پیش لفظ "رسالہ ردِ کفر"
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
برادرانِ ملت کافر ملتوں سے بیزاری ہمارے عقیدہ کا حصہ ہے اور لا الٰہ الا اللہ کا ایک براہِ راست تقاضا۔ البتہ اِس گلوبل بستی میں شہریت پانے کے لیے مسلم اقوام پر شرط عائد ہو چکی کہ کافر سے بیزاری تو سوچیں بھی نہیں، خود اِس عقیدہ سے ہی بیزار ہوکرآئیں۔ اُن کی اِس مجوزہ بستی میں ہمارے لیے اپنے عقیدہ ’’ناموسِ رسالت‘‘ کے ساتھ رہنے کی گنجائش ہے اور نہ عقیدہ ’’ردِّ کفر‘‘ کے ساتھ۔ ہم اِس سے دستبردار ہونے پر تیار نہیں تو بھی ان کو منظور نہیں؛ یہ عقیدہ ہم سے لازماً چھینا جائے گا جس کے لیے ہزارہا انتظامات کر ڈالے گئے ہیں؛ یہاں تک کہ ’شرعی فتاویٰ‘، اور ٹھیٹ ترین پس منظر کی مالک مذہبی شخصیات کے صادر کردہ ’این او سی‘، بلکہ اصحابِ جبہ و دستار کی شرکت ہائے بابرکات؛ جس کے لیے سفارت خانے دیدہ و دل فرش راہ کیے بیٹھے ہیں۔۔۔ اور نہ جانے کیا کیا کچھ۔ ایک طوفان ہے جو ہمارے گھر پر دستک دے رہا ہے۔ درمندانِ قوم! اپنے اصولِ دین سے چمٹ کر دکھانا آج کا عظیم ترین چیلنج ہے۔ جس کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے یہ اصولِ دین (جدید زبان میں ہماری نظریاتی بنیادیں) خود ہم پر اور ہماری قوم پر واضح ہوں۔ اصولِ اسلام کا بیان اِس وقت کا ایک بڑا فریضہ ہے۔ ہماری اِس تالیف کا مقصد اسلامی عقیدہ کے اُن جوانب کو واضح کرنا ہے جو ’’ غَيْرِ ٱلْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا ٱلضَّآلِّينَ ‘‘ سے متعلق ہیں اور جن کو جانے بغیر ’’ ٱالصِّرَطَ ٱلْمُسْتَقِيمَ ‘‘ اور ’’ صِرَطَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ ‘‘ کا مفہوم ہی سراسر اَدھورا رہتا ہے۔ ’’ مَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ اور ضَّآلِّينَ کا صراط‘‘ جس سے ہمیں ہر ہر رکعت میں پناہ مانگنے کی ہدایت کر رکھی گئی ہے، اِس میں اُن کا عقیدہ بھی آتا ہے اور دستور بھی، اُن کی عبادات بھی اور اُن کے شعائرِ دین بھی۔ اُن کے ’’صراط‘‘ سے دوری اور بیزاری کا یہ سبق ہمیں ہرنماز میں ازبر کرایا جاتاہے؛ جس کو ہمیں بھلا دینے، بلکہ دفن کروا ینے کے لیے آج ہزاروں انتظامات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔ ہمارا یہ عقیدہ جو ہمارا کلمہ اور ہماری نماز ہمیں صبح شام ہمیں ازبر کراتی ہے، یعنی مَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ اور ض ضَّآلِّينَ کے مذہب سے بیزاری۔۔۔ اِس کتاب کا موضوع ہے۔ اِس کے سب مباحث ہم کتاب و سنت اور متقدمینِ امت کے ذخیرہ سے لے کر آپ کے سامنے رکھیں گے۔ فیصلہ آپ پر ہے، لیکن اگر آپ جانیں کہ ہمارے عقیدہ کا یہ ایک نہایت اہم باب ہے جو اِس نام نہاد گلوبلائزیشن کے پاؤں تلے روندا جارہا ہے اور جس میں خود ہمارے مذہبی طبقوں کی ایک تعداد استعمال ہورہی ہے.. تو حضرات! آئیے خاموشی کاقفل توڑیں اور قوم کو اس فتنہ سے آگاہ کریں۔ یہ قوم جس کے گھر میں ہزاروں نقب لگ چکے، جس کے صحن میں ہزاروں بھیڑیے گھس آئے، اِس گھر کو بچائیے اور اِس قوم کا ہاتھ تھامئے، آپ کے سوا آج اِس کا کوئی نہیں۔ وما علینا إلا البلاغ.. حامد کمال الدین
|
|
|
|
|
|