شرح دعائے قنوت
تحریر: حامد کمال الدین
5
وَبَارِكۡ
لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ
"اور برکت دے مجھے اس
سب کچھ میں جو تو نے دیا"۔
شارحِ زاد المستقنع کہتے ہیں: برکت کا
معروف معنیٰ ہے: بڑھوتری اور اضافہ۔ یعنی اور سے اور دے۔ مگر اس کا جو ایک اور
خوبصورت معنیٰ بیان ہوا ہے وہ یہ کہ: ایک چیز میں الٰہی خزانہ سے ایسی خیر پڑ جانا
کہ وہ نفع ہی نفع دے اور اس میں خمیازے کا اندیشہ جاتا رہے۔
ابن
عثیمین کہتے ہیں: ’’برکت‘‘ میں نعمت کے باقی رہنے کا معنیٰ بھی آتا ہے۔ نیز فرماتے
ہیں: تم نے دیکھا ہوگا کہ کسی کو بہت تھوڑا ملا اور اس نے اسی میں بہت مزے کی
گزاری۔ دوسری جانب، کسی کو بہت زیادہ ملا لیکن اس سے محظوظ ہونے کا ڈھنگ نہیں یا
اس سے فائدہ پانے کی کوئی صورت نہیں۔ مال تھا تو وہ وبال۔ اولاد تھی تو وہ نافرمان
اور ذہن کی اذیت۔ حتیٰ کہ تم دیکھو گے ایک آدمی کو علم کی کمی نہیں لیکن حرکتیں
وہی جاہلوں والی، اخلاق وہی گنواروں جیسے۔ علم کا فائدہ نہ خود کو نہ کسی اور کو۔
اوپر سے علم کا گھمنڈ۔ جبکہ کچھ لوگوں کو علم ملنا شریعت کے نشر و احیاء کا ذریعہ
بنتا ہے اور خود ان کا وجود خیر کے اعلیٰ ثمرات سے لد جاتا ہے۔ وغیرہ۔ اسے کہیں گے
ایک چیز میں برکت یا بےبرکتی ہونا۔
دنیا میں ہر انسان کو ہزاروں نعمتیں حاصل ہیں۔ زندگی، صحت،
جوانی، حسن، مال، اولاد، گھر بار، رشتے، محبتیں، ہزارہا آسائشیں۔ لیکن اگر اس میں
خدا کا حق ادا نہ ہو پایا تو ہر نعمت بالآخر عذاب بن جانے والی ہے۔ کیونکہ وہ خدا
کی دی ہوئی تھی، آدمی کی اپنی نہ تھی۔ پس اصل نعمت تو وہ ہوئی جو آخر تک نعمت رہے
اور کسی مرحلہ پر عذاب نہ بنے۔ پس یہ وہ شخص ہے جو اپنے ہاتھ کی چیز پر ریجھ نہیں
جاتا۔ یہ اس میں خدا سے خیر کا سوالی ہے اور جانتا ہے خیر اس کے پاس نہیں خدا کے ہاتھ
میں ہے۔ محض چیزوں کا ملنا اِس کو مسحور نہیں کرتا کہ جانتا ہے بڑے بڑے نعمتوں
والے آخر میں الٹے لٹکائے جاتے ہیں۔ لہٰذا یہ سوالی ہے کہ خدایا جو ملے اس میں
تیری برکت ساتھ ہو۔ یہ تیرا وہ دینا نہ ہو جو ان لوگوں کو ملتا ہے جنہیں تو نے
دھکا دے دیا لیکن پھر بھی دنیا میں تو ان کو کھِلاکھِلا کر فربہ کرتا ہے؛ اور جوکہ
تیرے پکڑنے کا ایک خوفناک انداز ہے۔ خدایا مجھے تو جو عطا ہو اس میں خیر ضرور ہو۔
یہاں
شارحِ زاد المستقنع کہتے ہیں: یہ بات
نظر میں رہے کہ یہاں حدیث کے الفاظ میں عموم ہے؛ یعنی عطائےخداوندی کو یہاں کسی
چیز میں قید نہیں کیا گیا۔ پس اس میں علم، ایمان، نیکی وغیرہ بھی آتی ہے اور مال
دولت، روزی اور اولاد وغیرہ بھی۔ غرض ہر وہ خیر جو آدمی کو خدا کی جانب سے ملتی ہے،
اس میں خیر و برکت مانگی جاتی ہے۔
اور
بلاشبہ ایسا ہی ہے۔ نیکی اور علم بھی وہ چیز نہیں جو ہر کسی کو راس آئے۔ یہ بھی بہت سوں کےلیے وبالِ جان بنتی ہے۔ پس ہر
چیز ہی آدمی کو ملے تو اس میں برکت ساتھ ملے۔ پس دیکھو کس خوبصورت انداز میں خدا
سے مانگنا سکھایا۔ یعنی ایک چیز میں دو چیزیں مانگ لیں۔ عطا بھی اور اس کے اندر
خدا کی تائید و برکت بھی۔ خدا سے مانگو تو چیز پوری مانگو! آدھی اُس سے کیا
مانگنی! پس اِس دعاء میں اظہارِ فاقہ کے
ساتھ ساتھ ایک اظہارِ انکساری بھی ہوا ہے۔ یعنی ایک بار خدا کا دینا زبان پر آیا،
دوسری بار ایک ملی ہوئی چیز میں بھی خدا کا احسان اور عنایت مانگی گئی۔ عبودیت کا
ایسا اظہار محمدﷺ کے سوا کون سکھا سکتا ہے!
پورا کتابچہ ایک پی ڈی ایف فائل میں خطِ نستعلیق کے ساتھ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
قنوتِ وتر کی تینوں دعاؤں کے متن یکجا یہاں سے حاصل کریں۔
شرح دعائے قنوت مین پیج کےلیے یہاں کلک کریں۔