فیمینسٹ جاہلیت کو جھٹلاتی ایک نسوانی تحریر
اجالا
عثمان
انٹرنیٹ سے لی گئی ایک تحریر جو ہمیں اجالا عثمان کے نام سے ملی۔
یہ اگر کسی اور کی ملکیت ہو تو براہِ کرم ہماری تصحیح کر دی جائے۔ (ادارہ)
"مجھے اچھا لگتا ہے مرد سے
مقابلہ نہ کرنا اور اس سے ایک درجہ کمزور رہنا"۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب کہیں باہر جاتے ہوئے
وہ مجھ سے کہتا ہے "رکو! میں تمہیں لے جاتا ہوں یا میں بھی تمہارے ساتھ چلتا ہوں"۔
مجھے
اچھا لگتا ہے جب وہ مجھ سے ایک قدم آگے چلتا ہے. غیر محفوظ اور خطرناک راستے پر اس
کے پیچھے پیچھے اس کے چھوڑے ہوئے قدموں کے نشان پر چلتے ہوئے احساس ہوتا ہے اس نے
میرے خیال سے قدرے ہموار راستے کا انتخاب کیا۔
مجھے
اچھا لگتا ہے جب گہرائی سے اوپر چڑھتے اور اونچائی سے ڈھلان کی طرف جاتے ہوئے وہ
مڑ مڑ کر مجھے چڑھنے اور اترنے میں مدد دینے کے بار بار اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے۔
مجھے
اچھا لگتا ہے جب کسی سفر پر جاتے اور واپس آتے ہوئے سامان کا سارا بوجھ وہ اپنے
دونوں کاندھوں اور سر پر بنا درخواست کیے خود ہی بڑھ کر اٹھا لیتا ہے۔ اور اکثر
وزنی چیزوں کو دوسری جگہ منتقل کرتے وقت اس کا یہ کہنا کہ "تم چھوڑ دو یہ
میرا کام ہے"۔
مجھے
اچھا لگتا ہے جب وہ میری وجہ سے شدید موسم میں سواری کا انتظار کرنے کے لیے نسبتاً
سایہ دار اور محفوظ مقام کا انتخاب کرتا ہے۔
مجھے
اچھا لگتا ہے جب وہ مجھے ضرورت کی ہر چیز گھر پر ہی مہیا کر دیتا ہے تاکہ مجھے گھر
کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ باہر جانے کی دقت نہ اٹھانی پڑے اور لوگوں کے نامناسب
رویوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مجھے
بہت اچھا لگتا ہے جب رات کی خنکی میں میرے ساتھ آسمان پر تارے گنتے ہوئے وہ مجھے
ٹھنڈ لگ جانے کے ڈر سے اپنا کوٹ اتار کر میرے شانوں پر ڈال دیتا ہے۔
مجھے
اچھا لگتا ہے جب وہ مجھے میرے سارے غم آنسوؤں میں بہانے کے لیے اپنا مضبوط کاندھا
پیش کرتا ہے اور ہر قدم پر اپنے ساتھ ہونے کا یقین دلاتا ہے۔
مجھے
اچھا لگتا ہے جب وہ بدترین حالات میں مجھے اپنی متاعِ حیات مان کر تحفظ دینے کے
لیے میرے آگے ڈھال کی طرح کھڑا ہوجاتا ہے اور کہتا ہے "ڈرو مت میں تمہیں کچھ
نہیں ہونے دوں گا"۔
مجھے
اچھا لگتا ہے جب وہ مجھے غیر نظروں سے محفوظ رہنے کے لئے نصیحت کرتا ہے اور اپنا
حق جتاتے ہوئے کہتا ہے کہ "تم صرف میری ہو"۔
لیکن
افسوس ہم سے اکثر لڑکیاں ان تمام خوشگوار احساسات کو محض مرد سے برابری کا مقابلہ
کرنے کی وجہ سے کھو دیتی ہیں۔
شاید
سفید گھوڑے پر سوار شہزادوں نے آنا اسی لئے چھوڑ دیا ہے کیونکہ ہم نے خود کو
مصنوعات کی طرح انتخاب کے لیے بازاروں میں پیش کر دیا ہے۔
جب
مرد یہ مان لیتا ہے کہ عورت اس سے کم نہیں تب وہ اس کی مدد کے لیے ہاتھ بڑھانا
چھوڑ دیتا ہے. تب ایسے خوبصورت لمحات ایک ایک کر کے زندگی سے نفی ہوتے جاتے ہیں،
اور پھر زندگی بے رنگ اور بدمزہ ہو کر اپنا توازن کھو دیتی ہے۔
مقابلہ
بازی کی اس دوڑ سے نکل کر اپنی زندگی کے ایسے لطیف لمحات کا اثاثہ محفوظ کر لیجیے۔