عن حُذَيْفَةَ بْنَ اليَمَانِ، يَقُولُ: كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الخَيْرِ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ، مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ، فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الخَيْرِ، فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَفِيهِ دَخَنٌ» قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ؟ قَالَ: «قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي، تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ» قُلْتُ: فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ: «نَعَمْ، دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ، مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا، قَالَ: «هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا، وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا» قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟ قَالَ: «تَلْزَمُ جَمَاعَةَ المُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ» قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلاَ إِمَامٌ؟ قَالَ: «فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الفِرَقَ كُلَّهَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ، حَتَّى يُدْرِكَكَ المَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ» (متفق عليه)
روایت حذیفہ بن الیمان سے، کہا: لوگ رسول اللہﷺ سے خیر کے بارے میں پوچھتے اور میں شر کے بارے میں، کہ مبادا میں اُس کی زد میں آجاؤں۔ میں نے پوچھا: یارسول اللہ! ہم جاہلیت اور شر میں تھے کہ اللہ نے ہمیں یہ خیر دکھا دی۔ تو کیا اِس خیر کے بعد کوئی شر ہے؟ آپؐ نے فرما: ہاں۔ میں نے پوچھا: تو کیا اُس شر کے بعد کوئی خیر ہے؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں اور اس میں کچھ آلائش ہوگی۔ میں نے عرض کی: کیا آلائش؟ آپؐ نے فرمایا: ایسے لوگ جو میرے طریقے سے ہٹ کر ایک طریقے پر لوگوں کو چلائیں گے، تم اس میں اچھائیاں بھی پاؤ گے اور برائیاں بھی۔ میں نے پوچھا: تو کیا اُس خیر کے بعد کوئی شر ہوگا؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں، دوزخ کے دروازوں پر منادیاں کرنے والے، جو انکی مانے اُسے وہ جہنم میں پہنچادیں۔ میں نے عرض کی: یارسول اللہ! ہمیں اُنکی کچھ حالت بیان فرما دیجئے۔ فرمایا: وہ ہماری ہی نسل ہونگے، ہماری ہی بولیاں بولیں گے۔ میں نے عرض کی: اگر مجھے وہ وقت آلے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا: جماعۃ المسلمین اور ان کے امام سے وابستہ رہنا۔ میں نے پوچھا: تو اگر جماعۃ المسلمین اور ان کا امام نہ ہو؟ فرمایا: تو اُن سب ٹکڑیوں سے الگ رہنا، اگرچہ تجھے درختوں کی جڑیں چبانی پڑیں اور تمہیں اس حالت میں موت کیوں نہ آجائے۔