عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
غامدى اور عصر حاضر ميں قتال
:عنوان

جمہوریت کی بنا پر زرداری جیسے لیڈروں کو پاکستان کا نمائندہ قرار دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں عوام کے نمائندے کو چننے کے معاملے میں جمہوریت کو ایک اتفاقی اصول کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ جبکہ اسلامی تاریخ میں ایسی

. باطل > فرقے > اعتزال :کیٹیگری
ادارہ :مصنف

ایک فیس بکی بھائی نے غامدی صاحب کی جہاد کے موضوع پر ویڈیو کا ایک لنک دے کر درخواست کی تھی کہ میں اس ویڈیو کو دیکھ لوں۔ ویسے غامدی کی ویڈیوں دیکھنا میرے لئے انتہائی مشکل ہے لیکن ان بھائی کے اصرار پر میں نے بادل ناخواستہ دیکھ ہی لیا۔ ان کی ویڈیو دیکھنے کے بعد میرا اس بارے میں جو علمی اختلاف ہے اس کو کچھ نکات کے طور میں یہاں پر بیان کر رہا ہوں۔

ویڈیو لنک یہ ہے۔


۱۔ جہاد کے لئے ایک منظم حکومت کی شرط جہاد کو معطل کرنے کے برابر ہے۔ اقدامی جہاد کے لئے لازمی طور پر ایک منظم حکومت کی شرط ہے لیکن آپ کے گھر پر حملہ ہونے کی صورت میں ایسی کوئی شرط غلط ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کی حکومت ٹوٹ گئی تو جہاد معطل ہوجائے گا۔ بالفاظ دیگر اگر کوئی طاقتور قوت آپ کی حکومت کو ختم کردے تو جہاد ناجائز ہوجاتا ہے۔ اس اصول سے تو دنیا کی ہر بڑی اور ظالم حکومت خوش ہی ہوگی۔ تدبیر، پلاننگ اور حکمت علمی ضرور ہونی چاہئے۔ لیکن اس کے لئے ایسی شرائط کا بیان کرنا دراصل جہاد کو معطل کرنے کے برابر۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ آیا عالم اسلام میں اسلام کی کوئی سیاسی قیادت ہے بھی یا نہیں؟ پوری بات میں ایک چیز کو فرض کو کر لیا گیا ہے کہ بعد از استعماروالی مسلمانوں کی سیاسی لیڈرشپ کو حقیقی لیڈرشپ مانا جائے۔ اس پوری جہادی تحریک کے تحت تو سب سے بڑا بنیادی نکتہ ہی یہ ہے کہ عالم اسلام کے پاس اس وقت قیادت ہی نہیں ہے۔ یہ تو کچھ چہرے ہیں جو استعمار کا ہی تسلسل ہیں۔ آپ عالم اسلام کی پچھلی ساٹھ ستر سال کی تاریخ دیکھیں، جہاں پر بھی اسی استعماری اقتدار کے تسلسل کو توڑنے کی کوشش کی گئی وہاں خون کی ہولی کھیلی گئی۔ موجودہ صورت حال کو ہم ایسے دیکھتے ہیں کہ ہمارے پاس قیادت ہے نہیں۔ اور کہیں پر قیادت قائم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو دہشت گرد اور بنیاد پرست قرار دے کے انہیں قتل کردیا جاتا ہے۔ بنیادی بحث ہی یہ ہونی چاہئے کہ اگر عالم اسلام کی کوئی حقیقی سیاسی قیادت ہے نہیں تو کیا کیا جائے؟

یہ حقیقی قیادت تو جہاد کے ذریعے سے ہی وجود میں آئے گی!

۲۔ اخلاقی مزاحمت۔ غامدی صاحب نے جہادی تحریکوں کو چھوڑکر اخلاقی مزاحمت کی وکالت کی ہے۔ یہ بات ایک مفروضےکے طور پر بیان ہوئی ہے کہ دنیا کی حکومتیں اپنے آپ کو کسی قسم کے اخلاقی اصولوں کا پابند مانتی ہیں۔ ۔ دنیا کی بڑی قومیں صرف اپنے ملک اور عوام کے معاملے میں کسی اخلاقی اصولوں کو مانتی ہے۔ وہ بھی صرف عوام کے اندر اخلاقی تأثر کو باقی رکھنے کے لئے۔ رہی قومی مفاد کی بات تو یہ قوتیں نہ صرف اپنے آپ کو اخلاقی اعتبار سے مکمل آزاد سمجھتی ہیں بلکہ اس معاملے میں انتہائی بے شرم واقع ہوئی ہیں۔ عراق پر حملے کی خلاف انہیں ممالک میں سب سے بڑے احتجاجی جلوس ہوئے۔ لیکن ان چیزوں کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ عراق پر حملے کے لئے بش نے جو دو جوازات پیش کئے تھے وہ دونوں غلط ثابت ہوئے اور امریکہ نے اس کا غلط ثابت ہونا تسلیم بھی کرلیا۔ اس کے باوجود امریکی اخلاقی حالت میں کوئی فرق نہیں پڑا۔ بہت سارے امریکی دانشوروں نے امریکی حکومت پر سخت تنقیدیں کیں۔ کوئی فرق پڑا؟ سابقہ امریکی خارجہ سکریٹری میڈیلین البرائٹ کو جب پوچھا گیا کہ عراق پر پابندیوں کی وجہ سے پچاس لاکھ بچے مرگئے تو کیا یہ چیز قابل قبول ہے تو موصوفہ نے کہا کہ ہاں یہ قابل قبول ہے۔

ویتنام پر حملے کے معاملے میں امریکہ پر اندرونی اور بیروبی اعتبار سے سب سے زیادہ دباؤ پڑا۔ اس کے باوجود امریکہ پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ امریکی حکومت پر اخلاقی دباؤ جبھی پڑا جب بکثرت امریکی فوجیوں کے تابوت وہاں پر پہونچنے لگے۔ حقیقت یہ ہے کہ اخلاقی دباؤ بڑی قوموں پر جبھی کام کرتا جب قومی پرچم میں لپیٹے ان کے اپنے بیٹوں کی لاشیں ان کے یہاں پر پہونچنا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہ مغربی ممالک عالم اسلام کے معاملے میں کسی اخلاقی دباؤ کو محسوس کرتے تو بات یہاں تک آتی ہی نہیں۔ غامدی صاحب نے یہ ایک مفروضہ گھڑا ہے کہ یہ لوگ عالمی اور قومی معاملات میں کسی اخلاقی اصول کے پابند بھی ہیں۔ اگر غامدی صاحب مغرب کے اخلاقی اصولوں کو اتنا ہی مانتے ہیں تو پھر جہاد کے معطل کرانے کی ان کی یہ کوشش کم از کم قابل فہم ضرور ہے۔ ایک غلط مفروضے کی بنیاد پر مسلمانوں کو گمراہ کرنا اتنہائی گمراہ کن ہے۔

اخلاقی اور سیاسی مزاحمت کے معاملے میں بار بار قائد اعظم کی جدوجہد کی مثال دے رہے ہیں۔ لیکن قائد اعظم نے برٹش گورنمنٹ کے خلاف کوئی جد و جہد کی ہی نہیں! مزید یہ ہے کہ جب مجاہدین کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہیں وہاں پر "دیگر عوامل" کا چکر شروع کردیتے ہیں۔ لیکن جب آزادی اور پاکستان بنانے والے پر امن احتجاج کی کامیابی کی بات ہوتی ہے تو دیگر عوامل غائب ہوجاتے ہیں، جبکہ یہاں دیگر عوامل کے ہونے کا احتمال بہت زیادہ موجود ہے۔ دوسری جنگ عظیم کی وجہ سے برٹش گورنمنٹ انتہائی کمزور ہوگئی تھی اور اس کے پاس ان ممالک کو سنبھالنے کے وسائل تھے نہیں۔ دوسرے یہ کہ قائد اعظم کی کامیابی کی اصل وجہ ان کا دیندار نہ ہونا بھی ہوسکتا ہے۔ کم از کم اس معاملے میں برطانیہ کو اس بات کی تسلی تھی کہ قیادت غیر مذہبی قوتوں کے پاس جارہی ہے۔

۳۔ اخلاقی اور سیاسی مزاحمت کرنے کا ایک واضح مطلب یہ ہے کہ آپ مغرب کے اخلاقی اور سیاسی معیارات، جیسے حقوق انسانی، مساوات اور آزادی کے مغربی تصور کو قبول کریں۔ اگر یہی کرنا ہے تو پھر کسی مزاحمت کی ضرورت ہی کیا ہے۔ آپ نے ویسے ہی مغرب کو قبول کیا ہوا ہے۔ آپ اس جہادی جدوجہد کو اس نظر سے دیکھ رہے ہیں کہ مسلمانوں پر ظلم ہورہا اور ہم اس کی مزاحمت کر رہے ہیں۔ جبکہ اس کا ایک خالص نظریاتی پہلو ہے۔ مغرب صرف ہتھیاروں کی طاقت نہیں بلکہ اس کی اصل قوت تو اس کے نظریات ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس کے نظریات کو قبول کرنے کے بعد ہمارے پاس مزاحمت کی بنیاد ہی کیا رہ جائے گی؟ اگر مسلمان بھی انسانوں کے اجتماعی معاملے میں دین کو نکال کر مغرب کے سیکولر نظریات کو قبول کریں، تو میں آپ کو پورا یقین دلاتا ہوں کہ ہمیں مزاحمت کی ضرورت قطعی طور پر نہیں پڑے گا۔ فلسطینیوں کے رہنے کے لئے کوئی اور زمین میسر آجائے گی۔

۴۔ غامدی صاحب اپنی بات کی تائید کے لئے نتائج کی مثال دیتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی جہادی تحریکوں کے کسی مثبت نتیجے کی بات کی جاتی ہے تو فوراً بات کو شرعی حکم اور دیگر عوامل کی طرف موڑ دیتے ہیں۔ یہ ایک کھلا ہوا تضاد ہے۔ کشمیر میں جب پر امن طور پر سیاسی احتجاج کے باوجود کوئی نتیجہ نہ نکلنے کی بات کرتے ہیں تو بات کو شرعی احکامات کی طرف موڑ دیتے ہیں۔ یعنی نتائج کو دیکھ کر فیصلہ کرنا جبھی صحیح ہے جب وہ غامدی صاحب کی تائید میں ہو۔

۵۔ جمہوریت کی بنا پر زرداری جیسے لیڈروں کو پاکستان کا نمائندہ قرار دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں عوام کے نمائندے کو چننے کے معاملے میں جمہوریت کو ایک اتفاقی اصول کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ جبکہ اسلامی تاریخ میں ایسی کوئی مثال ہمیں ملتی نہیں۔ دوسرے یہ کہ زرداری جیسے لیڈروں کا پاکستان کا قائد بننا خود اس بات کی دلیل ہے کہ اس نظام کے تحت گھٹیا سے گھٹیا قسم کا شخص قوم کا نمائندہ بنتا ہے۔ انتخابی نظام میں اتنی خامیاں ہیں کہ اسے مغرب میں بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔ ایک سیدھی سی مثال ہے، کیا بغیر پیسے کے ایک اچھا فرد انتخاب جیت سکتا ہے؟؟ اسی طرح سے قومی ریاست کو انسانون کو تقسیم کرنے کی بنیاد تسلیم کرنے کا مطلب ہی یہ ہے کہ آپ نے مغرب کو بطور دین قبول کیا ہوا ہے۔ جب آپ نے دین مغرب کو قبول ہی کیا ہے تو پھر جہاد کا معطل ہونا قابل فہم ہے۔ جب آپ کسی کو نظریاتی اعتبار سے حریف ہی نہیں مانتے تو جہاد کی تائید کیوں کریں گے؟اس ہوری بحث سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ غامدی صاحب نے مغرب کے اس وقت کے گلوبل اخلاقی معیارات کو دلی طور پر قبول کیا ہوا ہے۔ اور وہ یہاں پر اسلام کو مغرب کے نظریاتی اور فکری فریم ورک میں کہیں فٹ کرنے کے چکر میں ہیں۔ ایسی باتیں کہہ کر کچھ کم علموں کو بے وقوف بنایا جاسکتا ہے اور بس۔ 

۶۔ مادی وسائل حاص کرنے کے لئے وقفے کو بڑھانے کا نکتہ ہے تو بہت ہی جاندار۔ لیکن یہاں پر آپ جن وسائل کی بات کر رہے ہیں وہ سب کے سب مغرب کے پاس ہیں۔ اس کو حاصل کرنے کے لئے آپ کے پاس مضبوط اور آزاد حکومت ہونا چاہئے جو کہ آُپ کے پاس ہے نہیں۔ اور اگر کوئی مغرب سے بے نیاز ہونے کی کوشش کرے تو اس پر پابندیاں اور الزامات لگا کر اسے ختم یا انتہائی کمزور کیا جاتا ہے۔ آ جا کر یہ وقفہ ہی آپ کا "معمول" بن جاتا ہے جو کہ جہاد کے معطل ہونے کا انتہائی اہم ذریعہ ہے۔ اگر آپ خود سے ان وسائل کو بنانے کی کوشش کریں گے تو بھی آپ ہمیشہ ان سے پیچھے رہیں گے۔ اگر انہیں شبہ بھی ہوا کہ آپ ان سے آگے بڑھ سکتے ہیں تو کسی نہ کسی بہانے ایک اور عراق برپا کیا جاسکتا۔ اور عراق نہیں تو ایران تو آسانی کے ساتھ برپا کیا جاسکتا ہے۔ ہے یا نہیں؟

۷۔ مغربی اخلاقیات کے حوالے سے غامدی صاحب کا یہ کہنا ہے کہ اگر افغانستان یا ایران میں ایک منتخب جمہوری حکومت ہوتی تو وہ وہاں ہر حملہ کرنے کی جرأت ہی نہ کرتا۔ میں اس دلیل کو ویسے تو نہیں مانتا۔ لیکن اگر مان بھی لیا جائے تو اس کو دوسرے تناظر میں دیکھنا چاہئے۔ ایک منتخب حکومت اگر مغربی مفادات کے خلاف جائے تو اس پر اتنی پابندیاں لگائی جاتی ہیں کہ اس کے اپنے ملک کے عوام اور کاروباری لوگ تنگ آجاتے ہیں۔ اور حکومت کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ اپنی پالیسی مغرب کے حق میں تبدیل کردے۔ ایران کی مثال سامنے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ ایک منتخب حکومت ہونے کی صورت میں مغرب بغیر جنگ کے اپنا مفاد حاصل کرلیتا ہے۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس منتخب حکومت کا تختہ پلٹ دیا جاتا ہے اور اپنی مرضی کا ڈکٹیٹر مسلط کردیا جاتا ہے۔ مصر کی مثال سامنے ہے۔

تو جناب غامدی صاحب نے جو اتنی سمجھداری کی باتیں کی ہیں وہ باتیں انہیں ہی اچھی لگتی ہیں جو کہ پہلے سے ہی ان سے متفق ہیں اور غامدی سے آگے سوچنے کے قابل ہیں نہیں۔ کچھ اور نکات ہیں جس پر لکھنے کے لئے دل کر رہا ہے لیکن میری کاہلی اجازت نہیں دیتی۔ موقعہ ملا تو تو شاید مزید لکھوں اس بارے میں۔

آخر میں ایک نکتہ بالکل ہی واضح ہو۔ میں نے اس تحریر میں کہیں پر بھی جہاد کی تائید میں کچھ نہیں لکھا ہے۔ اور میں نے یہاں پر جہاد کے شرائط بھی نہیں لکھے اور نہ ہی یہ واضح کیا ہے کہ کونسا جہاد صحیح ہے اور کونسا غلط۔ اس تحریر کے لکھنے کا مقصد یہ تھا ہی نہیں۔ یہ لکھنے کی ضرورت یوں پیش آئی کہ غامدی صاحب نے جو باتیں کی ہیں مجھے اس سے علمی اختلاف ہے۔ اور میں نے بس صرف اس علمی اختلاف کا اظہار کیا ہے۔

ویسے ایک بات اور واضح کردوں کہ موصوف کی کچھ باتیں قابل غور ضرور ہیں۔ لیکن ان کی اہمیت جبھی ہے جب کہ وہ جہاد کے اصولی بنیادوں  کو تسلیم کر لیں۔ماخوذ
Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں
Featured-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ کی تکفیر و عدم تکفیر، ہر دو اہل سنت کا قول ہیں تحریر: حامد کمال الدین ہمارے یہاں کی مذہبی (سن۔۔۔
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات
تنقیحات-
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رواداری کی رَو… اہلسنت میں "علی مولا علی مولا" کروانے کے رجحانات حامد کمال الدین رواداری کی ایک م۔۔۔
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں
بازيافت- تاريخ
بازيافت- سيرت
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
ہجری، مصطفوی… گرچہ بت "ہوں" جماعت کی آستینوں میں! حامد کمال الدین ہجرتِ مصطفیﷺ کا 1443و۔۔۔
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
لبرل معاشروں میں "ریپ" ایک شور مچانے کی چیز نہ کہ ختم کرنے کی حامد کمال الدین بنتِ حوّا کی ع۔۔۔
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے
احوال- وقائع
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
شام میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے مدفن کی بےحرمتی کا افسوسناک واقعہ اغلباً صحیح ہے حامد کمال الد۔۔۔
"المورد".. ایک متوازی دین
باطل- فرقے
ديگر
حامد كمال الدين
"المورد".. ایک متوازی دین حامد کمال الدین اصحاب المورد کے ہاں "کتاب" سے اگر عین وہ مراد نہیں۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز