منہجِ سلف
کے احیاء کی تحریک میں ’مارٹن لوتھر‘ تلاش کرنا!
حامد کمال
الدین
کیا کوئی وجہ ہے کہ عالمِ نصرانیت میں کسی انحرافِ عظیم کی نشان دہی
مارٹن لوتھر اور پروٹسٹننٹ سے شروع کی جا رہی ہے، پال اور کیتھولک سے نہیں کی جا
رہی؟ جو کہ "اتخدوا أحبارهم ورهبانهم
أربابًا من دون الله" کے تحت
ہمیں بتایا بھی گیا؟ ایک شرک دوسرے شرک کو جنم دے ڈالے، اس میں تعجب کی کیا بات؟
ائمۂ سنت کے ڈسکورس سے ہم نے جو ایک بات سمجھی: ہر بدعت
اپنے ضد کی ایک بدعت پیدا کرنے کے پوٹینشل سے لبریز ہوتی ہے، اور پھر وہ اگلی بدعت
کو۔ یعنی ایک تسلسل، جس کی ایک شےء کو
دوسری پر فضیلت دینے چلے آپ 8 کے ہندسے میں قیامت تک گھوم سکتے ہیں۔
ظلماتٌ بعضُها فوق بعض
انحراف کی بس ایک ہی تعریف ہے: ایک نبی کے جانے کے بعد
معاملہ ’’حوارِیُّون و أصحاب‘‘ والے طریقے
سے نکل جانا، اس کے بعد ’پینڈا‘ ہے جہاں تک کر لیں۔
ایک تو انحراف کے ’’بیچ
کی‘‘ ایک کڑی کو نقطۂ آغاز بنا دینا۔ پھر اس پر مماثلتوں کی راہ سے اپنے یہاں آ
پہنچنا! کیا صرف اس لیے کہ ہم آج سے دو تین صدی پہلے کی صورتحال کو اسلام کا
’’معیار‘‘ مان لیں؟ اور ’’معیار‘‘ کے تعیُّن میں بیچ کی صدیاں ’’ٹھیک اور غلط‘‘ کی
تمییز کرتے گزرتے ہوئے قرونِ ثلاثہ پر جا رکنے کی ضد نہ کریں؟ اور ’’سب ٹھیک‘‘ کی
سند قرونِ ثلاثہ سے نیچے لا اتارنے اور بعد کے سلسلوں کو بھی ’’اصل‘‘ کا درجہ دے
ڈالنے کے آڑے نہ آئیں؟ کیا یہ نکتہ ہے ٹیکسٹ کی تفسیر میں ’’حواریون واصحاب‘‘ پر
فوکس رکھنے والوں(جن کا شعار ہی ’’اتبعوا
ولا تبتدعوا فقد کُفِیتم‘‘ رہا) کا مارٹن لوتھر سے
تقابل کر ڈالنے کے پیچھے!؟ نیز ’’قرونِ ثلاثۃ‘‘
کو ٹیکسٹ کی تفسیر پر حجت ماننے اور منوانے والوں کو غامدی و أترابہٗ کے
ساتھ ملانے کے پیچھے جو ’’قرونِ ثلاثہ‘‘ کے ڈسکورس کو اڑا کر رکھ دینا ہی علمیت
جانتے ہیں؟ یعنی کسی نے آپ کے متاخرہ ادوار کے ’’سلسوں‘‘ کو نہیں مانا تو آپ کی
بلا سے، پھر وہ تفسیر میں اپنی اقول چلانے والا ہے یا قرونِ ثلاثہ میں بالالتزام
پیچھے جانے والا؟ ہر دو ایک برابر!؟ ’’بیچ سے‘‘ معاملے کو پکڑنے کی مجھے تو یہی
وجہ سمجھ آتی ہے فی الحال۔ ورنہ سب کو ایک لاٹھی سے نہ ہانکا جاتا۔
ہاں پچھلے چند عشرے کے دوران یہاں پلنے والے کچھ بچگانہ
رویوں پر کوئی پکڑ ہوتی ہے، خواہ وہ ’اہلحدیث‘ کے نام پر کیوں نہ ہوں، اور جن میں
ائمۂ مذاہب (جو کہ قرون سلف کا حصہ ہیں) کو ’’حدیث‘‘ کے
مقابلے پر لاکر دیکھنے اور دکھانے کی ایک رِیت ڈالی گئی ہے، تو اس پر بےشک پکڑ
کریں۔ ہم خود اس پر پکڑ کرتے ہیں۔ لیکن ’’منہجِ سلف کے احیاء‘‘ کی تحریک کوئی ایسی
بچگانہ شےء بہرحال نہیں ہے۔ یہ دراصل ٹیکسٹ کے معاملہ میں ’’حواریون و اصحاب‘‘ کی
تفسیر سے تمسک اور اس کی روشنی میں کچھ بعد کی صدیوں کی تنقیح کی تحریک ہے، تاکہ
معاملہ اُسی رعیلِ اول اور "لن يصلح
آخر هذه الأمة إلا بما صلح به أولُها"
والے ڈھب پر لایا جائے۔ اس تقیّد پر ان کا شدید ترین زور اور صبح شام کی تاکیدیں۔
مارٹن لوتھر کی اُس متحررانہ اپج کو اِس تقيُّد
بالماضين سے کیا رشتہ؟
تھوڑا انتباہ مجھے اس پر بھی کرنا ہے کہ ’جدیدیت‘ کا مسئلہ
’’شرک‘‘ سے بھی کچھ بڑا ہی ہو گیا ہے!
تفصیل ان تمام امور کی ان شاء اللہ کسی اور وقت۔
*****
دلچسپی رکھنے والوں کےلیے، عالم عیسائیت پر آنے والی بعد کی
گم گشتگی کس طرح دین مسیح میں ہونے والی اُس بنیادی تحریف اور اُس شرک کا ایک ملائم
و معاکس تسلسل ہے جس کا سنگ بنیاد کسی وقت پال اور رومن چرچ کے ہاتھوں رکھا گیا۔ یہاں
تک کہ پورے مغربی جہان نے اس کی قیمت دی اور دے رہا ہے اور دیتا رہے گا تاوقتیکہ آسمان
سے اترا ہوا وہ اصل دینِ خداوندی اسے دستیاب نہیں ہو جاتا جس میں انسان ارباباً من
دون اللہ نہ ہوا کریں۔۔۔ یورپ کی حالیہ گم گشتگی کا ایک تاریخی تسلسل کہ کیونکر ایک شرک
دوسرے کو جنم دیتا ہے، یہ مضمون نہایت خوبصورت انداز میں سید قطب کی کتاب ’’المستقبل
لھذا الدین‘‘ کی فصل ’’الفصام النکد‘‘ میں بیان ہوا ہے۔