فتاویٰ برصغیر ۲
پروفیسر محمد افضل
عیسا ئی مذہبی تقر یب میں شرکت:
سوا ل: ]9545 [: یو کے [ U.K ] میں بسنے وا لے سب حضرا ت عیسا ئی مذہب کی کبیر شمس ۲۵،۲۶/
دسمبر کا دن آتا ہے تو عیسا ئی مذاہب وا لے بخشیش دیتے ہیں، اسی طرح عیسا ئی مذہب والے کا کبیر شمس کا کا رڈبھی ہوتا ہے ، وہ بھی ایک دو سرے کو دیتے ہیں،تو یہ سب لینا اور دینا جا ئز ہے ؟
الجوا ب حامداً و مصلیاً:
اگر یہ ان کی مذہبی عبا دت ہے تو اس میں ہر گز شرکت جا ئز نہیں ہے(۱) ۔ اگر مذہبی عبادت نہیں، محض قو می یا ملکی خوشی کا دن ہے تو اس کا حکم زیا دہ سخت نہیں،اگر چہ اس سے بھی بچنے کا حکم ہے ،مگر ہلکا ہے ۔ واللہ اعلم
حر رہ العبد محمو د عفی عنہ ،دارا لعلو م دیو بند ، ۱۹ / ۵/ ۹۰ھ
الجواب صحیح: بندہ نظا م الد ین عفی عنہ ، دارالعلو م دیو بند ، ۱۹ /۵/ ۹۰ھ
(حوالہ:فتا وی محمو دیہ جلد نوزدھم ( ۱۹) ص ۵۷۵، ۵۷۶ از مفتی محمود الحسن گنگو ہیؒ ، مفتی اعظم ہند۔ ناشر دا را الا فتاء جامعہ فاروقیہ کراچی، ۲۰۰۵ء )
سوال : اگر کو ئی مسلما ن ،ہندؤ و ں کے مذہبی تہوار وں میں ان سے دوستی یا کاروباری تعلق ہو نے کی وجہ سے شر کت کرے تو شرعی لحا ظ سے کیسا ہے؟
جواب : غیر مسلو ں کی مذہبی تقریبات ورسوم میں شرکت جا ئز نہیں،حدیث میں ہے کہ جس شخص نے کسی قوم کے مجمع کو بڑھا یا وہ انہی میں شمار ہو گا ۔
(مو لا نا محمد یو سف لد ھیا نوی ۔ آپ کے مسا ئل اور ان کا حل ج 2ص 132 ناشر مکتبہ لد ھیا نو ی ، کرا چی)
غیر مسلموں کے تہواروں میں شر کت :
غیر مسلمو ں کے تہواروں میں شر کت در ست نہیں۔ اسلام اس معا ملے میں بہت غیر ت مند اور متجس وا قع ہوا ہے ۔ اسی لیے ااسلا م نے ان آستا نو ں(نصب ) پر قر با نی کو درست نہیں قرار دیا جہاں بت پرست قربا نی کیا کر تے تھے ۔ بعض صحابہؓ نے حضو ر ﷺ سے اہل ایرا ن کی طر ح نیروز و مہر جا ن کی عید منانے کی اجا زت چا ہی ،لیکن آپ ﷺ نے اس کو پسند نہیں فر ما یا۔ طلوع آفتا ب ،غروب آفتا ب اور استوا ء کے وقت نما ز سے اس لیے منع کیا گیاکہ اس وقت آفتا ب پر ست اور بت پر ست قومیں عبادت کیا کر تی تھیں، یوم عا شو را ء کا روزہ یہو د بھی رکھتے تھے ،اس لیے امتیاز کے لیے اس کے سا تھ ایک اور روزہ ملا نے کا حکم فر ما یا گیا۔
جو دین اسلا م وکفر کے معا ملہ میں اس قدر غیرت مندہو ،کیو ں کر سو چا جاسکتا ہے کہ وہ غیر اسلا می تہواروں میں اور ان کی رنگ رلیوں میں شرکت کی اجا زت دے گا اور اسے پسند ید گی کی نظر سے دیکھے گا یہ ایک طرح کاکفر کا تعا ون ہے جس سے قرآن نے منع کیا ہے ۔
( جدید فقہی مسا ئل حصہ اول ص ۲۷۶ از مو لا نا خالد سیف اللہ رحما نی ۔ انڈیا ) نا شر پر و گر یسو بکس ، لا ہور۔
_____
(۱) (حاشیہ میں یہ عبادرت درج ہے) ویکفر بخروجہ الی نیر وزالمجوس والموافقۃ معھم فیما یفعلونہ فی ذالک الیوم (مجمع الانھر،کتاب السیر،باب ألفاظ الکفرانواع: ۴/۵۱۳، غفاریہ کوئٹہ)