تیئیس مارچ (قراردادِپاکستان) پر لبرلز کی خوشی بنتی ہے!
|
:عنوان |
|
|
’مذہب‘ کا فرق.. جو نجانے ’سیاست‘ میں گھس کیسے آیا۔ اوپر سے یہ قرارداد کہ خاص اِس بنیاد پر ایک ملک کو دو ملک کر دیا جائے۔ لبرل شریعت یہاں تڑپ کر نہ رہ جائے؟! |
|
|
23مارچ
(قراردادِپاکستان) پر لبرلز کی خوشی بنتی ہے!
23 مارچ پر ہمارے سوشل میڈیا فورمز پہ دی گئی ایک اور تحریر۔
23 مارچ 1940
’مذہب‘ کا فرق.. جو نجانے ’سیاست‘ میں گھس کیسے آیا۔ اوپر سے یہ
قرارداد کہ خاص اِس بنیاد پر ایک ملک کو دو ملک کر دیا جائے۔ لبرل شریعت یہاں تڑپ
کر نہ رہ جائے؟! ’مذہب‘ کو ایسی کوئی حیثیت رکھنے کی اجازت کب ہے!!!
’مذہب‘ کا ایک اختلاف.. جو برصغیر کے دو فریقوں کے مابین
باقاعدہ ایک ’سیاسی‘ یا ’معاشی‘ جتھہ بندی کا موجب بنا۔
اور اگر
اس کو ’سماجی‘ بھی کہہ دیں، یعنی ’’رہن سہن‘‘ کا دونوں کے مابین اتنا مختلف ہونا
کہ دو الگ الگ ملکوں کی ضرورت مانی جائے، تو اور بھی پھنستے ہیں!
’’شریعت‘‘ کو ہم فی الوقت بیچ میں نہیں لا رہے۔ مانیں گے ویسے
ایک دن یہ شریعت کو بھی، ان شاءاللہ۔ (ہر چیز کے ساتھ از راہِ نفاق چلا جا سکتا ہے تو
شریعت کے ساتھ بھی چل لیں گے جس دن اہلِ شریعت کے پاس وہ کچھ ہوا جس پر لبرلز کی
رال بہے؛ کیا مدینہ میں پہلی صف کے اندر نہیں آ کھڑے ہوتے تھے!)۔ لہٰذا شریعت کی
بات کسی اور وقت۔ فی الحال ’مذہب‘ کے اٹھائے
ہوئے ایک اختلاف کو برصغیر کی دو جماعتوں (ہندو و مسلم) کے مابین صرف ایک سیاسی یا معاشی یا سماجی علیحدگی کروا
دینے پر ہی مبارکباد دے لیتے ہیں، لبرلز کے ساتھ مل کر!
یادش بخیر
’مذہب‘ کی اِس حیثیت ہی کے خلاف کیا اپنی پوری تحریک نہ تھی کہ مذہب ’انسانوں‘
کے مابین سیاسی یا سماجی دوریاں ڈلوانے والی چیز بنے تو آخر کیوں بنے؟ یا لوگوں کے
مابین معاشی مفادات کا تصادم کروانے پر منتج ہو تو کیوں ہو؟! ’مذہب‘ کو
ابتداءً اِس حیثیت سے ہی کیوں نہ فارغ کیا جائے! (لبرل ڈسکورس)
قراردادِ
پاکستان جو ’مذہب‘ کو یہ اجازت دیتی ہے (خود اِن لبرلز کی تفسیرات کے مطابق) کہ یہ
لوگوں کی سیاسی پہچان، یا معاشی مفادات کے ٹکراؤ یا سماجی فرق کے اندر بولنے لگے۔
’’شریعت‘‘ کی بات فی الحال نہیں کرتے۔ مذہب کی یہ اِتنی حیثیت
بھی کب ہے کہ وہ لوگوں کی سیاسی پہچان یا معاشی مفادات کے ٹکراؤ یا سماجی بُعد کی
بنیاد بنے؟ مذہب کے ’انسانوں‘ کے مابین علیحدگیاں کروا دینے کے خلاف ہی تو
اپنی یہ پوری (لبرل) تحریک تھی!
لیکن یہ
کیا؟ ’’پاکستان‘‘ پر ہاتھ مار جانے کےلیے اور دین پسندوں کی یہاں سے چھٹی کروا
دینے کےلیے... ’’یومِ پاکستان‘‘ پر خوشیاں! قراردادِ پاکستان کا دن منانے کےلیے
لبرلز کے بھنگڑے! اسلام پسند ڈالیں تو بات ہے۔ لبرلز؟!
ہمارا
دعویٰ ہے یہاں کا لبرل 23 مارچ کی قرادادِ پاکستان پر خوشی کے شادیانے بجا کر نہ
صرف ایک کھلے تضاد کا شکار ہے، بلکہ اصولاً یہ اس کے حق میں منافقت ہے۔
ڈاکٹر
جعفر شیخ ادریس (سوڈان کے ایک مفکر) نے صحیح کہا تھا: مغربی لبرل کے مقابلے پر
دیسی لبرل میں جرأت کا شدید فقدان ہے!
اِسے تو
صرف جو درز ملے، یہ اس کے اندر گھستا ہے۔ اور درز میں ہی رہتا ہے۔ ہاں اتنا ہے کہ
اسے وسیع کرنے کی کوشش کرتا ہے! البتہ میدان میں آ کر اپنا عقیدہ بیان کرنا اِس کے
بس کی بات نہیں۔ https://goo.gl/gikTK7
|
|
|
|
|
|