كامياب داعيوں كا منہج
از :ڈاكٹرمحمد بن ابراہيم الحمد جامعہ قصيم (سعودى عرب)
ضرورى نہيں۔۔۔۔
· ضرورى نہيں كہ ہر پيش آمدہ واقعہ‘ مسئلہ يا مشكل ميں آپ اپنى رائے ديں۔
· ضرورى نہيں كہ اگر كسى مسئلہ ميں كوئى رائے ركھتے ہيں تو اگر آپ سے پوچھا نہيں جاتا تو آپ اپنى رائے دينے ميں پہل كريں۔
· ضرورى نہيں كہ اگر كسى مسئلہ ميں آپ نے اپنى رائے قائم كرنا ہى چاہتے ہيں تو ہر كسى كو اور ہر مسئلہ ميں اپنى رائے ديتے پھريں۔
· ضرورى نہيں كہ جب آپ اپنى رائے دے ديں تو اس پر ڈٹ كربيٹھے رہيں اور اپنى رائے سے متعلق متعصب ہوجائيں۔اور اسے وحى سمجھنے لگيں كہ جو بھى اس سے ادھر اُدھر ہو گمراہ ٹھہرے۔
· ضرورى نہيں كہ اگر كوئى آپ كى رائے كے مخالف ہو تو آپ اس كو دشمن سمجھنے لگيں يا (مخالف رائے كے پزيرائى پانے كى صورت ميں)جلنے لگيں۔
· ضرورى نہيں كہ اگر كوئى آپ پر تنقيد كرے تو آپ اس تنقيد كا جواب ديں اور دوسرے كو نيچا دكھانے اور برا ثابت كرنے لگ جائيں۔
· ضرورى نہيں جو آپ سے اختلاف كرے آپ ا س كے پيچھے ہى پڑ جائيں اور اس سے دشمنى مول لے ليں اور دن رات اس كى غلطيوں كى مشہورى كرنے لگ جائيں۔
· ضرورى نہيں كہ اگر آپ كا كسى سے اختلاف ہے كہ تو آپ ہر موافق يا مخالف كو بتاتے پھريں۔بلكہ جس حد تك ممكن ہو اپنے تك ہى ركھيں۔
· ضرورى نہيں كہ ہر مجلس ميں آپ اپنے آپ كو بڑا ثابت كرنے لگ جائيں۔جو بات كريں علم اور تہذيب كے دائرہ ميں كريں۔ ہر مجلس ميں صرف آپ ہى نہيں آپ كے علاوہ دوسرے بھى ہيں ۔ اس لئے بارى آنے پہ بوليں نہ كہ كسى كو بولنے ہى نہ ديں۔
· ضرورى نہيں كہ كوئى شخص آپ كو نہيں بھاتا تو لازمى آپ اسے يہ بتائيں ‘ كہ لوگ آپ كو دوٹوك بندہ (Straightforward)كہيں۔بلكہ حكمت كا تقاضہ ہے اس بات كو دل ميں ہى ركھيں۔ جيسا كہ اللہ نے فرمايا: عَسَى اللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً(كيا پتہ اللہ عنقريب تم ميں اور تمہارے مخالفوں ميں محبت پيدا كردے)
اور جيسے رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديا ہے كہ جس سے تم محبت كرتے ہو اسے كہہ دو كہ تمہيں اس سے محبت ہے۔
ليكن يہ نہيں فرمايا كہ جس سے نفرت ہے اسے بھى كہو كہ مجھے تم سے نفرت ہے۔
مزيد آپ نے فرمايا كہ: اچھى بات كہنا بھى صدقہ ہے۔
اس لئے داعى الى اللہ وہى ہے جو اپنے دشمنوں سے عداوت نہ ركھے بلكہ اپنے دشمنوں كو بھى دوست بنا لے۔