عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Friday, December 27,2024 | 1446, جُمادى الآخرة 25
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
weekly آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
مفتی منیب اور عالمی سٹیٹس کو
:عنوان

شریعت نہیں تو جمہوریت کا پُراَمن مطالبہ کرنا تو غامدی صاب کےنزدیک جائز ہے۔ تو کیا یہ ضیاءالحق کی ’آمریت‘ کے خلاف الذوالفقار کی دہشتگردی کی ذمہ داری اٹھائیں گے!؟

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

پچھلے چند دنوں سے مفتی منیب الرحمن صاحب اور جاوید احمد غامدی صاحب کے مابین چلنے والے ایک مباحثے کا تذکرہ ہے۔ اس پر طرفین خود بول لکھ رہے ہیں۔ تاہم مسئلہ چونکہ ’بیانیہ‘ کے نام پر ملک کے منہ میں ایک زبان دینے کا ہے، اور وہ ’زبان‘ آدھی پونی تو میڈیا خود ہے صرف اس کا مذہبی حصہ اور وہ بھی میڈیا ہی کی قوت سے نہ کہ کسی ’عوامی خواہش‘ پر  ملکی زبان بنانے کی سر توڑ کوشش ہو رہی ہے.. لہٰذا  بہت سے احباب اِس مسئلہ کو توجہ دیے بغیر نہیں رہے۔ مسئلہ کے متعدد پہلوؤں پر صاحبانِ علم پہلے ہی بہت کچھ فرما چکے۔ کچھ پر مزید اظہارِ خیال فرمائیں گے۔ اور یہ بحث شاید ابھی چلتی رہے۔ مجھے یہاں مسئلہ کی ایک ایسی جہت پر مختصر بات کرنی ہے جو کوئی علمی نکتہ نہیں ہے  البتہ جاوید احمد غامدی صاحب کی طرف سے باربار وہ ایک دلیلِ قاطع کے طور پر لائی جا رہی ہے۔ مفتی منیب الرحمن صاحب کے مدمقابل جہانزیب خانزادہ کے پروگرام میں وہ اب بھی بڑے زور سے پیش کی گئی۔

 اس ’دلیل‘ کا لب لباب یہ ہے کہ علماء (جی ہاں سب مسالک کے علماء یک آواز، جو مذہبی طور پر یہاں کی مین سٹریم کے واحد نمائندہ ہیں)  جب ریاست کو اسلام کا پابند کرنے وغیرہ سے متعلق ایسی باتیں کہتے ہیں جن پر واقع میں عملدرآمد نہیں تو یہاں سے ہی دراصل ٹی ٹی پی اور داعش وغیرہ تخریب کار یہ گنجائش پاتے ہیں کہ یہ ریاست کو اسلام کے تابع کرنے کے نام پر ہتھیار اٹھا ئیں! نہ ہو بانس نہ بجے بانسری۔ نہ علماء شریعت کی بالادستی کی کبھی بات کرتے اور نہ تخریب کاروں کو اسلام کا نام لینے کی گنجائش ملتی...  یہاں سے دہشتگردی کا کھُرا علماء تک جا پہنچا ، اور اب توبہ کی صورت یہ کہ متبادل بیانیہ !

(بہت اچھا اور بروقت استعمال ہے یہ اس دہشتگردی کا!) یہاں سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ نے ایک طرف پاکستان اور ترکی وغیرہ ایسی عالم اسلام کی کچھ ابھرتی ہوئی قوتوں کو عدم استحکام کا شکار کرنے کےلیے یہاں کی قوم پرست علیحدگی پسند تحریکوں کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی اور داعش ایسی ’اسلامی‘ اشیاء کا ڈول ڈالا تاکہ عالم اسلام کا وہ مذہبی جنونی عنصر جو علماء کے کہنے میں نہیں اپنا ہی گھر ڈھانے کےلیے بےتحاشا استعمال ہو (ٹی ٹی پی کا افغانستان میں امریکی پناہ کے اندر اور اپنی کارروائیوں کے معاملہ میں بھارت کے زیراثر ہونا کسے معلوم نہیں؟).. تو دوسری جانب ٹی ٹی پی اور داعش کے ذریعے یہاں کی اقوام کو ہمیشہ ہمیشہ کےلیے ’شریعت‘ سے توبہ کروا دی جائے۔ (دونوں عالم اسلام میں مغرب کے کچھ دیرینہ خواب!)۔ اس لحاظ سے، ٹی ٹی پی اور داعش اس بھیانک تصویر کے ایک حصے کو مکمل کرتی ہے تو ’متبادل بیانیہ‘ اس کے دوسرے  حصے کو۔ یعنی یہ دونوں ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں۔

جاوید احمد غامدی صاحب اپنے ان سوالات میں ’خلافت اور نیشن سٹیٹ‘ ایسے کچھ دوردراز مسائل کو بھی موضوع بناتے ہیں جنہیں ہم نے کبھی علماء کے بیانیہ میں درج پایا اور نہ قراردادِ مقاصد وغیرہ کے اندر ان کا کوئی ذکر، جبکہ یہ واضح ہے کہ میڈیا اور جاوید احمد غامدی صاحب کا اصل محلِ اعتراض  یہاں قراردادِمقاصد ہے (جوکہ ریاست کو صاف صاف ’’غیرسیکولر‘‘ اور ’’اسلامی‘‘ بناتی ہے) یا پھر قراردادِمقاصد کے مضمون سے متصل وہ مضامین جو یہاں کے مین سٹریم علماء کے زبان و بیان میں آتے ہیں (اور جن میں ’خلافت‘ کا بہرحال کوئی ذکر نہیں)۔ لہٰذا اِس مختصر تحریر میں ہم خلافت وغیرہ ایسے مسائل کو تو زیربحث نہیں لائیں گے تاکہ گفتگو کسی اور طرف کو نہ چلی جائے۔ صرف اس مسئلہ کو زیربحث لاتے ہیں جو واقعتاً علماء کا باقاعدہ مطالبہ رہا ہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی رہے گا اور وہ ہے مملکتِ خداداد پاکستان کو بطور ریاست اسلام کا پابند ٹھہراتے ہوئے یہاں شریعتِ اسلام کی بالادستی۔ اسی ایک بات پر جاوید احمد غامدی صاحب کی ذکر کردہ بقیہ تین اشیاء خودبخود قیاس ہو جائیں گی:

ان کی دلیل یوں ہے کہ علماء کی طلب کردہ یہ ’’شریعت کی بالادستی‘‘ کچھ شدت پسند طبقوں کو جب یہاں عملی جامہ پہنے نظر نہیں آتی تو اس مقصد کو یقینی بنانے کےلیے خودبخود وہ عسکریت کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ ان کے بقول، یہاں علماء کا یہ کہنا کافی نہیں رہ جاتا کہ وہ شریعت کی بالادستی کےلیے عسکریت کو ’’بطور طریق کار‘‘ رد کرتے ہیں، جبکہ شریعت کی بالادستی کو ’’بطور ایک مقصد‘‘ خود ان علماء نے ہی جائز قرار دے رکھا ہوا تھا۔

گویا آپ ایک مقصد ہی کو جائز نہ کہیں ورنہ اس کےلیے اختیار کیے گئے کسی بھی طریقے اور اس کے بھیانک نتائج کی بھی ذمہ داری قبول کرنے کےلیے تیار رہئے!

یہ جس ’’تلازم‘‘ کو جاوید احمد غامدی صاحب کے ہاں بار بار دلیل بنایا جا رہا ہے (غور فرمائیں تومفتی منیب صاحب کے مقابلے پر انہوں نے اِس ’’تلازم‘‘ کے سوا کوئی جوہری دلیل پیش نہیں کی) وہ ایک نہایت سطحی ’صغریٰ و کبریٰ‘ ہے۔ ہمارے خیال میں یہ ’دلیل‘ بھی ان کو صرف اس وجہ سے لگی کہ پورے جہان کا سٹیٹس کو اب اس رخ پر بیٹھا ہے جس میں تبدیلی کی کوئی بات ہی ان (جاوید احمد غامدی صاحب) کو اصل میں قبول نہیں ہے۔ اس دلیل کا ’لازم القول‘ اصولاً یہی بنتا ہے کہ کسی دور میں ’سٹیٹس کو‘ کی تبدیلی کا مطالبہ زبان پر لے آنا ہی اصل میں فساد کا موجب ہے! اس لیے کہ سٹیٹس کو میں تبدیلی سے متعلق آپ کا اپنا مطالبہ خواہ کتنا ہی پر امن ہو اور وہ اپنے رُوپزیر ہونے کےلیے عقلاء کے ہاں رائج چلے آتے راستے اختیار کرنے کی شرط لگانےمیں خواہ کتنا ہی واضح ہو، لیکن چونکہ آپ یہ ضمانت نہیں اٹھا سکتے کہ کل کوئی اور شخص آپ سے ہٹ کر کوئی طریق کار اختیار نہیں کرے گا یا اس مقصد کا ڈھونگ نہیں رچائے گا لہٰذا آپ کا  ’سٹیٹس کو‘ میں کسی تبدیلی کا پرامن مطالبہ زبان پر لے آنا ہی دراصل ایک ظلم اور فساد کی بنیاد رکھ دیتا ہے! اِس کا ’جواب‘ ظاہر ہے مفتی منیب الرحمٰن کیسے دے سکتے ہیں!

یہ واقعتاً کوئی تلازم ہو تو مین سٹریم علماء اس پر غور کریں!  یہاں پر بات طویل کرنے کی بجائے ہم اس کو ایک آسان سوال میں پیش کر دیتے ہیں:

اگر کسی ملک میں جمہوریت نہیں ہے، آمریت اور مارشل لا کا راج ہے تو کیا جاوید احمد غامدی صاحب وہاں جمہوریت کا مطالبہ کریں گے؟ ان کے اب تک کے اقوال و آراء سے واضح ہے کہ ایک آمریت کے راج والے ملک میں جمہوریت کا مطالبہ پرامن طریقے سے ضرور کر لینا چاہئے،  صرف تشدد کی راہ اپنانے سے گریز کرنا چاہئے۔ (عین وہ پوزیشن جو ایک دوسرے سیناریو میں شریعت کی بالادستی کا مطالبہ کرنے والے علماء کی ہوتی ہے)۔  تو پھر کیا خیال ہے ضیاء الحق کے مارشل لا اور ’آمریت‘ کے خاتمہ کےلیے الذوالفقار نامی کوئی تنظیم ہتھیار اٹھا لے؟ ’جمہوریت کے پرامن مطالبے کو جائز‘ کہنے والے کیا اس خونریزی کی ذمہ داری قبول کریں گے؟ ’بادشاہت‘ کو غلط کہنے والے کیا انقلابِ فرانس میں بہنے والی خون کی ندیوں کو اون  own  کریں گے؟ سرمایہ داری ظلم کے خلاف بات کر بیٹھنے والے کیا کمیونسٹوں کی قتل و غارت کے ذمہ دار ہوں گے؟ بلا لحاظ اس سے کہ وہ خود مار دھاڑ کے راستے کو جملۃً و تفصیلاً رد کرنے والے کیوں نہ رہے ہوں یا پُر امن ہونے کے مبلغ کیوں نہ رہے ہوں؟ یہ ہے ’استدلال‘؟

مفتی منیب صاحب، اور ان کی معیت میں علماء کی مین اسٹریم، چونکہ ریاست کو سیکولر کرنے کی مؤید نہیں ہے اور عالمی فکری سٹیٹس کو کے ہاتھ میں ہاتھ دینے میں بھی کوئی رغبت نہیں رکھتی، اور وہ تسلسل کے ساتھ اِس ملک کو ایک صحیح اسلامی مملکت بنانے پر یک آواز اور شریعت کی جملہ خلاف ورزیوں پر معترض چلی آتی ہے.. اور آج بھی اسی پر قائم ہے.. لہٰذا ’شریعت‘ کا نام لے کر اب جو بھی جرم دنیا میں کیا جائے گا، کسی نہ کسی سطح پر یہ سب اس کے ذمہ دار ہوں گے! اور مسئلے کو جڑ سے ہاتھ ڈالنے کا طریقہ یہ کہ ایک سیکولر ریاست کو آپ اپنے مذہبی پیراڈائم میں قبول کریں ورنہ اس عالمی لٹھ سے نہیں بچ سکتے جو ’دہشتگردی‘ کے سر میں مارنے کےلیے رکھ چھوڑی گئی ہے! سادہ لفظوں میں یہ بیانیہ یوں ہے کہ کسی عالمی فکری سٹیٹس کو کے خلاف آپ منہ ہی بند رکھیں اور اس کی تمام فکری مصنوعات کو اپنے مذہب کے اندر قبول کریں۔ (فاشزم کی انتہا)۔ اور اگر یہ نہیں تو  اِس ’حق پرست میڈیا‘ کے ناپسندیدہ تو آپ ہوں گے! کیا کوئی اور بھی دلیل ہے آپ کے خلاف؟!

کیا یہ عین وہی بات نہیں جس پر مغرب کے کچھ مستشرق بار بار زور دے رہے ہیں (جبکہ عملاً شروع دن سے یہ ہو رہا ہے)۔  ان کا کہنا ہے، جنگ کا محور پورے زور کے ساتھ ’وار آن ٹیرر‘  war on terror  سے ’وار آف آئیڈیاز‘ war of ideas  پر لے جایا جائے۔ یعنی عالم اسلام میں ’’شریعت‘‘ وغیرہ سے متعلقہ کئی دیرینہ افکار کا اِسی ہلے میں گھونٹ بھر لیا جائے، جب یہاں کے عوام بھی اس پر تالیاں بجانے کےلیے تیار ہوں گے۔ اپنے اِس ’متبادل بیانیہ‘ کو داد دینی چاہئے جو مغرب کے منہ کی بات اچک لیتا اور اس کا بہترین اسلامی ترجمہ پیش کر دیتا ہے!

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز