شرح دعائے قنوت
تحریر: حامد کمال الدین
4
دعائے
قنوت میں وسیلہ کا ایک اچھوتا انداز
فِیمَنۡ ھَدَیتَ.. فِيمَنۡ
عَافَيتَ.. فِيمَن تَوَلَّيتَ
دعاء کے
یہ جو تین بند اوپر گزرے، ان میں مسلسل ایک ہی اسلوب اختیار کیا گیا: فيمن هديت. فيمن
عافيت. فيمن تولَّيت. اس پر ہم پیچھے کچھ بات
کر آئے ہیں۔ دراصل یہاں رشک کا ایک انداز بھی سکھایا گیا ہے؛ جو بےساختہ دعاء میں
ڈھل گیا ہے۔ یعنی کسی کو دیکھ کر اُس جیسا ہونے اور ویسی ہی نعمت خدا سے پانے کی
تمنا کرو تو وہ کس قسم کے لوگ ہونے چاہئیں؟ وہ لوگ جنہیں ہدایت ملی۔ جنہیں عافیت
نصیب ہے۔ اور جن کو خدا کی ولایت حاصل ہے۔ ایسوں پر آدمی کی نظر جا ٹکے؛ اور ان سے
ہٹنے کا نام نہ لے۔ خوش قسمت جانے تو بس ایسوں کو۔ ہاں یہ ہیں وہ چیزیں جن میں
آدمی اپنے نیچے والوں کو ہرگز مت دیکھے بلکہ اوپر ہی اوپر دیکھے۔ اور بےتاب ہو ہو
کر خدا سے سوال کرے کہ میں بھی تیری عنایت سے ایسی ہی دولت سے مالامال ہو جاؤں۔
نیز اِس اسلوب میں خدا کے انعام کا اعلیٰ تصور ہے۔ یعنی یوں
تو تیری ہر دَین ہی کمال ہے؛ اور کسی کو ملی تو تیرے ہی دینے سے ملی؛ مگر کچھ
لوگوں پر تو تُو نے دَین کی حد ہی کر دی: دیکھ تو نے کچھ لوگوں کو کیسی کیسی ہدایت
دی۔ دین و دنیا میں ان کو کیسی کیسی عافیت بخش رکھی ہے۔ اور کیسی کیسی ولایت دی۔
تو خدایا میرا حصہ؟
علاوہ
ازیں، ابن عثیمینؒ کہتے ہیں: یہاں آدمی خدا کو اِس بات کا بھی واسطہ دیتا ہے کہ وہ
جو اِن نعمتوں سے مالامال ہوئے وہ بھی کوئی اپنے پاس سے تھوڑی لے آئے؛ تیرے ہی
دینے سے ہوئے۔ تو پھر جب ملتا تیرے دینے
سے ہے تو تجھ سے مانگتا میں بھی ہوں!
پورا کتابچہ ایک پی ڈی ایف فائل میں خطِ نستعلیق کے ساتھ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
قنوتِ وتر کی تینوں دعاؤں کے متن یکجا یہاں سے حاصل کریں۔
شرح دعائے قنوت مین پیج کےلیے یہاں کلک کریں۔