عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Tuesday, December 3,2024 | 1446, جُمادى الآخرة 1
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2016-07 آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
لفظ ’’عقیدہ‘‘ سے الرجک.. یا فکری رعونت؟
:عنوان

آپ یہ جان کر حیران رہ جاتے ہیں کہ خود یہی مسئلہ کہ ’ایمان‘ کی تعریف کیا ہے، لفظ ’ایمان‘ کا اطلاق کہاں کیا جائے اور کہاں نہیں... اس قدر معرکۃ الآراءرہا ہے کہ اِسی ایک مسئلہ پر امت کی تاریخ میں دو گمراہ فرقے وجود میں آئے، ایک خوارج اور دوسرا مرجئہ۔

. تنقیحات . اصولعقيدہ :کیٹیگری
حامد كمال الدين :مصنف


 
’عقیدہ‘ سے الرجک.. یا فکری رعونت؟

’عقیدہ‘ کی اجارہ داری بلاشبہ مذموم ہے

درست ہے کہ موجودہ دور میں ایک ایسی مخلوق پائی گئی ہے جو اپنے تئیں ’عقیدہ‘ کے نام پر آسمانی اجارہ رکھتی ہے۔ کس کو اہل سنت میں ماننا ہے، کس کا نام خارج کر ڈالنا ہے، یہ فیصلے اِن حضرات کے حجروں میں ہوتے اور اِن کے کی-بورڈز keyboards    سے صادر ہوتے ہیں۔ گویا سب کو اِنہی سے سرٹیفکیٹ لینا ہے! کون  سلفی ہے اور کون غیرسلفی، اس کے باقاعدہ انڈیکس ملتے ہیں اور تقریباً ہر سال ریویو  review    ہوتے ہیں۔ اِن حضرات کی ’گردانِ سلف‘ سنیں تو بزرگانِ سلف بلاشبہ دنیا کی مظلوم ترین جماعت قرار پائیں گے جن کے خودساختہ self-appointed ترجمان فوجداری کے ساتھ ساتھ بداخلاقی اور بےرحمی میں مثال قائم کرتے ہیں۔  یہ سب صحیح ہے اور واقعتاً ایسا ہے۔  لیکن یہ سب باتیں ’عقیدہ‘ کو بطور لفظ یا بطور مضمون متروک ٹھہرا دینے کی دلیل نہیں۔ ’قرآن فہمی‘ کے نام پر کیا آپ کے یہاں کوئی بےقاعدگی یا کوئی جہالت یا کوئی لٹھ ماری اور فوجداری نہیں ہوتی؟ تو کیا ’قرآن فہمی‘ کو بھی متروک ٹھہرا دیا جائے؟ ’لسانِ عربی‘ یا ’ادبِ جاہلی‘ کے نام پر دین کی چولیں نہیں ہلائی جا رہیں؟  کونسا لفظ یا کونسا عنوان چھوڑا گیا ہے جس کی صورت نہیں بگاڑ دی گئی؟   ایسی باتوں سے عوام الناس کسی چیز سے بدک اٹھیں، عین متوقع ہے۔ لیکن مدعیانِ دانش بھی یہی کام کریں، سمجھ سے بالاتر ہے۔

*****

اور اُن حلقوں کا رویہ اور بھی حیران کن ہے جو ’تصوف‘ کا تو (لفظاً و مضموناً) سرگرم ترین دفاع کریں گے۔ اسے حدیث میں وارد ’احسان‘ کی ہی ایک بھولی بھالی صورت قرار دیں گے۔ ’تصوف‘ کے معترضین کو ایک غیرضروری سلبیت پر قرار دیتے ہوئے ان کا ایک ایک اشکال رفع کرنے میں عرق ریزی فرمائیں گے۔ ’صحابہؓ کے ہاں ایک لفظ نہ پائے جانے‘ کے باوجود اس کی اچھی سے اچھی توجیہ ڈھونڈ لانے کی کوشش فرمائیں گے۔ اسلامی اصطلاحات کی لڑی میں ’تصوف‘ کی گنجائش ثابت کرنے کےلیے ٹھیک ٹھاک زور صرف کریں گے... تاہم ’عقیدہ‘ کا لفظ سنتے ہی ماتھے پر ایک نہ ختم ہونے والی تیوری اور غایت درجہ انقباض: بھائی یہ کیا عقیدہ عقیدہ کی رَٹ ہے، کیا اس کے بغیر گزارہ نہیں ہو سکتا، ذرا بتاؤ تو سہی قرآن و حدیث میں یہ لفظ  کہاں آیا ہے؟! ایک اچھی بھلی شرعی اصطلاح ’ایمان‘ کے ہوتے ہوئے آپ کیا ایک نیا لفظ ایجاد کرنے چل دیے؟! ’عقیدہ‘ لفظ ’ایمان‘ کا متبادل یا قائم مقام کیسے ہو سکتا ہے؟!

’عقیدہ‘ لفظ ’ایمان‘ کا قائم مقام؟

شریعت میں ’احسان‘ کے ہوتے ہوئے ’تصوف‘ کا لفظ کس ضرورت کو پورا کرنے کےلیے ایجاد ہوا اور اپنے ساتھ اور کیا کچھ لایا، ہمیں نہیں معلوم۔

البتہ ’عقیدہ‘ کا لفظ  ’ایمان‘ کے قائم مقام کبھی بھی استعمال نہیں ہوا۔ امت کے اندر گمراہیوں اور انحرافات کو ضبط میں لانے، بدعات کے رد اور متقدمینِ صحابہ و تابعین وتبع تابعین کے کتاب و سنت سے سمجھے ہوئے کچھ سٹینڈرڈ مضامین  جو صفاتِ خداوندی، تقدیر، حقیقتِ کلامِ پاک، حقیقتِ رسالت و نبوت، معجزات، کرامات، ملائکہ،  برزخ،  آخرت، شفاعت، رؤیتِ خداوندی، جہاد، سنت، جماعت، امامت، بیعت، امر بالمعروف ونہی عن المنکر، اجتہاد، مسائل و تعریفِ ایمان، اہل قبلہ سے تعامل وغیرہ ایسے امہات الامور کی بابت  ایک تسلسل کے ساتھ سامنے آئے، اور جس سے اس چیز کی باقاعدہ بنیاد اٹھی کہ ان خطیر موضوعات پر کتاب و سنت  کا سٹینڈرڈ فہم جو قرونِ سلف میں وارثانِ نبوت (مدرسۂ صحابہ) میں چلا اسی کو الفاظِ وحی کے فہم و تطبیق میں اپنے لیے راہنما دستور مانا جائے اور اس سے ہٹ کر کوئی اپج اختیار کرنے کو گمراہی اور بربادی کا پیش خیمہ... سلف سے مروی ان اشیاء پر مشتمل جو ایک علمی اثاثہ باقاعدہ مدون ہوا[1]... اس کےلیے لفظِ ’عقیدہ‘ مستعمل ہوا۔ آج جو نابغہ اٹھ کر کہے کہ یہ سب خطیر مضامین میں تم کو کتاب و سنت سے اپنی اقُول کے ساتھ پڑھا سکھا جاتا ہوں، ہم اس سے صاف معذرت کریں گے، اس کو سننے کی ضرورت تک نہ جانیں گے (کجا یہ کہ اُس کے کہنے پر اس بات کے قائل ہوں کہ ’عقیدہ‘ پڑھنے کی کیا ضرورت ہے؟ ہم کہیں گے عقیدہ پڑھنے کی ضرورت تو بےحد ہے البتہ اس کے مقابلے پر تمہاری بات سننے کی ضرورت شاید نہیں ہے) اور اپنے ’دورِ سلف کے عقیدہ‘ سے ہی چمٹ کر رہیں گے۔ یہاں کے مبتدی نوجوانوں کو بھی ایسے شخص کے ’رجوع الی الکتاب والسنۃ‘ سے خبردار کریں گے۔ نیز ایسے عقیدہ الرجک شخص کے ’بیانِ ایمان‘ سے بھی لوگوں کو خوب متنبہ کریں گے۔ ان سب امہات الامور میں دورِسلف کے اندر جس چیز کی گونج رہی صرف اسی کو فہمِ کتاب و سنت میں اپنے لیے امام کا درجہ دیں گے اور اس سے ہٹنے یا اس کو نظرانداز کرنے کی سوچ ہی کو بدعت کا پہلا زینہ قرار دیں گے۔ اِس معاملہ میں اتنی سی سختی اور اتنی سی صراحت کو اپنے حق میں اتنا ہی ضروری جانیں گے جتنی سی سختی و صراحت یہ حضرات کسی ایسے شخص کے سامنے اختیار کریں گے جو اِنہیں زہر کھانے کا مشورہ دے۔

*****

حق یہ ہے کہ ’ایمان‘ کا متبادل ’عقیدہ‘ ہو سکتا ہے اور نہ کوئی اور لفظ۔ واضح رہنا چاہیے، ہمارے (اور تمام مدرسۂ اہل سنت کے) بیان میں ’عقیدہ‘ ہرگز لفظ ’ایمان‘ کے متبادل کے طور پر نہیں لایا جاتا۔ اِن دونوں کی اپنی اپنی دلالت ہے اور اپنا اپنا استعمال۔ مثلاً آپ یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ ’فلاں شخص کے عقیدہ میں خرابی ہے‘ لیکن یہ کہنا آسان نہ ہو گا کہ ’فلاں شخص کے ایمان میں خرابی ہے‘! وجہ یہی کہ اِن دونوں کی دلالت الگ الگ ہے اور یہ بات بحمد اللہ ان لوگوں پر بھی واضح ہے جو لفظ ’عقیدہ‘ کے استعمال پر معترض ہوتے ہیں۔

لفظِ ’عقیدہ‘ سے ناگواری.. کچھ غیر سادہ وجوہات!

ہاں یہاں ایک چیز توجہ طلب ہے: طبعی بات تھی کہ جب یہ حضرات کسی کے ’ایمان‘ پر معترض ہونا اپنے لئے آسان نہیں پاتے اور جوکہ واقعتا آسان نہیں (بلکہ ممکن نہیں)، تو پھر کسی کے ’عقیدہ‘ پر معترض ہونے کا تصور بھی اِن اصحاب کے دعوتی و تحریکی مشن میں ناپید پایا جاتا، باوجود اِس کے کہ یہ حضرات بگاڑ کے اِس دور میں مسلم معاشروں کی اصلاح اور تجدید بھی کر دینا چاہتے تھے!

یہیں سے ہمیں اس ناگواری کی کسی قدر سمجھ آتی ہے جو ’عقیدہ‘ کا لفظ سن کر ماتھے پر بل لانے کا موجب ہوتی ہے: لفظِ ’عقیدہ‘ کی تاریخی دلالت چونکہ یہ ہے کہ باطل فرقوں کا رد اور بدعات کی بیخ کنی کی جائے اور امت کو دستورِ سلف پر واپس لایا جائے۔ جبکہ اِدھر یہ خیال کہ دین کی تجدید و اقامت اس کے بغیر ہی انجام پا جائے اورمحض ایک عدد ’سیاسی تحریک‘ پر ہی کفایت کی جائے، آخر کیا ضروری ہے کہ ابن حنبل و ابن تیمیہ کی طرح اہل بدعت کی مخالفت مول لیں (بلکہ اس بات کو یہ عقیدہ گریز حضرات شاید کسی ’فرقہ واریت‘ پر بھی محمول فرمائیں!).. لہٰذا لفظ ’عقیدہ‘ کی اصطلاح سے یہاں ایک گونا وحشت تو ہونا تھی!

پس لفظِ عقیدہ سے یہ تنفر ہماری نظر میں بےوجہ نہیں۔ اور نہ یہ محض ’اصطلاحات‘ میں تنگی یا وسعت کے مسئلہ سے متعلق ہے۔ بلکہ اس کے پیچھے امہات الامور میں ائمۂ سنت کے پورے ایک طرزِتعامل کو ’کوئی خاص چیز‘ نہ جاننے کی اپروچ ہے۔ نیز ’ایمان‘ اور ’قرآن‘ کی تفسیر میں ایک حد تک آزادی و خودمختاری پانے کی کوشش اور اپنی اقُول چلانے کی دبی خواہش۔ اور یہی بات اصل پریشان کن ہے۔ ورنہ اگر محض اصطلاح کی بات ہے تو ہم اسے ’عقیدہ‘ نہ سہی ’فقہِ اکبر‘ کا نام   دے لیتے ہیں (جیساکہ اصحابِ ابی حنیفہؒ کے ہاں عین اِسی مضمون کےلیے چلتا رہا)۔ یہ عقائدی گمراہیوں کے رد پر تو کم از کم آئیں۔ مدرسۂ صحابہؓ سے تعلیم یافتہ ائمہ کے بیانِ ایمان و قرآن کو ایک معیار کے طور پر لینے پر تو آمادہ ہوں۔ اصل مسئلہ تو وہاں ہے۔  ورنہ اصطلاح میں مسئلہ کیا ہے؟ ہم اسے ’فقہِ اکبر‘ نہ کہیں ’اصولِ دین‘ کہہ لیں جیساکہ  ائمۂ شافعیہ کے ہاں عین اسی مضمون کےلیے یہ اصطلاح رائج رہی۔ چلئے اس کےلیے محض ’سنت‘ کا لفظ بول لیتے ہیں جیسا کہ آپ کےلیے کتاب ’’اصول السنۃ‘‘ مؤلفہ امام احمد بن حنبلؒ (متوفیٰ 241ھ)،  ’’شرح السنۃ‘‘ مؤلفہ امام مزنیؒ (م264ھ)، ’’السنۃ‘‘ مؤلفہ امام ابن ابی عاصمؒ (م287ھ)،  ’’السنۃ‘‘ مؤلفہ امام مروزیؒ (م294ھ)، ’’صریح السنۃ‘‘ مؤلفہ امام طبریؒ (م310ھ)، ’’السنۃ‘‘ مؤلفہ امام ابو بکر الخلّال (م311ھ)،  ’’شرح السنۃ‘‘ مؤلفہ امام بربہاریؒ (م329ھ)، ’’اصول السنۃ‘‘ مؤلفہ امام ابن ابی زمنین المالکیؒ (م399ھ)، ’’شرح اصول اعتقاد اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ مؤلفہ امام لالکائیؒ (418ھ)،  ’’التمسک بالسنن والتحذیر من البدع‘‘ مؤلفہ امام ذہبیؒ (م748ھ) ایسے عناوین سے مترشح ہے۔ (واضح رہے ان سب کتب میں لفظ ’’سنت‘‘ کا بنیادی ریفرنس ’اعمال‘ کی سنتیں نہیں بلکہ وہ ’سٹینڈرڈ‘ عقیدہ ہے جو دین کے امہات الامور میں امت کے عہدِ اول کے ہاں دستور مانا گیا اور جس سے ہٹنے والے کو اہل بدعت اور اہل فرقہ جانا گیا)۔  غرض ان حضرات کے ہاں مسئلہ ہمیں محض ’اصطلاح‘ سے کچھ بڑا نظر آتا ہے۔ بلکہ کچھ نہیں... خاصا بڑا۔

*****

”عقیدہ“ کی اصطلاح کی اصل افادیت یہی ہو سکتی تھی کہ کسی کے ’ایمان‘ کو موضوعِ بحث بنائے بغیر اُس کے یہاں پائی جانے والی اُن اشیاءکی اصلاح کر دی جاتی جن پر وہ اپنے تئیں ”ایمان“ رکھتا ہے۔ بلکہ وہاں اُس کے ہاں کوئی بگاڑ یا انحراف پایا جاتا ہے تو بلاخوفِ ملامت اُس کی بھی اُس کو نشاندہی کر کے دے دی جاتی، اور جبکہ یہ بھی حق ہے کہ کسی کے ’عمل‘ کو چھیڑنے سے اُتنا شدید رد عمل سامنے نہیں آتا جتنا کہ اُس کے ’عقیدہ‘ کو چھیڑنے سے۔ (مگر یہاں خیال یہ تھا کہ قدیم اور جدید ہر دو جاہلیت کو چھیڑے بغیر ہی معاشرے میں ”حق“ کی پیش قدمی کےلیے راستے کھلتے چلے جائیں گے!)

چنانچہ یہ اعتراض اگر صرف اُن طبقوں کی طرف سے آتا جنہیں ہم دیکھتے کہ معاشرے میں ”عقیدہ“ کی جنگ تو بالفعل لڑ رہے ہیں، ہاں صرف ’لفظ‘ کی حد تک اِس پر کوئی تحفظ رکھتے ہیں.. تب تو اِس کی ایک لفظی وضاحت کر دینا ہم بھی اپنی طرف سے کافی جانتے؛ لیکن نظر یہ آتا ہے کہ مسئلہ محض ایک ’لفظ‘ کے استعمال یا عدم استعمال سے کہیں بڑا ہے!

چنانچہ بالعموم آپ دیکھیں گے کہ جن طبقوں کے ہاں ’عقیدہ‘ کی اصطلاح سے ایک شدید قسم کا ’نظریاتی پرہیز‘ پایا جاتا ہے ان کا یہ ’پرہیز‘ صرف ’اصطلاح‘ کی حد تک نہیں رہ جاتا (اگر ایسا ہوتا تو حرج کی کوئی بات نہ تھی)۔ حق یہ ہے کہ وہ ’مضامین‘ ہی جن کو’عقیدہ‘ کے ذیل میں بیان کیا جانا تھا، خصوصاً جن کو آج کے اِس عقائدی بگاڑ کے بالمقابل سامنے لایا جانا ضروری تھا، وہ اکثر مضامین ہی ہمارے اِن قابل قدر اصحاب کی اصلاحی و تجدیدی مساعی میں شدید حد تک روپوش دیکھے گئے ہیں۔آج کے اِس انحراف اور ابتداع کے بالمقابل یہ حضرات اگر اُن موضوعاتِ حق کو اٹھا کر کھڑے ہوتے جو یہاں پائے جانے والے شرک اور گمراہی کا سر کچلنے کےلیے ضروری ہیں، پھر تو ہم اِس کو محض ایک ’لفظی‘ نزاع کے طور پر ہی دیکھتے، اور جوکہ ہرگز کوئی بڑا مسئلہ نہ ہوتا، لیکن واقعہ یہ ہے کہ ’عقیدہ‘ کے حوالے سے ’اصلاح‘ اور ’تجدید‘ کا وہ پورا نقشہ ہی اِن حضرات کی نظر سے اوجھل ہے جو عرصۂ دراز سے یہاں داعیانِ حق آگاہ کا منتظر ہے۔

’عقیدہ‘ یا ’فقہِ اکبر‘ یا ’اصولِ دین‘ ایسی کسی اصطلاح کی ضرورت کیوں پڑی؟

رسول اللہ ﷺ دنیا میں مبعوث ہوئے تو لوگوں کو آپؐ پہ نازل شدہ حقیقت پر ایمان لانا تھا اور یا پھر اُس کا کھلا منکر ہونا۔ آپﷺ کے ہوتے ہوئے اِس بات کا امکان ہی نہ تھا کہ اسلام کا کوئی اور ’ایڈیشن‘ پایا جاتا۔ البتہ بعد ازاں ’اسلام‘ کے نام پر ہی بہت کچھ پایا جانے لگا۔ یوں پہلے جس چیز پر ’ایمان‘ لایا جانا ضروری تھا، اب اُس کی ’چھان پھٹک‘ کر لینا بھی ضروری ہو گیا تھا کہ آیا یہ وہ چیز تو نہیں جس کو ’اِسلامی حقیقت‘ میں ٹھونس دینے کی کوشش ہوئی ہے، جبکہ ایسی کوششیں امت کی تاریخ کا ایک معلوم واقعہ ہے اور جوکہ شکلیں بدل بدل کر آج بھی جاری ہے۔ وہ چیز جس کو ’اسلامی حقیقت‘ میں ٹھونس دینے کی کوشش ہوتی ہے، ہماری شرعی اصطلاح میں اُسی کو ’بدعت‘ کہا جاتا ہے۔ ہر بدعت گمراہی ہے، مگر سب سے سنگین بدعت وہ ہے جو اسلام کے بنیادی تصورات (عقائد) کے اندر کی گئی ہو۔ یہ ایک واقعہ ہے کہ امت کے اندرونی محاذ پر صحابہ و تابعین و اتباعِ تابعین سب سے بڑھ کر عقائدی انحرافات کے خلاف ہی سرگرم عمل رہے۔

چنانچہ امت کی تاریخ میں __ دورِ نبوی کے بعد  __ بہت جلد ایسا ہو گیا کہ آدمی کو خالص اسلام پر ’ایمان‘ بھی لانا تھا مگر اس سے پہلے خالص اسلام کا ’پتہ‘ بھی کرنا تھا (خصوصاً نصوص کے معیاری فہم کے معاملہ میں)۔ یعنی اب اُس کو ایک کی بجائے دو کام کرنا تھے۔ اول الذکر کو تو ’ایمان‘ ہی کا نام دیا جانا تھا، البتہ ثانی الذکر پر آدمی کو جو محنت کرائی جانا تھی، اُس کو ’تصحیحِ اعتقاد‘ کا نام دیا گیا۔

یعنی ’ایمان‘ کا عمل تو ہو بہو مطلوب تھا، مگر وہ ’چیز‘ جس پر ایمان لایا جانا تھا، جب محل نزاع ہوئی تو اُس کی تلاش اور تعین الگ سے ضروری ہو گیا تھا۔ اِس ’چیز‘ کےلیے ائمۂ سلف کے ہاں ’صالح اعتقاد‘ کا لفظ بولا گیا۔ کیونکہ اب وہاں پر ’فاسد اعتقاد‘ بھی پایا جانے لگا تھا جس پر اگر ’ایمان‘ لانے دیا جاتا تو یہ ایمان ”نجات“ کی بجائے ’کُلُّ ضَلَالَةٍ فِی النَّارِ‘ کی طرف لے کر جاتا۔

اب جب ’اسلام‘ ہی کے کئی ایڈیشن پائے گئے، تو لازمی تھا کہ ’ایمان کی دعوت‘ کے ساتھ ساتھ وہ مستند مندرجات contentsبھی موضوعِ بحث آتے جن کو ایمان کے غیر مستند مندرجات سے چھانٹ دینا ضروری تھا۔ اِن مستند مندرجات کیلئے ’عقیدہ کا لفظ استعمال ہونے لگا اور ان کو قلب و جوارح میں روپزیر کرانے کا نام بدستور ’ایمان‘ رہا۔

یہی وجہ ہے کہ کسی شخص یا گروہ کے ہاں آپ ’عقیدہ‘ کے بگاڑ کی نشاندہی کر سکتے ہیں، البتہ ’عقیدہ‘ کی جگہ اگر یہاں پر ’ایمان‘ کا لفظ رکھیں یعنی اُس کے ہاں ’ایمان‘ کے بگاڑ کی نشاندہی کریں، تو یہ بات کسی قدر نامناسب ہو جاتی ہے، جس کا اعتراف اغلباً یہ حضرات خود بھی کریں گے۔ پس اِن دونوں لفظوں کی اپنی اپنی دلالت ہے، نہ تو ان کو خلط کر دینا درست ہوگا اور نہ ان کو ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر لینا۔

’ایمان‘ کو ’عقیدہ‘ کے مقابلے پر رکھ کر دیکھنا!

’عقیدہ‘ کی بجائے آپ  ’ایمان‘ کا لفظ کیوں نہیں بولتے ...؟

آپ یہ جان کر حیران رہ جاتے ہیں کہ خود یہی مسئلہ کہ ’ایمان‘ کی تعریف کیا ہے، لفظ ’ایمان‘ کا اطلاق کہاں کیا جائے اور کہاں نہیں... اس قدر معرکۃ الآراءرہا ہے کہ اِسی ایک مسئلہ پر امت کی تاریخ میں دو گمراہ فرقے وجود میں آئے، ایک خوارج اور دوسرا مرجئہ۔ علمائے اہل سنت نے اِن دونوں محاذوں پر جو جنگ لڑی، بلکہ آپ غور کریں تو یہ جنگ آج بھی لڑنا پڑ رہی ہے، خود اس کا نقشہ بھی علمائے اہل سنت سے ’عقیدہ‘ کے بعض بنیادی مباحث پڑھ کر ہی سمجھ آ سکتا ہے۔ چنانچہ آپ دیکھتے ہیں، ’ایمان‘ کی درست تعریف کرنے تک کےلیے آپ کو ’عقیدہ‘ کے کچھ معروف مباحث کی جانب رجوع کرنا ہوتا ہے!

خود قرونِ ثلاثہ ہی میں ’اسلام‘ کے نام پر پائے جانے والے باطل کے خلاف اگر ’عقیدہ‘ کی جنگ کی نوبت آ گئی تھی، اور بڑی بڑی جلیل القدر ہستیوں کو اِس کےلیے میدان میں اترنا پڑا تھا، تو حضرات آج جب اسلام کی سب بنیادیں ہی ہلا کر رکھ دی گئی ہیں، اور تو اور لا الٰہ الا اللہ کی حقیقت ہی ایک بڑی سطح پر روپوش کرا دی گئی ہے بلکہ اس کو مسخ کر دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی.... آج اپنے معاشروں کو ’عقیدہ‘ کی یہ جنگ لڑ کر دینا ضروری کیوں نہ ہوگا؟

’ایمان‘ کی محنت سے تو کوئی مفر ہی نہیں، لیکن اس کی تہہ میں اگر ’عقیدہ کا خالص پن بھی ہو، تو ایک تحریکی عمل کی وہ تصویر سامنے آ جاتی ہے جس کا زمانہ بڑی دیر سے منتظر ہے!

*****

 

نوٹ: یہ مضمون ہماری ایک گزشتہ تحریر کی توسیع ہے، جوکہ ہماری کتاب ’’شروطِ لا الٰہ الا اللہ‘‘ کی ایک فصل ہے بعنوان: ’’کیا عقیدہ لفظ ایمان کا متبادل ہے؟‘‘  (جس کا ویب لنک نیچے دیا گیا ہے)۔ واضح رہے، اسلام کے کلاسیکل ڈسکورس کا احیاء اور تحفظ ایقاظ کے مرکزی مضامین میں سے ایک ہے۔ اس موضوع پر ہم اپنی کتاب ’’فہمِ دین کا مصدر‘‘ بھی مطالعہ کےلیے تجویز کریں گے۔

http://eeqaz.com/ebooks/014shurootEd2/014ShurutEd2-22.htm 

 

 

 



[1]    اِس اثاثہ یا اِس مضمون کا محض اندازہ کرنے کےلیے   کسی اصولِ کتب کی لائبریری میں جا کر امت کے اہل اتباع کے ہاں مرجع جانے والی ان دستاویزات پر ایک نظر ڈال آنا آپ کےلیے مفید رہ سکتا ہے۔ ’’عقیدہ‘‘ پر ابھی یہ چند ٹیکسٹ مذکور ہوئے ہیں، ورنہ فہرست طویل ہو سکتی تھی:

ý        ’’الفقہ الاکبر‘‘ منسوب بہ امام ابو حنیفہؒ (متوفیٰ 150ھ) ، جوکہ بالعموم اصحابِ ابی حنیفہؒ کے اعتقاد کو ڈاکومنٹ کرنے والا ایک ٹیکسٹ ہے، مؤلف ائمۂ احناف میں سے جو بھی ہو۔

ý        ’’الایمان‘‘ مؤلفہ امام ابو عبید قاسم بن سلّام ھروی بغدادی (متوفیٰ 224ھ)،

ý        ’’اصول السنۃ‘‘ مؤلفہ امام احمد بن حنبلؒ (متوفیٰ 241ھ)،

ý        ’’العقیدۃ‘‘ روایۃ ابی بکر الخلّال المتوفى 311 ھ، عن احمد بن حنبل المتوفى 241 ھ)

ý        ’’شرح السنۃ‘‘ مؤلفہ امام مزنیؒ (م264ھ)،

ý        كتاب "السنة" من سنن أبي داود، لأبي داود السجستاني المتوفى 275ه.

ý        ’’السنۃ‘‘ مؤلفہ ابن ابی عاصمؒ (م287ھ)،

ý        "السنة" لعبد الله بن الإمام أحمد المتوفى 290ه.

ý        ’’السنۃ‘‘ مؤلفہ محمد بن نصر المروزیؒ (م294ھ)،

ý        ’’صریح السنۃ‘‘ مؤلفہ امام طبریؒ (م310ھ)،

ý        ’’السنۃ‘‘ مؤلفہ امام ابو بکر الخلّال (م311ھ)،

ý        ’’التوحید‘‘ مؤلفہ امام ابن خزیمۃؒ (م311ھ)،

ý        متن ’’الطحاویۃ‘‘ مؤلفہ امام ابو جعفر الطحاویؒ (م321ھ)،

ý        ’’الإبانۃ عن أصول الدیانۃ‘‘ مؤلفہ امام ابو الحسن الاشعریؒ (م324ھ)،

ý        ’’مقالات الإسلامیین واختلاف المصلین‘‘ مؤلفہ ابو الحسن اشعریؒ،

ý        ’’شرح السنۃ‘‘ مؤلفہ امام بربہاریؒ (م329ھ)،

ý        ’’الشریعۃ‘‘ مؤلفہ ابو بکر محمد بن الحسین الآجُرّی (م360ھ)

ý        "السنة" لأبي القاسم الطبراني المتوفى 360ه.

ý        "شرح مذاهب أهل السنة" لابن شاهين المتوفى 385ه.

ý        ’’الإبانۃ عن شریعۃ الفرقۃ الناجیۃ ومجانبۃ الفِرَق المذمومۃ‘‘ مؤلفہ ابن بطۃ العکبریؒ (م387ھ)،

ý        "الإيمان" لابن مندة الأصبهاني المتوفى 395ه.

ý        ’’اصول السنۃ‘‘ مؤلفہ ابن ابی زمنین المالکیؒ (م399ھ)،

ý        ’’شرح اصول اعتقاد اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ مؤلفہ امام لالکائیؒ (418ھ)،

ý        "الرسالة في السنة" لأبي عثمان الصابوني المتوفى 449ه،

ý        ’’لمعۃ الاعتقاد‘‘ مؤلفہ ابن قدامۃ مقدسیؒ (م620ھ)۔

ý        ’’التمسک بالسنن والتحذیر من البدع‘‘ مؤلفہ امام ذہبیؒ (م748ھ)۔

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
فرد اور نظام کا ڈائلیکٹ، ایک اہم تنقیح
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل، ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق
Featured-
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ایک نظامِ قائمہ کے ساتھ تعامل ہمارا اور ’اسلامی جمہوری‘ ذہن کا فرق تحریر: حامد کمال الدین س: ۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز