شرح دعائے قنوت
تحریر: حامد کمال الدین
3
وَتَوَلَّنِي
فِيمَن تَوَلَّيتَ
"اور مجھے اپنا بنالے، ان (خوش نصیبوں)
میں جنہیں تو نے اپنا بنایا"
اس میں یہ سب معانی آتے ہیں: میرا سہارا بن۔ مجھے سنبھال۔
میرے سب امور اپنے ذمہ لے لے۔ مجھے
رُلنے نہ دے۔ میرا پشتیبان بن۔ مجھے اپنوں میں شامل کر لے۔ اپنے گروہ کا بنا لے۔
میرا دوست اور مددگار ہو جا۔ مجھے مقرَّب کر لے۔
خوب جان
لو: ولایت ایک وسیع لفظ ہے جس کے تحت قربت و نصرت کے ان گنت معانی آتے ہیں۔ اوپر
جو کچھ بیان ہوا وہ سب اس کے اصل معنیٰ کو قریب کرنے کےلیے ہے۔ پورا مفہوم شاید
اتنے لفظوں میں بھی ادا نہ ہوا ہو۔ شارح زاد
المستقنع کہتے ہیں:
ولایت
سے مقصود دو میں سے کوئی ایک امر ہوتا ہے:
o
قرب اور اپنائیت۔ فُلانٌ
يَلِيْكَ کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ تمہارے قریب ہے یا تمہارا
قریبی ہے۔
o
جتھہ ہونا۔ جس میں مددگار ہونا، پشتیبان ہونا، عنایت، حفاظت
اور سنبھالنے ایسے معانی آتے ہیں۔
نیز
فرماتے ہیں:
شرع کے
الفاظ میں وارد ولایت دو قسم پر ہے:
o
ولایتِ عامہ۔ یہ تمام مخلوق کو حاصل ہے۔ اس معنیٰ میں اللہ
سب کا ولی اور مولیٰ ہے۔ ابن عثیمین کہتے ہیں: یہ آیت اِسی معنىٰ پر ہے: ثُمَّ رُدُّواْ إِلَى اللَّهِ
مَوْلاَهُمُ الْحَقِّ أَلاَ لَهُ الْحُكْمُ وَهُوَ أَسْرَعُ الْحَاسِبِينَ (الأنعام: 26) ’’پھر
(یہ سب) لوٹائے جاتے اللہ ان کے مولائے حقیقی کی طرف۔ خبردار فیصلے کا سب
اختیار ایک اُسی کا۔ اور وہ سب سے تیز ہے حساب کرنے میں‘‘۔
o
ولایتِ خاصہ: یہ صرف مومنوں کو حاصل ہوتی ہے۔ فرمایا: اللَّهُ
وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُواْ يُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ’’اللہ ولی ہے مومنوں کا، نکال لاتا ہے ان کو تاریکیوں سے
روشنی کی طرف‘‘۔ یہ ہے وہ ولایت جس کا تم قنوت کے اندر سوال کرتے ہو۔ کہ خدا تمہیں
اپنوں میں شمار کر لے اور تمہارے معاملات کو اُس طرح سے اپنے ہاتھ میں لے لے جس
طرح وہ اپنے خاص بندوں کے معاملات کو لیتا ہے۔
اس کے
بعد فرماتے ہیں: کسی وقت ہم ایک تیسری ولایت بھی بیان کرتے ہیں، اور وہ ہے:
o
ولایتِ خاصۃ الخاصۃ: یعنی یہ خدا کی وہ نصرت اور عنایت ہے
جو اہل ایمان میں سے بھی خدا کے ان خاص الخاص بندوں کو نصیب ہوتی ہے جو اپنے اعمال
کے ذریعے اس کے بہت قریب ہو جاتے ہیں اور گناہوں سے بےحد دور رہتے ہیں۔ ان کو ہم
خصوصی طور پر اولیاء اللہ کہتے ہیں۔
تو اَب اندازہ کرلو تم خدا سے کیسی عظیم شےء مانگ رہے ہو۔
خدا کی ولایت مل جائے تو سوچو پیچھے کیا رہ گیا۔ اور اگر
یہ نہ ملے تو کیسے بےسہارا ہو۔ یہ وہ نعمت ہے کہ اس کے بعد آدمی ہفت اقلیم سے بےنیاز ہو جاتا اور پورے جہان سے بھڑ جاتا
ہے۔ جس کا خدا ہو اس کو بھلا کیا کمی! یہ تھی وہ چیز جو اُحُد کے میدان میں ابوسفیان کی جے ’’لَنَا عُزّیٰ وَلَا عُزّیٰ لَکُم‘‘ کے مقابلے پر بول اٹھی
تھی: ’’اللہُ مَولانا وَلَا مَولیٰ
لَکُم‘‘۔ اور پھر چند سال نہ گزرے کہ اس
مولیٰ کے لشکر صرف جزیرۂ عرب نہیں بلکہ ایشیا اور افریقہ سے لے کر یورپ تک پر
چڑھائی کر رہے تھے! اور جو آخرت میں خدا کے ان اولیاء کے استقبال ہونے والے ہیں وہ
تو رشکِ خلائق ہوں گے! یعنی دنیا بھی اور آخرت بھی۔ خدا کی ولایت مانگنے سے بڑھ کر
پُرلطف چیز فی الحقیقت کوئی نہ ہوگی!
پورا کتابچہ ایک پی ڈی ایف فائل میں خطِ نستعلیق کے ساتھ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
قنوتِ وتر کی تینوں دعاؤں کے متن یکجا یہاں سے حاصل کریں۔
شرح دعائے قنوت مین پیج کےلیے یہاں کلک کریں۔