عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
weekly آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
"دردِ وفا".. ناول سے اقداری مسائل تک
:عنوان

مختصراً #فیمینزم ایک جِنّ ہے جو عورت کے اندر مرد کی آواز میں بول کر ’’صنفِ نازک‘‘ کو معاشرے سے اوجھل کروا دیتا ہے۔ اس ’’عمل‘‘ کے اثر سے عورت تیزی کے ساتھ دنیا سے ناپید ہوتی جا رہی ہے۔

. ثقافتخواتين :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف

"دردِ وفا".. ناول سے اقداری مسائل تک

حامد کمال الدین

کوئی پچیس تیس سال بعد ناول نام کی چیز ہاتھ لگی۔ وہ بھی یوں کہ مدیحی عدن بی بی کا بھیجا ہوا پارسل گھر پہ آ گیا۔ ایسی چیز نہ پڑھنا زیادتی ہوتی۔

یہ کیا، ’میکے سسرال‘، ’شریکے قبیلے‘، ’’محلے برادری‘‘ اور ’’سیانوں سیانیوں‘‘ کے سائے میں بسے آتے وہ مانوس رشتے جن کی اصل "لِتَسْكُنُوا إلَيْها"[1] اور "مِنْ بُيُوتِكُمْ سَكَنًا"[2] رہی ہے، اور جو ہمارے پڑھ رکھے ہوئے ناولوں افسانوں تک عموماً وہیں رہے تھے، بالکل دھوپ میں جا کھڑے ہوئے اور ’کولیگوں‘، آفِسوں‘ اور ’کمپنیوں‘ میں رہائش کرنے لگے! گھر آتے ضرور ہیں مگر یوں جس طرح کسی زمانے میں باہر جانا ہوتا! دیوڑھی، برآمدہ، دالان اور زنانہ سے نکل ’ریسپشنوں‘، ’پارٹیوں‘، ’کیبنوں‘ اور ’میٹنگ رومز‘ کے ہو گئے اور ’اوورٹائم‘ کرنے لگے! اُس کارپوریٹ محلے میں میرا آنا جانا بہت کم ہے اور میں وہاں باہر کے کام کاج ہی کو جاتا ہوں، لیکن مدیجی عدن نے واقعتاً اگر ایک صورتِ واقعہ کی عکاسی کی ہے تو مجھے تھوڑا اداس کر دیا ہے۔ یعنی گھر کا بہت کچھ اب اُدھر ہی ہوتا ہے! ہو سکتا ہے مصنفہ اس میں اکیلی نہ ہو، یہ صرف میرے تاثرات ہوں جو اصحابِ کہف کی طرح ’تین سو نو سال‘ بعد دنیا دیکھ رہا ہے اور عجوبہ یہاں وہ خود ہے! لگتا نہیں تھا بیس تیس سال کے اندر زمانہ اتنا آگے چلا گیا ہے! ’’آگے‘‘ کا لفظ میں نے محاورتاً بول دیا۔ مطلب، کسی اور طرف کو نکل گیا۔ مگر لکھنے والی کے قلم نے اس کو وہیں جا پکڑا۔ ٹھیک بھی کیا۔ گرفت میں آ گیا ہے۔ شاید اگلے کسی ناول میں اسے ’’واپسی‘‘ کےلیے بہلایا پھسلایا بھی جائے۔ سختی لگتا ہے یہ قلم نہیں کرے گا۔ اب بھی جو کیا ہوشیاری اور کاریگری سے کیا۔

ہر ایک کی پسند ناپسند اپنی ہے۔ مرد کے اندر ایک انسان کو جگانا بےشک بڑا کام ہو گا اور جوکہ مدیحی نے خاصی کامیابی سے کیا، لیکن عورت کو اس باہر کی دھوپ میں بھی عورت ہی رکھنا اور اس میں فطرت کو خوب زندہ اور بحال رکھنا مجھے اس ناول میں کہیں زیادہ پسند آیا۔ نسوانیت کے انہی الجھے تاروں میں یہ کہانی پھنسی چلی جاتی ہے، ورنہ بڑے شروع میں یہ ختم ہو سکتی یا پھر کسی اور رخ پر جا سکتی تھی، اور اس کی ساری خوبصورتی انہی تاروں کو سلجھانے میں! عورت کی یہ پیچیدگی، جو جذبوں کی کثرت کے باعث اس کو عطا ہوئی ہے، اور جو ویسے ایک لا ینحل عقدہ ہے، اور جو اس کا بہت برا برا استحصال بھی کرواتا ہے تاہم احترام کا اعلیٰ منصب بھی اس کو دلواتا ہے، اور جو صرف قدردانوں سے اپنے لیے داد چاہتا ہے، کہانی میں برابر چلتا ہے!

’’نسوانیت‘‘ جو کہ فطرت کا دوسرا نام ہے، کچھ دو چار باتوں میں محصور نہیں۔ اس کی اَن گنت جہتیں ہیں، جن میں سے اکثر آج ایک نام نہاد ’’فیمینزم‘‘ کی زد میں آئی ہوئی ہیں۔ مختصراً، وہ ایک جِنّ ہے جو عورت کے اندر مرد کی آواز میں بول کر ’’صنفِ نازک‘‘ کو معاشرے سے اوجھل کروا دیتا ہے۔ اس ’’عمل‘‘ کے اثر سے عورت تیزی کے ساتھ دنیا سے ناپید ہوتی جا رہی ہے۔ جبکہ ’’رشتوں‘‘ کا نیوکلئیس یہی حوّا، اور کائنات کے سب رنگ اسی سے۔ اب ایسے میں ’’رشتے‘‘ وہ پہلی سی اٹھکھیلیاں کیسے کریں! مادیت ازل سے جذبوں کی قاتل۔ اس کے حملے سے کوئی تہذیب سلامت نہ رہی ہو گی، یہ سچ ہے۔ لیکن ’’گھر‘‘ اس کے زیر آب آنے سے بچا رہ گیا تھا۔ کوئی تہذیب ’’گھر‘‘ کا کواڑ نہ توڑ سکی، اور وہ رانی اندر ان بےرحم ہواؤں سے محفوظ، جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ باہر کا سب گرم سرد اِسی مَرد کا حصہ، جو صبح تا شام معاش کا بھاڑ جھونکتا، جبکہ اُس نزاکت کے پیکر کا ایک تبسم اِس تھکے ماندے کی کامل تعویض۔ یوں وہ نسوانی قوت باہر کولہو کے اِس بیل کو بھی ڈھ جانے نہ دیتی اور اس لحاظ سے پورے معاشرے کو چلاتی۔ ’’پاور ری جنریشن‘‘ کا ایک عجب خودکار نظام! فطرت لاجواب ہے۔ یوں ’’زندگی‘‘ کی گاڑی جو دونوں کے جُتنے سے رواں دواں ہوتی اِس نگوڑے ’’معاش‘‘ کے چھکڑے سے بڑی تھی۔ یہ تو اس مہاجن کوچوان کا کمال ہے کہ بظاہر مرد کا بوجھ بانٹنے یا دل لگانے کو، صنفِ نازک بھی اسی سڑکوں پر بھاڑ جھونکتے چھکڑے کے آگے کَس دی۔ پھر ’’پرفارمینس‘‘ کی ہوس میں ایسےایسے چھانٹے بیچاری پر برسائے کہ مرد کی سخت چمڑی جواب دے جائے، (سرمایہ داری نظام تمام صنفِ انسان کا قاتل)۔ وہ جو ’’بابا‘‘ کی ڈانٹ سے سہم جاتی، ’’ہنی‘‘ کے بگڑنے سے پریشان ہوتی، گھر کے مردوں کی اونچی آواز سے مرجھا جاتی، اب حوصلے سے ’’باس‘‘ کی جھڑکیاں سہتی، غیر مردوں کے پھٹے دیدے ’نظر انداز‘ کرتی، ’’کو۔ورکرز‘‘ کی رقابتیں جھیلتی، شکاریات کا پورا ایک جنگل گزرتی، پیشہ ورانہ سازباز کی سب کٹھن وادیوں میں ’’سٹرگل‘‘ کرتی اور دفتری گٹھ جوڑ کی بڑی بڑی سیڑھیاں آتےجاتے پھلانگتی ہے۔ پھر اس سارے عمل میں کسی چوٹ پر اُف کر بیٹھنا، یا ماتھے پر تیوری آ جانا، سب ’سی وی‘ کا ستیاناس! چوں چرا، یہاں؟ گھر تھوڑی ہے! کچھ ہو جائے، برابر ’کمپوزڈ‘! سارے ہی کام بیچاری کے دفتر منتقل ہو چکے صرف ایک کام اب بھی ’’گھر‘‘ رہنے پر مُصِر، اِس کا گھُٹ کے تھوڑی دیر رو لینا! یوں ناز اور زیور میں ڈھکی آتی ایک مخلوق (أوَمَنْ يُّنَشَّؤُ فِي الْحِلْيَةِ)[3] کو جدید سکرپٹ میں ایک خاصا سخت جان کردار مل جانے سے ’’معاشرے‘‘ ایسی دلچسپ اور خوش رنگ چیز نری ’’ورکنگ‘‘ ہو کر رہ گئی۔ زندگی کا وہ سب تنوع تہس نہس۔ ’’رشتے‘‘ اب کس کے مابین ہوں؟! جیون زیادہ سے زیادہ ایک ’کنٹریکٹ‘ سائن ہو سکتا ہے جہاں ’ٹرمینشن‘ کی شقیں موبائل کے بٹنوں کی طرح انگلیوں کی پہنچ میں رہیں! ’’گھر‘‘ پر تالا جو روز شام گئے کھلے گا، اور رات کی بتی کے ساتھ یہاں زندگی ’’آن‘‘ ہو گی جو صبح ناشتے کے ساتھ ’’آف‘‘ کر دی جائے گی، کیا اس سے پہلے کسی تہذیب کے ہاں دیکھا گیا!؟ ’’رشتے‘‘ اب کیوں ایک چھوئی موئی نہ ہوں۔ یہ تو ہمارے ان ہنر مند ادیبوں کی ہمت ہے کہ دفتروں، فیکٹریوں اور ڈیپارٹمنٹل سٹوروں میں بھی انہیں ڈھونڈ لائے اور کچھ روح بھی ان کے اندر پھونک ڈالی!

آنے والے دور میں سب رونے پس میرے خیال میں اس ’’عدم تحفظ‘‘ اور ’’ناپائیداری‘‘ کے ہوں گے جس کےلیے مصنفہ بھی خطرے کی گھنٹیاں بجاتی چلی گئی ہے، اگرچہ اس کا اپنا ایک حوالہ ہو گا۔ معاشرے کو بچانا بلاشبہ ادیبوں کی ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ رشتوں کا کہیں کہیں ٹوٹ جانا بڑی بات نہیں، ہر زمانے میں ایسا رہا ہو گا۔ مگر دورِ حاضر کا بحران ٹوٹنے والے رشتوں سے متعلق نہیں بلکہ بچ جانے والے رشتوں سے متعلق ہے! یہ حد سے زیادہ نازک ہو گئے! ایک ایک جھٹکے پر ’’رشتے‘‘ ایسی چیز جانے کا ڈر، ذرا تصور تو کریں! پس یہ سانحہ اِس دور کا ہے جس نے عورت روح کو معاش ایسی وہ سفاک فکر اٹھوا دی جس کےلیے مرد دیس پردیس ایک کر دیتا رہا۔ ایسا بوجھ اِس شہزادی پر بھلا کس تہذیب نے ڈھویا تھا؟

یہاں بات ہم کسی واقعہ کی نہیں بلکہ دَور کی کر رہے ہیں۔

قصہ کوتاہ۔ اس طاقتور آسیب سے نسوانیت کا سب کچھ سلامت رہنا تو ایک غیر حقیقت پسندانہ توقع ہو گی۔ اور اس پر ضد بےفائدہ۔ ہمارے بامقصد لکھاریوں کی مہارت کا ایک بڑا امتحان یہ ہو گا کہ کم سے کم نقصان کے ساتھ اس کا زیادہ سے زیادہ حصہ بچا لیا جائے۔ معاشرہ کیسا ہو جائے، آخر دم تک اس میں رہا جائے اور ’’مثالیت‘‘ کی فصیلیں اپنے اور اس کے مابین حائل نہ ہونے دی جائیں۔ مدیحی نے کچھ بڑےبڑے الجھے مقامات پر اس مہارت کا اچھا مظاہرہ کیا ہے۔



[1]    ’’تاکہ تم اپنی جورو سے سکون پاؤ‘‘۔ (الروم: 21)

[2]    ’’تمہارے گھروں کو جائے سکون بنایا‘‘۔ (النحل: 80)

[3]    ’’کیا وہ حو زیور میں پرورش پائے‘‘۔ (الزخرف: 18)

Print Article
  درد وفا
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
کافروں سے مختلف نظر آنے کا مسئلہ، دار الکفر، ابن تیمیہ اور اپنے جدت پسند
تنقیحات-
ثقافت- معاشرہ
حامد كمال الدين
کافروں سے مختلف نظر آنے کا مسئلہ، دار الکفر، ابن تیمیہ اور اپنے جدت پسند حامد کمال الدین دا۔۔۔
فیمینسٹ جاہلیت کو جھٹلاتی ایک نسوانی تحریر
ثقافت- خواتين
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
ادارہ
فیمینسٹ جاہلیت کو جھٹلاتی ایک نسوانی تحریر اجالا عثمان انٹرنیٹ سے لی گئی ایک تحریر جو ہمیں ا۔۔۔
ویلنٹائن ڈے کی مخالفت کیوں؟
ثقافت- رواج و رجحانات
ذيشان وڑائچ
میرے ایک معزز دوست نے ویلینٹائن ڈے کے حوالے سے ایک پوسٹ پیش کی ہے۔ پوسٹ شروع ہوتی ہے اس جملے سے"ویلنٹائن ۔۔۔
بليو ويل گيم۔۔۔۔۔۔۔۔ ايك مرتى تہذيب
ثقافت- معاشرہ
عرفان شكور
بليو ويل گيم۔۔۔۔۔۔۔۔ ايك مرتى تہذيب   بليو ويل كو ايك قاتل گيم كے طور پر جانا جارہا ہے جس نے 150 سے زا۔۔۔
حُنَفَاء کا حج و قربانی.. اور ’انتھروپالوجسٹوں‘ کا شرک
بازيافت- تُراث
ثقافت- علوم طبعى وسماجى
اصول- عبادت
حامد كمال الدين
حُنَفَاء کا حج و قربانی.. اور ’انتھروپالوجسٹوں‘ کا شرک ’کھنڈر پرستی‘ کی ایک عالمی تحریک جس کا ۔۔۔
بدترین برگ و بار والا مذہب
ثقافت- معاشرہ
باطل- ہوشياركن
حامد كمال الدين
بدترین برگ و بار والا مذہب   تحریر: حامد کمال الدین عزیزم کاشف نصیر کے اس ٹویٹ نے مجھے ا۔۔۔
سرمایہ دارانہ نظام اور جنسیانے کا عمل
ثقافت- رواج و رجحانات
ابو زید
سرمایہ دارانہ نظام اور جنسیانے کا عمل بچیوں کے لباس پر سپرنگر جرنل نامی ایک مغربی ادارے کی ایک تحقیق سا۔۔۔
سینٹ ویلنٹائن.. ایک ’آوارہ مولوی‘ جس کی برسی منانے کو ہمارے لبرل ہوئے!
ثقافت- معاشرہ
ادارہ
  تحریر: محترم خلیل الرحمن چشتی سینٹ ویلنٹائن... روم کے ایک پادری تھے۔  سب کی شادیاں ۔۔۔
قدروں کا نوحہ
ثقافت- معاشرہ
متفرق-
محمد قطب
محمد قطبؒ اخلاق باختگی کا ایک طوفان کچھ زخموں کو ہرا کر جاتا ہے، گو یہ سال بھر مندمل نہیں ہوتے۔ ۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز