کسی کی "نیت" اور "اخلاص" کا ثبوت آنے
تک!
===
میڈیا
سٹریٹجی کے چند مختصر مباحث 2
حامد
کمال الدین
[نوٹ: اس تحریر میں "میں" سے مراد: اسلام کو اس
ملک میں اپنی سب سے بڑی ترجیح بنا رکھنے والا کوئی شخص]
دوستو
ایک
ہے عمران خان کا کوئی ایشو ہو، اُس کا کوئی سیاسی یا غیر سیاسی ہدف ہو، عمران کی
اپنی ضرورت کی کوئی مہم ہو… اور اس میں میرے تائید کرنے کا کوئی سوال اٹھ کھڑا ہو۔
یہاں؛ بےشک بہت کچھ دیکھنے سوچنے اور ‘پھونک پھونک کر’ قدم اٹھانے کی ضرورت ہو
سکتی ہے؛ "ایشو’’ کیونکہ اُس کا ہے۔ یہاں اٹھ سکتا ہے یہ سوال کہ کوئی مجھے
بےوقوف تو نہیں بنا رہا؟ میں "مولوی" کہیں سادگی میں برتا تو نہیں جاؤں گا؟ میرے ساتھ کوئی ہاتھ تو نہیں ہو جائے گا؟ مجھے
کسی "نہر والے پُل پہ بلا کر" یہ شخص کوئی ‘یو ٹرن’ تو نہیں مار جائے
گا؟ اور اگر مار گیا تو بھئی "میرا کیا بنے گا"؟ اور "میں تو تباہ
ہو جاؤں گا"۔ "منہ دکھانے کے لائق نہیں رہوں گا"۔ "مومن کے
ایک بل سے دو بار ڈسے جانے" ایسے سوالات۔ وغیرہ وغیرہ، اندیشہ ہائے دور دراز۔
بالکل درست۔ "اُس کے" کسی ایشو میں برتے جانے سے پہلے سو بار سوچیے۔
ہزار بار دیکھیے۔
لیکن
ایک ہے کہ ایشو عمران خان کا نہیں، میرا ہے۔ سراسر میرا ہے۔ جیسے بےحیائی کا
خاتمہ۔ فحاشی کی مذمت۔ بدکاری کی تباہ کاریوں کا بیان۔ وغیرہ وغیرہ۔ یہاں؛ "میرے"
ایشو کے حق میں، کسی ایک لمحے کےلیے بھی، دنیا کا کوئی عمران خان، کوئی نواز شریف،
کوئی زرداری، کوئی چودھری، کوئی رانا، کوئی مہر، کوئی سیاستدان، کوئی بڑا افسر،
کوئی میڈیا پرسنیلیٹی، کوئی سیلیبریٹی، کوئی مسلسل خبروں میں رہنے والا کرکٹر،
کوئی فٹ بالر، کوئی کیمروں کو مسحور کیے رکھنے والا باکسر، باسکٹ بالر، کوئی ڈھنگ
کا ادیب، شاعر، مفکر… غرض کوئی نامور سربرآوردہ شخصیت جس کے "شرعِ آسمانی"
کا کوئی ایک حوالہ کسی ایک لمحے کےلیے بھی اپنی زبان پر لے آنے سے دین دشمنی کے
معروف "آئیکون" چیخ پڑتے اور منہ سے جھاگ نکالنے لگتے ہیں، اور
"شرعِ آسمانی" کا وہ حوالہ زبان پر لانے والے کی کسی غیر معمولی شہرت یا
اہمیت کے باعث ہمارے دین کے ایک ایشو کی نسبت سے ملکی یا عالمی میڈیا میں کچھ
سرسراہٹ ہونے لگتی ہے… تو صاحبو! اس کو میرا ہائی لائٹ کرنا اور اپنے حق میں برت
جانا بالکل اور بات ہے۔ "ایشو" جب میرا ہے، تو اس کی آواز کسی وجہ سے
اونچی ہو جانے کا ہر موقع دراصل میرا موقع ہے۔ یہاں؛ میں "کسی" کے حق
میں نہیں بولا بلکہ کوئی "میرے" حق میں بولا ہے، اور بلا شرط۔ اب یہاں
میرا سویا رہنا، کسی کی نیت اور اخلاص کا "ثبوت" آنے تک لمبی تان کر پڑا
رہنا… یہاں "میرا ایشو" ہائی لائٹ ہونے کے ایک ملکی یا عالمی موقعے کو
اپنے ایجنڈا کی پاپولیرٹی کے حق میں میرا زوردار طور پر نہ برت جانا، اور کچھ بہت
اچھے اور سٹائل کے شاٹ نہ کھیل پانا… میرے نکماپن کے سوا کچھ نہ ہو گا۔
"ایشو"
یہاں جب میرا ہے، اور سراسر میرا ہے، تو کسی اہم شخص کا ایک لمحے کےلیے بھی اس کے
حق میں بول جانا اور اس باعث "میرے ایشو" کا لائم لائٹ میں آ جانا
"میرے" حق میں ایک پیش رفت ہی ہے؛ بشرطیکہ میں اس کو برتنے کا ڈھنگ
رکھوں۔ وہ بھلے اس سے اگلے لمحے اپنی اس رائے سے پھر جائے، پریشر میں آ کر اس سے
معذرت کر لے، اس سے خاموش ہو جائے، "میرا" ایشو اس سے اپنا فائدہ لے چکا
اگر میں اس لمحے جاگنے کا ثبوت دے لوں۔ ‘ہاتھ ہو جانے’ کی یہاں بات ہی نہیں دوستو۔
گیا کیا ہے میرا اِس موقع کو برت لینے سے؟ میں اُس کے پیچھے چل پڑا ہوتا، میں
نادانی میں اُس کا کوئی ایشو جپنے لگ گیا ہوتا ‘جذباتی’ ہو کر، میں سادگی میں اُس
کی کسی مہم کا عَلم تھام کر کھڑا ہو گیا ہوتا پردے کےلیے صرف اُس کے دو بول سن کر،
میں نے اُس کو ووٹ دینے کی اپیلِ عام کر ڈالی ہوتی اُس کے محض ایک بیان کے خیرمقدم
کے طور پر، تو اس کے "پینترا
بدلنے" سے بلا شبہ میں کہیں کا نہیں رہوں گا۔ سچ ہے۔ لیکن جہاں وہ میرے کسی
ایشو پہ آیا ہے، محرک اس کا چاہے کچھ بھی ہو… اور میں نے ان کلمات کو، جو اس نے
میرے کسی ایشو کے حق میں بولے، محض سراہا اور نشان زد کیا اور دنیا کو بار بار
دِکھایا اور چِڑنے والے کو چِڑایا ہے… تو اس کے "پینترا بدلنے" سے میرا
ایشو اس کے ساتھ نہیں بہہ جانے والا۔ ایشو گرتے اور اٹھتے ہیں دراصل اپنے ائمہ کے
گرنے اور اٹھنے سے، جو ان ایشوز کے ترجمان اور نمائندہ ہوتے ہیں۔ رہے وہ لوگ جو ان
ایشوز کے ترجمان اور نمائندہ نہیں بلکہ ایک تائید کنندہ پوزیشن سے اس کے حق میں
گھڑی دو گھڑی کےلیے بول گئے، اور جو ان ایشوز میں آگے لگنے والے نہیں، پیچھے آ
کھڑے ہوئے ہیں، خواہ کچھ بھی دیر کےلیے، تو ایسے لوگوں کے چھوڑ جانے سے، اگرچہ وہ
سیلیریٹیز celebrities کیوں نہ ہوں، ایشوز کے گر جانے کا اندیشہ نہیں
رکھا جاتا۔ اور ایسے کسی اندیشے کے تحت،
ان مواقع کو ضائع تو بالکل بھی نہیں کیا جاتا۔
اور
ہاں موقع جب آپ کا ہے، جس کی ایک دلیل یہ کہ آپ کا دشمن آپ کا ایک اسلامی ایشو
ہائی لائٹ ہو جانے کے باعث اس پر غصے سے پیچ و تاب کھا رہا ہے، تو جس کسی کے باعث
وہ موقع "آپ کا" بنا، خاص اس موقع پر تو اپنے دشمن کے ساتھ مل کر اس کو
رگیدنے کی کسی مہم پر روانہ نہیں ہوا کرتے دانش مندو! اُس کے تضادات، بجا۔ لیکن
موقع آپ کے ایک ایشو کو توجہ ملنے کا ہے، بھلے مانسو، جو روز روز نہیں آتا… سو سب
گفتگو اِس لمحہ تو گھیر گھرا کر، زور لگا کر، اسی پر لے آئیے: پردہ، پردہ اور پردہ،
اور اس کا انکار کرنے والے کی کھلی گوشمالی۔ یہاں موضوع کا "آپ کے ایشو"
سے سرک کر کسی بھی اور طرف کو جانا، اگرچہ وہ آپ کےلیے کتنا ہی اہم ہو (اگرچہ وہ
عمران خان کا ماضی کیوں نہ ہو!)، "آپ" کو بہرحال لائم لائٹ سے نکال دینے
والا ہے؛ جو کہ آپ کے دشمن کی خواہش ہو سکتی ہے آپ کی نہیں۔ ہر لمحے کا اپنا ایک
اقتضاء ہے۔
لِكُلِّ مَقَامٍ مَقَال،
وَلِكُلِّ حَادِثٍ حَدِيْث!
*****
میڈیا
سٹریٹجی کے چند مختصر مباحث 1