مرزائیت کا دوسرا رخ
فرقے
جتنا بڑا زندیق وہ شخص ہے جو محمدﷺ کے بعد کسی کو نبی مانے... اتنا
ہی بڑا زندیق وہ شخص ہے جو دنیا کے کسی آدمی کےلیے محمدﷺ پر ایمان لائے بغیر
(جبکہ وہ نبیﷺ کی بابت جان چکا ہو) ’’نجات‘‘ کا امکان تسلیم کرے۔
جتنا
بڑا ملحد وہ اتنا ہی بڑا ملحد اور منکرِ نبوتِ محمدؐ یہ۔ اگرچہ محمدﷺ پر
ایمان کا دعویٰ وہ بھی کرتا ہے اور یہ
بھی۔ محمدﷺ کی شریعت پر چلنے کا دعویٰ اُس کو بھی ہے اور اِس کو بھی۔
خاتم المرسلین محمدٌ
رسول اللہﷺ کی بعثت ہوجانے کے بعد... کرۂ ارض پر بسنے والے کسی ابن آدم کےلیے جو
شخص مہاتمابدھ، زردشت یا گورونانک تو کیا... موسیٰ اور عیسیٰ علیھما السلام پر ایمان کو کافی قرار
دے، یعنی محمدﷺ پر ’’ایمان لائے‘‘ اور ’’آپﷺ کی اتباع اختیار کیے‘‘ بغیر اس
کےلیے نجات کا امکان تسلیم کرے... تو اس کے کفر اور الحاد میں کوئی شک نہیں۔ اصولِ
اسلام میں اِس معاملہ پر کوئی اِبہام نہیں۔
تمام اہل زمین پر محمدﷺ کی رسالت پر ایمان
فرض ہونا اور محمدﷺ پر ایمان لائے بغیر ان کو نجات کی
کوئی صورت میسر نہ ہونا... یہ اسلام کے محکمات میں سے ایک ہے۔
محکمات... جن کی طرف
مشتبہ و موجبِ اشکال امور کو لوٹایا جاتا ہے۔
محکمات...
جن کی روشنی میں مشتبہ امور کو سمجھا اور ان کی دلالت و حدود کا تعین کیا جاتا ہے۔
محکمات... جو اِشکال
کے مقامات پر حَکَم اور فیصل ہوتے ہیں۔
محکمات... جن سے
تعارض کی صورت میں ایک مشتبہ فہم کو رد کردیا جاتا ہے، نہ کہ مشتبہ فہم سے ٹکرانے
کی بنیاد پر ان محکمات کو رد کردیا جاتا ہے۔
’’محمدﷺ کی رسالت تاقیامت... تمام بنی آدم کےلیے‘‘...
پر ایمان کو ’’نجات‘‘ کی بنیاد تسلیم کرنا اور اس کےبغیر آدمی پر دوزخ کا
واجب ہونا... اسلام کے محکمات میں سے ہے۔ ’’گلوبلائزیشن‘‘ کی حالیہ ضرورتوں کے پیش
نظر آج اسلام کی ان بنیادوں کو ہلایا جانے لگا ہے۔ علماء نے ’’مرزائیت کے اِس
دوسرے رخ‘‘ کا نوٹس نہ لیا تو آپ کی نئی نسل کے حق میں یہ قادیانیت سے بڑھ کر ایک
فتنہ ثابت ہوسکتا ہے۔
براہِ کرم... علماء تک ہماری یہ درخواست پہنچائی جائے کہ ’’رسالتِ
محمدی کی عالَمیت و ابدیت‘‘ پر عنقریب جو بڑے پیمانے پر گرد ڈالی جانے والی ہے اس
کا پیشگی ادراک کریں، اور اِس مسئلہ کو، نیز اِس مسئلہ کے منکر کو زندیق اور ملحد
ٹھہرانے کو، وقت کی گونج بنادیں۔
گلوبلائزیشن کی یہ آندھی ہمارے بہت سے کواڑ توڑ دینے والی ہے۔ آپ کے
پڑھے لکھے دماغ اِس عفریت کے منہ میں جانے کو ہیں۔
ہمارا نظریاتی محاذ اِس وقت کا سب سے بڑا محاذ ہے۔
*****
قربِ قیامت کی نئی نئی دعوتوں کی بابت نبیﷺ نے فرمایا تھا:
"يَكُونُ
دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ, مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ
فِيهَا", قُلْتُ: يَا رَسُولَ
اللَّهِ, صِفْهُمْ لَنَا, قَالَ: "هُمْ قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا,
يَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا"
’’جہنم کے دروازوں پر کھڑے داعی ہوں گے، جو ان کی مانے وہ اسے جہنم
میں پہنچائیں گے۔ میں (حذیفہ بن الیمانؓ) نے عرض کی: ہمیں ان کی نشانی بیان
فرمادیجئے۔ فرمایا: وہ ہمارے ہی رنگ نسل کے لوگ ہوں گے، ہماری ہی زبانیں بولتے ہوں
گے‘‘ (بخاری)
پس خبردار رہئے...
ہر وہ نئی دعوت، جس پر اہل اسلام اِس سے پہلے نہ پائے گئے ہوں، جہنم کی دعوت ہے۔
(اِس موضوع کو تفصیل میں پڑھنے کےلیے ہماری
کتاب ’’فہمِ دین کا مصدر‘‘ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے)۔