عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
weekly آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
"اقتدار" سے بھی بڑھ کر فی الحال ہمارے پریشان ہونے کی چیز
:عنوان

تو کیا "مجبوریوں، نارسائیوں" کی وہ ایک لمبی فہرست جو کم از کم ترکی&تیونس میں "اسلام" کی جلدی کرنےوالوں کےلیے ہمارےپاس تیار حالت میں موجود رہی ہے، یہ بتانےکو کافی نہیں کہ "اقتدار" سے بڑھ کر بھی یہاں ہمارےپریشان

:کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

7

"اقتدار" سے بھی بڑھ کر فی الحال ہمارے پریشان ہونے کی چیز

تحریر: حامد کمال الدین

مضمون: خلافتِ نبوت سے عدولی، ملوکیتی ادوار پر جمہوری فارمیٹ کا قیاس

پہلی قسط: مقدمہ، ابن تیمیہؒ کی ایک تأصیل سے

دوسری قسط: جمہوری راستہ اختیار کرنے پر، دینداروں کے یہاں دو انتہائیں

تیسری قسط: جمہوری پیکیج، "کمتر برائی"… یا "آئیڈیل"؟

چوتھی قسط: جمہوریت… اور اسلام کی تفسیرِ نو

پانچویں قسط: جمہوریت کو "کلمہ" پڑھانا کیا ضروری ہے؟

چھٹی قسط: جمہوری راستہ… اور اسلامی انقلاب

ساتویں قسط: "اقتدار" سے بھی بڑھ کر فی الحال ہمارے پریشان ہونے کی چیز

آٹھویں قسط: دینداروں کے معاشرے میں آگے بڑھنے کو، جمہوریت واحد راستہ نہیں

ساتویں قسط

سوال 3:

سوال یہ ہے کہ اگر مسلم اکثریت کو ایک بڑی سطح پر تعلیم و تربیت کے ذریعے اپنے دینی سیاسی حقوق کی اہمیت دلوا کر اس کے نتیجے میں اگر ایک حکومت ہاتھ آ جائے گی تو، آئینی تبدیلیوں کے ذریعے اسے عین خلافت راشدہ کے ڈیزائن کے قریب ترین نظام سے کنیکٹ کرنے کا خیال ایک خیال غلط کہلا سکتا ہے _

جبکہ اس سارے عمل سے کٹے رہنے کی صورت میں کا نتیجہ لبرل اور سیکولر ازم کو مسلسل ریاستی اقلیم پر پھن پھلا کر قابض رہ کر اپنے مطابق قانون و آئین سازی کا اختیار دے چکا ہے _

جواب:

اس کا جواب کچھ ہو چکا۔ "مسلم اکثریت کو ایک بڑی سطح پر تعلیم و تربیت" دے لی جانا، درحالیکہ آپ کے یہاں تعلیم اور ابلاغ کی باگ کچھ دین ناآشنا یا شاید دین بیزار طبقوں کے ہاتھ ہو، ایک نیک خواہش wishful thinking  کہلا سکتی ہے۔ "اکثریت" کو "ایک بڑی سطح پر" تعلیم و تربیت دے لینا – بغیر آپ کے ایک لمبا عرصہ اقتدار میں رہے، یا اہل اقتدار کے ساتھ کوئی حکیمانہ پارٹنرشپ رکھے – خیال اور محال ہے۔ اس واہمہ سے جلد نکل آنا چاہیے۔ سماجی حقیقتوں سے ہم الجھ نہیں سکتے۔

بجائے اس کے کہ معاملہ "اکثریت کے بڑی سطح پر تعلیم و تربیت پا لینے" پر موقوف رہے (جو بغیر اقتدار ہونے والا نہیں)، اس سے ایک کہیں بہتر اور کرنے کا کام… میری نظر میں یہ ہے کہ ایک غیرمعمولی outstanding  صلاحیتوں کی مالک ، صالح اعتقاد پر تربیت پا چکی "اقلیت" ہی فی الحال آپ میدان میں لے آئیے جو یہاں کے ہر شعبے میں ٹاپ تک پہنچنے کی ہمت اور جِگرا رکھتی ہو۔ "اقتدار" وغیرہ کو ایک لمبے عرصے تک ذہن سے نکال دیجیے جو کہ ویسے بھی اتنی آسانی سے آنے والا نہیں، اور اگر کسی تدبیر سے آ بھی گیا تو ایک بڑے عرصے تک وہ اسلام کو لے کر چلنے والا نہیں، جیسا کہ پیچھے گزر چکا، (جبکہ ہمارا اپنا وِژن ویسے ہی "اقتدار" نہیں بلکہ "اصلاح" کے گرد گھومتا ہے، مگر فی الحال یہ ہمارا موضوع نہیں)… وقت کی جاہلیت سے صحیح معنیٰ میں براءت کر رکھنے والے، اعلیٰ تربیت کی بھٹی سے گزارے گئے غیر معمولی صلاحیت اور غیر معمولی ہمت کے دس سے پندرہ ہزار نفوس میرا خیال ہے بائیس کروڑ کے اِس ملک میں دس سال کے اندر معجزے کر سکتے ہیں۔ یہاں کے سب سماجی شعبوں میں، اوپر کی پوزیشنیں "اسلامیوں" کے حوالہ سے فی الحال سائیں سائیں کر رہی ہیں۔ اور شعبوں کو چھوڑیے جو کہ ہزاروں ہیں، کالجوں یونیورسٹیوں میں تدریس کے ڈائس پر کھڑا جاہلیت کے پرخچے اڑا سکنے والا اپنے سبجیکٹ میں لاثانی، شستہ زبان اور ایک اچھے کارزما charisma  کا مالک اسلام پسند پروفیسر آج سو میں سے نہیں ہزار میں سے ایک دیکھنے کو مل جائے تو بڑی بات ہے۔ بلکہ وہ بھی شاید نہیں۔ (پاکستان کی بات ہو رہی ہے)۔ "تاثیر" کے مقامات کو اپنی گرفت میں کر کے، اقتدار کے بغیر بھی، تہذیبوں کی جنگ میں آپ کسی وقت بہت اچھا پرفارم کر جاتے اور کچھ بڑے بڑے برج الٹ لیتے ہیں۔ معاشرے پر پورا نہیں تو آدھا قابو آپ اِس طریقے سے بھی حاصل کر جاتے ہیں، اور وہ "آدھا" قابو جو یہاں "اصلاح" کی ڈھیروں صورتیں آپ کو سرِ دست میسر کراتا اور معاشرے میں کفر کی پیش قدمی کی راہ میں پہاڑ حائل کر لیتا ہے، بسا اوقات اُس "خالی رہنے" سے ہزار درجہ بہتر ثابت ہوتا ہے جو "پورے" کے انتظار میں گلے سے لگا رکھا جاتا ہے؛ اور جس کے باعث آپ اور سے اور دیوار سے لگتے اور معاشرے میں اپنا لیوریج leverage کھوتے چلے جاتے ہیں۔ اور پھر جب کسی معجزے کے نتیجے میں "پورا" ہمارے پاس آ بھی جاتا ہے تو گویا ہم کسی نیند سے جاگتے ہیں کہ اب کیا کریں! ائمۂ سنت کو ہم نے اپنے اپنے زمانے کے سوشل سائنٹسٹ کہا تو وہ ان کی اس صلاحیت کی بنیاد پر جب "مسندِ اِرشاد" بغیر اقتدار میں ہوئے معاشرے کی آدھی پونی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں رکھتی تھی؛ اور حاکم کے اقتدار کو محدود کر دینے کی سائنس میں یکتا۔ یہاں تک کہ اہل اقتدار بہت پہلوؤں سے اپنے آپ کو ان کی گرفت میں محسوس کرتے۔ پھر کسی وقت اس "تاثیر" penetration کے نتیجے میں، جو محلات تک کو اپنی زد میں کامیابی کے ساتھ لے لیا کرتی تھی – کیونکہ "تصادم"، "نعرہ بازی" اور "حکمران کی صبح شام مذمت" کی راہ سے گریز رکھتی تھی –  ایسےایسے اچھے کردار کے شہزادے مسند اقتدار پر فائز ہو جاتے تھے جو ہم شاید بڑی دیر تک اقتدار کو، اگر وہ ہمیں مل بھی جائے، نہ دے سکیں۔ غرض… کسی خاص توڑپھوڑ کے بغیر بہت کچھ سنوار لینا ہمارے ائمہ پر ختم تھا۔ وہ جو اسلامی کمیاں ہمیں ماضی کے ان حکمرانوں میں نظر آتی ہیں جو (ایک وسیع تر معنیٰ میں) ہمارے ائمہ و فقہاء کے زیر اثر تھے… کیا معلوم ہمیں وہ کمیاں بھول جائیں جس دن ہم سے تربیت پانے والے لوگ اقتدار پر پہنچیں، اگر کبھی پہنچیں! کہنے کو ترکی اور تیونس میں اسلام پسندوں کے پاس کیا "اقتدار" نے آ کر دکھا نہیں دیا اور ہمیں معلوم نہیں کروا دیا کہ ‘کہانی’ تو اس کے بعد شروع ہوتی ہے!؟ (مصر کی بات چلیں نہیں کرتے کیونکہ وہاں اقتدار میں آتے ہی ہمارے ساتھ زبردستی ہو گئی تھی، نیز اپنے صوبۂ سرحد پر گزرنے والا ایک پنج سالہ بابرکت عہد بھی فی الحال زیر بحث نہیں لاتے تا کہ بات کسی اور طرف نہ چلی جائے)… تو کیا "مجبوریوں اور نارسائیوں" کی وہ ایک لمبی فہرست جو کم از کم ترکی اور تیونس میں "اسلام" کی جلدی کرنے والوں کےلیے ہمارے پاس تیار حالت میں موجود رہی ہے، یہ بتانے کےلیے کافی نہیں کہ "اقتدار" سے بڑھ کر بھی یہاں بہت کچھ دیکھنے اور کرنے اور پریشان ہونے کا ہے!؟ یہ "اقتدار سے بڑھ کر" جو چیز ہے اسے ہم اصلاح کہتے ہیں جو "نفس" اور "منہج" کی ایک استعداد کا نام ہے، یا ایک مخصوص "معاشرتی" اپروچ یا اہلیت یا ذہنیت یا اندازِ سرگرمی کہہ لیجیے، جو اقتدار کے بغیر بھی باطل کے بہت سے قلعے ڈھا لیتا ہے اور مقاصدِ حق کے ایک بڑے حصے کو "اس دوران" بھی زنگ آلود ہونے نہیں دیتا۔ اور جس کے آپ کے یہاں معدوم یا ناتواں ہونے کی صورت میں اقتدار پا کر بھی آپ اسلام کے حق میں کالمعدوم رہتے ہیں۔ ہاں اس "اپروچ" یا "اہلیت" یا "اندازِ سرگرمی" کے ہوتے ہوئے اگر کسی وقت اللہ آپ کو اقتدار دے دے تو وہ اسلام کے سماجی مقاصد کو بہت ہی اعلیٰ سطح پر حاصل کرانے لگتا ہے۔ ورنہ خالی آپ پھر بھی نہیں رہتے۔ أصابھا وابلٌ فآتت اُکُلَہا ضِعفین، فإن لم يُصِبْها وابلٌ فطلّ۔ اس شے کا بندوبست کرنے کی ہی اس وقت سب سے بڑھ کر فکر کرنی چاہیے، میری رائے میں۔

"اقتدار پا لینے" کی صورت میں آپ معاشرے کو کیا دے سکیں گے، اس کا اندازہ کرنا خاصا آسان ہے – اور یہ آئینہ ہر دم آپ کے سامنے دھرا ہے – اور وہ یہ کہ "اقتدار کے بغیر" آپ معاشرے کو کیا دے سکے ہیں اور اپنے مقاصدِ حق کے ساتھ اس کی رگوں میں کتنا سرایت کر سکے اور اس کے وجود کا سب سے زیادہ ارتعاش انگیز the most vibrant  حصہ اپنےآپ کو کہاں تک ثابت کر سکے ہیں۔

ایک بھاری "اکثریت" کو اسلام کے مقاصد کی شاہ راہ پر اپنے پیچھے آپ کس کامیابی سے چلا اور دوڑا سکیں گے، خود اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ایک زیرک، بیدار، فعّال، باصلاحیت، باتدبیر، پیش بند، سبک رفتار "قلیل" کے طور پر اپنے ان مقاصدِ حق کے معاملہ میں وہاں آپ کتنا کامیاب کھیل پائے ہیں۔ ایک ایسی چیز، جس کے حوالہ سے معاملہ اس وقت دگرگوں ہے۔ پس میرا مشورہ تو یہی ہے کہ "اکثریت" پر نظر ٹکانے کی بجائے آپ کسی ایسے "قلیل" کا انتظام کر لائیے جو معاشرے پر اثرانداز ہونے کے فن میں طاق ہو۔ ہمارے بہت سے رکے ہوئے کام ان شاء اللہ تب بھی کسی نہ کسی سطح پر ہونے لگیں گے اور "اسلام" کم از کم آپ کو میدان میں ضرور نظر آنے لگے گا، جوکہ فی الوقت ڈھونڈنا پڑ رہا ہے۔ "اصلاح" اگر نفس اور منہج کی ایک استعداد کا نام ہے... تو "اقتدار" اور نہ "عدم اقتدار" کوئی ایسی صورتحال نہیں جس میں یہ اپناآپ نہ بتائے۔ ہو، تو یہ ضرور بولتی ہے۔ یہ ہر موسم میں پھل دینے والا شجر ہے؛ اور اس کےلیے کوئی پت جھڑ نہیں۔ تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا۔

پچھلی قسط: جمہوری راستہ… اور اسلامی انقلاب        اگلی قسط: دینداروں کے معاشرے میں آگے بڑھنے کو، جمہوریت واحد راستہ نہیں

مضمون: خلافتِ نبوت سے عدولی، ملوکیتی ادوار پر جمہوری فارمیٹ کا قیاس

پہلی قسط: مقدمہ، ابن تیمیہؒ کی ایک تأصیل سے

دوسری قسط: جمہوری راستہ اختیار کرنے پر، دینداروں کے یہاں دو انتہائیں

تیسری قسط: جمہوری پیکیج، "کمتر برائی"… یا "آئیڈیل"؟

چوتھی قسط: جمہوریت… اور اسلام کی تفسیرِ نو

پانچویں قسط: جمہوریت کو "کلمہ" پڑھانا کیا ضروری ہے؟

چھٹی قسط: جمہوری راستہ… اور اسلامی انقلاب

ساتویں قسط: "اقتدار" سے بھی بڑھ کر فی الحال ہمارے پریشان ہونے کی چیز

آٹھویں قسط: دینداروں کے معاشرے میں آگے بڑھنے کو، جمہوریت واحد راستہ نہیں


Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز