شرح دعائے قنوت
تحریر: حامد کمال الدین
23
رمضانی قنوتِ وتر میں دشمنانِ
دین پر تبرا، اہل دین کےلیے دعائےخیر اور نبیﷺ پر درود
رمضان
سے متعلق سلف کا ایک معمول ذکر کرتے چلیں:
مَالِكٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ؛ أَنَّهُ سَمِعَ الْأَعْرَجَ يَقُولُ: مَا أَدْرَكْتُ النَّاسَ إِلاَّ وَهُمْ يَلْعَنُونَ الْكَفَرَةَ فِي رَمَضَانَ. (الموطأ رقم 381، باب ما جاء فی قیام رمضان)
(امام) مالک بروایت داود بن الحصین، کہا: میں نے سنا الاعرج کو کہتے ہوئے: میں نے لوگوں کو اسی حالت میں پایا کہ رمضان میں وہ کافروں پر لعن کرتے۔
اس اثر کے تحت موطأ کے مشہور شارح الباجیؒ لکھتے ہیں:
يُرِيدُ بِالنَّاسِ الصَّحَابَةَ وَمَعْنَى ذَلِكَ أَنَّهُمْ كَانُوا يَقْنُتُونَ فِي رَمَضَانَ بِلَعْنِ الْكَفَرَةِ وَمَحَلُّ قُنُوتِهِمْ الْوِتْرُ (المنتقىٰ شرح الموطأ، ج 1 ص 210)
’’لوگوں‘‘ سے مراد ہے: صحابہؓ۔ معنیٰ یہ کہ وہ لوگ رمضان کے دوران قنوت میں کافروں پر لعن کرتے تھے۔ اور اُن کے اِس قنوت کا محل وتر ہوتا۔
نیز اہل ایمان کےلیے دعائے مغفرت۔ اور رسول اللہﷺ پر درود و سلام۔
اِس سلسلہ میں صحابہ سے جو صیغہ مروی ہوا وہ یہ ہے:
وَكَانُوا يَلْعَنُونَ الْكَفَرَةَ فِي النِّصْفِ: اللَّهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ وَيُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ، وَلَا يُؤْمِنُونَ بِوَعْدِكَ، وَخَالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمْ، وَأَلْقِ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ، وَأَلْقِ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ، إِلَهَ الْحَقِّ، ثُمَّ يُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَدْعُو لِلْمُسْلِمِينَ بِمَا اسْتَطَاعَ مِنْ خَيْرٍ، ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ لِلْمُؤْمِنِينَ قَالَ: وَكَانَ يَقُولُ إِذَا فَرَغَ مِنْ لَعْنَةِ الْكَفَرَةِ، وَصَلَاتِهِ عَلَى النَّبِيِّ، وَاسْتِغْفَارِهِ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وَمَسْأَلَتِهِ: اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ، وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ، وَنَرْجُو رَحْمَتَكَ رَبَّنَا، وَنَخَافُ عَذَابَكَ الْجِدَّ، إِنَّ عَذَابَكَ لِمَنْ عَادَيْتَ مُلْحِقٌ، ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَهْوِي سَاجِدًا- قال الألباني: إسناده صحيح (صحیح ابن خزیمۃ رقم 1100، استشھد بہ الألبانی فی "قيام رمضان" ص 32)
اور وہ نصف رمضان منکروں پر لعنت کرتے:
"الہا! تیری مار ہو کافروں پر: تیری راہ سے روکنے، تیرے رسولوں کو جھٹلانے، تیری وعید کو نہ ماننے والوں پر۔ ان کی وحدت کو پارہ پارہ کر۔ ان کے دلوں میں رعب جما۔ ان پر اپنی مار اور عذاب کر۔ اے الٰہِ حق"۔
تب (امام) نبیﷺ پر درود، مسلمانوں کےلیے حسب استطاعت دعائے خیر کرتا۔ پھر جملہ اہل ایمان کےلیے استغفار کرتا۔
کہا: اور وہ (امام) فارغ ہو لینے کے بعد منکروں پر لعنت، نبیﷺ پر درود اور مومن مردوں اور عورتوں کےلیے استغفار کر لینے کے، اور یہ دعا کر لینے کے: اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ، وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ، وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ، وَنَرْجُو رَحْمَتَكَ رَبَّنَا، وَنَخَافُ عَذَابَكَ الْجِدَّ، إِنَّ عَذَابَكَ لِمَنْ عَادَيْتَ مُلْحِقٌ، تب اللہ أکبر کہہ کر سجدے میں جا پڑتا۔
اختتامِ
دعاء پر، شیخ البانی اپنی کتاب صفۃ صلاۃ النبیؐ میں اس بات کو ثابت مانتے ہیں کہ
دورِ عمرؓ کے بعض ائمۂ تراویح رسول اللہﷺ پر درود بھی بھیجا کرتے تھے۔ اِس ضمن
میں وہ ابوحلیمہ معاذ القاریؓ (ایک چھوٹی عمر کے صحابی جنہیں حضرت عمرؓ نے تراویح
کا امام بنایا تھا) نیز اُبی بن کعبؓ کا
نام لیتے ہیں۔ (أصل صفۃ صلاۃ النبی ص 975)۔ پس اصحابِ رسول اللہﷺ سے اِس کا
ثبوت ہونے کے باعث، اس کو بدعت کہنا درست نہ ہو گا۔
ختم شد[i] وصلى اللہ على النبی وآلہ۔
پورا کتابچہ ایک پی ڈی ایف فائل میں خطِ نستعلیق کے ساتھ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
قنوتِ وتر کی تینوں دعاؤں کے متن یکجا یہاں سے حاصل کریں۔
شرح دعائے قنوت مین پیج کےلیے یہاں کلک کریں۔
[i] نوٹ کر
لیا جائے: ائمۂ سنت کے جو اقوال یہاں بیان ہوئے، یہ ہمارے اپنے الفاظ میں ان کا
مفہوم ہے۔ لفظی یا بامحاورہ ترجمہ کی پابندی نہیں کی گئی۔