم ترین اقلیت ہیں جن کو ان کی شناخت کے سبب ان کا ملک اپنانے سے
انکاری ہے۔..روہنگیا مسلمانوں کی بڑی تعداد اپنے دین ایمان و جان کے
تحفظ کی خاطر پاکستان ہندوستان بنگلہ دیش تھائی لینڈ وغیرہ کی طرف ہجرت
کرچکی ہے
1962 تا 1982 کے دور میں مسلمانوں کو غدار قرار دے کر ان کے خلاف خفیہ اور
اعلانیہ فوجی کارروائیاں کی گئیں جس میں ہزاروں مسلمان شہید ہوئے
اسی دوران برما میں سٹیزن شپ قانون کا نفاذ ہوا یہ
وہ قانون ہے جو صراحتا روہنگیا کو اپنا شہری ماننے سے انکاری ہے..
بدھسٹ دہشت گردوں کا خاص طریقہ واردات مساجد کو
جلانا مسلمانوں کو ذبح کرنا اور اس جیسے فسادات ہیں جو منظم پلاننگ کے تحت سول
انتظامیہ اور فوج کی براہ راست نگرانی میں ہوتے ہیں..ان میں سب سے ہولناک وہ واقعہ
ہے جب عمرہ سےآئے زائرین کی بس روکی 16 علماء کو اتار کر موت کے گھاٹ اتاردیا گیا
فسادات کے دوران انٹرنیشنل میڈیا کو کسی قسم کی
کوریج کی اجازت نہیں ہوتی.... اسی عرصہ میں برطانیہ کے چینل فور نے مسلمانوں
کے 10ہزار مکانات کے جلائے جانے یا منہدم کرنے کی رپورٹ پیش کی تھی
2012 میں او آئی سی نے روہنگیا مسلمانوں کے بحران سے نمٹنے اور ان کی
بحالی کے پروگرام کے سلسلے میں رنگون سے اپنا دفتر کھولنے کی اجازت چاہی جسے یہ
کہہ کر مسترد کردیا گیا کہ یہ برما کی عوام کے امنگوں کے مطابق نہیں جس سے اس
حقیقت کو مزید تقویت ملتی ہیکہ مسلم کشی میں عوام و حکومت دہشت گردوں کی ہم پیالہ
ونوالہ ہے
2017 میں اقلیتوں پر فوجی کریک ڈائون کیا گیا تھا جس میں 7 لاکھ 40 ہزار
افراد متاثر ہوئے تھے اور لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کرکے مغربی رخائن سے بنگلہ
دیش کی سرحد پر چلی گئی تھی
نوبل انعام یافتہ سیاستدان آنگ سان سوچی کی حکومت
کے قیام کے بعد ایک موہوم امید پیدا ہوچلی تھی کہ اقلیتوں کے حالات بدترین سے کم
از کم بد کی سطح پر آجائیں گے مگر یہ ایک خام خیالی تھی جسے سوچی سرکار نے
مزید واضح کردیا کہ جمہوریت ہو یا آمریت برما میں جنونی بدھسٹ ہمیشہ غالب ہی رہے
ہیں...
انٹرنیشنل کورٹ آف پبلک اوپینئن میں روہنگیا کے
خلاف برمی حکومت کے انسانی جرائم کو لے کر ایک طویل مقدمہ چلا تقریبا دو سال تک اس
عدالت کی کارروائی جاری رہی ..جس میں ہزاروں گواہوں نے پیش ہوکر برما کے انسانیت
سوز جرائم پر بیانات حلفی جمع کرائے
دی گیمیا پناہ گزین کیمپ کے عینی شاہدین نے
روہنگیا حاملہ خواتین کے قتل بچوں کو آگ میں جھونکنے جیسے خونی جرائم کی داستان
سنائی جس کی تفصیلات سن کر عدالت میں موجود گواہ ومتعلقہ حکام آہیں بھرنے لگے مگر
جمہوریت کےلئے جدوجہد پر نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کا چہرہ میانمار کے مظالم
پر انتہائی سپاٹ اور منجمد رہا اور انہوں نے انسانیت کشی پرمبنی تمام جرائم کی صحت
سے صاف انکار کردیا
عالمی سطح پر میانمار کے لئےچین کی ویٹو
پاور کا سہارا مزید جرات انگیز ہے....
چین کے میانمار میں کاروباری مفادات ہیں اور چین
کی کمپنیوں نے وہاں کے مختلف شعبوں میں خاصی سرمایاکاری کر رکھی ہے۔
بیجنگ حکومت تیل اور گیس کی ترسیل کے لیے ایک لمبی
پائپ لائن بھی بچھا رہی ہے، جو چین سے میانمار کے راستے بحرِ ہند تک جائے گی۔ یہ
منصوبہ چین کی 'ون بیلٹ، ون روڈ‘ پالیسی میں مرکزی اہمیت کا حامل ہے۔ اسی لئے چینی
حکومت کبھی نہیں چاہے گی کہ میانمار کو کسی بھی قسم کی اقتصادی پابندیوں کاسامنا
کرنا پڑے ۔اور حیرت انگیز صورت حال یہ ہیکہ برمی فوج اپنی عوام کا اسی بے دردی سے
مقابلہ کررہی ہے جیسے یہ سب مسلمانوں کے ساتھ کرتے رہے ہیں... برمی خبر رساں ادارے AApp نے ان مظاہروں میں اب تک
515.ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے
جس وقت میانمار میں قتل وغارت گری جلاؤ
گھیراؤ اور جبری بیدخلی کی خبریں عام تھیں اس وقت میانمار کی عوام خاموش تماشائی
اور کہیں کھلی حمایت کا اظہار کررہی تھی.. اب صرف اپنے ووٹ پر ڈاکہ پڑا اور
سب باہر نکل آئے.... آنگ سان سوچی نے آرمی کی گڈبک میں رہنے کے لئے اپنی شہرت داؤ
پر لگا کر مسلمانوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ جاری رکھا مگر اس کے باوجود ان سے
حکومت چھن گئی
موجودمارشل لاء میں اصل خطرہ یہ ہے جس کا ذکر یو
این نے کیا ہے کہ برما میں مارشل لاء کی حکومت میں روہنگیا مسلمانوں کیلئے مشکلات
میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ او آئی سی اور بالخصوص
ترکی اور پاکستان، چین کی وساطت سے برما کی فوجی حکومت سے باضابطہ بات چیت کا آغاز
کریں کہ روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے اگر چہ اس حوالے سے مسلم
بلاک اور برمی بدھسٹ آرمی دونوں سے کسی خیر کی توقع نہیں