صداکاری اور صورت پرستی ہی دین ٹھہرا
|
:عنوان |
|
|
|
|
|
فصل32 صداکاری اور صورت پرستی ہی دین ٹھہرا ہماری نئی تالیف ضالین (نصاریٰ) کے ہاں دین کا ایک بڑا حصہ صداکاری اور صورت پرستی پر مشتمل ہے۔ طرزیں لگانا اور آواز کا رنگ جگانا، نیز حسین صورتوں پر مرنا، اسی کو وہ اصلاحِ قلب کا ایک بڑا ذریعہ اور روحانیت کا اعلیٰ مظہر جانتے ہیں۔ دینداری کا ایک بڑا حصہ چیزوں کو گا گا کر پڑھنے میں ہی پورا کرتے ہیں۔ صبح شام، آوازکاری۔ محفل ہائے سماع۔ اِدھر ہمارے یہاں بھی عین یہی ہونے لگا۔ (یہ ابن تیمیہؒ کے دور کا حال ہے جب ابھی ’لاؤڈسپیکر‘ ایجاد نہ ہوا تھا۔ طرز اور آوازکاری میں دین کا ایک بڑا حصہ بھگتا لینا اب مزید رُو بہ ترقی ہے! یہاں تک کہ رات کے آخری پہر، رمضان کے اختتامی عشرے اور لیلۃ القدر کی خاموش ساعتوں میں، جو خدا کے ساتھ سرگوشی کے اعلیٰ ترین لمحات ہوتے ہیں، اِدھر سپیکروں کا آسمان سر پر اٹھا لینا ’عبادت‘ اور ’طلبِ آخرت‘! وجہ یہی کہ شور، ترنم اور چنگھاڑیں خدا کو پانے کا اعلیٰ ذریعہ باور کر لیا گیا۔ صحابہؓ کے ہاں دُوردُور تک ایسی گلوکاری کا تصور نہ تھا)۔ (کتاب کا صفحہ 471 تا 490)
|
|
|
|
|
|