عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Saturday, November 23,2024 | 1446, جُمادى الأولى 20
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
’اجتہاد‘ برائے کرسمس!
:عنوان

یعنی آپکا دین ایک راہ کو بار بار آپ پر بند کرے گا اور آپکو ’اجتہاد‘ کی مدد سے بار بار اسے کھولنا ہو گا! یہ وجہ ہے کہ وہ ’حقیقی اجتہاد‘ جس کےلیے مستشرقین ایڑیاں رگڑ رہے ہیں تاحال یہاں کا مشکل ترین کام ہے

. باطل :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

’اجتہاد‘ برائے کرسمس!

(مسلمان اور کرسمس 2)


یہاں آج آپکو جس اجتہاد کی ضرورت پیش آرہی ہے وہ تاریخ میں اپنی نوعیت کا ایک منفردترین اجتہاد ہے۔ یعنی آپکا ’’دین‘‘ ایک راہ کو باربار آپ پر بند کرے گا اور آپکو اجتہاد کی مدد سے اسے باربار کھولنا ہوگا...! یہی وجہ ہے کہ وہ حقیقی اجتہاد جس کی دُہائیاں پڑ رہی ہیں اور جس کے لیے مستشرقین ایڑیاں رگڑ رہے ہیں، تاحال یہاں کا مشکل ترین کام ہے! اِس میں رکاوٹ صرف ایک ہے: امتِ محمد ﷺ میں طبعی شرم کا مادہ خدا نے بے حدوحساب رکھ دیا ہے اور ’’مَنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْراً‘‘ اِس وافر انداز میں یہاں خال خال کسی روسیاہ کو ملتی ہے۔ محسوس وہ بھی کررہے ہیں کہ قرآن پڑھنے والا یہ معاشرہ نہ تو ’’بنی اسرائیل‘‘ ہے اور نہ ’’سینٹ پال‘‘ کا سدھایا ہوا کوئی لکیر کا فقیر انبوہ۔

حامد کمال الدین

hamid@eeqaz.org

 

دنیا جانتی ہے، نظریاتی سطح پر اِس وقت عالم اسلام میں دشمن کے دو بڑے پراجیکٹ ہیں:

ایک: دین اسلام کی حقیقت کو دھندلا کرنا، خاص طور پر کفر و اسلام کے فرق کو ملیامیٹ کرنا؛ (وہ جانتے ہیں، اس محاذ پر اگر وہ کامیاب ہوگئے تو اسلام کے بےشمار مسلَّمات کا خود ہی گھونٹ بھرا جائے گا، خصوصاً مسلمانوں کے تصورِ جہاد کا)۔ ’’بین الملل رواداری‘‘ کی تحریک سمجھئے اس کا ہراول ہے۔ اس سے پچھلی صف میں ’’فکرِ ارجاء‘‘ کے تہہ در تہہ غول کھڑے ہیں جو کچھ نہایت ’علمی بنیادوں‘ پر مسئلہ ایمان و کفر کو ’وہابی خوارج‘ کا کھڑا کیا ہوا ایک فتنہ ثابت کریں گے (ورنہ صوفیہ نے کہاں کبھی ’’مسلم‘‘ اور ’’کافر‘‘ کا فرق کیا تھا؛ یہاں تو ہندو، مسلمان، سکھ سبھی ہم پیالہ وہم مشرب رہے ہیں اور ’’ملتوں‘‘ کا فرق کبھی موضوع تک نہیں رہا!)، پھر نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری

دوسرا: مسلمانوں کا عقائدی و فقہی انفراسٹرکچر تباہ کرنا۔ شریعت کے فہم و تعبیر کے سلسلہ میں مسلمان جس طرح قدم قدم پر ’’پیچھے‘‘ مڑ کر دیکھتا اور دستورِ سلف کا اتباع کرتا ہے.. ’طرزِ کہن پہ اڑنے‘ کی اِس ذہنیت سے عالم اسلام کو اب نجات دلوانا۔ اِس ’اینلائٹنمنٹ‘ کے پیچھے جو عوامل کارفرما ہیں اب وہ ہر کسی کو سمجھ آتے ہیں: کچھ علمی پیمانے اور فقہی دستور جو مسلمانوں کے یہاں چودہ سو سال سے چلے آرہے ہیں اور اُن کے مجوزہ ’جہانِ نو‘ کی راہ میں کسی ہمالیہ کی طرح حائل ہیں، اب ناقابل برداشت ہیں؛ اور ان کو لازماً متروک ٹھہرایا جانا ہے۔ (عالم اسلام میں اصل تصرف!) البتہ وہ دیدہ دلیر طبقے ابھی یہاں بہت تھوڑے ہیں جو منہ پھاڑ کر کہہ دیں کہ اپنے فقہاء و محدثین کے ہاں اگر کچھ اصول اور قواعد طے پا گئے اور صدیوں چلتے رہے تو بھی ان کی کیا حیثیت ہے ہم تو دین کے ہر ہر مسئلہ کا فائل ہی آج ازسرنو کھولیں گے اور اس کے لیے سب اصول ہم خود ہی وضع کریں گے (اپنے فقہی ورثے کو چیلنج کرنے والا طبقہ جس کی ایک مثال ’’المورد‘‘ ہے) اور جبکہ دشمن کی اصل امیدیں ہمارے اِسی دیدہ دلیر طبقے سے وابستہ ہیں، البتہ اِس ہونہار بروا کے جوان ہونے کا انتظار مشکل ہوا جاتا ہے۔ تاہم ایک بڑی تعداد یہاں ایسی ہے جو اپنی فقہی روایات کے ساتھ ’’تصادم‘‘ کی بجائے ان کو ’’نظرانداز‘‘ کردینے کی روش پر ہے؛ لہٰذا اِس عمومی طبقہ کے ذریعے بھی فی الحال یہ کام نکالا جا سکتا ہے کہ کچھ ایسے جدید نظائر new precedents یہاں پر جاری کروالیے جائیں اور کچھ ایسے بے نظیر رجحانات unprecedented trends اور انوکھی روایات first-time practices کو فروغ دلوا لیا جائے جن سے یہ امت چودہ سو سال ناواقف رہی ہے، جبکہ یہ سب جدید نظائر اور یہ سب بے نظیر رجحانات اور یہ سب انوکھی روایات اُن کے اس مجوزہ جہان کی ہی تشکیل کررہی ہوں!... ہاں، البتہ اُس فریق کے ساتھ ایک کھلی جنگ.. جو ہر قول کے لیے متقدمین کے نظائر ڈھونڈتا پھرے ، جو امت میں پہلے سے طے شدہ مسائل کے فائل آج نئے سرے سے کھولنے پر معترض ہو، اور جو امت کو قرونِ سلف سے چلے آنے والے علمی دساتیر کی پابندی کروائے.. اور سب سے بڑھ کر؛ جو دنیا کو ’’کفر اور اسلام‘‘ کا فرق بتائے۔ یہ طبقہ تو بلاشبہ گردن زدنی ہے! ’’وھابیت‘‘ اور ’’سَلَفِیت‘‘[1] سے بڑھ کر بھلا اِس ’جدید‘ دور میں کیا جرم ہوسکتا ہے اور ’مذاہبِ اربعہ‘ کا پابند رہنے سے بڑھ کر بری بات دنیا میں کیا ہوسکتی ہے!

آپ تسلیم کریں گے... یہ دونوں پراجیکٹ ایسے ہیں جن میں دینی طبقوں کا پورا پورا تعاون درکار ہے! صرف عدمِ مزاحمت نہیں... بلکہ باقاعدہ تعاون! سیاستدان، ڈپلومیٹ، تعلیم کار، میڈیا، سب اپنی اپنی جگہ اہم ہوں گے مگر ’مذہبی قیادتوں‘ کی اپنی ایک برکت ہے؛ اور یہ ’مذہبی خانہ‘ کسی اور کے پُر کرنے کا نہیں!

آپ اس بربادی کا اندازہ کر سکتے ہیں کہ اندھادھند وسائل کے مالک ادارے، این جی اوز اور قونصل خانے آج ہمارے مولویوں اور مذہبی پیشواؤں کی قدرافزائی کی جانب متوجہ ہو جائیں!

حضرات! یہ واقعہ عملاً ہو چکا ہے اور مسلسل رُو بہ ترقی ہے۔ آنے والے سالوں میں اب آپ اِس کے ثمرات دیکھنے والے ہیں!

فاللّٰھم لا تقتلنا بغضبک، ولا تھلکنا بعذابک، وعافِنا قبل ذٰلک۔

*****

یہ منظرنامہ اگر آپ پر واضح ہے... تو اِس وقت یہاں مقبول کروایا جانے والا ایک ایک ’’نیا رجحان‘‘ اہم ہو جاتا ہے۔ ایک پوری جنگ ہار دینے کے لیے کسی وقت اپنا ایک ہی محاذ ہار دینا آپ کے حق میں نہایت کافی ہوتا ہے؛ کہ کیا بعید دشمن وہاں سے جو راستہ بنائے وہ آپ کے باقی سب محاذ الٹ کر رکھ دے۔ وہ کوئی انتہائی ناعاقبت اندیش سپہ سالار ہو گا جو یہ طرزِفکر رکھے کہ ’صرف ایک محاذ چلا جانے سے کیا فرق پڑتا ہے‘! اور یوں وہ اپنے سب محاذ ’ایک ایک‘ کر کے دشمن کو دیتا چلا جائے! (ذرا دو سو سال پیچھے نگاہ دوڑا کر دیکھئے؛ آپ کیا کیا کچھ دے آئے ہیں؛ اور اپنے ’ہنوز دلی دور است‘ والے اس طرزِ فکر کا جائزہ لیجئے، جس کی رُو سے ہر بار ’’اِتنا سا‘‘ دے دینے میں کچھ مضائقہ نہیں ہوتا! اور جس کی رُو سے کسی ایک ہی ایشو کو ’’بڑھا چڑھا دینا‘‘ ایک معیوب روّیہ ہے!)... جہاں آپ کو ایسے سپہ سالار نصیب ہوں وہاں دشمن شدید بے وقوف ہوگا اگر سب کچھ آپ سے ایک ہی بار طلب کرے؛ جبکہ ہمارا دشمن بے وقوف نہیں ہے! وہ ایک ہنڈیا کو دھیمی آنچ پر پکانا خوب جانتا ہے اور اگر آپ نظر اٹھاکر دیکھیں تو وہ یہاں اپنے پکوانوں کا ایک عظیم بازار سجا چکا ہے۔ جبکہ ہم اپنے اُسی منہج پر قائم کہ ہم اِن بدیسی اشیاء کو ایک پیکیج کے طور پر کبھی نہ لیں گے بلکہ pick & chose   کا وہ ’زریں اصول‘ ہی لاگو رکھیں گے جس نے چند عشروں میں اِس گھر کا سارا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے۔ ’حکومتی اقدامات‘ کا رونا اب بہت پیچھے رہ گیا؛ یہاں ہمارا وہ سماجی فیبرک ہی تار تار ہو چکا جس سے آج تک ہم نے اپنا تن ڈھانپا تھا! کہاں وہ وقت جب اِس گھر کے گر جانے پر ہمارا آہ و گریہ نہ تھمتا تھا؛ اور کہاں یہ وقت کہ اپنی تن برہنگی کا رونا رونا بھی آج خبط اور انتہاپسندی ہے!

اِس پر دشمن سے زیادہ اپنے اس منہج کو داد دینا بنتا ہے جو اپنی نہاد میں ’مرحلہ در مرحلہ پسپائی‘ کا پورا ایک پروگرام رکھتا ہے اور جس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ قوم کو ’’شکست‘‘ کے ہر بیدارکن جھٹکے سے محفوظ رکھتا ہے!

*****

ایک ایک محاذ پر ڈٹ جانے کی رِیت البتہ ہمیں آج بھی زندہ کر سکتی ہے؛ خصوصاً عقیدہ کے محاذوں پر؛ جوکہ ہماری زندگی کا اصل راز ہے اور دشمن کو مات دینے کا اصلی اور یقینی نسخہ۔ اور اب تو ہمای جنگ کا اصل میدان۔ جس میں اگر ہم ثابت قدم رہ کر دکھا دیں تو ان شاء اللہ ہماری فتح یقینی ہے:
ادْخُلُواْ عَلَیْھِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوہُ فَإِنَّکُمْ غَالِبُونَ وَعَلَی اللّہِ فَتَوَکَّلُواْ إِن کُنتُم مُّؤْمِنِیْنَ

’’عقیدہ‘‘ کے محاذوں پر رباط[2]  آج سب سے بڑھ کر ضروری ہے۔ جس کا ایک ایک مورچہ اِس وقت خطرے میں ہے؛ اور جس کا ایک ایک میدان ہمیں دعوتِ عمل دیتا ہے!

اِس محاذ پر مسلسل پسپائی آج ہمیں اِس مقام پر لا چکی ہے کہ شرک کے تہواروں پر صرف کیک ہی نہیں کاٹے جارہے، بلکہ اِس پورے معاملے میں ہمیں اپنے چودہ سوسالہ دستور سے ہٹ کر ایک ’نئے اجتہاد‘ کی ضرورت بھی محسوس ہونے لگی ہے، بلکہ کچھ لوگ ہمت کر کے گول مول الفاظ میں ’’لاحَرَج‘‘ کے راگ الاپنے بھی لگے ہیں؛ کہ جانتے ہیں باطل کو اپنا آغاز کرانے کے لیے ایک گول مول اسلوب ہی بہت کافی ہوتا ہے؛ ’وقت‘ ایک ایسا بے رحم فیکٹر ہے کہ ہر ’گول مول‘ خودبخود ’’سپاٹ‘‘ ہوتا چلا جاتا ہے۔ ابھی یہ رونا ’جدت پسندوں‘ کا نہیں بلکہ روایات کے محافظ طبقوں کا ہے۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ’پیچ ڈھیلے کرنے‘ کا کام کس سطح پر جا پہنچا ہے!

*****

یہاں سے آپ پر اُس ’اجتہاد‘ کی حقیقت کھلتی ہے جس کا تقاضا اِس وقت آپ کا ’’دین‘‘ نہیں بلکہ ’حالات‘ اور ’ضرورتیں‘ کروا رہی ہیں... اور جس میں آگے بڑھتے وقت آپ ہربار ایک داخلی خلجان سے گزرتے ہیں!

آپ کی الجھن آج یہ ہوگئی ہے کہ: وہ راہ ہی جس پر آپ قدم رکھ چکے[3] اپنی انتہائی صورت میں باطل کے گھر جاتا ہے ۔ آپ کی اِس راہ کو بند کرنے والا خود آپ کا دین ہے۔ پس یہاں آپ کو جس ’اجتہاد‘ کی ضرورت پیش آرہی ہے وہ تاریخ میں اپنی نوعیت کا ایک منفردترین اجتہاد ہے۔ یعنی آپ کا ’’دین‘‘ ایک راہ کو باربار آپ پر بند کرے گا اور آپ کو ’اجتہاد‘ کی مدد سے اسے باربار کھولنا ہوگا!

اِس کا پائیدار حل یا تو یہ ہے کہ آپ اُس راستے سے جان چھڑا لیں جو اپنی انتہائی صورت میں آپ کو باطل کا پیروکار بناتا ہے... اور یا پھر اِس دین سے جان چھڑا لیں جو اُس راستے کو آپ پر باربار بند کرتا ہے!

اور یہی آپ کا اصل مخمصہ ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وہ ’حقیقی اجتہاد‘ جس کی دُہائیاں پڑ رہی ہیں اور جس کے لیے مستشرقین ایڑیاں رگڑ رہے ہیں، تاحال یہاں کا مشکل ترین کام ہے! ’حالات‘ مسلسل زور لگا رہے ہیں مگر اُن کی فرمائش کا ’اجتہاد‘ عالم اسلام سے ہو کر نہیں دےرہا۔ پورا جہان اِس کے لیے چیخ چیخ کر رہ گیا، مگر ہمارا یہ ’اجتہاد‘ ہے کہ سامنے آنے سے مسلسل جھجک رہا ہے! اِس میں رکاوٹ صرف ایک ہے: امتِ محمد ﷺ میں طبعی شرم کا مادہ خدا نے بے حدوحساب رکھ دیا ہے اور مَنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْراً[4] کی ہمت یہاں خال خال کسی روسیاہ کو ہوتی ہے ۔ محسوس وہ بھی کر رہے ہیں کہ قرآن پڑھنے والا یہ معاشرہ نہ ’’بنی اسرائیل‘‘ ہے اور نہ ’’سینٹ پال‘‘ کا سدھایا ہوا کوئی لکیر کا فقیر انبوہ۔

یہاں سے؛ اُن کا یہ مخمصہ بے اندازہ بڑھ جاتا ہے!

اور اگر صاحب بصیرت داعیوں کی کوئی باصلاحیت جماعت آج میدان میں اترآتی ہے اور اُن مقامات پر جہاں اس دین کی قوت پوشیدہ ہے اپنی پورا زور دے لیتی ہے... تو یہ ’مخمصہ‘ دلچسپ بھی بے اندازہ ہے!

*****

مسئلہ کی یہ سنگینی اگر آپ پر واضح ہو جاتی ہے تو قوم کو خبردار کرنے کا کوئی ایک بھی موقع ضائع جانا آپ کو گوارا نہ ہونا چاہئے..

ایک پوری جنگ ہار دینے کے لیے کسی وقت اپنا ایک ہی محاذ ہار دینا کافی اور کاری ہوسکتا ہے... تو کسی ایک محاذ پر دشمن کو پسپا کر دینے میں کامیاب ہونا ایک پوری جنگ جیت جانے کے لیے بنیاد بھی بن سکتا ہے!

اور یہ تو عقیدہ کا مسئلہ ہے جو اہل ایمان کے ہاں ہمیشہ سنجیدگی کا متقاضی رہا ہے۔ ’’عقیدہ‘‘ ہمارے نظریاتی وجود کا ہی دوسرا نام ہے۔ ’’عقیدہ‘‘ سے بڑھ کر کوئی چیز ہمارے لیے حساس نہیں ہوتی۔ اِس پر کوئی مصلح خاموش کیسے رہ سکتا ہے؟



مضمون کا پہلا حصہ: کرسمس سے دیوالی تک… ’اجتہاد‘ درکار ہے!

مضمون کا دوسرا حصہ: کرسمس تا دیوالی… اشکالات آج ہی کیوں؟


[1]   ہم ’’سلفیت‘‘ کے ایسے کسی معنیٰ سے واقف نہیں جو بدقسمتی سے آج برصغیر کے ایک طبقہ کے ہاں ’’سلفیت‘‘ کے تحت درج ہونے لگا ہے: یعنی ’’مذاہبِ اربعہ‘‘ میں سے کسی ایک کے التزام کی مخالفت! ’’مذاہبِ اربعہ‘‘ دستورِ سلف کا حصہ ہیں، اور ان میں سے کسی ایک کا التزام ہمارے نزدیک ’’سلفیت‘‘ ہی میں آتا ہے۔ ’’سلفیت‘‘ سے ہماری جو  مراد ہوتی ہے وہ یہ کہ کتاب و سنت کے فہم وتطبیق میں نئی نئی اپج نہ نکالی جائے بلکہ پہلوں کے دستور کا ہی التزام کیا جائے۔’’پہلوں کے دستور‘‘ کا اتباع نہ کرنا ہمارے نزدیک ’’سلفیت‘‘ کے معنیٰ سے ناواقفیت اور ’’سلفیت‘‘ کی روح سے انحراف ہے؛ اس کو کوئی بھی نام دےلیا جائے، مگر خود اسی کو ’’سلفیت‘‘ کہنا ہمارے نزدیک عجائبِ زمانہ میں شمار ہونے کے لائق ہے۔

[2]   ’’رباط‘‘: یعنی محاذ پر پایا جانا یا اُن خطوں میں ہوشیار اور چوکنا حالت میں موجود رہنا جو دشمن کے حملوں کا ہدف ہو سکتے یا جہاں سے اہل ایمان دشمن پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔

[3]  ’’آپ‘‘ سے مراد: یہاں کا وہ دینی طبقہ جو باطل کے ساتھ مفاہمت اور قربت کی راہ اختیار کرتا ہے

[4]  وَلٰکِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْراً  (النحل: 106) ’’بلکہ وہ جو دل کھول کر کفر کرے‘‘ (جالندھری)

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات
تنقیحات-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات حامد کمال الدین رواداری کی ایک م۔۔۔
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں
بازيافت- تاريخ
بازيافت- سيرت
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں! حامد کمال الدین ہجرتِ مصطفیﷺ کا 1443و۔۔۔
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی حامد کمال الدین بنتِ حوّا کی ع۔۔۔
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے
احوال- وقائع
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے حامد کمال الد۔۔۔
"المورد".. ایک متوازی دین
باطل- فرقے
ديگر
حامد كمال الدين
"المورد".. ایک متوازی دین حامد کمال الدین اصحاب المورد کے ہاں "کتاب" سے اگر عین وہ مراد نہیں۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز