وَنَشۡکُرُکَ وَلَا نَكْفُرُكَ (شرح قنوت 14
|
:عنوان |
|
|
جو شخص نعمت پر اپنا حق جانے گا کبھی شکر نہ کرے گا۔ ہاں جو اِس کو اپنا حق نہ جانے وہ شکر سے کبھی سر نہ اٹھائے گا۔ جس کی نظر اپنے استحقاق پر گئی شکوہ اسی زبان پر آئے گا۔ پس عبدیت شکر ہوئی اور ناشکری کفر۔ |
|
|
شرح دعائے قنوت
تحریر: حامد کمال الدین
14
(وَنَشۡکُرُکَ)
وَلَا نَكْفُرُكَ
"ہم تیرے شکرگزار۔ ہم نہیں
تیرا کفران کرنے کے"۔
اوپر ثناخوانی کی بات ہوئی۔ یہاں شکرگزاری کی۔ اور عبدیت کا
بیان مکمل ہونے لگا۔ یعنی ایک طرف منعم کی تعریف میں رطب اللساں۔ دوسری طرف اُس کے احسان
کے آگے دبے ہوئے۔
جان
رکھو: بندگی اصل میں شکرگزاری ہے۔ عبادت کی حقیقت ہے: خدا کی ممنونیت۔ اس کی اصل
ہے: اپنی حالتِ فقر کا ادراک؛ یعنی میرا اپنا تو کچھ ہے ہی نہیں۔ جو شخص نعمت پر
اپنا حق جانے گا کبھی شکر نہ کرے گا۔ ہاں جو اِس کو اپنا حق نہ جانے وہ شکر سے
کبھی سر نہ اٹھائے گا۔ جس کی نظر اپنے استحقاق پر گئی شکوہ اسی زبان پر آئے گا۔ پس
عبدیت شکر ہوئی اور ناشکری کفر۔ تو خدایا ہم وہ نہیں جو تیرا کفران کریں۔ نعمتیں
کرنا تو تیری صفت ہے؛ اور ان کا تو کوئی حدوحساب ہی نہیں۔ ہاں ہم وہ نہیں جو اِسے
اپنا حق جانیں۔ ایک ایک نعمت میں ہماری نظر بس تیرے احسان پر اور تیرے احسان تک جاتی ہے۔ سو تیری شان کا یہ اعتراف اور اپنی
ممنونیت کا یہ بیان، نیز اپنی وفا کا یہ اقرار تیرے حضور ہمارا ایک اور وسیلہ ہوا
اور بجائےخود عبادت اور اظہارِ نیاز۔
پورا کتابچہ ایک پی ڈی ایف فائل میں خطِ نستعلیق کے ساتھ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔
قنوتِ وتر کی تینوں دعاؤں کے متن یکجا یہاں سے حاصل کریں۔
شرح دعائے قنوت مین پیج کےلیے یہاں کلک کریں۔
|
|
|
|
|
|