سعودی سکولوں میں "مہابهارت پڑهانے" کی ہوائی!
|
:عنوان |
|
|
ہر وہ خبر جس کے نتیجے میں یہاں کے کسی بڑے سنی طبقے کو کوئی پوزیشن لینا ہوتی ہے، بہت سوچ سمجھ کر نشر کرنے کی ہوتی ہے، خدا را۔ |
|
|
سعودی سکولوں میں "مہابهارت پڑهانے" کی ہوائی!
حامد
کمال الدین
ایک طرف حالیہ سعودی رہنماؤں کا بوجوہ بن چکا، یا بنتا
جا رہا، ایک تاثر کہ اب یہ کچھ بهی کر سکتے ہیں! جو کہ بلاشبہ تشویش ناک ہے؛ اور
اس تاثر کا خاصا بڑا حصہ ان کا اپنا ہی فراہم کردہ۔
دوسری طرف اس صورتحال کا بدرجۂ اتم فائدہ اٹها جانے
اور "سعودیوں" کو اور بهی برا بنا کر دکهانے کے حریص دماغ بھی کچھ کم
بےرحم نہیں۔ ڈس انفرمیشن کی حد کیے جا رہے ہیں!
فریق دوم کی یہ حرص یا ہوس بهی خاصی قابل ترس ہے۔ آپ
حیران رہ جاتے ہیں "صحافتی ذمہ داری" کی کس سطح پر جا کر ہمارے ان حضرات
نے پچهلے دنوں یہ "خبر بریک" کی کہ سعودی سکولوں میں نصاب کے حصہ کے طور
پر اب رامائن اور مہابهارت پڑهائے جائیں گے! یعنی اہل شرک کی دیو مالا اب اہل
توحید کے ہاں سبقاً سبقاً پڑهی جائے گی! اس کےلیے حوالہ؟ لے دے کر نکلا تو اچهل
کود کے شعبے سے تعلق رکهنے والی ایک (یوگا ٹرینر) سعودی بی بی
نَوْف المَرْوَعِي کا ٹویٹ، خاص اپنے بچوں کے ہوم ورک
سے متعلق! ٹویٹ کے اس تهریڈ میں اس نے ہوم ورک کے کچھ سکرین شاٹ بهی دے رکهے ہیں
بطور نمونہ، انگریزی زبان میں۔ خبر کا "سورس" اگر ایک سعودی مائی کا یہ
پرسنل ٹویٹ ہے (مزے کی بات، انڈین میڈیا کا سارا سورس بهی یہی ایک یوگا ٹرینر کا
ٹویٹ ہے)... پهر تو ان دیدہ وروں کو یہ "خبر" مستقبل کے حوالے سے نہیں
دینی چاہیے تهی کہ (سعودی سکولوں میں اب رامائن اور مہابهارت "پڑهایا جائے
گا") بلکہ یہ خبر ماضی کے حوالے سے ہونی چاہیے تهی کہ خود ان چار چار آنکهیں
رکهنے والے رقیبوں کو بهی خبر نہ ہو سکی کہ سعودی سکولوں میں کب کا رامائن اور
مہابهارت "زیر تدریس چلا آتا ہے"! پهر، سعودیہ بلکہ تقریباً سبهی عرب
ملکوں کی ایک بات، جس میں وہ آپ کے ملک سے ابهی تک اچھے ہیں، یہ ہے کہ وہاں پبلک سکولوں
کی ساری تعلیم ان کی اپنی قومی زبان عربی میں ہے، اور یہ بات ہر کسی کو معلوم ہے۔
جبکہ اس زیرحوالہ یوگا استانی نے ٹویٹ میں اپنے بچوں کے جو ہوم ورک کے نمونے
دکھائے وہ ہیں انگریزی میں۔ ظاہر ہے یہ کوئی ایسا ہی سکول ہو سکتا ہے جو
"فارنرز" کےلیے ہو، اگر آپ سعودیہ کے تعلیمی نظام سے تهوڑا سا بهی آگاہ
ہوں۔ ہاں فارنرز کےلیے طرح طرح کے سکول وہاں موجود ہیں۔ آپ کے پاکستانی سکول بهی
وہاں ہیں، سعودیہ میں مقیم پاکستانی آپ کو بتا سکتے ہیں، اور ان پاکستانی سکولوں
کے نصابوں یا امتحانات کا کوئی الحاق سعودی بورڈز کے ساتھ نہیں، ہو گا تو کسی نہ
کسی انداز میں یہاں کے پاکستانی بورڈز اور سلیبس کے ساتھ ہو گا۔ "سعودی
سکول" آپ ان کو بہرحال نہیں کہیں گے۔ ناقدین چاہتے تو ایسا کوئی سوال چلیے
پهر بهی کھڑا کر سکتے تهے کہ جزیرۂ عرب میں، جہاں دو دین بنصِ حدیث پائے ہی نہیں
جا سکتے، فارنرز کےلیے بنے ہوئے کسی سکول میں بهی ایسی کوئی شےء پڑھانے کی گنجائش
برس ہا برس سے کیوں چلی آتی ہے۔ لیکن حیران اور ششدر تو آپ تبهی ہوتے نا جب یہ
"بریک’ ہوتا کہ ایک نئی شےء سعودی عرب میں "ہونے جا رہی" ہے، سعودی
سکولوں اور نصابوں کی سطح پر؛ "رامائن اور مہابهارت کی تعلیم"، لا حول
ولا قوة الا باللہ!
یہ تو رہی "خبر" جس کی ہم نے تحقیق کی تو یہ
نکلا۔ رہ گئے وہ "مسالے" جو "پیش" کرتے وقت اس پر چهڑکے گئے
تو وہ ہمارے ذکر کرنے کے نہیں۔ گهِن ہمیں ضرور آئی۔ روافض وغیرہ کو اس پر خدا سے
ڈرنے کا کہنا کیا اثر رکهے گا، تقریبا معلوم ہے۔ تعجب ہمارے ان سنی طبقوں پر ہے جن
کا دین ہی "یکجہتی" پر کهڑا ہے، البتہ یہاں وہ "یکجہتی" کا
پایہ بهی نکل جاتا ہے! آپ کو خوب معلوم ہے ان باتوں سے اہل سنت دنیا میں کئی ایک
طبقوں کے مابین آپ کیسا ایک رخنہ rift پیدا کرنے اور بڑهاتے چلے
جانے میں کامیابی حاصل کر رہے ہیں اور ردعمل در ردعمل کی کیسی ایک نقصان دہ ذہنیت
کاشت کر رہے ہیں، بهلا کس کے فائدے کےلیے؟
ہر وہ خبر جس کے نتیجے میں یہاں کے کسی بڑے سنی طبقے کو
کوئی پوزیشن لینا ہوتی ہے، بہت سوچ سمجھ کر نشر کرنے کی ہوتی ہے، خدا را۔
|
|
|
|
|
|