فتنۂ ہیومن ازم
مقدمہ
ایک نیوز اینکر اپنے کسی ناظر کی لائیوکال
لیتے ہوئے بار بار اس کی تصحیح کر رہا تھا، بھلا کس بات پر...؟ لفظ ’’مسلمان‘‘
کے استعمال پر...! کالر کسی تکلیف دہ صورتحال پر کڑھتے ہوئے کہہ رہا تھا ’معلوم
ہوتا ہے ہم تو مسلمان بھی نہیں ہیں‘، اینکر نے ’’تصحیح‘‘ کی: ’ہم
تو انسان نہیں ہیں‘۔ کالر نے وہی بات دہرائی، اینکر نے پھر اس کی
’’تصحیح‘‘ کی۔ کالر نے قدرے زور دے کر کہا’ہم تو مسلمان بھی
نہیں ہیں‘۔ اینکر نے اس سے زیادہ زور دے کر کہا: ’وہ بعد کی بات ہے، ہم تو انسان نہیں
ہیں‘۔
بظاہر یہ ایک غیرمحسوس سی بات ہے! اس کی تہہ میں ایک بڑی عالمی
تحریک کام نہ کررہی ہوتی تو ہم بھی آپ کی طرح یہ سوچتے کہ یہ کوئی ایسی
’نوٹ کرنے والی‘ بات نہیں ہے۔ البتہ ہمارا یہ مضمون پڑھیں تو شایدآپ بھی ہماری طرح کہیں کہ یہ بات نہ صرف ’نوٹ کرنے‘
بلکہ ’’چیخ پڑنے‘‘ کی ہے۔ ’’ہیومن ازم‘‘ کے نام سے چلنے والی یہ عالمی
تحریک کیا ہے اور اس کی زد میں اِس وقت آپ کا ’’کیا کچھ‘‘ ہے، اس کےلیے ہمارا یہ
مضمون ملاحظہ فرمائیے... اور ہوسکے تو اپنے شہر کے اصحابِ علم ودانش سے
بھی اِس موضوع کو توجہ لے کر دیجئے۔ مسئلہ خاموش رہنے کا نہیں ہے۔
فہرست
موضوعات
مقدمہ:فتنۂ ہیومن ازم
ڈھا دے مسجد، ڈھا دے مندر
مذاہب حاضر کیے جائیں
ادیان کی ریفارم
بتانِ رنگ و خوں میں ایک اور اضافہ: ’مذہب‘!
ہیومن ازم کےلیے ’اسلامی‘ بنیادوں کی فراہمی
کفر کو گھناؤنی چیز بنا کر بھی پیش مت کرو!
مـنــشـــــــــــــوراتِ
ايقــــــــــــــــــــاظ
پوسٹ بکس نمبر 10262 لاہور matbooateqaz@gmail.com
http://www.eeqaz.org/