سوال: کیا ہم سجدے میں کوئی بھی دعاء کر سکتے ہیں؟ میرا مطلب ہے،
اپنی زبان میں۔ )(سائل:
اصغر خان)
جواب: جی ہاں، نفلی نماز میں تو بالکل کر سکتے ہیں۔
حنبلی فقہ کی کتاب ’’زاد المستقنع‘‘ کی شرح میں شیخ محمد
المختار الشنقیطی:
سوال: کیا جائز ہے کہ نمازی سجدے کے اندر اپنی
زبان میں دعاء کر لے، جبکہ وہ عربی زبان نہ جانتا ہو؟
جواب: سجدہ گزار کےلیے جائز ہے کہ وہ اپنی
زبان میں دعاء کر لے اور عربی میں۔ اس لیے دعاء کی مشروعیت پر وارد ہونے والی نصوص
میں عموم ہے۔ جیسا کہ نبیﷺ سے وارد اس حدیث میں: ’’جہاں تک سجدہ ہے تو یہاں دعاء
میں زور لگا دو، کیونکہ بڑا امکان ہے یہاں تمہاری سنی جائے‘‘۔ چنانچہ دعاء کا
لازماً عربی میں ہونا (یہاں) وارد نہیں ہوا۔ عربی کی شرط لگائی جاتی ہے صرف نماز کے ان مخصوص
اذکار میں: جیسے تشہد، تکبیرات، تسمیہ، حمد شریف، وغیرہ اشیاء جن میں معین اذکار ہی لازم ہیں۔ تاہم
جہاں تک دعاء کا تعلق ہے تو علماء کے اقوال میں سے صحیح تر بات یہ ہے کہ نمازی کےلیے جائز ہے کہ وہ اپنی زبان اور اپنی بھاشا میں دعاء کر لے، اللہ تعالیٰ اعلم۔ حوالہ
ویب لنک
علاوہ ازیں شیخ صالح المنجد:
سوال: کیا یہ ممکن ہے کہ نماز میں تشہد کے بعد ہم
عربی کے ماسوا کسی زبان میں دعاء کر لیں، جبکہ دعاء سنت سے ہو؟
شیخ صالح المنجد کا جواب: نمازی اگر عربی زبان
میں دعاء کر سکتا ہے تو اس کےلیے جائز نہیں کہ عربی کے ماسوا زبان میں دعاء کرے۔ تاہم
اگر وہ عربی زبان میں دعاء کرنے پر قادر نہیں : تو کوئی مانع نہیں کہ اپنی زبان
میں دعاء کر لے۔ البتہ عربی بھی سیکھنے
(کی کوشش) کرے۔ حوالہ
ویب لنک
(نوٹ: واضح رہے، فقہی موضوعات پر ہم خود فتویٰ نہیں دیتے،
صرف اہل علم کے فتاوىٰ کے ناقل ہوتے ہیں۔ ان میں ہمارا مصدر بالعموم کتب و مشائخِ حنابلہ
ہوتے ہیں، دیگر فقہی مذاہب کے پیروکار اپنے مراجع سے رجوع کر سکتے ہیں)۔