آج میرا ایک ٹویٹ ہوا:
مذہبیوں کے اس نظامِ
انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟!
نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ
اِن کےلیے!!!
جس پر ایک کامنٹ آیا:
لہذا بندوق
اٹھائیں لڑیں ریاست پاکستان سے اور اس کی قیادت شیخ حامد کمال الدین صاحب کریں گے،
(ایس عزیز)
__
ج:
برادرم! یہ ایک طعنہ یا اشکال جو آپ کے خیال میں ’منطقی‘
طور پہ مجھ پر اٹھتا ہے، شاید کسی قدر درست ہوتا اگر میں اس مسئلہ پر بہت کچھ لکھ
کر اپنا مقدمہ بیان نہ کر چکا ہوتا (ملاحظہ کیجیے اس پر میری کچھ تحریرات، لنک پہلے کامنٹ میں)۔ یا اگر میں
"انقلاب" نامی کسی نظریے کو فروغ دینے والوں میں آتا؛ جبکہ ایسا نہیں ہے۔
آپ کے علم کےلیے، میں سرے سے وہ مقدمہ ہی نہیں رکھتا۔ "انقلاب" والی اس
پوری قاموس کو میں تو اون ہی نہیں کرتا جو "ہر حال میں اقتدار مانگنے"
سے متعلق ہے… اور جس کے معتقدین میں کسی وقت یہ سوال اٹھ کھڑا ہوتا ہے کہ ایک صدی
بھر کی جمہوری جدوجہد سے جب "انقلاب" یا "اقتدار" نامی منزل
سے ہم ایک انچ قریب نہیں ہو سکے، الٹا اس سے کچھ دور ہی ہوئے ہیں، اور اپنی اس
منزلِ موھوم سے ہمارے فاصلے روز بروز بڑھتے ہی جا رہے ہیں، تو پھر ’بندوق‘ وغیرہ
ایسی کسی اس سے بھی بڑی اور انہونی مہم کے سوا کیا چارہ باقی رہ جاتا ہے! سو یہ
سوال "انقلاب" ہی کی راہ کی کسی زیادہ ’ایڈوانس‘ سوچ یا طرزِفکر کا
لازمہ ضرور ہو سکتا ہے، بلکہ ہوا ہے، اور عالم اسلام کے کئی خطوں میں اپنی تباہ
ناکی دکھا چکا ہے۔ البتہ میرے جیسے لوگ جو "تبدیلی" اور
"اصلاح" کےلیے "انقلاب" نامی کوئی مقدمہ یا دعوت ہی نہیں
رکھتے اور جن کا بیانیہ اس باب میں کسی "حصولِ اقتدار" کے گرد نہیں گھومتا… ان کو یہ طعنہ کس کھاتے میں؟!
میرا تعلق جس مدرسہ یا جس بیانیہ سے ہے اس کا
خلاصہ یہ کہ:
[[جس قدر اصلاح کسی مخصوص ماحول کے
اندر ہمارے بس میں ہے، بس اسی کی فکر کرنا – اور اس میں البتہ کوتاہی نہ کرنا –
اور ناقابل عمل مہم جوئیوں میں امت کا وقت برباد اور محنت ضائع کرنے سے گریز
کرنا]]۔
اسی "منہج" کو ہم کہتے
ہیں: الاصلاحَ ما استطعت۔
آپ ہی بتائیے اس پر وہ طعنہ کیونکر
صادق آ سکتا ہے؟
ہمارے اس بیانیہ کی غلطی آپ سو بار
بیان کیجیے، ہم ضرور سنیں گے۔ مگر اس پر وہ الزامی مواقف تو ہمیں مت اٹھوائیے جو
ہمارے بیانیہ کے لوازم میں آتے ہیں نہیں، بلکہ وہ بھیانک مواقف اگر پیش آتے بھی
ہیں تو "انقلاب" والے رُوٹ ہی کے بعض راہروؤں کو۔
*****
ریکارڈ درست رکھنے کےباب سے…
ہم تو جدت پسندوں کے مدمقابل آپ
"اہلِ انقلاب" سے بھی اس الزام کو دفع کرتے رہے ہیں کہ آپ کا یہ انقلابی
بیانیہ ہی اس مار دھاڑ کی بنیاد بنا ہے جو پرامن راستوں سے انقلاب نہ آتا دیکھ کر
یہاں غیر پر امن راستے اختیار کرنے لگے ہیں۔ ہم نے تو اس پر کھل کر لکھا ہے کہ خود
آپ انقلابیوں کو یہ طعنہ دینا جدت پسندوں (غوامد وغیرہ) کی جانب سے "اِلزامُ ما لا یَلزَم" ہے۔ (دیکھیے
ہمارا مضمون "ماردھاڑ اور جدت پسند بیانیوں کا
ظہور اور انقلابی منہج کو درپیش فرسٹریشن"، لنک کامنٹ سیکشن میں)۔ آپ
ہمیں اسی دھاگے سے باندھنے لگے!