عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Tuesday, December 3,2024 | 1446, جُمادى الآخرة 1
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
weekly آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
سوویت دور کے افغان جہاد متعلق سفرالحوالی کی پوزیشن
:عنوان

افغان جہاد کا بھرپور مؤید ہونے، مال و اسباب سے انکی نصرت ضروری جاننےکےساتھ ساتھ وہاں جانے کو فرض عین البتہ نہ ماننا۔ نتیجتا دوردراز ملکوں سے ہر مسلمان مرد و عورت کا اس خطہ کی جانب سفر کر جانا ضروری نہ سمجھنا

. تنقیحات :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

سوویت دور کے افغان جہاد متعلق سفرالحوالی کی پوزیشن

حامد کمال الدین

"المسلمون والحضارة الغربية" سے دو عبارتوں کی نشان دہی کر کے، ہم سے سوال ہوا ہے کہ سوویت یونین کے خلاف ہوتے رہنے والے جہادِ افغانستان یا اسی سے ملتے جلتے دیگر مسلم محاذوں کے متعلق شیخ سفر الحوالی – دام فضله –  کی کیا پوزیشن رہی ہے۔ یہ دو عبارتیں یوں ہیں:

ولهذا – ولأسباب أخرى – كان رأيي آنذاك، مخالفًا لسياسة الحكومة التي تجهز الشباب للذهاب إلى أفغانستان، بينما أنا كنتُ ضد ذهابهم. (المسلمون والحضارة الغربية، ص 2372)

"اس وجہ سے، نیز کچھ دیگر وجوہات سے، اُس وقت میری رائے حکومت کی اُس پالیسی کے خلاف تھی جو نوجوانوں کو افغانستان جانے کےلیے تیار کرتی تھی، جبکہ میں ان کے جانے کے خلاف تھا"۔

ومثلما ننصح أن لا يسافر الشباب وأن على من ذهب أن يرجع، ننصح أيضا الحكومة بحسن معاملة الراجعين، وفتح مجالات الدعوة، وزجر المخالفين لذلك من الإعلاميين والكتبة، وتربية الأمة كلها على الدين. (المسلمون والحضارة الغربية، ص 2412)

"اور جس طرح ہم نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ (وہاں جانے کا) سفر نہ کریں، اور یہ کہ جو چلے گئے ہیں وہ لوٹ آئیں، ہم حکومت کو بھی یہ نصیحت کرتے ہیں کہ لوٹ آنے والوں کے ساتھ اچھا معاملہ کرے، دعوت کے میدان کھلے رکھے، اس بات کی مخالفت کرنے والے میڈیائی لوگوں اور لکھاریوں کی سرزنش کرے، اور پوری قوم کو دین پر تربیت دے"۔

*****

ج:

بلاشبہ ایسا ہے کہ نہ صرف شیخ الحوالی، بلکہ عمومی طور پر سعودی عرب کے وہ سب غیر سرکاری داعی اور علماء جنہیں "مشائخ الصحوۃ "کہا جاتا ہے، سوویت یونین کے خلاف ہونے والے جہادِ افغان میں نوجوانوں کو بھیجنے کے حق میں نہیں تھے۔ نوجوانوں کو اپنے اپنے ملک سے سفر کر کےافغانستان کا رخ کرنے کی ترغیب دے لینے والے کچھ مشائخ – سعودی عرب کے سیناریو میں – تقریباً وہی تھے جو سرکار کی جانب سے افتاء و ارشاد کے باقاعدہ مجاز چلے آئے ہیں۔ ہاں سعودی عرب سے باہر، اس (جہادِ افغان کو جہان بھر کے مسلمانوں پر فرض یا پھر فرضِ عین ٹھہرانے والے فتوىٰ  یا ’صلائے عام‘ کے روحِ رواں ڈاکٹر عبداللہ عزامؒ اور ان کے اصحاب رہے تھے یا اُس وقت عبداللہ عزامؒ کے ہم رکاب رہ چکے اور بعد ازاں "القاعدہ" وغیرہ کے زیرعنوان عبداللہ عزامؒ سے اپنے راستے الگ کر جانے والے جہادی طبقے تھے، جن سے شیخ سفر الحوالی کا اُس وقت –یعنی بالکل شروع ہی کے اندر–  اختلاف کرنا باقاعدہ ریکارڈ پر ہے۔ بلکہ اس پر شیخ الحوالی کا ایک لیکچر جو اس موضوع پر شیخ عبداللہ عزامؒ پر ایک علمی نقد تھا، "وقفات مع كتاب عبد الله عزام" کے زیرعنوان خوب معرکۂ آراء رہا، جس کی تفریغ transcription (اگر آپ ہمارے ویب سائٹ سے یہ مضمون پڑھ رہے ہیں) یہاں سے دیکھی جا سکتی ہے، اور جس میں کتاب کے عنوان "الدفاع عن أراضي المسلمين أهم فروض الأعيان" ہی کی صحت پر ایک بہت بڑا سوال اٹھایا گیا، اور اس کے تھیم theme ہی کا "مدرسۂ توحید" یا "مدرسۂ اھل الأثر" کے مقررات سے صاف معارض ہونا واضح کیا گیا تھا۔ (حق یہ ہے کہ شیخ الحوالی کے اس لیکچر میں کچھ ایسے مفید مباحث آئے ہیں جو اپنی اساس میں فی زمانہ "دینی کام" کا ایک متوازن تصور دینے میں خاصے اہم ہیں۔ ان مباحث کو نظرانداز کرنے سے ہی – ہمارے خیال میں –  پچھلے دو تین عشروں کے دوران "جہاد" کے متعلق افراط اور تفریط کے کچھ بھیانک مظاہر سامنے آئے ہیں، یہاں تک کہ "مجاہدین" ایسے ایک معروف و مقبول لفظ کے بعد یہاں کی قاموس میں ایک اور لفظ "جہادیوں" مستعمل ہونے چلا، جو اپنی نہاد میں مسلم معاشروں کو جہاد سے متنفر کرنے کی ایک باقاعدہ جہت ہے)۔

سعودیہ، یا پوری عرب دنیا میں، سیکولر میڈیا کی البتہ ایک شرارت یہ رہی ہے کہ "مشائخِ صحوۃ" کا یہ موقف ریکارڈ پر ہونے کے باوجود کہ وہ نوجوانوں کے افغانستان وغیرہ جانے کے حق میں نہیں تھے (جہاد ختم ہونے پر، جب سرکاری ترغیب اور سركار کی جانب سے اعلان شدہ سفری رعایت و دیگر سہولیات کے تحت عازمِ افغانستان ہو چکے نوجوانوں کے ملک واپس آنے کا وقت ہوا، اور تب تک امریکہ کی اقتدا میں یہاں کی سرکاری پالیسیاں بھی سر تا پیر بدل چکی تھیں، جن کی رُو سے انہی نوجوانوں کو اب گردن زدنی قرار پانا تھا) میڈیا نے کھلی خیانت سے کام لیتے ہوئے ان سب نوجوانوں کے افغانستان جانے کا "گناہ" مشائخِ صحوۃ مانند سفر الحوالی و سلمان العودۃ وغیرہ کے سر ڈال دیا اور اپنے سب ابلاغی امکانات اسی جھوٹ کو حقیقت دکھانے پر جھونک دیے؛ جس سے وہ ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی مار پر تھے۔ یہاں ذرہ دیانت ہوتی، تو وقت اس بات کا تھا کہ "اب" ان مشائخ کی دوراندیشی سامنے لائی جاتی جو عین ابتداء ہی سے نوجوانوں کی ایسی زبردست اور بر وقت رہنمائی کرتے آئے ہیں۔

شیخ الحوالی کا یہ موقف ان کے اُس زمانہ میں دیے جانے والے لیکچرز میں درج ہونے کے ساتھ ساتھ، داعیوں کے ہاں معروف بھی رہا ہے۔ اس حوالہ سے شیخ محمد العوضی کی وہ شہادت خاصی مشہور ہے، جس میں وہ فرما رہے کہ وہ خود اس مجلس میں شریک تھے جب مکہ میں جہاد کی تبلیغ پر آئے ہوئے شیخ عبداللہ عزام کے موقف پر سینکڑوں حاضرین کی موجودگی میں شیخ سفر الحوالی نے کچھ اعتراضات اور تحفظات اٹھائے، اور اس راستے میں آگے چل کر نوجوانوں کے کسی ممکنہ جال میں پھنسائے جانے کے متعلق تشویش ظاہر کی تھی۔ دلچسپی رکھنے والے حضرات اس لنک سے شیخ العوضی کی تحریر بعنوان "سفر الحوالي... نموذج للوعي المبكر" دیکھ سکتے ہیں۔

عبداللہ عزام صاحب کی کتاب پر تعقیب والے اپنے اس لیکچر کی تمہید ہی میں شیخ سفر الحوالی کہتے ہیں:

نحن نسمع عن الجهاد، ولا يوجد مسلم لا يسمع أخبار هذا الجهاد، وكل مسلم يتمنى أن ينصر الله سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى المجاهدين في أفغانستان، وفي كل مكان، وهذا أمر لا يشك فيه أي مسلم، ونحن نعلم قول النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {من مات ولم يغز، ولم يحدث نفسه بالغزو، مات على شعبة من النفاق} ونعرف أن الجهاد هو ذروة سنام الإسلام، ونعلم أن هذا الدين لن تقوم له قائمة إلا بالجهاد في سبيل الله عز وجل.

بل إننا ننكر على الذين يظنون أن الجهاد في سبيل الله هو مجرد دعوة فقط، ويستبعدون السيف استبعاداً نهائياً، ويفسرون (في سبيل الله): على أن معناه هو مجرد الخروج أو الدعوة! فإن منهج أهل السنة والجماعة واضح في هذه المسألة، كما هو معروف في أبواب العقيدة، فالمسألة ليست مجالاً للنقاش في أصلها؛ لأنها قضية اعتقاد، فإن يكن هناك مثبطون عن الجهاد، أو لا يريدون الجهاد، أو يصرفون الناس عنه، أو يؤولون آيات الجهاد وأحكام الجهاد، فهذا شيء مرفوض في منهج أهل السنة والجماعة، ولا يقره أي إنسان.

لكن هذا الأمر شيء، وقضية الغلو في مفهوم الجهاد شيء آخر، وهي أن يأتي أناس ويقولون: الدعوة إلى الله لا تقوم إلا عن طريق الجهاد فلابد أن نجاهد! أو يأتي أناس ويقولون: إن الجهاد في مكان ما فرض عين على كل مسلم ومسلمة؛ فلا يستأذن الرجل أبويه، ولا تستأذن الزوجة زوجها مهما كان، بل يترك عمله ويذهب ليجاهد في هذا المكان؛ أياً كان ذلك المكان! هذا لا يقر، وهو غير الإقرار بحكم الجهاد وفرضية الجهاد، وأنه لابد منه لهذا الدين ولقيام الدعوة.

فقد أصبحنا الآن نناقش ونعايش ونسمع فتوى أنه يجب علي وعليك وعلى كل إنسان في المجتمع أن يترك أهله وعمله ووالديه وكل شيء، ويذهب إلى مكان ما ليجاهد، لا نقول: أفغانستان وحدها؛ لأنه قد يأتي قائل ويقول: أريد مكاناً آخر، فهل هذا هو الحكم الشرعي الصحيح الذي يتوافق مع قواعد النصوص التي نص عليها أهل السنة والجماعة؟ أم أن هذا كلام فيه نظر، ويحتاج إلى دقة، ويحتاج إلى أن يبحث ويتأمل؟

[ہم جہاد کے متعلق سنتے ہیں۔ کوئی مسلمان نہیں جو اس جہاد کی خبریں نہ سنتا ہو۔ ہر مسلمان کی تمنا ہے کہ اللہ سبحانہٗ وتعالىٰ افغانستان میں اور ہر خطے میں مجاہدین کی نصرت فرمائے۔ کسی مسلمان کو اس میں شک نہیں۔ نبیﷺ کے اس فرمان سے ہم آگاہ ہیں کہ "جو شخص اس حال میں مرا کہ نہ اس نے جنگ کی، اور نہ  جہاد کی بات دل میں لایا، وہ نفاق کے ایک شعبے پر مرا"۔ ہم جانتے ہیں کہ جہاد اسلام کی کوہان ہے۔ ہم آگاہ ہیں کہ جہاد فی سبیل اللہ کے بغیر اس دین کا کچھ نہیں بنے گا۔

بلکہ ہم ان طبقوں پر نکیر کرنے والوں میں سے ہیں جن کا گمان ہے کہ جہاد فی سبیل اللہ محض دعوت دے لینے سے عبارت ہے اور جو تلوار کو اس سے خارج ہی کر دیتے ہیں اور جو ’فی سبیل اللہ‘ کی تفسیر محض گشت اور تبلیغ کر لینے سے کرتے ہیں۔ چنانچہ اہل السنۃ والجماعۃ کا منہج اس مسئلہ میں بہت واضح ہے، جیسا کہ عقیدہ کے ابواب میں معروف ہے۔ پس مسئلہ فی اصلہٖ بحث کا محل ہی نہیں، اس لیے کہ یہ باقاعدہ اعتقاد کا مسئلہ ہے۔ لہٰذا اگر جہاد سے بددل کرنے والے طبقے کہیں پائے جاتے ہیں، یا جہاد نہ کرنے والے، یا لوگوں کو اس سے برگشتہ کرنے والے، یا آیاتِ جہاد یا احکام جہاد میں تاویلات کرنے والے طبقے کہیں ہیں، تو وہ اہل السنۃ والجماعۃ کے منہج میں رد ہیں، اور کوئی شخص انہیں قبول کرنے والا نہیں۔

مگر یہ سب اور چیز ہے۔ جبکہ جہاد کے مفہوم میں غلو کا مسئلہ بالکل ایک اور چیز۔ اور وہ یہ کہ ایسے طبقے یہاں پائے جائیں جن کا کہنا ہے کہ دعوت الی اللہ سرے سے کھڑی نہیں ہو سکتی سوائے جہاد کی راہ سے؛ اور جہاد کرنا اس لیے ناگزیر ہے۔ یا ایسے طبقے جن کا کہنا ہے کہ کسی خاص خطے میں جہاد کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرضِ عین ہوا، جس کےلیے نہ مرد کو والدین کی اجازت لینی ہے، نہ بیوی کو شوہر کی، خواہ کچھ بھی ہو، بس اسے سب کام کاج چھوڑ کر کسی خاص خطے میں جہاد کےلیے پہنچنا ہے، خواہ وہ کوئی سا بھی خطہ ہو۔ تو اس بات کو درست نہیں کہا جا سکتا، اور یہ جہاد کے حکم یا جہاد کی فرضیت کو ماننے سے، یا یہ کہنے سے کہ اس دین کی خاطر یا دعوت کے کامیاب ہونے کی خاطر جہاد ضروری ہے،  ہٹ کر ایک چیز ہے۔

اس وقت تو ہماری بحث اور ہمارا سامنا اس فتوى سے ہے جسے ہم سن رہے ہیں کہ مجھ پر، آپ پر، اور معاشرے میں موجود ہر شخص پر فرض ہے کہ اپنا گھر بار، کاروبار، والدین، ہر چیز کو چھوڑ کر فلاں خطے میں جہاد کرنے کےلیے پہنچ جائے۔ ہم نہیں کہہ رہے صرف افغانستان میں، اس لیے کوئی کہنے والا  کہہ سکتا ہے کہ میری مراد کوئی دوسری جگہ ہے۔ تو کیا یہ صحیح شرعی حکم ہو  گا جو اہل السنۃ والجماعۃ کی تقریر کردہ نصوص کے قواعد کے ساتھ ہم آہنگ ٹھہرتا ہو؟ یا یہ بات محلِ نظر ہے، اور دقتِ نظر کی متقاضی  اور بحث اور غور کی ضرورت مند؟]

*****

چھوٹی سی ایک وضاحت یہاں اور کرتے چلیں: شیخ سفر الحوالی یا دیگر "مشائخِ صحوۃ" کے اس موقف کا، جو اوپر بیان ہوا، اس مخصوص بیانیہ narrative سے کوئی تعلق نہیں جو سوویت یونین کے خلاف افغانوں کے جہاد کو سرے سے غلط یا باطل کہتا آیا ہے۔ (جہاد افغانستان کو اساسًا باطل کہنے کی بنیاد ان حضرات کے ہاں امریکہ اور عالم مغرب کا اس قتال کی مدد پر آنا اور عالم اسلام کی کئی ایک حکومتوں، فوجوں اور انٹیلی جنسوں کا اس میں دخیل ہونا بیان کیا جاتا ہے)۔ تو اس حوالہ سے، یعنی   جہادِ افغانستان کو فی اصلہٖ باطل کہنے پر، الحوالی سمیت ان مشائخ کاکوئی ایک جملہ بھی  مجھے کہیں نظر نہیں آیا۔ ہاں اس جہاد کی تائید پر، اور پوری مسلم دنیا کو دامے درمے سخنے اس کی نصرت کرنے کی تاکید پر ان کے بیان میں بہت کچھ دیکھا پڑھا۔ مثال کے طور پر الحوالی کے اسی مذکورۃ الصدر لیکچر کے آخر میں ان کے الفاظ:

بعد ذلك أقول للمسلمين ولنفسي: إن الجهاد في أفغانستان مسئولية جميع المسلمين وفي كل مكان، وإنه يجب علينا أن نساعدهم بما نستطيع، وبالأخص ما هم أحوج ما يكونون إليه؛ وهو المال، فنبذل ما نستطيع من أموالنا فلنساعدهم.

لكن لا نصرف المال كله لهم؛ فالمجاعة تقتل إخواننا في إفريقيا، وإخواننا في الفلبين، كذلك في يوغسلافيا وفي بلغاريا، والمسلمون في كل مكان مثل الأيتام على مأدبة اللئام.

(عبارت کے لنک کےلیے یہاں کلک کیجیے)

اس سارے بیان کے بعد اب میں مسلمانوں سے اور اپنے آپ سے کہتا ہوں: افغانستان کا جہاد تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، اور ہر جگہ۔اور یہ کہ ہم پر واجب ہے کہ ہم حسب استطاعت ان کی مدد کریں ۔ بالخصوص اس چیز میں جس کی ان کو سب سے بڑھ کر ضرورت ہے، اور وہ ہے مال۔ ہمیں چاہیے جتنا مال ہم دے سکیں ان کی مدد کےلیے دیں۔

تاہم سارا مال انہی کےلیے نہ نکال دیں۔ اس لیے کہ بھوک اور قحط افریقہ میں ہمارے بھائیوں کی جان لے رہی ہے۔ فلپائن میں ہمارے بھائیوں کی جان لے رہی ہے۔ اسی طرح یوگوسلاویا اور بلغاریا میں۔ بلکہ ہر جگہ ہی آج مسلمانوں کا وہ حال ہے جو کمینوں کی دعوت میں بےسہارا یتیموں کا ہوا کرتا ہے۔

*****

خلاصہ:

الحوالی اور ان جیسے دیگر مشائخ کا افغان جہاد کے بھرپور مؤید ہونے، اور مال و اسباب سے ان کی نصرت ضروری جاننے، کے ساتھ ساتھ:

1.   وہاں جانے کو فرضِ عین البتہ نہ ماننا۔ نتیجتاً؛ دوردراز کے ملکوں سے ہر مسلمان مرد اور عورت کا اس خطہ کی جانب سفر کر جانا ضروری نہ سمجھنا۔

2.    پھر اسے "أهمُّ فروضِ الأعيان" یعنی فرض عین امور میں بھی سب سے اہم قرار دینے کو تو مدرسۂ توحید کے کچھ اساسی مقررات ہی کے ساتھ متصادم جاننا۔

3.   پھر تدبیر کے باب سے؛ نوجوانوں کے حق میں اس بات کو ضرر رساں جاننا کہ وہ اپنی تعلیم، خاندان، کاروبار، معاشرہ، اور معاشرے میں اپنی تمام تر اصلاحی و تاثیری پوزیشن کو یکسر معطل کر کے وہاں سفر کر جائیں، اور بعدازں خود کو اور دعوتِ دین کو خود اپنے ملک میں سنگین خطرات کے اندر ڈالیں۔

اللہ اعلم


Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
فرد اور نظام کا ڈائلیکٹ، ایک اہم تنقیح
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل، ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز