عربى |English | اردو 
Surah Fatiha :نئى آڈيو
 
Thursday, November 21,2024 | 1446, جُمادى الأولى 18
رشتے رابطہ آڈيوز ويڈيوز پوسٹر ہينڈ بل پمفلٹ کتب
شماره جات
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
  
 
تازہ ترين فیچر
Skip Navigation Links
نئى تحريريں
رہنمائى
نام
اى ميل
پیغام
2016-07 IqtidhaUssiratIlmustaqeem آرٹیکلز
 
مقبول ترین آرٹیکلز
حدود قائم کرنے میں، کمزور اور طاقتور کی تفریق
:عنوان

. اصول :کیٹیگری
شيخ الاسلام امام ابن تيمية :مصنف

فصل39

417

 
Rectangular Callout: اقتِضَاءُ الصِّرَاطِ المُستَقِیم

 حدود قائم کرنے میں، کمزور اور طاقتور کی تفریق

ہماری نئی تالیف

اسی ضمن میں نبیﷺ کی یہ تنبیہ آتی ہے کہ:  ہم پچھلی امتوں کا وہ وتیرہ اختیار نہ کریں  جو اُن کے ہاں خدا کی حدیں قائم کرنے میں روا رکھا جاتا۔ یعنی اونچے گھرانوں کےلیے الگ دستور اور نچلے طبقوں کےلیے الگ۔ آپﷺ کی تعلیم تھی: سب کے مابین برابری رکھو۔ گو بہت سے سیاسیات و سماجیات کے ماہرین یہ خیال کرتے ہیں کہ سربراہانِ مملکت کو قانون سے چھوٹ حاصل ہونی چاہئے۔

صحیحین میں حضرت عائشہ﷞ سے روایت ہے کہ بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کر لی تو اسامہ﷜ رسول اللہﷺ کے پاس اُس کےلیے سفارش کر بیٹھے۔ تب آپﷺ نے غضبناک ہو کر فرمایا:

يا أسامة أتشفع في حد من حدود الله ؟ ! إنما هلك بنو إسرائيل أنهم كانوا: إذا سرق فيهم الشريف تركوه، وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد، والذي نفسي بيده لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها

اے اسامہ! کیا تم اللہ کی حدوں میں سے ایک حد کے اندر سفارش کر رہے ہو؟ بنی اسرائیل اسی لیے تو ہلاک ہوئے تھے کہ جب کوئی اونچا آدمی چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس پر حد جاری کر دیتے۔ اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر فاطمہ بنت محمدؐ بھی چوری کر لیتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹتا۔[1]

بنی مخزوم قریش میں چوٹی کے خانوادوں میں سے ایک تھا۔ ان پر یہ بہت گراں تھا کہ اس خاندان کی ایک شریف زادی ہاتھ کٹوا بیٹھے۔ اس پر سفارش آئی تو نبیﷺ نے امتوں کی بربادی سے متعلق ایک قانون بیان فرما دیا: بنی اسرائیل کی ہلاکت کا ایک باقاعدہ سبب ہی یہ تھا کہ اونچی کلاس کے لوگوں کو یاں مخصوص طور پر سزاؤں سے معافی حاصل رہتی۔ چنانچہ اس مسئلہ کی سنگینی یوں بیان فرمائی کہ یہاں تو  آپؐ کی اپنی صاحبزادی بھی (معاذاللہ) کوئی ایسا جرم کر لیں تو انہیں کوئی استثناء نہ ملے کجا یہ کہ کوئی اور عورت۔

یہی مضمون ہمیں صحیحین کی اس روایت میں ملتا ہے، جوکہ حضرت براء بن عازب﷜ سے مروی ہے:

مر على النبي صلى الله عليه وسلم بيهودي، محمَّم مجلود، فدعاهم، فقال: "هكذا تجدون حد الزاني في كتابكم ؟" قالوا: نعم. فدعا رجلا من علمائهم قال: "أنشدك بالله الذي أنزل التوراة على موسى، أهكذا تجدون حد الزاني في كتابكم ؟" قال: لا، ولولا أنك نشدتني بهذا لم أخبرك، نجده: الرجم، ولكنه كثر في أشرافنا، فكنا إذا أخذنا الشريف تركناه، وإذا أخذنا الضعيف أقمنا عليه الحد، فقلنا: تعالوا فلنجتمع على شيء نقيمه على الشريف والوضيع، فجعلنا التحميم والجلد مكان الرجم فقال صلى الله عليه وسلم: "اللهم إني أول من أحيا أمرك، إذ أماتوه". فأمر به فرجم، فأنزل الله تعالى: {يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ} إلى قوله: {إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ}.

يقول: ائتوا محمدا فإن أمركم بالتحميم والجلد فخذوه، وإن أفتاكم بالرجم فاحذروا، فأنزل الله تعالى: {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ (المائدة: 44). وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (المائدة: 45). وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (المائدة: 43)} في الكفار كلها ".

نبیﷺ کے پاس سے ایک یہودی کو لے کر گزرا گیا، جس کا منہ کالا کر رکھا اور اسے کوڑے مارے گئے تھے۔ آپﷺ نے ان کو طلب فرمایا اور پوچھا: کیا زانی کی ایسی ہی حد تم اپنی کتاب میں پاتے ہو؟ کہنے لگے: جی۔ تب آپﷺ نے ان کے علماء میں سے ایک شخص کو بلایا اور فرمایا: دیکھو میں تجھے اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے توراۃ موسیٰؑ پر اتاری، کیا زانی کی ایسی ہی حد تم اپنی کتاب میں پاتے ہو؟ وہ بولا: نہیں۔ آپ نے مجھے وہ قسم نہ دی ہوتی تو میں آپ کو ہرگز مطلع نہ کرتا۔ پاتے تو ہم رجم (سنگسار کرنا) ہی ہیں۔ مگر یہ (جرم) ہماری اونچی کلاس میں عام ہو گیا تو ایک اونچے آدمی کے گرفتار ہونے پر ہم اسے چھوڑ دیتے اور کوئی کمزور پکڑا جاتا تو اس پر حد قائم کرتے۔ تب ہم نے کہا: آؤ کسی ایسی شےء پر اتفاق کر لیں جسے اونچے اور کمزور دونوں پر نافذ کر سکیں۔ تب ہم نے رجم کی جگہ منہ کالا کرنا اور کوڑے مقرر کر لیے۔ تب نبیﷺ نے فرمایا: ’’اے اللہ میں وہ پہلا شخص ہوں جو تیرے دستور کو زندہ کرتا ہے جبکہ وہ اسے موت کی نیند سلا چکے‘‘۔  تب آپﷺ نے حکم دیا اور اسے سنگسار کر دیا گیا۔ تب اللہ نے یہ آیات اتاریں: يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ سے إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ تک۔

إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا’’ کہتے ہیں یہ حکم تمہیں ملے تو مانو اور یہ نہ ملے تو بچو‘‘ کی تفسیر میں) حضرت حذیفہ﷜ کہتے ہیں: مراد یہ کہ محمدؐ کے پاس جاؤ۔ اگر وہ بھی منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے کا ہی فرمائیں تو اسے اختیار کر لو۔ اور اگر رجم کا فتویٰ دیں تو بچ نکلو۔ تب اللہ نے یہ آیات نازل فرمائیں: وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ (المائدة: 44) ’’جو لوگ اللہ کے اتارے ہوئے کے مطابق فیصلے نہ کریں بس وہی کافر ہیں‘‘۔ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (المائدة: 45) ’’جو لوگ اللہ کے اتارے ہوئے کے مطابق فیصلے نہ کریں بس وہی ظالم ہیں‘‘۔ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (المائدة: 43) ’’جو لوگ اللہ کے اتارے ہوئے کے مطابق فیصلے نہ کریں بس وہی فاسق ہیں‘‘۔ یہ سب (آیتیں) کافروں پر ہی ہیں۔

 (کتاب کا صفحہ 471 تا 490)

 

 



[1]    ہیومن اسٹ الحاد آج اذہان پر جس طرح چھایا ہے، یہاں اس کی کچھ نشان دہی ضروری ہے۔

اوپر کی حدیث، نیز پورے مضمون میں ’’قانون کی حکمرانی‘‘ بھی بےشک بیان ہوئی ہے (بشرطیکہ ’’قانون‘‘ خدا کا نازل کردہ ہو)... مگر آج ایک بڑی تعداد اس حدیث کو محض قانون کی حکمرانی پر چسپاں کرنے لگی ہے اگرچہ وہ قانون خدا کی نازل کردہ کسی بھی بالاتر سند بغیر پاس کیوں نہ ہوا ہو؛ اور اگرچہ وہ قانون کسی وقت خدا کے نازل کردہ سے صاف متصادم کیوں نہ ہو۔  جاہلی صحافت اس حدیث سے ایک خاص ’دستوری سپرٹ‘ تو خوب ثابت کرتی ہے لیکن پروردگار کے نازل کردہ کو حتمی حیثیت دینے کی سپرٹ جو اِس حدیث کے ایک ایک لفظ سے پھوٹ رہی ہے، اسے صاف گول کر جاتی ہے۔  یہ حضرات بےشک چرچل اور ابراہیم لنکن سے جیسے مرضی اقتباسات دیں، لیکن ان سے ہماری درخواست ہو گی، محمدﷺ کے آسمانی پیراڈائم سے پھوٹ کر آنے والے کلمات کو اپنے ہیومن اسٹ پیراڈائم میں جڑنے سے احتراز فرمائیں؛ کیونکہ اِس مضمون کا آپﷺ کا جو بھی بیان ہے وہ کسی بھی اور بات سے پہلے دراصل اللہ مالک الملک کی تعظیم ہے۔ یہ حدیث جس کا حوالہ جس کا حوالہ یہاں کا ہر چینل دینے بیٹھا ہوتا ہے، اِس کے پہلے جملے پر ہی یہ حضرات کسی وقت غور فرما لیں: يا أسامة أتشفع في حد من حدود الله؟ ’’اے اسامہ! کیا تم اللہ کی حدوں میں سے ایک حد کے اندر سفارش کرنےلگے‘‘؟

Print Article
Tagged
متعلقہ آرٹیکلز
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ
تنقیحات-
اصول- منہج
Featured-
حامد كمال الدين
گھر بیٹھ رہنے کا ’آپشن‘… اور ابن تیمیہؒ کا ایک فتویٰ اردو استفادہ: حامد کمال الدین از مجموع فتاوى ا۔۔۔
عہد کا پیغمبر
اصول- ايمان
اصول- ايمان
حامد كمال الدين
عہد کا پیغمبر تحریر: حامد کمال الدین یہ شخصیت نظرانداز ہونے والی نہیں! آپ مشرق کے باشندے ہیں یا ۔۔۔
بربہاریؒ ولالکائیؒ نہیں؛ مسئلہ ایک مدرسہ کے تسلسل کا ہے
Featured-
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
بربہاریؒ ولالکائیؒ نہیں؛ مسئلہ ایک مدرسہ کے تسلسل کا ہے تحریر: حامد کمال الدین خدا لگتی بات کہنا عل۔۔۔
ایک بڑے شر کے مقابلے پر
Featured-
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
ایک بڑے شر کے مقابلے پر تحریر: حامد کمال الدین اپنے اس معزز قاری کو بےشک میں جانتا نہیں۔ لیکن سوال۔۔۔
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا
احوال- تبصرہ و تجزیہ
تنقیحات-
اصول- منہج
حامد كمال الدين
ایک خوش الحان کاریزمیٹک نوجوان کا ملک کی ایک مین سٹریم پارٹی کا رخ کرنا تحریر: حامد کمال الدین کوئی ۔۔۔
فقہ الموازنات پر ابن تیمیہ کی ایک عبارت
اصول- منہج
حامد كمال الدين
فقہ الموازنات پر ابن تیمیہ کی ایک عبارت وَقَدْ يَتَعَذَّرُ أَوْ يَتَعَسَّرُ عَلَى السَّالِكِ سُلُوكُ الط۔۔۔
فقہ الموازنات، ایک تصویر کو پورا دیکھ سکنا
اصول- منہج
حامد كمال الدين
فقہ الموازنات، ایک تصویر کو پورا دیکھ سکنا حامد کمال الدین برصغیر کا ایک المیہ، یہاں کے کچھ۔۔۔
نواقضِ اسلام کو پڑھنے پڑھانے کی تین سطحیں
اصول- عقيدہ
حامد كمال الدين
نواقضِ اسلام کو پڑھنے پڑھانے کی تین سطحیں حامد کمال الدین انٹرنیٹ پر موصول ہونے والا ایک س۔۔۔
(فقه) عشرۃ ذوالحج اور ایامِ تشریق میں کہی جانے والی تکبیرات
راہنمائى-
اصول- عبادت
حامد كمال الدين
(فقه) عشرۃ ذوالحج اور ایامِ تشریق میں کہی جانے والی تکبیرات ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ کے متن سے۔۔۔
ديگر آرٹیکلز
احوال-
Featured-
Featured-
عرفان شكور
فلسطین کا سامورائی... السنوار جیسا کہ جاپانیوں نے اسے دیکھا   محمود العدم ترجمہ: عرفان شکور۔۔۔
احوال- تبصرہ و تجزیہ
Featured-
حامد كمال الدين
ایک مسئلہ کو دیکھنے کی جب بیک وقت کئی جہتیں ہوں! تحریر: حامد کمال الدین ایک بار پھر کسی کے مرنے پر ہمارے کچھ ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
ذرا دھیرے، یار! تحریر: حامد کمال الدین ایک وقت تھا کہ زنادقہ کے حملے دینِ اسلام پر اس قدر شدید ہوئے ۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
تحقیقی عمل اور اہل ضلال کو پڑھنا، ایک الجھن کا جواب تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک پوسٹ پر آنے و۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
نوٹ: یہ تحریر ابن تیمیہ کی کتاب کے تعارف کے علاوہ، خاص اس مقصد سے دی جا رہی ہے کہ ہم اپنے بعض دوستوں سے اس ۔۔۔
جہاد- سياست
حامد كمال الدين
آج میرا ایک ٹویٹ ہوا: مذہبیوں کے اس نظامِ انتخابات میں ناکامی پر تعجب!؟! نہ یہ اُس کےلیے۔ نہ وہ اِ۔۔۔
باطل- اديان
ديگر
حامد كمال الدين
بھارتی مسلمان اداکار کا ہندو  کو بیٹی دینا… اور کچھ دیرینہ زخموں، بحثوں کا ہرا ہونا تحریر: حامد کما۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
"فرد" اور "نظام" کا ڈائلیکٹ؛ ایک اہم تنقیح تحریر: حامد کمال الدین عزیزم عثمان ایم نے محترم سرفراز ف۔۔۔
Featured-
حامد كمال الدين
مالکیہ کے دیس میں! تحریر: حامد کمال الدین "مالکیہ" کو بہت کم دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ افراد کے طور ۔۔۔
حامد كمال الدين
"سیزن" کی ہماری واحد پوسٹ! === ویسے بھی "روایات و مرویات" کی بنیاد پر فیصلہ کرنا فی الحقیقت علماء کا کام ہ۔۔۔
راہنمائى-
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
صومِ #عاشوراء: نوویں اور دسویںمدرسہ احمد بن حنبل کی تقریرات"اقتضاء الصراط المستقیم" مؤلفہ ابن تیمیہ سے ایک اقت۔۔۔
باطل- فكرى وسماجى مذاہب
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ماڈرن سٹیٹ محض کسی "انتخابی عمل" کا نام نہیں تحریر: حامد کمال الدین اپنے مہتاب بھائی نے ایک بھلی سی تحریر پر ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
روایتی مذہبی طبقے سے شاکی ایک نوجوان کے جواب میں تحریر: حامد کمال الدین ہماری ایک گزشتہ تحریر پ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
ساحل عدیم وغیرہ آوازیں کسی مسئلے کی نشاندہی ہیں تحریر: حامد کمال الدین مل کر کسی کے پیچھے پڑنے ی۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت… اور کچھ ’یوٹوپیا‘ افکار تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: دو سوالات کے یہاں ہمیں۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
خلافت مابین ‘جمہوری’ و ‘انقلابی’… اور مدرسہ اھل الاثر تحریر: حامد کمال الدین گزشتہ سے پیوستہ: رہ ۔۔۔
تنقیحات-
حامد كمال الدين
عالم اسلام کی کچھ سیاسی شخصیات متعلق پوچھا گیا سوال تحریر: حامد کمال الدین ایک پوسٹر جس میں چار ش۔۔۔
باطل- فرقے
حامد كمال الدين
رافضہ، مسئلہ اہلسنت کے آفیشل موقف کا ہے تحریر: حامد کمال الدین مسئلہ "آپ" کے موقف کا نہیں ہے صاحب،۔۔۔
کیٹیگری
Featured
عرفان شكور
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
Side Banner
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
احوال
عرفان شكور
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
تبصرہ و تجزیہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اداریہ
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
اصول
منہج
حامد كمال الدين
ايمان
حامد كمال الدين
منہج
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ایقاظ ٹائم لائن
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
ذيشان وڑائچ
مزيد ۔۔۔
بازيافت
سلف و مشاہير
حامد كمال الدين
تاريخ
حامد كمال الدين
سيرت
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
باطل
اديانديگر
حامد كمال الدين
فكرى وسماجى مذاہب
حامد كمال الدين
فرقے
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
تنقیحات
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
ثقافت
معاشرہ
حامد كمال الدين
خواتين
حامد كمال الدين
خواتين
ادارہ
مزيد ۔۔۔
جہاد
سياست
حامد كمال الدين
مزاحمت
حامد كمال الدين
قتال
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
راہنمائى
شيخ الاسلام امام ابن تيمية
حامد كمال الدين
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
رقائق
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
اذكار و ادعيہ
حامد كمال الدين
مزيد ۔۔۔
فوائد
فہدؔ بن خالد
احمد شاکرؔ
تقی الدین منصور
مزيد ۔۔۔
متفرق
ادارہ
عائشہ جاوید
عائشہ جاوید
مزيد ۔۔۔
مشكوة وحى
علوم حديث
حامد كمال الدين
علوم قرآن
حامد كمال الدين
مریم عزیز
مزيد ۔۔۔
مقبول ترین کتب
مقبول ترین آڈيوز
مقبول ترین ويڈيوز