وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ (شرح قنوت 6
|
:عنوان |
|
|
تقدیر کا ’پہلے‘ ہونا اور دعاء کا ’بعد میں‘ ہونا تمہارےحساب سےہےنہ کہ اُسکےحساب سے۔ لہٰذا انبیاء کی بات پر بھروسہ کرو: اُس سے رو رو کر التجاء کرو کہ ہر وہ فیصلہ جو تمہارےحق میں برا ہے وہ محض اپنےفضل اور احسان سے |
|
|
شرح دعائے قنوت تحریر: حامد کمال الدین 6وَقِنِي
شَرَّ مَا قَضَيْتَ"اور
بچا مجھے قضائے بد سے"۔ یہاں
علماء نے کہا: یہاں قضاء بمعنیٰ مَقضِی ہے۔ یعنی قضاء میں جو بات آئی نہ کہ
بجائےخود قضاء۔ اس لیے کہ خدا کا قضاء کرنا
اچھا ہی اچھا ہے اس میں کچھ بد نہیں۔ ہاں قضاء میں جو آیا اس میں اچھا بھی ہے اور برا بھی۔ اچھا مثلاً تندرستی،
روزی، بارانی، آسودگی، ہدایت اور نصرت وغیرہ۔ برا مثلاً بیماری، قحط، افلاس، گمراہی وغیرہ۔ پس اچھا یا برا ہونا بندے کے
حوالے سے ہوتا ہے خدا کے حوالے سے نہیں۔
خدا کا ایسا کوئی بھی فیصلہ کرنا بہرصورت اچھا ہی ہوتا ہے اس میں بد ہونے کا سوال نہیں۔
حدیث ’’والشَّرُّ
لَیۡسَ إلَیۡکَ‘‘ کا بھی یہی مفہوم ہے یعنی شر کی نسبت تیری طرف نہیں۔ مقصد یہ کہ خدایا میرے حصے میں جو آئے وہ خیر ہو، شر سے بچائیو۔
خوب جان
لو: دعاء انبیاء کی سنت ہے۔ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ دعاء قضاء کو ٹالتی ہے اور بداعمالی انسان کے رزق کو کم کرواتی ہے۔ جس طرح
دوا دارو وغیرہ ایک تقدیر کو دوسری تقدیر سے بدلنے کے مادی اسباب ہوئے اور خود شریعت نے انہیں
اختیار کرنے کی تلقین کر دی، اسی طرح دعاء اور ذکر وغیرہ ایک تقدیر کو
دوسری تقدیر سے بدلنے کے روحانی اسباب ہوئے اور شریعت
نے انہیں اختیار کرنے کی اس سے کہیں بڑھ کر تلقین کر رکھی ہے۔ عقلاء کے ہاں جس طرح
یہ کہنا غلط ہے کہ دوا دارو کا کیا فائدہ اور زہر کھانے کا کیا نقصان کہ جب تقدیر
طے ہے... اسی طرح یہ کہنا غلط ہے کہ
دعاء کرنے کا کیا فائدہ اور دعاء سے غفلت و اعراض کا کیا نقصان جب جو ہونا
ہے وہ تو پہلے سے طے ہے۔ قضائے قدیم کو دعاء نہ کرنے کی بنیاد بنانا گمراہوں کا
طریقہ ہے۔ خوب جان لو خدا پر وقت اور زمانے کا گزر نہیں۔ جو دعاء تم ابھی ہاتھ
اٹھا کر اُس کے حضور کر رہے ہو، تمہارا یہ گڑگڑانا اور گھگھیانا اُس وقت بھی اتنا ہی اُس کے سامنے تھا جب اُس کی
تقدیر کا قلم چل رہا تھا جتنا کہ اب جب یہ واقعہ ہو رہا ہے۔ تقدیر کا ’پہلے‘ ہونا
اور دعاء کا ’بعد میں‘ ہونا تمہارے حساب سے ہے
نہ کہ اُس کے حساب سے۔ لہٰذا انبیاء کی بات پر بھروسہ کرو: اُس سے رو رو کر التجاء
کرو کہ ہر وہ فیصلہ جو تمہارے حق میں برا ہے وہ محض اپنے فضل اور احسان سے
تمہیں اس سے بچا لے۔ یقین رکھو، تمہاری یہ دعاء قبول ہونے والی نہ ہوتی تو انبیاء
کبھی تمہیں اِس گریہ زاری کی تلقین نہ کرتے۔ اب خود بتاؤ اس سے بڑھ کر کیا چیز تھی
جو انبیاء تمہیں لا دیتے! تصور کرلو، یہ ناتوانی کے ہاتھ اُس کے آگے اٹھا لو تو
قسمت کے فیصلے اپنے حق میں کروا لو۔ ذرا روؤ اور اپنا نام جہنمیوں سے باہر کروا لو
اور جنتیوں میں لکھوا لو۔ کوئی چیز ایسی ہے ہی نہیں جو تم اس وجہ سے نہ مانگو کہ
اس کے فیصلے تو ہو چکے اب میں کیا مانگوں۔ وجہ وہی کہ ’ہو چکے‘ اور ’ہوں گے‘
تمہارے حساب سے ہے اُس کے حساب سے نہیں۔ تم بس مانگو!
پورا کتابچہ ایک پی ڈی ایف فائل میں خطِ نستعلیق کے ساتھ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
قنوتِ وتر کی تینوں دعاؤں کے متن یکجا یہاں سے حاصل کریں۔
شرح دعائے قنوت مین پیج کےلیے یہاں کلک کریں۔
|
|
|
|
|
|