گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں!
حامد
کمال الدین
ہجرتِ
مصطفیﷺ کا 1443واں سال
کبھی
سوچا… مسلم کیلنڈر کا نام؟
"ہجری"
ایک
قوم کی "تاریخ"
ہی ہجرت… اس کا اجتماع ہی "ہجرت" پر قائم… اس کا شیرازہ ہی
"ہجرت" سے اکٹھا، "ہجرت" سے جُڑا
"ہجرت"…
ترکِ وطن
شرک
کی ملت کو خیرباد کہنا… شرک کے ساتھ ایک ایسی سنجیدہ لڑائی چھیڑ لینا جو کسی حد پر
نہ رکتی ہو اور جو آپ کی دنیائیں الگ کروا دیتی ہو
انسانی
وحدت و اجتماع کے سبھی بندھنوں کو غیرمتعلقہ ٹھہرا دینا… انہیں صرف اس حیثیت میں
قبول کرنا جہاں یہ دین سے بہت نیچے ہوں
"عقیدہ"
کے آگے ‘دھرتی’ اور ‘قوم’ کو بالکل ہیچ کر دینا
"ہجرت"
اسلام
کا وہ تعارف جو باقاعدہ ایک "گھر" چاہتا ہے نہ کہ وہ اسلام جو کہیں بھی
بیٹھ کر ‘قولی بدنی عبادات’ کے درس دے آتا اور ‘اخلاق’ کی تلقینوں پر اکتفا فرما
جاتا ہے! باقاعدہ "زمین" کا مالک ہونا "دارالاسلام"۔ یعنی
"زمین" اور "دھرتی" کی تلاش بھی ہو گی >>مَنْ يُؤْوِينِي، مَنْ
يَنْصُرُنِي حَتَّى أُبَلِّغَ رِسَالَاتِ رَبِّي وَلَهُ الْجَنَّةُ
"کون ہے جو مجھے جائے پناہ فراہم کرے، کون ہے جو مجھے مدد و طاقت دینے کو
کھڑا ہو، کہ میں اپنے رب کے پیام پہنچا دوں، اور اس کےلیے جنت کا وعدہ ہوا" (مسند
احمد، عن جابر)
<<، "زمین"
کی بحث
بھی ہو گی، دعویداری بھی، پاس داری بھی، لیکن اس کا عنوان منفرد ترین: "زمین"
کو "آسمان" کی تحویل میں لانا اور "زمین" کے ایسے ہر گوشے سے "ہجرت"
کر آنا جو "آسمان" تلے آنے پر آمادہ نہیں!
ایک
"ہجری" "مصطفوی" امت!…… ‘کھیتوں کھلیانوں’ کی بجائے، ان سب نعمتوں
کے داتا "آسمان والے" کے گن گاتی امت…… اُس کی خاطر دوستی اور دشمنی
کرنے تک چلی جانے والی امت…… ملکوں کے ملک رکھتے ہوئے… زمین پر رہتے بستے ہوئے…
براعظموں کو تہِ پا رکھتے ہوئے… حکم، ہدایت، راستے، طریقے، رِیت، قانون، دستور،
آئین کےلیے بار بار آسمان کی طرف دیکھنے والی، آسمان کے حوالے دے دے کر سیر نہ
ہونے والی قوم۔
قوموں
کی بھیڑ میں وہ صرف ایک قوم جو خدا کی نوکری کےلیے زمین پر رکھی گئی… زمین پر اِس کی باقاعدہ "اپوائنٹ منٹ"
کر کے >>هُوَ
اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ (الحج:
78) "اُس نے تم کو چنا، اور نہیں رہنے دی
تم پر دین میں کوئی تنگی"<<، >>الَّذِينَ
اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۖ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ
وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ
هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ (فاطر: 32)
"جنہیں ہم نے چن لیا اپنے بندوںمیں سے، سو کوئی ان
میں اپنی جان پر ظلم کرنے والا، کوئی میانہ رَو، اور کوئی خدا کے حکم سے نیکیوں
میں آگے بڑھ جانے والا۔ اور یہ بڑی ہی بلند مرتبت ہے’’<<…… آسمان کا "اپوائنٹ منٹ لیٹر"
جس کے بغیر زمین پر آسمان والے کی نوکری ردّ ہے، بلکہ ہے ہی نہیں…
جس کے بغیر عبادت اور پرستش کے ڈھیر بھی ہوں تو خداکو قبول نہیں۔ ہاں یہ
"اپوائنٹ منٹ" کروا لی گئی ہو، جوکہ بڑی آسانی سے دستیاب ہے، تو گناہوں
کے پہاڑ بھی بخشے جانے کی امید۔ غرض خدا کے ہاں قبول "ملت" کا مسئلہ… جو دو ملتوں کے فرق سے، "ہجرت" کی
اساس ہوئی۔
"ہجری"…
وہ ایک لفظ جو "دھرتی" کا سٹیٹس بھی بتاتا ہے(نیشنلزم کا ابطال)…… اُس
"عبادت" کی نوعیت اور دائرہ بھی جو زمین پر خدا کو مطلوب ہے (سیکولرزم
کا ابطال)…… انسانی "اجتماع" (اکٹھ bond,
unity)
کا وہ صحیح تصور بھی جو زمین پر انسان سے خدا کا تقاضا ہے ("ماڈرن
سوسائٹی" کا ابطال)…… اور "شناخت"، "تشخص" اور
"تمدن" کی درست اساس بھی جو
زمین پر رہنے کےلیے خدا کی شرط ہے (سوشل کونٹریکٹ نامی ایک
ڈھکوسے کا اِلغاء)۔
"ہجرت"…
جو ربطِ موالات بھی ہے اور ترکِ موالات (معاداة) بھی۔ کافر [زمین کے دعویدار] سے
ناطہ توڑ کر دکھانا بھی… اور کافر [زمین کے دعوے سے دستبردار (اہل ذمہ/ معاہد/
مستأمن)] کے ساتھ رہ کر، اس سے حسن سلوک، اور اس کی جان مال آبرو کا تحفظ اپنی جان
سے بڑھ کر، کر کے بتانا بھی۔
وہ
"ہجری" کیلنڈر رکھنے والی امت… جس کے ہاں تاریخوں کا ذکر بھی اپنے نبیؐ
کے ایک اقدام "ہجرت" کے ساتھ جڑا ہوتا ہے…… ایک ایسا اقدام جو دین کا
کلائمکس ہے اور ابدالآباد کےلیے جہاد کا سنگ بنیاد۔
ہجرت
جو "توحید" بھی ہے "رسالت" بھی۔ "ہجرت" صرف توحید
نہیں بلکہ توحید کی اُس "نوعیت" کا ٹھیک ٹھیک تعین کرنے والا لفظ جو
زمین پر انسان سے خدا کا مطالبہ ہے؛ یعنی کافر سے اپنی دنیا ہی الگ کر لینا۔ "ہجرت"
صرف "رسالت" نہیں بلکہ رسالت کی اُس "حیثیت" کا ٹھیک ٹھیک تعین
کرنے والا لفظ جو انسانیت کےلیے خدا کا
فیصلہ ہے، یعنی وہ لکیر جو انسانوں کے مابین فرق کروا دے، ان کو دو الگ الگ
دنیائیں بنا دینے والی چیز۔ >>وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ "اور
محمد صلى اللہ علیہ وسلم فرق ہوئے بیچ انسانوں کے" (صحیح
بخاری)<<… "رسالت" جو عالم انسان کی اب صرف ایک ہی تقسیم کرے:
مومن اور کافر؛ اور بھانت بھانت کی تقسیموں کو غیر متعلقہ irrelevant
کر دے۔ سبحان اللہ! قیامت میں انسانوں کی ایک ہی
تقسیم: جنت اور دوزخ۔ دنیا میں انسانوں کی ایک ہی تقسیم: رسالت پر ایمان اور رسالت
کا انکار۔ ["رسالت" خدا کا پہلا فیصلہ، "قیامت" خدا کا دوسرا
فیصلہ (اور اس دوسرے فیصلے کی بنیاد خدا کا وہ پہلا ہی فیصلہ؛ یعنی رسالت۔ زمین پر
ایک اتنا سنجیدہ واقعہ!!!)]۔ سو اس رسالت کی بنیاد پر زمین پر انسانوں کا بٹنا اور
ممکنہ حد تک اپنی دنیائیں الگ الگ کر لینا… اور اس "فرق" کو تاابد اپنا
عنوان رکھنا… "دارالاسلام" اور "دارالکفر" تشکیل پانا… نبی کا
جہان میں ایک ایسی پکی اَن مِٹ لکیر ڈال جانا……یہ ہے "ہجرت"!
تو
پھر خود سوچیے، کیا رہ گیا… اسلام کی پوری تاریخ کو "ہجری" کا عنوان دے
دینے کے بعد!
قربان
جائیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس نورانی فہم پر، جب آپؓ نے صحابہ رضی اللہ عنہم
سے رائے طلب فرمائی کہ اہلِ اسلام کی جنتری کا حوالہ کیا ہو؟ تو ابتدائی طور پر چار
آراء سامنے آئیں: ہمارے نبیﷺ کی ولادت۔ ہمارے نبیﷺ کی نبوت۔ ہمارے نبیﷺ کی ہجرت۔
ہمارے نبیﷺ کی وفات۔ >>فَقَالَ عُمَرُ: الْهِجْرَةُ فَرَّقَتْ بَيْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ
فَأَرِّخُوا بِهَا "تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے
فرمایا: ہجرت ہی ہے جس نے حق اور باطل کے مابین فرق کر ڈالا، تو پھر اسی پر اپنی تاریخ رکھو" (فتح الباری لابن
حجر)<<
"ہجرت"… باطل
کو حتمی و قطعی "ناں"!
وَإِذِ
اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ
يَنشُرْ لَكُمْ رَبُّكُم مِّن رَّحْمَتِهِ وَيُهَيِّئْ لَكُم مِّنْ أَمْرِكُم
مِّرْفَقًا (الکھف: 17) "اب
جب تم ان سے اور ان کے معبودانِ غیراللہ سے کنارہ کر چکےتو جاؤ غار میں پناہ لے لو؛
تمہارا رب تمہارے لیے اپنی رحمت پھیلا دے گااور تمہارے کام میں آسانی کا سامان کر
دے گا"۔
يَا
عِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ أَرْضِي وَاسِعَةٌ فَإِيَّايَ فَاعْبُدُونِ (العنکبوت: 56)
"اے میرے بندو جو ایمان لائے! میری زمین وسیع ہے؛ تو
عبادت کرنا بس میری ہی"۔
وَقَالَ
إِنِّي مُهَاجِرٌ إِلَىٰ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ
الْحَكِيمُ (العنکبوت: 26) "اور
وہ بولا: میں ہوا ہجرت کرنے والا اپنے پروردگار کے رُخ۔ بےشک وہی ہے عزت والا حکمت
والا"۔
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ
أُولَئِكَ يَرْجُونَ رَحْمَتَ اللَّهِ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ (البقرة: 218) "وه جو ایمان لائے، اور وہ جنہوں
نے ہجرتیں کیں اور اللہ کی راہ میں لڑے، وہ ہیں رحمت الٰہی کے امیدوار۔ اور اللہ
ہے بخشنے والا مہربان"۔
"ہجری"…
"مصطفوی"
اگرچہ
بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں!