رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں
تحریر: حامد کمال
الدین
ہمارے یہاں کی مذہبی (سنی) دنیا میں الحمد للہ بڑی
خیر ہے۔ بسا اوقات آدمی اہل سنت کے اقوال میں سے کسی ایک قول یا اہل سنت مذاہب میں
سے کسی ایک مذہب پر ہی ہوتا ہے، جو کہ یقیناً اس کو کفایت کرنے والا ہے۔ بس صرف
اگر اتنا ہو جائے کہ وه اپنے اس قول یا اس مذہب کو اہل سنت کا واحد قول یا یا واحد
مذہب نہ سمجھ لے... بایں طور کہ کسی دوسرے شخص کو اہل سنت ہی کے کسی دوسرے قول یا
مذہب پر پاکر سیخ پا نہ ہونے لگے، یوں گویا وہ (اس معاملہ میں دوسرے قول یا مذہب
والا شخص) حق سے انحراف کر گیا ہوا ہے! شرط یہ ہے کہ وہ دوسرا قول بھی اہل سنت کا
ایک معلوم قول ہو۔ بس اگر یہ ایک چیز درست ہو جائے تو میرا خیال ہے اہل حق کا ایک
وسیع تر محاذ کھڑا کرنے میں اپنے یہاں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں رہ جاتی۔ ایسا نہ ہونے
کی صورت میں البتہ اہل حق کے کسی ایک قول پر ہونے کے باوجود آپ اپنے آپس میں ہی
الجھتے اور اسی کو خدمتِ دین باور کیے رہتے ہیں۔
*****
بلا شبہ رافضہ (اثنا عشریہ) کے متعلق اہل سنت کے ایک
بہت بڑے طبقے کا قول تکفیر کا ہی ہے۔ اس حقیقت کو ہمارے آج کے ’داعیانِ رواداری‘
کبھی نہیں جھٹلا سکتے۔ ماضی میں بھی اہل سنت علماء و ائمہ کی ایک بڑی تعداد رافضہ
کی تکفیر ہی پر رہی ہے اور دورِ حاضر کے علماء و ائمہ کی بھی ایک بڑی تعداد عین
اسی مذہب پر ہے، یعنی روافض کو خارج از اسلام جاننا۔ یہ نری جہالت ہو گی کہ رافضہ
کی تکفیر کرنے والے کسی شخص کو ہمارے یہ ’محققین‘ انتہاپسندی کا طعنہ دیں یا اس
ٹولے کی تکفیر کو ظلم، جہالت، جذباتیت اور کم علمی پر محمول کرتے پھریں، جیسا کہ
کئی ایک نو آموز اِس وقت فیس بک پر ہمارے نوجوانوں کو یہ تاثر دینے میں لگے ہیں
اور اپنی اس سعی نا مشکور سے دورِ حاضر کے بعض فکری فیشنز کو آسودہ کرتے، اپنی
’زمانہ شناسی‘ کی دھاک بٹھاتے اور اپنے شیعہ دوستوں کی داد سمیٹتے ہیں۔ ظلم اور کم
علمی ہے تو وہ اہل سنت کے معروف اقوال میں سے کسی قول کو فرسودہ قرار دیتے پھرنا
اور اس کا علمی وزن ماننے سے اِباء کرنا یا اس کو یوں نظر انداز کرنا گویا وہ ہے
ہی نہیں... نہ کہ اہل سنت کے کسی معروف قول پر ہونا۔ اگر میں کہوں کہ ماضی اور آج
کے اکثر ائمۂ سنت کا رجحان رافضہ (اثنا عشریہ) کی تکفیر کی طرف رہا ہے تو شاید
غلط نہ ہو۔
بس اتنا ہے کہ یہ اہل سنت کا واحد قول نہیں ہے۔ ماضی
میں بھی اور دورِ حاضر میں بھی ایسے ائمۂ سنت یقیناً ہیں جو رافضہ (اثنا عشریہ)
کو خارج از ملت قرار نہیں دیتے اور ان کا شمار گمراہ اور ہلاکت میں پڑنے والے
ٹولوں میں کرنے تک محدود رہتے ہیں۔ ہم بطور ایک طالب علم اس دوسرے فریق کی رائے ہی
اختیار کرتے ہیں۔ لیکن پہلے فریق کی رائے کو اتنا ہی اعتبار اور وزن دیتے ہیں جتنا
اہل سنت کے متعدد اقوال اور مذاہب میں سے کسی ایک قول یا مذہب کو دینا بنتا ہے۔
پہلے فریق کی رائے پر چلنے والے طلبہ سے بھی ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ دوسرے
فریق کی رائے کےلیے اسی قدر گنجائش رکھیں۔
ویسے تو عمومی طور پر ہی، پھر ’’کلام‘‘ اور ’’فِرَق‘‘
سے متعلقہ مسائل میں تو خاص طور پر... میں ایک طالب علم – ذاتی طور پر – مدرسہ ابن تیمیہ سے منسلک ہوں۔ اس مدرسہ کا رجحان
رافضہ (اثنا عشریہ) کے متعلق البتہ دوسرے قول کی طرف ہی ہے، یعنی عدم تکفیر۔ اس کی
وضاحت کےلیے، شیخ سلطان العمیری کے دو مضامین (جو کہ عربی میں ہیں) میں یہاں پیش
کر سکتا ہوں۔ ایک: تحرير موقف ابن تيمية في حكم الرافضة. دوسری: سجال
تكفير أعيان الرافضة – قراءة هادئة. عربی نہ جاننے والے احباب کےلیے، میں اپنی پہلی فرصت میں ان دو مضامین کو
اردو میں پیش کرنے ارادہ رکھتا ہوں، ان شاء اللہ۔
مختصراً:
• رافضہ کو فرقہ ہائے ہلاکت میں ماننا اہل سنت کے ہاں مجمع علیہ ہے۔
• اہل سنت کا یک بڑا فریق ان کی تکفیر کا قائل ہے۔
• جبکہ اہل سنت کا ایک فریق ان کو فرقہ ھالکہ ماننے تک محدود رہتا ہے؛ تکفیر
تک نہیں جاتا۔ ہم ذاتی طور پر اسی رائے کے پیروکار ہیں۔
• مسئلہ البتہ کہاں ہے؟ یہ ہے وہ نئی اپج جو رافضہ کو فِرقۃ هالِكة ہی نہیں مانتی۔ اور صراحتاً، یا تاثر دینے میں،
رافضہ کو ایک عام اسلامی گروہ ہی کے طور پر لیتی، اور ان کو اِسی حیثیت میں پیش
کرنے پر بضد دکھائی دیتی ہے۔ ہاں یہ حضرات ائمۂ سنت سے بالکل ہی ہٹی ہوئی روش پر
ہیں۔ ان میں سے وہ لوگ جو ائمۂ سنت کے اُس شدید بیانیہ سے جو وہ رافضہ سے متعلق
رکھتے ہیں پوری طرح واقف ہیں، بالعموم لوگوں کو پسند آنے کے داعیہ کے زیر اثر رہنے
والِے مصلحین ہیں۔ یہ لوگوں کو تو شاید ہی کبھی بدل پائیں، خصوصاً رافضہ کو جن سے
کلمۂ خیر پانے کےلیے یہ خاصے خاصے پاپڑ بیلتے ہیں، البتہ وقت کے ساتھ خود یہ بہت
بہت بدل جائیں گے۔
فکری استقامت، دین میں عمل کی کثرت یا اخلاق کی
تاکیدات یا زہد و ورع کے اسباق پر ہمیشہ مقدم ہے، خصوصاً فتنوں اور اھواء کے چڑھ
آنے کے دور میں۔
اللهم أرنا الحق حقًا، وارزقنا اتباعَه.
__
موضوع سے متعلقہ:
رافضہ،
مسئلہ اہل سنت کے آفیشل موقف کا ہے
ش/یعــہ سٹوڈنٹ کے ساتھ دوستی،
شادی بیاہ
نیز یہ ایک ٹویٹ
اور یہ ایک پوسٹ