عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
weekly آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا
:عنوان

کسی شرعی قضیہ کے ساتھ متصادم ہے اور نہ کسی عقلی مسلمہ کے ساتھ۔ ہاں ایک درجہ میں آوٹ آف دا باکس سوچنا اس کےلیے لازم رہتا ہے؛ اور یہی شاید اس وقت ہمارے قیل و قال اور چہ میگوئی کی ایک وجہ

. تنقیحات . اصولمنہج . احوالتبصرہ و تجزیہ :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا

تحریر: حامد کمال الدین

کوئی "شریعت کے مسئلے" کے طور پر بات نہیں کر رہا بلکہ "سٹرٹیجی" کے باب سے بات ہو رہی ہے، معترض حضرات خاطر جمع رکھیں…

پیش ازیں یہ بات متعدد بار عرض کر چکا ہوں، موجودہ سیاسی منظرنامے پر – مقدور بھر –  اثرانداز ہونے کےلیے، میری نظر میں، اسلامیوں کا تین جہت سے آگے بڑھنا عمل میں آ سکتا ہے: (1) ایک "مذہبی پارٹی" والے واجہۃ face  کے ساتھ۔ (2) دوسرا، خود اسلامیوں ہی کی طرف سے دی جانے والی ایک "مین سٹریم پارٹی" والے واجہۃ کے ساتھ (خیال رہے، اسلامیوں کی طرف سے میدان میں لائی جانے والی کوئی "مین سٹریم پارٹی" فی الحال نام کی حد تک بھی ملک میں موجود نہیں، تاحال اسے آپ ایک مفروضہ کہیے)۔ (3) تیسرا، کچھ باصلاحیت gifted  حوصلہ مند ambitious  دین پسند لوگوں کے "فرد" یا "نمایاں شخصیت" کے طور پر یہاں کی مین سٹریم پارٹیوں میں کسی قدر جگہ بنانے اور ان کے رخ پر کچھ نہ کچھ اثرانداز ہونے کی راہ سے۔  مختلف لوگوں کو اللہ نے مختلف صلاحیتیں، ہمتیں اور شخصیتیں دے رکھی ہوتی ہیں؛ ضروری نہیں جہاں ایک شخص فٹ ہو سکتا اور اس میں کمال کارکردگی دکھا سکتا ہو دوسرا بھی اسی میں ایک اچھی کارکردگی سامنے لا، یا اس کےلیے مطلوبہ ہمت دکھا سکے۔ یوں ایک ہی سانچے کو سب پر فرض کرنے میں، جبکہ اللہ نے اسے فرض نہ کیا ہو، بہت سی مسلم صلاحیتوں کے ضائع  چلے جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ پس سیاسی میدان میں دین پسند افراد کی ہمتوں اور صلاحیتوں کی کھپت کےلیے اصولاً ایک تنوع کی گنجائش رکھنا یہاں نہ تو کسی شرعی قضیہ کے ساتھ متصادم ہے اور نہ کسی عقلی مسلمہ کے ساتھ۔  ہاں ایک درجہ میں ’آؤٹ آف دا باکس‘ out of the box  سوچنا اس کےلیے لازم رہتا ہے؛ اور یہی شاید اس وقت ہمارے قیل و قال اور چہ میگوئی کی ایک وجہ۔

ان تینوں آپشنز کے حوالے یہاں ہم قدرے تفصیل سے بات کرتے ہیں…

پہلے آپشن کے حوالہ سے:

("مذہبی پارٹی" کے واجہہ کے ساتھ اسلامیوں کا سیاست کے میدان میں اترنا):

کل کیا ہوتا ہے، نہیں کہا جا سکتا۔"مذہبی پارٹی" کے طور پر ملکی سیاست میں – آج کی تاریخ میں –  آپ کا کوئی کردار میں نہیں دیکھ رہا۔ دُور دُور تک نہیں۔ سنسار اس حوالے سے سائیں سائیں کرتا ہے۔ "مذہبی پارٹی" یا "پارٹیوں" کے طور پر یہاں اس وقت اگر آپ کا کوئی کردار ہے تو وہ نرا ایک مُلحَق annex اور محض ایک اضافے attachment   کا، خصوصاً سیاست کے اندر سنے جانے والے ایشوز اور ترجیحات کے معاملے میں۔ اور تو اور، ’نعروں‘ کے معاملے میں۔ آپ کا اپنا کوئی ایشو تو یہاں کی دنیا میں برسوں سنائی نہیں دیتا۔ مذہبی پارٹی کے طور پر سیاست میں اترنے کے حوالے سے، جو واحد کارگر آپشن میری نظر میں ہے ("کارگر" اسلام کے حق میں نہ کہ آپ کے "اپنے" حق میں، براہ کرم نوٹ کیا جائے) وہ یہ کہ یہاں آپ "مذہبی" (ایمانی) ایشوز کو ہی دیوانہ وار اٹھاتے چلے جائیں؛ اور نتیجتاً "مذہب" کو یہاں کا ایک ایسا زندہ ایشو بنائیں جس پر دنیا تقسیم ہوتی ہوئی نظر آئے؛ یہاں تک کہ مذہب کی قوتوں اور مذہب سے اعراض کرنے والی قوتوں کے مابین نیوٹرل رہنا یہاں کے ایک آدمی کےلیے آپ فی الواقع دشوار کر دیں۔ (یہ ہے ایک مذہبی قوت کے طور پر آپ کا یہاں اصل کردار)۔ کم از کم یہ کہ آپ کے دم سے خدا کی حجت قائم ہو جائے؛ "کچھ" ہونا نہ ہونا بعد کی بات۔ ایسا، ظاہر ہے، نہ ہے اور نہ سیاست کے میدان میں موجود مذہبی جماعتوں کا ایک تھکاماندہ، روٹین میں چلا آتا، آرام طلب (یا مراعات طلب) پروفائل اس بات کا متحمل۔ اس میں کوئی استثناء کسی حد تک اگر ہے تو وہ "لبیک" پارٹی ہے جو فی الواقع "مذہب" کی پِچ pitch  پر کھیل رہی ہے؛ اور جو کہ اس کے اس مختصر مدت میں اتنی کامیابی پا جانے کے پیچھے ایک بڑا راز ہے، میری نظر میں۔ تاہم اس پارٹی کے ساتھ کچھ دوسرے سنجیدہ مسئلے genuine problems  ہیں، جن پر قابو نہ پا سکنے کی وجہ سے مذہبی سیکٹر کی ایک نمائندہ جماعت بننا اس کےلیے اغلباً ناممکن ہے۔ (کل کو یہ جماعت کیا رخ اختیار کرتی ہے، اس پر کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا)۔ یہاں میں اس کی کچھ ستائش یا اس کی کسی کامیابی کی نشان دہی کر رہا ہوں، تو وہ اس حوالے سے کہ وہ بات جو بڑے بڑے مذہبی داناؤں کی سمجھ میں نہیں آ سکی، وہ اس نوزائیدہ جماعت کی سیاست میں عملاً بولنے لگی کہ "مذہبی" چولے کے ساتھ سیاست میں اترنے والوں کی تمام تر کامیابی "مذہب" ہی کا ایشو اٹھانے اور اٹھاتے چلے جانے میں ہے؛ جبکہ اس میں دوسری جماعتوں کے اٹھائے ہوئے (مستعار) ایشوز کی ’ملاوٹ‘ یا ان اُیشوز کی مقبولیت سے ’استفادہ‘ آپ کے اپنے اسلامی کیس کو بےجان کر لینے اور نادانستہ یہاں کی "غیرمذہبی" جماعتوں کو بیگار دیتے چلے آنے کی ایک کامیاب ریسیپی recipe  ۔  

یہاں سوال ہو سکتا ہے کہ جماعتِ اسلامی کو اس پہلو سے آپ کہاں رکھتے ہیں؟ ملکی سیاست میں میری سب سے پسندیدہ جماعت ہونے کے باوصف – خاص اس حوالے سے –   میرا ناچیز تبصرہ اس پر یہ ہے کہ: پچھلے کئی عشروں سے پاپولر نعروں کے تعاقب نے جماعت کے اپنے کیس کا مومنٹم غیرمعمولی حد تک کمزور کر دیا ہوا ہے؛ جس کے اثر سے صرف یہاں کا ووٹر نہیں اس کا اپنا کارکن تک بچ نہیں سکا ہے۔ یہاں "لبیک" ایسی کاوشیں سمجھیے اس کے چھوڑے ہوئے خلا کو پُر کرنے کی ہی کچھ ناپختہ اَن گڑھ کوششیں ہیں۔

اور جہاں تک بات ہے مسلکی ووٹ بینک کے بل پر سیاست کے قوسِ قزح سے بہرہ مند رہنے والے گروہوں کی، جو کہ ایک عرصے سے یہاں غیر مذہبی جماعتوں اور الائنسوں کے "مذہبی" سیٹلائٹ چلے آتے ہیں (یعنی اُنہی کے مدار اور انہی کے ایشوز میں ایک گردشِ مدام، اپنے شرعی ایشوز کو پیچھے ’مدرسوں‘ میں چھوڑ کر آئے ہوئے)… تو میرے دیکھنے میں، وہ یہاں کی نیم سیکولر سیاست میں "مذہب" کا برائےنام خانہ پر کرنے؛ اور یوں مستقل طور پر یہاں کی سیاست میں "مذہب" کی حیثیت و اہمیت  ("شہر میں غالب کی آبرو") دِکھانے کی کچھ ناگفتہ بہ صورتیں ہیں۔

غرض ایک خلا "سیاست" میں "مذہب" کی ایک جاندار پیش قدمی کے حوالے سے یہاں صاف دکھائی دیتا ہے۔ ’سیٹوں‘ وغیرہ کی تعداد کے حوالے سے بات نہیں ہو رہی؛ سیاست کے میدان میں "مذہب" کا کیس لڑنے والا  کوئی مقتدر گروہ جو اپنے ایک زوردار بیانیے سے "اقامتِ شرع" کے مسئلہ پر عالمِ سیاست کو دو کیمپوں میں بانٹ کر رکھ دے؛ "آئینِ شرع" کے مسئلہ پر یہاں بسنے والے ہر شخص کو اپنی پوزیشن متعین کرنے پر مجبور سا کر دے… "شریعت" کی خاطر میدان میں اترا ہوا ایسا کوئی گروہ بڑے عشروں سے یہاں کالمعدوم ہے۔ یہاں تک کہ ایسی کوئی سنجیدہ کاوش بھی اِس وقت تو نظر نہیں آتی۔

سیاست میں "مذہبی جماعت" کے طور پر ہمارا کردار فی الحال کالمعدوم ہونے سے…  یہاں دو باتیں سمجھنا ضروری ہو جاتی ہیں:

1- ایک یہ کہ سیاسی منظرنامے پر اثرانداز ہونے کے خواہش مند ہر دیندار شخص پر یہ لازم ٹھہرانے میں ہمیں فی الحال تھوڑا نرم اور متواضع humble  رہنا چاہیے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کے جوہر یہاں صرف اور صرف مذہبی جماعتوں کے پلیٹ فارم پر ہی کھڑا ہو کر آزمائے۔ "تو ثابت وہ سیارہ"، ایک شےء جو تقریباً چل ہی نہیں رہی، اور برسوں سے ایک ہی جگہ کھڑی صرف آتے جاتوں کو دیکھ رہی ہے، جمود اور مردنی اس کے وجود پر خوف ناک حد تک طاری ہے، ایک ambitious  شخص کو  یہ کہنا کہ وہ وہیں کھڑا رہ کر "اپنی صلاحیتوں کے جوہر" آزمائے، میری نظر میں فی الحال ایک زیادتی ہو گی۔ ہاں اپنے اندر کوئی جان دکھا لیں، ایک "مذہبی جماعت" کے طور پر آپ کا یہاں جو کردار ہو سکتا ہے، اس کی کوئی ادنیٰ ترین صورت پیدا کر لائیں، پھر شاید ایسے کسی رویے کی گنجائش بھی ہو۔ فی الحال تو ایسے لوگوں کو لتاڑنے کی بجائے آپ کو اسے لمحہٴ فکریہ کے طور پر لینا ہے کہ مذہبی پارٹیوں سے خود دینداروں کی ایک تعداد کے مایوس ہونے اور اس کی متبادل راہیں تلاش کرنے کے پیچھے آخر کیا وجہ ہو سکتی ہے۔

2- دوسری یہ کہ ہمارے وہ لوگ جو یہاں کے سیاسی منظرنامے پر ایک "مذہبی جماعت" کے طور پر نمودار ہونے میں غیرمعمولی یقین رکھتے ہیں، اور بلاشبہ میری اپنی دلچسپی ایسے ہی باعزیمت لوگوں کے ساتھ ہے، وہ یہاں سر جوڑ کر بیٹھ جائیں۔ اس عمل کے تقاضوں کو خوب اچھی طرح زیربحث لائیں، ایک ایسا لائحہٴ عمل ترتیب دیں جو فی الواقع یہاں کا سیناریو تبدیل کر کے رکھ دے۔ (سیناریو تبدیل کرنے سے میری مراد فی الحال نظامِ حکومت کی تبدیلی نہیں، بلکہ سیاست میں دین اور لادینیت کی بنیاد پر ایک جاندار تقسیم پیدا کرنا ہے، جس پر اسلامی سیکٹر کے آخر آپ کے پیچھے  آکھڑا ہونے کا تمام تر انحصار ہے)۔

یہ دوسری بات اگر واضح ہے، تو امید ہے ایسے کسی ممکنہ اعتراض کا پیشگی جواب ہمارے یہاں دیا جا چکا کہ: کیا ہم "مذہبی" جماعت یا جماعتوں کو یا ان کے پلیٹ فارم سے سیاست میں کوئی کردار ادا کرنے کو غیر ضروری ٹھہرا رہے ہیں؟ اس کے برعکس، ہمارا کہنا ہے کہ سیاست میں ایک "مذہبی جماعت" کے کردار کا اِحیاء انتہائی ضروری ہے، جو کہ فی الحال کالمعدوم ہے۔ آپ کوئی "مذہبی جماعت" ہیں تو پھر یہاں کی سیاست میں "مذہب" کا کوئی کردار سامنے لائیے۔ فی الحال تو، اگر ایک محاورہ الٹا کرنے کی اجازت دیں، ایک ہنس کوّے کی چال چلنے کی کوشش میں لگا ہے۔ پس اس بات پر تعجب کم از کم نہ ہونا چاہیے کہ کوّے کی چال چلنے کا شوق کوئی کوّوں ہی میں جا کر پورا کر لے۔  الٹا، یہ شاید "ہنس" کے حق میں ایک درجہ کے اندر بہتر ہو؛ اگر وہ اپنی اصل حیثیت سے واقف اور اس کے تقاضوں سے آگاہ ہے۔

دوسرے آپشن کے حوالہ سے:

(ایک "مین سٹریم پارٹی" کے واجہہ کے ساتھ اسلامیوں کا سیاست کے میدان میں اترنا):

سیاست پر ایک بڑا ہاتھ مارنے کےلیے "مین سٹریم پارٹی" کے طور پر میدان میں اترنا – اندریں حالات –  آپ کےلیے ناگزیر ہے۔ یہاں ’عام آدمی‘ کی دلچسپی کے نعرے لگانا، اور ان نعروں کے بل پر یہاں کے سیاسی عمل میں ایک بڑی سپیس space   لینا اگر فی الواقع آپ کے پیش نظر ہے، تو اس کےلیے ایک "مین سٹریم پارٹی" کا واجہہ ہی مناسب ترین ہے۔ اور اس بات میں کوئی شرعی قباحت بھی نہیں ہے۔

آگے چلنے سے پہلے ایک اشکال کا ازالہ کر دیں کہ اسلامیوں کی طرف سے ایک "مین سٹریم پارٹی" کا سامنے آنا ہمارے نزدیک اگر اتنا ہی ضروری ہے، تو پھر ایک ٹھیٹ "مذہبی پارٹی" کے کردار کے اِحیاء پر ہم پیچھے کیوں اتنا زور دے آئے ہیں؟ اس کی ہمارے نزدیک دو وجہیں ہیں:

1-    ایک یہ کہ سیاست میں مذہب کا ایک جان دار کیس سامنے لانے کےلیے آپ لامحالہ ایک "مذہبی پارٹی" کے واجہہ کے ساتھ ہی سامنے آ سکتے ہیں۔ ایک "مین سٹریم پارٹی" یہ خانہ بہرحال پُر کرنے کی نہیں، خواہ ایسی کوئی (مین سٹریم) پارٹی "مذہبیوں" کی اپنی دی ہوئی کیوں نہ ہو۔ ایک بڑا ہاتھ یہاں کی سیاست پر آپ بےشک ایک "مین سٹریم پارٹی"  کی حیثیت میں ہی مار سکیں گے ان شاء اللہ، تاہم چونکہ اس (مین سٹریم) کا بالکل ایک الگ جہان ہو گا اور کسی اسلامی منزل پہ پہنچنے کےلیے اُس کو ایک خاصا لمبا چکر کاٹ کر جانا ہو گا (اور حقیقت تو یہ کہ وہ محض ایک "درمیانی مرحلے" کی ضرورت ہے، جو نہ معلوم کتنا طویل ہے)، لہٰذا اسلام کو آج ہی کی تاریخ میں ایک جیتاجاگتا اور یہاں کا سب سے جاندار ایشو بنا رکھنے کےلیے مختص ایک  دینی جماعت سیاست کے میدان میں ناگزیر رہے گی۔ اگرچہ "سیٹوں" وغیرہ کے معاملہ میں ایسی کوئی "مذہبی" جماعت نہ تو کوئی بڑی کارکردگی دکھا سکے گی اور نہ اس بات کی اس سے توقع رکھنی چاہیے، مگر اپنے (سیاسی) بحر کی موجوں میں اضطراب برپا رکھنے کےلیے یہ یہاں کی کسی بھی پارٹی سے زیادہ اہم ہو گی؛ کسی ایوان میں اس کی چند سیٹیں بھی اس کی بلاخیزی کےلیے ان شاء اللہ کافی ہوں گی۔

2-   دوسرا یہ کہ اسلامی سیکٹر کو ہر قسم کے ووٹ بینک کے مناسب حال حکمت عملی سامنے لانا ہو گی، اور ووٹ کے کسی بھی قابل ذکر پاکٹ کو خالی نہیں جانے دینا ہو گا۔ یہاں بوجوہ ایسا ہے کہ عوام الناس کی اکثریت کسی مذہبی جماعت کو اپنا سیاسی چناؤ بنانے پر آمادہ نہیں (بھولنا نہ چاہیے، ترکی اور مصر میں بھی یہ کرشمہ کسی ’مذہبی جماعت‘ کے واجہہ کے ساتھ نہیں ہوا)، لہٰذا اس پر ہمارا اصرار کیے جانا کہ وہ (عوام) ہم (مذہبی پارٹی) کو ہی – اور ہمارے اس حالیہ پیکیج کے ساتھ ہی –  اکثریت دلوا کر چھوڑیں، ایک بےفائدہ اصرار ہے؛ بلکہ اس پر ہمارا ضد کرنا ہمارے اپنے ہی وقت اور وسائل کا نقصان۔ "بھاری اکثریت" کا کھیل یہاں جب کھیلا ہی "مین سٹریم" پارٹی کے واجہہ کے ساتھ جا سکتا ہے، تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ دینی سیکٹر یہاں کے سیاسی عمل کو ایسی کوئی پارٹی دینے کی تدبیر عمل میں نہ لائے۔ مختصر یہ کہ جب دونوں کا ووٹ بینک ہی خاصا الگ الگ ہے، اور دونوں کی پیش قدمی کا رُوٹ ہی جدا جدا… تو ان دونوں کے مابین تعارض فرض کر لینا درست نہ ہو گا۔ حق یہ ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے کو مکمل کرنے والی چیزیں ہوں گی۔

تاہم… ایک فوری صورتحال میں اسلامی سیکٹر چونکہ ایسی کوئی (مین اسٹریم) پارٹی میدان میں لانے کے نقطہ سے بہت پیچھے ہے، اس لیے اس آپشن کے تحت ہماری جو بھی گفتگو کبھی ہوئی ہے، یا ہو گی، وہ محض ایک ضرورت کا بیان سمجھی جائے۔ عمل اور اقدام کے حوالے سے تاہم یہ ہمارے زیر بحث نہیں، فی الحال۔ ہاں تیسرے آپشن میں، جس کا کچھ بیان آگے آ رہا ہے، اگر اسلامی سیکٹر کچھ اچھی پیش قدمی کر لیتا ہے، تو اِس آپشن کے زیرغور آنے کا بھی کچھ امکان سامنے آ سکتا ہے۔ اللہ اعلم

ایک "مین سٹریم پارٹی" سے ہماری کیا مراد ہے، اور اس کے کچھ موٹے خدوخال کیا ہو سکتے ہیں، اس پر ہم نے دو سابقہ مضامین میں تھوڑی بات کر رکھی ہے، موضوع ھٰذا پر فی الحال انہی سے رجوع کر لیا جائے۔ ایک: "پاکستانی سیاست میں آگے بڑھنے کے آپشنز"۔ دوسرا:  "آپ فی الوقت ان دونوں پارٹیوں کے سوتیلے ہیں

تیسرے آپشن کے حوالہ سے:

(اسلام پسندوں کا "افراد" یا "نامور شخصیات" کی حیثیت میں یہاں کی مین سٹریم پارٹیوں کے اندر جگہ بنانا):

یہ ایک آپشن ویسے بھی آپ کو کھلا رکھنا ہی ہو گا، ورنہ اسے بند کرنے کی صورت میں آپ اور سے اور دیوار کے ساتھ لگتے چلے جائیں گے۔ تاہم صورتحال جس وقت یہ ہو کہ:

1-   "مذہبی" جماعت یا جماعتوں کے طور پر یہاں کی سیاست میں آپ کا کردار نہ ہونے کے برابر ہو، جیسا کہ "پہلے آپشن" کے تحت پیچھے بیان ہوا،

2-   اور "مذہبیوں" کی دی ہوئی کوئی مین سٹریم جماعت ملک میں سرے سے موجود نہ ہو، جیسا کہ "دوسرے آپشن" کے تحت پیچھے بیان ہوا،

تب تو اس تیسرے آپشن کےلیے گنجائش رکھنا اور بھی ضروری ہو جاتا ہے۔ پس آج اگر ہماری کچھ کاریزمیٹک نوجوان شخصیات یہاں کی مین سٹریم پارٹیوں میں اپنے لیے جگہ بنانے میں کامیاب ہوتی ہیں، تو یہ ہم سب کےلیے خوشی کی خبر ہونی چاہیے؛ بلکہ ہماری ایک دُوررَس انوسٹمنٹ۔ اس عمل کے دو فوائد بطورِ خاص ہماری نظر میں قابل ذکر ہیں: ایک یہ کہ ان پارٹیوں میں اگر کچھ باصلاحیت اسلام پسندوں کا وزن بڑھتا ہے تو خودبخود اس کے اثرات ان پارٹیوں کے مجموعی رخ اور ان کے فیصلوں پرپڑنے لگیں گے۔ یہاں بےشک وہ ایک مخصوص آئیڈیلسٹ اپروچ اس بات کو بےکار جانے گی جس کا سوچنا کچھ اس طرح ہے کہ یا تو ان کو "پورا" ملے ورنہ یہ "کچھ" بھی نہیں لیں گے۔ یعنی: پورا سو، ورنہ صفر۔ بلیک اینڈ وائیٹ۔ اور ویسے یہ آئیڈیلسٹ اپروچ تو حالیہ سیاست کے کسی بھی آپشن میں اپنی مراد نہیں پا سکے گی (یہ وجہ ہے کہ "فقہ الموازنات" کے کچھ چھوٹے چھوٹے اسباق یہاں ہم تراثِ سلف سے وقتاً فوقتاً نشر کرتے ہیں)۔  

اس باب میں، یہ دو باتیں واضح رہیں تو ہم دینداروں کی پیش قدمی کے حق میں مفید رہیں گی:

1.    دینداروں کا یہاں کی مین سٹریم پارٹیوں (مانند پی ٹی آئی یا پی ایم ایل این وغیرہ) میں جگہ پانا  کچھ ان پارٹیوں کا ممنون ہونا نہیں۔  بےشک اس وقت وہ (ایک درجے میں) ہماری ضرورت ہیں، لیکن جتنا وہ ہماری ضرورت ہیں اس سے کہیں بڑھ کر ہم ان کی ضرورت ہیں۔  لہٰذا دبنے، ہچکچانے یا شرمانے کی یہاں ہم کو کوئی ضرورت نہیں۔ ملک کا بھلا کرنے کے یہ وہ فورم ہیں جن کے اقتدار پانے کا ایک درجے میں واقعتاً امکان ہے، اور اس میں پائے جانے کےلیے شرط بس اتنی ہے کہ پارٹی ایجنڈا و قیادت کے ساتھ آپ کی وابستگی یقینی رہے۔  اب ایک ایسی پارٹی میں جگہ بنانا جو اقتدار میں ہے یا جس کے اقتدار میں آنے کا قوی امکان ہے، اگر یہاں کی ایک شرعی ضرورت یا مصلحت ہو سکتی ہے، اور یقیناً ہو سکتی ہے، تو پھر یہ ضرورت یا مصلحت اپنی نوع میں بالکل ویسی ہی ہے جیسے کسی ریاست کا عہدہ لینا یا کسی ادارے کا منصب قبول کرنا یا کسی کالج یونیورسٹی کی کوئی انتظامی یا فنی ذمہ داری قبول کرنا۔ ایسے فتاویٰ آپ کو بےشمار فراہم کیے جا سکتے ہیں جو اس امر میں بےحد واضح ہیں کہ کسی عہدے، منصب  یا ذمہ داری قبول کرنے کےلیے یہ ہرگز کوئی شرط نہیں کہ وہ ریاست یا ادارہ جس میں آپ کوئی ذمہ داری قبول کریں لازماً اسلامی ہو یا  "اسلامی نظام" پر قائم ہو۔ بھلے وہ ریاست یا ادارہ یا فورَم اپنی کلیت میں غیر اسلامی ہو، دیکھنا اس میں صرف یہ ہے کہ آپ اس میں جس کام کی ادائیگی قبول کر رہے ہیں، وہ اسلام کے منافی ہے یا نہیں۔ منافی نہیں ہے تو بالکل بھی ان شاء اللہ کوئی قباحت نہیں ہے۔ ہاں اگر منافی ہے تو یہ ایک لمبی بحث ہے؛ پھر بھی اس مضمون کے فتاوىٰ اس پر موجود ہیں کہ ایسی کسی پوزیشن پر رہتے ہوئے اسلام اور معاشرے کو فائدہ دینے کے کام اگر اہم تر اور اسلام یا معاشرے کے حق میں ضروری تر ہیں ، تو اسلام کے منافی بعض ایسے امور جو اس پوزیشن کا لازمہ ہیں اور جن کو طرح دے جانا اس پوزیشن پر رہتے ہوئے آپ کےلیے ممکن نہیں، ایسے امور پر ان شاء اللہ آپ کا مؤاخذہ نہیں ہو گا۔ (اس مضمون کےلیے دیکھیے ابن تیمیہ کی ایک عبارت اس لنک سے)

2.    "مین سٹریم پارٹی" کی بُنتی texture  سے واقف رہنا بھی ہمارے حق میں بہت کام کی بات ہے۔ یہاں "مین سٹریم پارٹی" اس سائنس کا نام ہے جو معاشرے کے "سب" یا "زیادہ سے زیادہ" طبقوں کو لے کر چلنے والی ہو۔ اس حوالے سے "مین سٹریم" کی کچھ مجبوریاں ہماری توقع اور اندازے سے بڑھ کر ہوتی ہیں۔ تاہم ان مجبوریوں کو "اسلام" کے حق میں برتنے کےلیے ایک غیرمعمولی صبر، حوصلے اور زیرک پن کی ضرورت رہتی ہے۔ کوشش کریں گے کہ اس پر کبھی تفصیل سے لکھیں۔ یہاں ایک بات جو خاص طور پر قابل ذکر ہے وہ یہ کہ ایک "مین اسٹریم پارٹی" اپنے دیندار پیروکاروں کو کھونے کی متحمل بےشک نہیں ہوتی، لیکن ان کی پزیرائی کےلیے اس حد تک جانے کی بھی نہیں ہوتی کہ آپ کی قیمت پر وہ کسی اور طبقے کو کھو بیٹھے۔    پس وہ ایک "بیلنس" آپ کو یہاں مسلسل درکار رہتا ہے، جس سے (الف) آپ پارٹی کی بُنتی بھی خراب یا تبدیل نہ ہونے دیں ("غیر مذہبی" طبقوں کو بھی بہرحال پارٹی میں رہنا، اپنی ایک "غیرمذہبی" پہچان بھی ان کو یہاں برقرار ہی رکھنی ہے، یہاں تک کہ اپنی اُس پہچان کے کچھ امور اور افعال بھی اُن کو یہاں انجام دینے ہی ہیں)، پارٹی کی بُنتی خراب کرنے کی صورت میں آپ اس کے ساتھ لمبا نہیں چل سکتے، (ب) جبکہ وہ سپیس space   بھی جو آپ کو "مذہبی عنصر" ہونے کے حوالے سے وہاں حاصل ہے، باحسن انداز استعمال کرنی اور دین اور ملک کو اس سے بھرپور فائدہ دینا ہے۔ یہاں پھر ذکر کر دیں، ایسا ایک (توازن کا ضرورتمند) معاملہ یہاں آپ کو ان ریاستی عہدوں پر بھی جا بجا پیش آتا ہے اور ان تعلیمی و بزنس اداروں کے اندر بھی جہاں معاشرے کے سبھی طبقے دیندار کیا بےدین ایک ساتھ پائے جاتے ہیں؛ اور ایک ساتھ ہی ان کو یہاں پایا جانا ہے۔ آپ خوب جانتے ہیں، کیا کیا "مصلحتیں" آپ وہاں اختیار نہیں کرتے اپنے سروائو survive  کرنےاور وہاں رہتے ہوئے اپنا یا اپنے معاشرے یا دین کا بھلا کرنے کےلیے! بس ویسا ہی معاملہ یہاں سمجھیے! "سیاسی" حوالے سے، ایک بڑی سطح پر، آپ یوں سمجھیے کہ "معاشرہ" یہی مین سٹریم پارٹیز ہیں۔ جس ہوشیاری اور عقلمندی سے اپنا اور اپنے دین کا راستہ آپ "معاشرے" میں بناتے ہیں ویسی ہی ہوشیاری اور عقلمندی سے آپ سیاست کے ان "بڑے دھاروں" “main streams”  میں بنائیے جو آج کی تاریخ میں اقتدار کے اندر آنے کے "امکانات" رکھتے ہیں۔ یوں بھی "سیاست" "معاشرے" سے کوئی کٹی ہوئی چیز نہیں ہے؛ جو ہونا ہے "معاشرے" کے اندر ہونا ہے۔ یہاں چھوٹا سا ایک اپنا "مذہبی" جہان بنا کر، جو "معاشرے" کے لحاظ سے تقریباً غیر مؤثر و غیر متعلقہ ہے، لوگوں کو مسلسل یہ دھڑکا لگوانا کہ کہیں آپ "غیرمذہبی" میں نہ چلے جائیں آؤٹ آف دا باکس out of the box نہ سوچ سکنے سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔  مسئلے کی یہ تاصیل اگر واضح ہو جاتی ہے تو ان شاء اللہ کوئی الجھن باقی نہیں رہتی۔

یہ بھی ذکر کر دیں، کہ اہل علم کے فتاوىٰ بعض ملکوں کی صورتحال کے حوالے سے اس حد تک پائے جاتے ہیں کہ جہاں کچھ اسلامی مصالح اس بات کے متقاضی ہو گئے ہوں کہ مسلم شخصیات وہاں کی عام پارٹیوں نہیں بلکہ نیشنلسٹ اور کمیونسٹ پارٹیوں تک کے اندر جگہ بنائیں، وہاں مخصوص شروط کے تحت اس بات تک کی اجازت ہے۔ اس کےلیے دیکھیے عربی لنک۔ فتوى کے اردو ترجمہ کےلیے ہمارے اس مضمون کے متعلقہ مقام سے رجوع کیا جا سکتا ہے: "غیر شرعی نظام کو بنانے اور اس کے اندر شرکت کرنے میں فرق ہے

نوٹ: سیاسی منظرنامے پر دینداروں کے اثرانداز ہونے کےلیے بیک وقتی کئی اطراف سے آگے بڑھنے کی یہاں جو بات ہوئی ہے، اس کے کچھ پہلو آپ ہمارے اس مضمون میں بھی دیکھ سکتے ہیں: "میرے اسلام پسندو! پوزیشنیں بانٹ کر کھیلو؛ اور چال لمبی

 

 

 

 

 

 

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں!
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
فرد اور نظام کا ڈائلیکٹ، ایک اہم تنقیح
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز