فتح اللہ گولن اور اسکی جماعت۔ ایک مختصر سکیچ
اس موضوع پر ہمارا مفصل مضمون ’’فتح اللہ کون ہے؟‘‘، پڑھنے کےلیے کلک کیجئے
ادارتی نوٹ:
شام کے ایک
عالم، سوشل میڈیا کی ایک معروف شخصیت محمد وائل الحنبلی کی عربی تحریر، جس کو
ادارہ ایقاظ نے اردو میں ڈھالا ہے:
یہ
میرے وہ ٹویٹ ہیں جو میں نے گولن کی جماعت سے متعلق اپنا ذاتی علم شیئر کرنے کےلیے
کیے تھے:
1. فتح اللہ گولن کی جماعت سے متعلق میرا ذاتی
علم دس سال پیچھے جاتا ہے۔ یہ لوگ دمشق میں تعلیم کےلیے آتے تھے۔ اوروں کی طرح ان کا بھی ہم پرتپاک استقبال کرتے۔
2. گولن کے لوگ دمشق میں اپنی ہی ایک مخصوص
دنیا بنا کر رکھتے۔ باقیوں کے ساتھ ویسا رہن سہن نہ رکھتے۔ ایک عجیب بات دیکھنے
میں یہ آئی کہ شام میں یہ بڑےبڑے تاجروں کے متلاشی رہتے۔ اور اثر و رسوخ رکھنے
والے طبقوں کے یہاں قربت کی جستجو کرتے۔
3. ان کا معاملہ یوں دیکھنے میں آیا کہ یہ کسی
تاجر کے پاس بیٹھتے تو کچھ ایسا تاثر دیتے کہ دین سب کا سب تجارت سے متعلق ہے۔
سیاستدان کے پاس بیٹھتے تو گویا دین سب کا سب سیاست سے متعلق ہے۔ وقِس علیٰ ذلک۔
4. ظاہر ہے ان کی یہ ’عقلِ کل‘ حرکتیں مجھ پر،
نیز کچھ دیگر اساتذہ پر، مخفی نہ تھیں۔ اس کے بعد تو جھوٹ اور دھوکہ دہی کا ایک
سلسلہ چل نکلا۔ بعض اساتذہ ان سے ایک پراسراریت محسوس کرنے لگے۔
5. یہ لوگ احادیث و آثار کے ساتھ شغف رکھنے
والی کسی علمی شخصیت سے ملتے تو کہتے: ہمارے شیخ فتح اللہ گولن کے ہاں روانہ کتبِ
ستہ اور ان کی شروح پر درس ہوتا ہے۔
6. تربیت کے موضوع سے شغف رکھنے والی کسی علمی
شخصیت سے ملتے تو کہتے: ہمارے شیخ فتح اللہ گولن ہر روز ابن عربی کی فتوحات مکیہ
کا درس ارشاد فرماتے ہیں۔ غرض اسی طرح کے حربے۔
7. معلوم رہے، یہ میں ان کے عام طلبہ کی بات
نہیں کر رہا۔ بلکہ یہ ان لوگوں کی بات ہے جو ان کی جماعت میں بڑے ذمہ داروں کی
حیثیت رکھتے اور اپنے طلبہ کو وہاں باقاعدہ رہنمائی دینے کےلیے تھے۔
8. تقریباً سات سال پرانی بات ہے، کویت میں
علم حدیث کی ایک مجلس میں گولن کے سکول چین کا ایک ذمہ دار بھی مدعو تھا۔
9. مجلس میں میں نے اسے اپنا تعارف کروایا تو
اس نے مجھے پہچان لیا اور خوب اپنائیت کا اظہار کیا۔ کہا اس نے ترکی ٹی وی میں
میرا ایک انٹرویو دیکھ رکھا ہے۔ اس کے بعد مجلس حدیث میں اس کو گفتگو کےلیے کہا
گیا۔
10.تو وہاں فتح اللہ گولن کے اس شاگرد نے اپنے
شیخ کو کچھ اس طرح پیش کیا گویا وہ وقت کے کچھ عظیم حفاظِ حدیث میں آتے ہوں اور
گویا علومِ سنت کے علاوہ شیخ کا کوئی شغف ہی نہیں ہے!
11.
جبکہ
حال یہ ہے کہ جس نے بھی گولن صاحب کے دروس سن رکھے یا ان کی کتابوں کا کچھ بھی
مطالعہ کر رکھا ہے، اسے اندازہ ہے کہ وہ موضوع اور جھوٹی احادیث کا پورا ایک مرجع
اور مجمع ہے۔ اسی پر اس کے فکر کی پوری عمارت کھڑی ہے، اور اسی کو وہ خلق خدا کو
گمراہ کرنے کے کام لاتا ہے۔
12. میں یہ قصہ یوں ہی بیان نہیں کر رہا۔ مقصد
یہ کہ ہمارے عرب لوگ ان حضرات سے کن کن حربوں کے نتیجے میں دھوکہ کھاتے ہیں۔ تاکہ
یہ لوگ ان کی بابت ہوشیار ہو جائیں۔
13.البتہ ان کی بابت خوفناک ترین بات میں اب
شیئر کرنے لگا ہوں: پندرہ سال سے مجھے ترکی میں علمی مخطوطات اور وثائق کو دیکھنے
کا موقع ملتا آ رہا ہے۔
14.فتح اللہ گولن کی جماعت میں اعلی ڈگریوں کی
حامل شخصیات کو قریب سے جانتے ہوئے مجھے معلوم ہوا، یہ لوگ استنبول میں صلیبیوں کے
حقوق اور اوقاف سے متعلق تحقیقات اور ان موضوعات پر نشر و کلام سے ایک تعلق رکھتے ہیں۔
15. اور یہ ثابت کرنے کےلیے زور لگاتے ہیں کہ
صلیبیوں کا کوئی بہت بڑا حق ترکی کے اندر غصب ہوا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں، بلکہ یہ
مختلف شہروں کی بلدیہ میں یہ تحریک اٹھاتے رہے کہ یہ ان ’چھنے ہوئے‘ صلیبی حقوق کا
احیاء کریں، عین اسی طرز پر جس طرح اسلامی اوقاف کا احیاء کیا گیا ہے۔
16. اس پر مستزاد: یہ لوگ ہر طرح کے خبط مارنے
کےلیے کوشاں رہتے ہیں۔ کبھی یہ اپنی نسبت سلف سے کرتے ہیں تاکہ ’’تکفیر‘‘ پر
اتھارٹی بنیں۔ اور کبھی صوفی بنتے ہیں تاکہ بعض جماعتوں کو اپنے قریب کریں۔
17. کسی وقت مغرب کےلیے رطب اللسان ہوتے ہیں کہ
اصل ترقی، تہذیب اور آزادی تو وہاں آئی ہے۔ کسی وقت ان کا اینٹی عرب چہرہ ہوتا ہے
گویا پسماندگی کا منبع یہی (عرب) ہیں، اور یہ کہ عثمانیوں کو گرانے والے بھی اصل
میں عرب ہیں۔
18.یہ سب باتیں موقع اور مخاطب کا اندازہ کر
کے! مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوتا کہ کس طرح یہ بعض عرب مخیر شخصیات کو شیشے میں
اتارتے اور ان سے بڑی بڑی امدادیں نکلواتے ہیں۔
19.یہ ان کو قائل کرتے ہیں کہ اسلام ترکی کے اندر اگر بچا رہ گیا ہے تو
وہ ان کے شیخ گولن کے دم سے اور بس اس کی جماعت کی کوششوں سے! حالانکہ (ترکی میں)
وہ کسی بھی دوسری جماعت کی طرح کی ایک جماعت ہیں۔
20. پھر
اس سے بھی گھناؤنی صورت ان کی یوں سامنے آئی کہ پچھلے سات سال سے یہ حالیہ ترکی
حکومت کی مخالفت میں اس کے ہر (برے سے برے) مخالف کا ساتھ دے رہے ہیں، خواہ وہ
نیشنلسٹ ہوں یا کمیونسٹ۔
21. جس کے پیچھے صرف ان کا کینہ اور بغض ہے۔ یا
پھر اس کے پیچھے کچھ ایسی قوتوں کا ایماء ہے جنہیں ترکی کے اندر ہونے والی حالیہ
دینی و معاشی و صنعتی ترقی تکلیف دیتی ہے اور جوکہ ترکی کے اندر پوری دنیا کو نظر
آتی ہے سوائے ایک فتح اللہ گولن کی جماعت کے۔
22. رہ
گیا ان کا عالمی سطح پر خدا کے کچھ بڑے بڑے دشمنوں کے ساتھ کھڑے ہونا، اپنے تمام
تر میڈیا اور اپنے غیرمعمولی تاثیر کے حامل مجلات و جرائد اور الیکٹرونک چیلنز اور
ویب سائٹس کے ساتھ... تو یہ اظہر من
الشمس ہے۔ کسی بھی تحقیق کار کےلیے اس حقیقت کا پتہ لگانا چنداں مشکل نہیں۔
23. (میرے یہ ٹویٹ) ایک طویل حکایت کا
اختصاریہ ہے۔ کیونکہ موقع اس سے زیادہ کا
متحمل نہیں۔ جو کچھ کہا جا سکتا ہے اس کی جانب میں یہاں ایک اچٹتا اشارہ ہی کر
پایا ہوں۔ اصل جھگڑے تو خدا کے ہاں جا کر نمٹیں گے۔ کل ترکی میں جو واقعہ پیش آیا،
میرے نزدیک یہع خدا کی طرف سے ان کو گویا بےنقاب ہی کرنے کا ایک واقع ہے۔
24. آخر میں، میرا مشورہ عالم اسلام کے اہل علم اور
مخیر حضرات کےلیے: باہر سے آنے والوں کی چکنی چپڑی باتوں میں مت آئیے، جب تک تم
اپنے یہاں کے ان لوگوں سے ان کے متعلق تحقیق نہ کر لو جن کی معلومات (ان کے متعلق) پوری طرح قابل
بھروسہ ہوں۔
شیخ محمد وائل الحنبلی: اصل عربی تحریر کا لنک