شرح دعائے قنوت
تحریر: حامد کمال الدین
9
تَبَارَكتَ
رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ
"تو بزرگ و برتر ہے،
پروردگارا، بلند و بالا ہے"۔
اس کا خصوصی تعلق پچھلے جملے سے ہے۔ یعنی تیری ہمسری کرنا
کسی کا بس نہیں۔ تیری دشمنی کر کے کوئی جینے کا نہیں اور تیری دوستی کر کے کوئی
مرنے کا نہیں۔
یوں دعاء کا اختتام خدا کی تعریف پر ہو رہا ہے۔ خدا کی
بڑائی کرنا، خدا سے جو کچھ مانگا گیا تھا اس کی قبولیت کا وسیلہ ہے اور بجائے خود اُس کی حمد، یعنی
عبادت۔ ثناء پر آگے کچھ بات آ رہی ہے۔
*****
اس دعاء
کے اختتام پر شیخ البانیؒ کچھ دیگر احادیث کی بنا پر ایک مزید جملہ کے گاہےبگاہے
اضافہ کو درست قرار دیتے ہیں:
لَا
مَنۡجَا مِنۡكَ إلَّا إلَيْكَ ("قيام
الليل" مؤلفه الألباني ص 31)
نہیں
تجھ سے بچ کر جانے کی کوئی جا، مگر تیری ہی طرف۔
یہ ہے
آخر حد تک خدا کے قابو میں ہونے کا تصور۔ اُس سے چھوٹ کر جا کہاں سکتے ہیں! ہمہ دم
اُس کے قبضۂ قدرت میں ہونے کا احساس۔ جس سے اُس کے آگے سرنڈر surrender ہونے کے تمام تر رویے
پھوٹیں گے؛ اور جوکہ سرتاسر عبدیت ہے۔ ایک ایسی بےبسی ہے کہ آدمی ہر سہارے سے آخری
حد تک ناامید ہو جاتا ہے اور خدا کی پکڑ سے بچنے کا امکان اس کے یہاں ختم ہی ہو کر
رہ جاتا ہے۔ یوں ایک بار دنیا اندھیر ہو جانے کے بعد جب اُس کو خدا کا سہارا نظر
آتا ہے تو گویا ہفت اقلیم ہاتھ آگئے۔ ایک ایسا روزن کھلا کہ سب ہول اور اندھیرے
جاتے رہے۔ پس یہ خوف اور امید کا سنگم ہوا۔ خوف خدا کی بہت بڑی عبادت۔ امید خدا کی
ایک اور بہت بڑی عبادت۔ یہاں یہ دونوں ایک دوسری میں آ ملیں؛ اور عبادت کی اصل
ہیئت سامنے آ گئی۔ عبدیت کا یہی اصل مقام ہے۔ نہ خالی ڈرنے والا خدا کا حقیقی عبد
اور نہ خالی امید رکھنے والا۔ ہاں یہ دونوں مل جائیں تو اصل بات ہے۔
پورا کتابچہ ایک پی ڈی ایف فائل میں خطِ نستعلیق کے ساتھ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
قنوتِ وتر کی تینوں دعاؤں کے متن یکجا یہاں سے حاصل کریں۔
شرح دعائے قنوت مین پیج کےلیے یہاں کلک کریں۔