’غیراسلامی‘ کا طعنہ کم از کم ’غیرجمہوری‘ طاقتوں جتنا ہی سنگین لے
لینا!
خادم
حسین رضوی صاحب کی اپنی تحریک پر ہم بجا طور پر بہت سے ملاحظات رکھتے ہیں۔ لیکن
ختم نبوت کےلیے ان کے دھرنے پر ’جمہوریت‘ کو لاحق خطرات سے متعلق کچھ کہے بغیر رہا نہیں جا سکتا۔ سو یہ چند سطور پیش ہیں۔
جمہوریت
یا مارشل لاء، ہمیں فرق نہیں پڑتا۔
ہمیں
فرق پڑتا ہے شریعت اور ناشریعت سے۔
===
’’اسلام
پسندوں‘‘ کو ابھی ان شاء اللہ اس پر تعجب بھی ہونا ہے!
تو
پھر مان لیجئے یہ زمانہ ’’جمہوریت‘‘ کا ہے ’’اسلام‘‘ کا نہیں!!!
کم
از کم اپنی حیرت تو دور کر لیں کہ ’’اسلام‘‘ یہاں غریب الدیار کیوں ہے۔
آپ
کا جڑنا اور ٹوٹنا ’’جمہوریت‘‘ کےلیے... غصہ اور تیور دکھانا ہمیشہ ’’جمہوریت‘‘
کےلیے... اور امیدیں ’’شریعت‘‘ کی بالادستی اور ’’اسلام‘‘ کی ترقی!
شرعِ
محمدﷺ کی خاطر ’’بھی‘‘ کبھی کسی
سے راستے الگ کرنے تک چلے جانا، ’’غیر اسلامی‘‘ کے طعنے کو کم از کم ’’غیر
جمہوری‘‘ طاقتوں جتنا ہی سنگین لے لینا، چلیں کبھی ہی لے لینا، ’’غیر
اسلامی‘‘ سے بھی ’’غیر جمہوری‘‘ ہی کی طرح ہاتھ نہ ملانے کو کبھی قابل فخر دیکھنا...
کیا کہا، اِس دَور میں؟؟؟ کدھر رہتے ہو؟؟؟ یہ شرف خدا نے اِس زمانے میں ایک ہی چیز
کو بخشا ہے؛ جمہوریت؛ اور کسی کا یہ نصیب نہیں۔ جس چیز کو لاحق خطرہ آپ سو میل دُور
سے نہیں بھانپ سکتے، آپ اس کے خاک کام آ سکتے ہیں!
کسی
چیز کو ’’اون‘‘ کرنے کی اصل نشانی اس کےلیے آپ کی تشویش ہے!!!
*****
جس
چیز کےلیے نعرے اور احتجاج ہوں گے وہ جیسی کیسی آپ کو مل بھی جاتی ہے۔
جس
چیز کےلیے آپ کو غشیاں پڑ سکیں
اور اس کے ’سٹیک ہولڈر‘ معاشرے میں موجود مانے جاتے ہوں
جس چیز کو ’ہاتھ‘ پڑے تو اس کو ماننے والے امڈ کر سڑکوں پر
آ سکتے ہوں
جس چیز پر دھرنے ’’نہ‘‘ ہونے پر آپ کو تعجب ہو
مختصر... جس کے سائیں زندہ ہوں
ماحول میں مستقبل صرف اُسی کا ہے؛ باقی سب کہانیاں ہیں۔
یہ چیز میرا خیال ہے ہم بہت سوں پر واضح تو ہے۔ خوب جانتے ہیں
ہماری اِس سیاست میں ’’اسلام‘‘ کا کیا حصہ ہے... اور شاید اس پر مطمئن، اپنی ’اچیومنٹس‘
achievments پر یکسو بھی۔ ’’جمہوریت‘‘ کےلیے ہمارا سچے دل سے اٹھنے والا یہ واویلا دینِ
محمدﷺ کو یہاں کیا دے کر جانے والا ہے، کون اس بابت کسی غلط فہمی
میں ہے۔ تو پھر ’’اسلام‘‘ کی اِس حالیہ ’’سیاست‘‘ میں کہاں کوئی گنجائش ہے، چھوڑ
دیں؟ خیر ایسا بھی نہیں، آپ زیادہ ہی مایوس ہو گئے... دراصل ’’جمہوریت‘‘ کے نام پر
جتنا ووٹ ہے وہ ظالم ’غیر اسلامی‘ جماعتوں کو ہی چلا جاتا ہے۔ اپنی چند سیٹیں تو
پھر بھی ’’اسلام‘‘ ہی نکال کر دیتا ہے!
لہٰذا ’’جمہوریت‘‘ ہمیں تو کچھ نہیں دیتی۔ ہمیں تو جو ملتا
ہے ’’اسلام‘‘ سے ملتا ہے۔ (اقبال سے معذرت کے ساتھ، ’ہم نہیں مگر وہ پاسباں ہمارا‘!)
اس لیے ’’جمہوریت‘‘ کے بےلوث خدمتگار تو ہم ہوئے۔ نواز شریف اور عمران خان تو
لگائیں گے ہی نعرے ’’جمہوریت‘‘ کے۔ اخلاص دیکھو تو ہمارا! بیگانی شادی میں...