فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے
دیکھا
محمود العدم
ترجمہ: عرفان شکور
شہادت کی خوشبو فضا میں پھیل گئی اور زمین کے کونوں کو
ایک نقاب پوش کی تصویر نے بھر دیا، جو آخری لمحے تک تنہا لڑتا رہا اور سفید جھنڈا
نہیں اٹھایا۔ طوفان کے سردار، یحییٰ السنوار، ایک ایسے افسانوی ہیرو بن گئے جو
زمان و مکان کی حدود سے ماورا ہیں، کیونکہ موت کا لمحہ ان کے لیے انجام نہیں بلکہ
ایک نئی شروعات تھی۔
دنیا بھر میں لاکھوں انسانوں نے ان کا سوگ منایا اور ہر
قوم نے بہادری کے سب سے خوبصورت معانی ان پر لاگو کیے، اور فضیلت کی تصویریں اکٹھی
کر کے ان کے نام کیں۔ ان کی ابتدا ہی ان کے انجام کی نشاندہی کر رہی تھی، اور وہ
اختتام ان کا وہ خواب تھا جس نے ان کی پوری زندگی کو جکڑ رکھا تھا۔
جاپانی اس عظیم منظر سے دور نہیں رہے، اور انہوں نے
اپنے اجتماعی تخیل میں عظمت کے معانی سے بھرے حروف ان کے نام لکھے، گویا یہ شخص
انہیں قدیم جنگجوؤں "سامورائی" کے دور میں لے گیا ہو، جنہیں فضیلت،
قربانی اور دائمی بہادری سے نوازا گیا تھا۔
کچھ جاپانیوں نے السنوار کو ان لازوال ہیروز کی صف میں
شمار کیا، جنہوں نے "بوشیدو" کی تعلیمات کے مطابق سچائی، راستبازی، اعلیٰ
اخلاق اور فضائل کا نمونہ پیش کیا۔
یہ جنگجو اپنی وابستگی اور وفاداری کے لیے مشہور تھے
اور وہ میدان جنگ میں سختی کے ساتھ ساتھ دوسروں کے ساتھ سادگی اور عاجزی کا بھی
مظاہرہ کرتے تھے۔ وہ اپنی عام زندگی میں سخی اور زاہد ہوتے تھے، اور ان کی طاقت نے
انہیں اپنی قوم کے لوگوں پر برتری جتانے کے لیے کبھی فریب نہیں دیا۔
بوشیدو کی تعلیمات کے مطابق جنگجو کو فیصلہ کن فیصلے
کرنے پڑتے ہیں، خاص طور پر جب ان اصولوں کے درمیان ٹکراؤ ہو جائے، جیسے فرض اور
وفاداری۔ بعض اوقات اسے حکم عدولی اور حقیقت کو تسلیم نہ کرنا پڑتا ہے، اگر فرض
کچھ اور کرنے کا تقاضا کرتا ہو۔
السنوار کی شہادت پر رد عمل بہت سے جاپانی سوشل میڈیا
اکاؤنٹس پر السنوار کی شہادت کا ذکر کیا گیا۔ کچھ نے اس واقعے کو ویسے ہی بیان کیا
جیسا کہ نیوز ایجنسیوں نے کیا، جبکہ بہت سے لوگوں نے ان لمحات کو اپنی توجہ کا
مرکز بنایا اور ان کے اثرات پر تبصرہ کیا۔
ایک جاپانی کارکن، ثوتون اکمیٹو، نے السنوار کی شہادت
کے بارے میں سلسلہ وار ٹویٹس میں لکھا: "السنوار نے سامورائی جنگجو کی طرح
بہادری سے لڑا، جس نے غزہ کا دفاع کیا، جو ہیروشیما کی طرح ہے"۔ وہ مزید
لکھتے ہیں: "بوشیدو کی تعلیمات کے مطابق، جنگ میں سامورائی کا مرنا اس کے لیے
ایک اعزاز سمجھا جاتا ہے"۔
ایک اور ٹویٹ میں اکمیٹو نے کہا: "جب اس کی گولیاں
ختم ہو جائیں تو وہ نیزہ استعمال کرتا ہے، اور جب نیزہ ٹوٹ جائے تو وہ لکڑی یا
پتھر کا سہارا لیتا ہے۔ اگر اسے کوئی ہتھیار نہ ملے تو وہ اپنے مکے سے لڑتا ہے؛ یہی
مطلب ہے جنگجو ہونے کا"۔
روحانی معالج، میہیکاوا سی، نے کہا: "سامورائی کا
اعزاز محض جنگ میں مرنے میں نہیں ہے، بلکہ حق کے لیے اپنی جان قربان کرنے میں ہے۔ یحییٰ
السنوار نے اپنی جان فلسطین کی عظیم مقصد کے لیے قربان کر دی، اور ہم جاپانی ان
لوگوں کی تعریف کرتے ہیں جو آخر تک حق کے لیے لڑتے ہوئے اپنی جان دیتے ہیں۔ وہ ایک
حقیقی سامورائی ہیں"۔
ایک غیر معمولی بہادرانہ انجام جاپانی جریدے نے لکھا:
"وہ حقیقی سامورائی کے اعزاز کی علامت ہیں"، اس ٹویٹ پر ایک اور کارکن
نے تبصرہ کیا: "یہ سچ ہے! لیکن جو کچھ ہم نے کل دیکھا وہ اس سے بھی زیادہ
بہادرانہ تھا، سب کو اس کا علم ہے، یہاں تک کہ جاپانیوں نے بھی انہیں سامورائی سے
تشبیہ دی ہے"۔
مارو نے اسرائیلی فوج کے ساتھ السنوار کی آخری جھڑپ کی
ویڈیوز کے بارے میں لکھا: "میں اس عظیم جنگجو کے آخری منظر سے بہت متاثر ہوا،
یقیناً ان جیسے لوگ کبھی جاپان میں بھی موجود رہے ہوں گے"۔
ایک اور شخص نے لکھا: "السنوار کی آخری تصویر صدیوں
تک لوگوں کے لیے مشعل راہ رہے گی"۔ ایک اور نے جواب دیا: "السنوار کا
قتل مغرب کے جھوٹ کو بے نقاب کر دے گا"۔
رد عمل اور یکجہتی فلسطین کی جدوجہد اور غزہ پر اسرائیلی
جارحیت جاپانیوں کی زندگیوں سے غائب نہیں ہوئی، اور 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کے قتل
عام کو روکنے کے لیے یکجہتی کی کئی تقاریب منعقد کی گئیں۔
جاپانی یونیورسٹیوں کے طلباء عالمی سطح پر غزہ کے ساتھ یکجہتی
میں شامل ہو گئے تاکہ جنگ بندی اور اسرائیلی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کے خاتمے
کا مطالبہ کیا جا سکے۔
اگرچہ جاپانی حکومت کے موقف اسرائیل کے حامی امریکی اور
مغربی پالیسی سے مختلف نہیں ہیں، سوشل میڈیا پر بہت سے پوسٹس اس بات کا اظہار کرتی
ہیں کہ جاپانی لوگ بخوبی سمجھتے ہیں کہ "اسرائیلی جارحیت کے باعث غزہ کو جس
نسل کشی کا سامنا ہے، وہ ویسی ہی ہے جیسی جاپان نے امریکی ایٹم بم کے نتیجے میں دیکھی
تھی"۔
جاپانی جانتے ہیں کہ "نسل کشی کا مطلب کیا ہوتا
ہے، کیونکہ ان کے ملک کی مشکلات آج تک ان کے سامنے موجود ہیں"۔